"قیس خز علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Saeedi نے صفحہ مسودہ:قیس خز علی کو قیس خز علی کی جانب بدون رجوع مکرر منتقل کیا)
 
(کوئی فرق نہیں)

حالیہ نسخہ بمطابق 15:49، 18 دسمبر 2024ء

قیس خز علی
قیس خزعلی.jpg
دوسرے نامقیس ہادی سید حسن الخزعلی
ذاتی معلومات
پیدائش1974 ء، 1352 ش، 1393 ق
یوم پیدائش20 جولائی
پیدائش کی جگہشہر صدر بغداد عراق
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
مناصب
  • عصائب اہل حق موومنٹ کے سکریٹری جنرل
  • بلوک الصادقون کا موسس

شیخ قیس خزعلی قیس ہادی سید حسن الخز علی عراقی شیعہ رہنماوں اور سیاسی کارکنوں میں سے ایک ہیں۔ آپ 1974ء میں بغداد کے مشرق میں واقع شہر صدر میں پیدا ہوئے۔ آپ لشکر مہدی کے قیام کے آغاز میں اس کے سرکردہ رہنماؤں میں سے تھے۔ 2003ء میں، انہوں نے عصائب اہل الحق کے نام سے ایک فوجی تحریک کی بنیاد رکھی اور 2011ء میں اس کا باضابطہ اعلان کیا۔ پھر عصائب ایک سیاسی تحریک کی شکل اختیار کر گئے اور عصائب اہل الحق اور الحق کے جنرل سیکرٹری بن گئے۔ عراقی پارلیمنٹ میں الصادقون بلاک کے بانی، دسمبر 2017ء میں، الخز علی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی مزاحمت اسلام کی دعوت پر لبیک کہنے کے لیے تیار ہے اور اس وقت کے امام مہدی کی حکمرانی، عدل الہی کی حکمرانی کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے تیار ہے۔

پیدائش اور تعلیم

قیس خزالی جمعرات 30 جمادی الاول 1394ھ بمطابق 20 جون 1974ء کو بغداد کے مشرق میں واقع شہر صدر (سابق الثورۃ) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم عراق کے دارالحکومت میں جاری رکھی اور پھر جیولوجیکل سائنسز کی فیکلٹی میں تعلیم حاصل کی اور پھر اپنی تعلیم جاری رکھی۔ انہوں نے نجف کے حوزہ میں دینی علوم کی تعلیم حاصل کی اور آیت اللہ محمد صادق صدر سے اعلی تعلیم حاصل کی اور ان کے دفتر میں خدمات انجام دیے۔

اساتذہ

مقدمات اور سطحیات

  • شیخ حسین عوفی / نحو
  • شیخ عمار الخزاعی / منطق
  • شیخ محمد یعقوبی / شرایع و اصول
  • شیخ عباس الربیعی / لمعه
  • شهید شیخ حسین الحرثی /مکاسب
  • شهید جمعہ مرجع سید محمد صدر (رض)/ تفسیر قرآن کریم

درس خارج

  • آیت الله العظمی سید کاظم الحسینی حائری/فقہ
  • آیت الله العظمی سید کمال حیدری/ فقہ و اصول

وکالت

  • شہید جمعہ آیت الله العظمی سید محمد صدر (رض)
  • آیت الله العظمی سید کاظم حسینی الحائری
  • آیت الله العظمی سید محمود ہاشمی شاہرودی[1]۔

عسکری سیاسی سرگرمیاں

1999ء میں سید صدر کی شہادت کے بعد، شیخ خزعلی مقتدی الصدر کے قریب ہو گئے اور میڈیا، مالیات اور سیکورٹی کے شعبوں میں ان کی مدد کی۔ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد خز علی نے النجباء ملیشیا کے اگلے رہنما اکرم الکعبی کے ساتھ مل کر مہدی آرمی کی بنیاد رکھی۔ اور امریکیوں کے خلاف لڑنے کے لیے خصوصی گروہ تشکیل دی۔ لیکن انہوں نے مقتدی صدر سے علیحدگی اختیار کر لی اور 2006ء میں عصائب اہل الحق (اہل الحق بٹالین) کی بنیاد رکھی۔

برطانوی افواج 2007ء میں بصرہ میں شیخ خز علی ، اس کے بھائی لیث اور ان کے کچھ ساتھیوں کو گرفتار اور حراست میں لینے میں کامیاب ہوئیں۔ اس کی گرفتاری تقریباً ڈھائی سال تک جاری رہی، جب عصائب اہل الحق کے جنگجوؤں نے 2009ء کے اواخر میں بغداد میں وزارت خزانہ کے انٹیلی جنس ماہرین سمیت پانچ انگریزوں کو گرفتار کیا اور اگلے سال خز علی سے ان کا تبادلہ کر دیا۔

وقت گزرنے اور عراق سے امریکی اور برطانوی افواج کے انخلاء کے ساتھ، شیخ خز علی نے سیاسی سرگرمیاں شروع کی، یہاں تک کہ اس نے 2014ء میں پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا۔ اس وقت ان کے انتخابی گروپ کا صرف ایک رکن پارلیمنٹ میں داخل ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ عصائب اہل الحق کو ایران سے تربیت اور فنڈنگ ملتی ہے، جب کہ یہ متعدد بریگیڈز پر مشتمل ہے جو جغرافیہ کی بنیاد پر جنگی مشنوں میں تقسیم ہوتے ہیں اور ایرانی پاسداران انقلاب کی کمان میں شام میں شام کو بچانے کے لیے تقریباً 4000ء افراد کے ساتھ لڑتے رہیں ہیں۔

امریکیوں نے انہوں گرفتار کرلیا

تحقیقات کی بنیاد پر، امریکی افواج نے اسے عراق میں امریکی زیر قیادت کثیر القومی افواج کے خلاف لڑنے والی ملیشیاؤں کی قیادت کرنے اور ایران سے اسلحے کی اسمگلنگ، ماورائے عدالت قتل اور کربلا کی صوبائی کونسل پر حملے (2007 میں) میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے انہیں گرفتار کر لیا۔

سپریم لیڈر کی بیعت

ایران میں عراق کی عصائب اہل الحق ملیشیا کے نمائندے نے اس دن کی مناسبت سے شہر قم میں اپنے خطاب کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے اپنی تنظیم کی بیعت کا اعلان کیا۔ علی خامنہ ای یہ تقریب شام میں عصائب اہل الحق اور عراقی حزب اللہ بٹالین کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تھی۔ ان ہزاروں ملیشیاؤں کے ارکان ولایت فقیہ کے نظریہ اور ایران کے رہبر سید علی خامنہ ای کے ساتھ مکمل وفاداری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے شامی اپوزیشن کے خلاف ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زیادہ تر کارروائیوں میں حصہ لیا، خاص طور پر حلب اور اس کے مضافات کی لڑائیوں کے ساتھ ساتھ النبل اور الزہرہ قصبوں کا محاصرہ توڑنے کی کارروائیوں میں عمار بن یاسر بٹالین کے توسط سے، اور دمشق کی جنگ میں "الحسن المجتبی" بٹالین کے توسط سے اور "قصیر" کی جنگ میں عصائب اہل الحق حزب اللہ لبنان کے ساتھ مل کر جنگ کی۔

قیس کے خلاف شکایت

اربیل میں پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے عراقی پارلیمنٹ کے رکن حنان الفتلوی اور عصائب اہل الحق کے جنرل سیکرٹری قیس خز علی سمیت متعدد عراقی اہلکاروں کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر کے میمو کے مطابق، جس کی ایک کاپی العربیہ کو فراہم کی گئی تھی، اس مقدمے میں 11 عراقی شامل تھے، جن میں سے زیادہ تر پارلیمنٹ کے ارکان تھے۔ کردستان کے علاقے کی سلامتی کا مذاق اڑانے سے متعلق الزامات کے بعد جو شکایت جاری کی گئی تھی۔

اس میں ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں: اسکندر توت، حسن توران، حنان الفتلاوی، حنین قدو، سمیرا الموسوی، عبدالرحمن اللویزی، محمد الکربولی، محمد تمیم و نیازی اوغلو اور تحریک بابل کے سیکرٹری جنرل، حشد الشعبی سے وابستہ عیسائی دھڑے رایان الکلدانی بھی شامل تھے۔

شہادت کی افواہ

یہ افواہیں تھیں کہ امریکی ڈرون نے بغداد کی ابو غریب سڑک پر ایک کار کو نشانہ بنا کر عراقی مزاحمت کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا۔ ان میں سے بعض نے قیس خز علی کی شہادت کے امکان پر بھی بات کی اور بعض نے کرم الکعبی کو اس قتل کا ہدف قرار دیا۔ متعدد باخبر ذرائع سے ملنے والے فالو اپ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ افواہ درست نہیں ہے اور مزاحمتی کمانڈروں کو قتل نہیں کیا گیا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ نشانہ بننے والی گاڑی میں مزاحمتی کمانڈروں میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

شہید نصراللہ کے خون کی قیمت اسرائیل کی تباہی ہوگی

عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ تمام مزاحمتی جنگجو ایک ہی محاذ اور پیچ پر ہیں جب تک کہ وہ عظیم فتح حاصل نہ کر لیں اور اس بات پر زور دیا کہ شہید سلیمانی کے خون کی قیمت خطے سے امریکی موجودگی کا خاتمہ ہے اور شہید حسن نصراللہ کے خون کی قیمت اسرائیل کی تباہی ہے، دونوں کی تکمیل ہوگی۔

تسنیم بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک عصائب اہل الحق کے سیکرٹری جنرل شیخ قیس الخز علی نے غزہ کے حمایتی محاذ میں صہیونی دشمن کے ساتھ لڑائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اعلان کیا کہ تمام دنیا میں مزاحمتی جنگجو ایک عظیم فتح حاصل کرنے کے لیے ایک ہی محاذ پر کھڑے ہیں۔ شیخ الخر علی نے المیادین کے ساتھ بات چیت میں کہا: ہم اور دنیا کے تمام جنگجو بالخصوص عراق اور لبنان میں اپنی قوم کے بچوں کے ساتھ ایک ہی محاذ پر کھڑے ہیں جب تک کہ ہم عظیم فتح حاصل نہ کر لیں۔

عراقی مزاحمت کے رہنما نے تاکید کی: ہمیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ قاسم سلیمانی کے خون کی ایک قیمت ہے جو اب پوری ہو رہی ہے اور یہ قیمت عراق اور پورے خطے میں امریکہ کی موجودگی کا خاتمہ اور انخلا ہے۔ شہید سید حسن نصراللہ کے خون کی قیمت بھی اسرائیل کی مکمل تباہی ہوگی۔ عراق کی اسلامی مزاحمت، جس نے طوفان الاقصی جنگ کے ابتدائی مہینوں میں دیگر مزاحمتی گروپوں کے ساتھ غزہ کے حمایتی محاذ میں شمولیت اختیار کی تھی، مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، نیز خطے میں امریکی اڈوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ .

اسی سلسلے میں عراق کی اسلامی مزاحمت نے کل مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے اہم اہداف پر تین ڈرون حملوں کا اعلان کیا ہے۔ ان حملوں میں 30 کے قریب صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے[2]۔

قرآن پاک کی بے حرمتی پر عراقی حزب اللہ کے گروہوں کا ردعمل

عراق کی عصائب اہل حق موومنٹ کے سکریٹری جنرل قیس خز علی نے بھی کل اعلان کیا کہ قرآن کریم کی حمایت میں عراقی عوام کا مظاہرہ اس ملک کی قوم کی تہذیب و ثقافت کا اظہار ہے۔ اس سلسلے میں عراقی حکومت کا موقف عراقی عوام کی رائے اور ان کی ثقافت اور وقار کی عکاسی کرتا ہے۔ خز علی نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف مسلمانوں نے جو بھی ردعمل ظاہر کیا وہ اپنے مذہب، اپنی مقدس کتاب اور عقائد کے بارے میں ان کی حساسیت اور جوش کو ظاہر کرتا ہے۔

عصائب اہل حق موومنٹ کے سکریٹری جنرل نے ڈنمارک میں قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے انتہا پسند گروہ کے اقدام کے بارے میں کہا کہ اگر یہ واضح اور ثابت ہو جائے کہ یہ کارروائی ڈنمارک کی حکومت کی حمایت سے کی گئی ہے تو اس ملک کے ساتھ سویڈن کی طرح نمٹا جائے۔ اسے پہلے انتباہ جاری کیا جائے اور اگر ایسا دوبارہ کیا گیا تو عراق سے ڈینش سفیر کو اخراج جب کہ ڈنمارک سے عراقی سفیر کو واپس بلایا جائے۔

ادھر اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ نے کل سویڈش حکومت کو مطلع کیا کہ اس تنظیم نے سویڈن کے خصوصی نمائندے کی حیثیت کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ نے سٹاک ہوم کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے لائسنس جاری کرنے کے اقدام کو اس فیصلے کی وجہ قرار دیا۔ مذکورہ سیکرٹریٹ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رواں سال کے 2 ماہ میں ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں طے کی گئی حتمی سفارشات کے مطابق کیا گیا ہے[3]۔

اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر زائرین حسینی کی خدمت کرنے کی اپیل

اہل الحق پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے عراق میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے اختلافات کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے زائرینِ اربعین حسینی کی خدمت کے لئے مشترکہ موکب کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اہل الحق پارٹی کے سیکرٹری جنرل شیخ قیس خز علی نے عراق میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے اختلافات کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے زائرینِ اربعین حسینی کی خدمت کے لئے مشترکہ موکب کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور مجتہدین عظام کی سفارشات کے تناظر میں اخوت اور محبت کی فضاء قائم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ "حب الحسین (ع) یجمعنا".

شیخ الخزعلی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب ہم امام حسین علیہ السلام کی مصیبتوں کو یاد کرتے ہیں تو تمام پریشانیاں اور مصیبتیں آسان ہو جاتی ہیں، مزید کہا کہ مشترکہ موکب کا قیام اور امام حسین علیہ السلام کے زائرین کی خدمت کرنے کے لئے اختلافات کو بالائے طاق رکھیں[4]۔

مزاحمت کی فتح فلسطین کی آزادی کی نوید، شیخ قیس علی سربراہ اہل حق عراق

اہل حق پارٹی عراق کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام شیخ قیس خز علی نے مزاحمت اور فلسطینیوں کی صہیونی دشمنوں پر فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتح و کامرانی مسئلہ فلسطین کے واضح ہونے کا سبب بنی ہے اور غاصب صہیونیوں کے ناپاک وجود سے فلسطین کی آزادی نزدیک ہونے کی نوید سناتی ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اہل حق پارٹی عراق کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام شیخ قیس خز علی نے مزاحمت اور فلسطینیوں کی صہیونی دشمنوں پر فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے فلسطینی آزادی کے نزدیک ہونے کی نوید قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے آفیشل ٹویٹر پیج پر لکھا:اس فتح کے موقع پر اسلامی مزاحمت اور فلسطینی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جنگ ختم ہوگئی اور فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی فتح و کامرانی کی خبر موصول ہوئی۔ شیخ خز علی نے مزید کہا کہ یہ فتح و کامرانی مسئلہ فلسطین کے واضح ہونے کا سبب بنی ہے اور غاصب صہیونیوں کے ناپاک وجود سے فلسطین کی آزادی نزدیک ہونے کی نوید سناتی ہے۔

اہل حق پارٹی عراق کے سیکرٹری جنرل نے دشمن کو نئے مساوات کے مقابلے میں تسلیم ہونے پر مجبور قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملات غزہ کے ساتھ بات چیت اور ایک سیاسی تبدیلی رونما ہونے کا سبب بنے[5]۔

ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے اس حکومت نے اپنی کمزوری کا ظاہر کر دیا

عراق کے سیکرٹری جنرل عصائب اہل حق نے اعلان کیا کہ ایران پر صیہونی حکومت کے حملے نے اس حکومت کی درندگی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مشرق کی رپورٹ کے مطابق، عصائب اہل حق عراق کے سکریٹری جنرل قیس علی نے کہا: ایران پر حملے نے ظاہر کیا کہ صیہونی حکومت، مزاحمت کا مقابلہ کرنے کی اہل نہیں ہے طوفان الاقصی نے اس حکومت کو شروع سے ہی شکست کا کڑوا ذائقہ چکھایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے صیہونی حکومت کی کمزوری اور نزاکت کو بے نقاب کر دیا۔ نے کہا کہ ایران کے خلاف جارحیت اس حکومت کی بین الاقوامی قوانین اور رسوم و رواج کے سلسلے میں بار بار کی خلاف ورزیوں کا ایک نیا ثبوت ہے جس مقابلے کے لیے ٹھوس موقف اور اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے [6]۔

عراق کو خطرہ امریکہ کی بری ریاست سے ہے

شیخ قیس خز علی ، اسلامی مزاحمتی تحریک کے سکریٹری جنرل، عصائب اہل الحق، جو عراق کے سب سے بڑے مقبول دھڑوں میں سے ایک ہیں، نے کہا کہ عراق اور حمشد الشعبی فورسز کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ عراقی حشد الشعبی (پاپولر موبیلائزیشن فورسز) کے علاوہ کسی بھی چیز سے امیدیں ختم ہو گئی ہیں، جو کہ پاپولر موبلائزیشن فورسز نے عراقی سر زمین کو آزاد کرایا، اس ملک کے وقار بحال کیا، اور فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکانے کی سازش کو ناکام بنایا اسلام اور عراق کے دشمنوں کے سو سال کے منصوبوں اور کوششوں کو تقریباً اکھاڑ پھینکا۔ شیخ خز علی نے تصدیق نے کہا کہ حشد الشعبی متحرک ہونے سے عراقیوں کی یقین دہانی اور سلامتی بحال ہوئی، پوری دنیا کے ممالک کے سامنے عراق کا وقار بحال ہوا، بغداد سے خطرہ دور ہوا، اور سیاسی عمل اور ریاست کو محفوظ رکھا گیا۔

شیخ خزالی نے مزید کہا: جب پاپولر موبلائزیشن فورسز نے رمادی کو آزاد کرنا چاہا تو شیطانی ریاست نے اس میں شرکت سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالا اور جب نینوا کو آزاد کرانے کی جنگ قریب آئی تو ترکی اپنی فوج میں داخل ہوا، اور سعودی عرب نے اپنے اتحاد کا اعلان کیا، اور بری ریاست نے اپنے زمینی افواج کے خصوصی دستے بھیجے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاپولر موبیلائزیشن فورسز سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت کے بارے میں امریکہ کا فیصلہ زیادہ ضروری ہو گیا ہے اور امریکہ عراقیوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ عراقی افواج اتنی مضبوط ہو چکی ہیں کہ وہ پاپولر موبلائزیشن فورسز کا مقابلہ کر سکیں۔

عراق اور خطے کو تقسیم کرنے کا امریکی منصوبہ پاپولر موبیلائزیشن فورسز کی موجودگی سے کامیاب نہیں ہوگا، انہوں نے موصل ڈیم کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقی مسئلہ ہے، لیکن میڈیا میں اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ اسے ملک کے لیے ایک خطرہ کے طور پر پیش کرنا جس کا سامنا نہیں کیا جا سکتا، اور یہ کہ میڈیا کی یہ مبالغہ آرائی، اس کا مقصد عراق پر اطالوی کمپنی کے ساتھ بحالی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے[7]۔

حوالہ جات

  1. زندگينامه-شائع شدہ از: 14 نومبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔
  2. شیخ الخزعلی: خون‌بهای شهید نصرالله نابودی اسرائیل خواهد بود(شہید نصراللہ کے خون کی قیمت اسرائیل کی تباہی ہوگی)-5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 دسمبر 2024ء۔
  3. قرآن پاک کی بے حرمتی پر عراقی حزب اللہ کے گروہوں کا ردعمل-شائ‏ع شدہ از: 24 جولائی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔
  4. شیخ الخز علی کا اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر عراقی عوام سے زائرین حسینی کی خدمت کرنے کی اپیل - شائع شدہ از: 1 ستمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔
  5. مزاحمت کی فتح فلسطین کی آزادی کی نوید، شیخ قیس علی سربراہ اہل حق عراق- شائع شدہ از: 22 مئی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔
  6. الخزعلی: تعدی اسرائیل به ایران شکنندگی این رژیم را برملا کرد(ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے اس حکومت نے اپنی کمزوری کا ظاہر کر دیا)-شائع شدہ از: 3آبان 1403ش- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 دسمبر 2024ء
  7. الشيخ الخزعلي : الخطر الذي يهدد العراق يأتي من دولة الشر أمريكا والحشد الشعبي العراقي المقاوم الذي هو طوق النجاة(عراق کو خطرہ امریکہ کی بری ریاست ہے اور مقاوم حشد الشعبی وہی نجات کا راستہ ہے)- شائع شدہ از: 9فوری 2016ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 دسمبر 2024ء۔