"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے نوٹس اور تجزیے" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:دشواریهای آمریکا و اسرائیل در مواجهه با ایران.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | |||
[[امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات(نوٹس)|امریکہ اور [[اسرائیل<nowiki>]]</nowiki> کو [[ایران<nowiki>]]</nowiki> کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات]]، ایک ایسے نوٹ کا عنوان ہے جو یہودی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی آف امریکہ (JINSA) کے شائع کردہ نوٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ یہ ادارہ، جو AIPAC سے وابستہ ہے، نے حال ہی میں “فتح کو مستحکم کرنا؛ 12 روزہ جنگ کے بعد [[ایران]] کے خلاف امریکی حکمت عملی” کے عنوان سے ایک مشاورتی دستاویز جاری کی ہے، جس کے سامعین میں امریکی، یورپی، جاپان اور کوریا جیسے کچھ مشرقی ایشیائی ممالک کے رہنما، اور کچھ عرب رہنما شامل ہیں۔ یہ دستاویز 21 صفحات پر مرتب کی گئی ہے جس میں اگر تکرار کو ہٹا دیا جائے تو یہ تقریباً 6 صفحات پر مشتمل ہے۔ | |||
[[فائل:پادزهر اقدامات غاصبانه اسرائیل (یادادشت).jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | [[فائل:پادزهر اقدامات غاصبانه اسرائیل (یادادشت).jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | ||
'''[[اسرائیلی غاصبانہ اقدامات کا تریاق(نوٹس)|اسرائیلی غاصبانہ اقدامات کا تریاق]]'''" یہ نوٹس ایک سال کے دوران [[اسرائیل|صیہونی حکومت]] کے طرز عمل کے موضوع سے متعلق ہے ۔ یہ نمونہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جنگ اور جنگ بندی کے بجائے، اس نے مزاحمت کے مختلف حصوں کے خلاف "غیر مربوط کارروائیوں اور سیکورٹی اقدامات (ٹارگٹ کلنگ)" کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ | '''[[اسرائیلی غاصبانہ اقدامات کا تریاق(نوٹس)|اسرائیلی غاصبانہ اقدامات کا تریاق]]'''" یہ نوٹس ایک سال کے دوران [[اسرائیل|صیہونی حکومت]] کے طرز عمل کے موضوع سے متعلق ہے ۔ یہ نمونہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جنگ اور جنگ بندی کے بجائے، اس نے مزاحمت کے مختلف حصوں کے خلاف "غیر مربوط کارروائیوں اور سیکورٹی اقدامات (ٹارگٹ کلنگ)" کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ | ||
[[لبنان]]، [[یمن]] اور [[غزہ]] کے ساتھ صیہونی حکومت کا برتاؤ اسی ماڈل پر زور دیتا ہے۔ ان محاذوں پر جنگ کا تجربہ کرنے کے بعد اس طرز عمل کو اپنایا گیا ہے اور یہ خود ثابت کرتا ہے کہ [[اسرائیل]] نے شکست کو تسلیم کرتے ہوئے جنگ سے تو کنارہ کشی اختیار کر لی ہے لیکن مزاحمت کے محاذوں کو الجھا کر رکھنا اپنے لیے ضروری سمجھتا ہے۔ | [[لبنان]]، [[یمن]] اور [[غزہ]] کے ساتھ صیہونی حکومت کا برتاؤ اسی ماڈل پر زور دیتا ہے۔ ان محاذوں پر جنگ کا تجربہ کرنے کے بعد اس طرز عمل کو اپنایا گیا ہے اور یہ خود ثابت کرتا ہے کہ [[اسرائیل]] نے شکست کو تسلیم کرتے ہوئے جنگ سے تو کنارہ کشی اختیار کر لی ہے لیکن مزاحمت کے محاذوں کو الجھا کر رکھنا اپنے لیے ضروری سمجھتا ہے۔ | ||
نسخہ بمطابق 14:40، 3 نومبر 2025ء

[[امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات(نوٹس)|امریکہ اور [[اسرائیل]] کو [[ایران]] کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات]]، ایک ایسے نوٹ کا عنوان ہے جو یہودی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی آف امریکہ (JINSA) کے شائع کردہ نوٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ یہ ادارہ، جو AIPAC سے وابستہ ہے، نے حال ہی میں “فتح کو مستحکم کرنا؛ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران کے خلاف امریکی حکمت عملی” کے عنوان سے ایک مشاورتی دستاویز جاری کی ہے، جس کے سامعین میں امریکی، یورپی، جاپان اور کوریا جیسے کچھ مشرقی ایشیائی ممالک کے رہنما، اور کچھ عرب رہنما شامل ہیں۔ یہ دستاویز 21 صفحات پر مرتب کی گئی ہے جس میں اگر تکرار کو ہٹا دیا جائے تو یہ تقریباً 6 صفحات پر مشتمل ہے۔

اسرائیلی غاصبانہ اقدامات کا تریاق" یہ نوٹس ایک سال کے دوران صیہونی حکومت کے طرز عمل کے موضوع سے متعلق ہے ۔ یہ نمونہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جنگ اور جنگ بندی کے بجائے، اس نے مزاحمت کے مختلف حصوں کے خلاف "غیر مربوط کارروائیوں اور سیکورٹی اقدامات (ٹارگٹ کلنگ)" کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ لبنان، یمن اور غزہ کے ساتھ صیہونی حکومت کا برتاؤ اسی ماڈل پر زور دیتا ہے۔ ان محاذوں پر جنگ کا تجربہ کرنے کے بعد اس طرز عمل کو اپنایا گیا ہے اور یہ خود ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل نے شکست کو تسلیم کرتے ہوئے جنگ سے تو کنارہ کشی اختیار کر لی ہے لیکن مزاحمت کے محاذوں کو الجھا کر رکھنا اپنے لیے ضروری سمجھتا ہے۔