"ابراہیم عقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Saeedi نے صفحہ عقیل ابراہیم کو ابراہیم عقیل کی جانب بدون رجوع مکرر منتقل کیا)
 
(ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 18: سطر 18:
}}
}}
'''ابراہیم عقیل''' [[حزب اللہ  لبنان]] کے ایک اعلیٰ کمانڈر تھے اور انہوں نے حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کی قیادت کی۔ رضوان فورسز کو [[اسرائیل]] اور لبنان کے ساتھ اپنی سرحد سے مزید دور دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ابراہیم عقیل حزب اللہ کی اعلیٰ ترین جہاد کونسل کے رکن بھی تھے۔ ابراہیم عقیل امریکہ کی مطلوبہ فہرست میں شامل تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عقیل اس گروپ کا حصہ تھے جس نے 1983ء میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بمباری کی اور جرمن اور امریکیوں کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا<ref>[https://www.etvbharat.com/ur/!international/who-were-the-7-high-ranking-hezbollah-officials-who-were-killed-in-israeli-attacks-including-hassan-nasrallah-urn24093007110 اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟]-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
'''ابراہیم عقیل''' [[حزب اللہ  لبنان]] کے ایک اعلیٰ کمانڈر تھے اور انہوں نے حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کی قیادت کی۔ رضوان فورسز کو [[اسرائیل]] اور لبنان کے ساتھ اپنی سرحد سے مزید دور دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ابراہیم عقیل حزب اللہ کی اعلیٰ ترین جہاد کونسل کے رکن بھی تھے۔ ابراہیم عقیل امریکہ کی مطلوبہ فہرست میں شامل تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عقیل اس گروپ کا حصہ تھے جس نے 1983ء میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بمباری کی اور جرمن اور امریکیوں کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا<ref>[https://www.etvbharat.com/ur/!international/who-were-the-7-high-ranking-hezbollah-officials-who-were-killed-in-israeli-attacks-including-hassan-nasrallah-urn24093007110 اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟]-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== حزب اللہ کا آپریشنل ماسٹر مائنڈ ==
حزب اللہ، مشرق وسطی میں سب سے اہم اور معروف اسلامی مزاحمتی گروہوں میں سے ایک کے طور پر، لبنان اور خطے کی سیاسی اور فوجی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔
یہ تنظیم، جس کی بنیاد 1980ء کی دہائی میں رکھی گئی تھی اور [[ایران]] کے اسلامی انقلاب سے متاثر تھی، جلد ہی لبنان کے سیاسی اور عسکری منظر نامے کے اہم گروہوں  میں سے ایک بن گئی۔
اس تنظیم کے فوجی کمانڈ ڈھانچے میں اہم شخصیات میں سے ایک شہید ابراہیم عجل تھے جن کا آپریشنل نام حاجی عبدالقادر تھا۔ آپ حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے تھے جنہوں نے اس تنظیم کے فوجی آپریشن کے ڈیزائن اور نفاذ میں اہم کردار ادا کیا۔
ابراہیم عقیل، حزب اللہ کے ممتاز کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر، اس تنظیم کی عسکری اور سیکورٹی سرگرمیوں میں ایک طویل تاریخ کا حامل تھا۔
حزب اللہ کے آپریشنل کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر انہوں نے اس تنظیم کے کئی اہم آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا۔
عسکری اور سیکورٹی کے شعبوں میں وسیع تجربہ رکھنے والے Agil کو ان فوجی آپریشنز کی ڈیزائننگ اور ان پر عمل درآمد کے میدان میں حزب اللہ کی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور انجینئروں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔
حزب اللہ کے اعلیٰ ترین ارکان میں سے ایک کے طور پر، عقیل نے اس تنظیم کے اہم سٹریٹیجک اجلاسوں میں شرکت کی اور کئی اہم فیصلوں میں اپنا کردار ادا کیا۔
ان کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک پیچیدہ فوجی آپریشنز کو منظم کرنے کی صلاحیت تھی، جس نے حزب اللہ کے لیے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
== اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار ==
== اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار ==
شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی یونٹ رضوان کے اعلی کمانڈر تھے جو صہیونی حکومت کے حملے میں شہید ہوگئے۔
شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی یونٹ رضوان کے اعلی کمانڈر تھے جو صہیونی حکومت کے حملے میں شہید ہوگئے۔
سطر 32: سطر 43:


شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926801/%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B9%D9%82%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86-%D8%AA%DA%BE%D8%A7 صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟]-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔</ref>۔
شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926801/%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B9%D9%82%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86-%D8%AA%DA%BE%D8%A7 صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟]-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔</ref>۔
== صہیونی فوج کو چیلنج ==
33 روزہ جنگ میں حزب اللہ پیچیدہ فوجی حربوں اور غیر متناسب جنگی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے صہیونی فوج کو چیلنج کرنے میں کامیاب رہی۔ اس جنگ میں حزب اللہ کے اہم کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر، ابراہیم عقیل نے حزب اللہ کی کامیاب حکمت عملیوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا۔
لبنان کے اہم بنیادی ڈھانچے پر تل ابیب کے تباہ کن حملوں کے باوجود، جنگ کو حزب اللہ کے لیے ایک اسٹریٹجک فوجی فتح کے طور پر دیکھا گیا اور اس نے لبنان کے اندر اور اس کے علاقائی حامیوں کے درمیان تنظیم کی پوزیشن کو مضبوط کیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کی عسکری صلاحیتیں خطے میں طاقت کے توازن کا ایک اہم ترین عنصر بن گئی ہیں۔
ابراہیم عقیل جیسے کمانڈروں نے ان فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کمانڈروں کی مدد سے حزب اللہ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے اور لبنان کی سرحدوں کے دفاع میں ایک موثر فوجی قوت بننے میں کامیاب ہوئی۔
ابراہیم عقیل کی عسکری اور سیکورٹی سرگرمیاں اور حزب اللہ میں ان کا کردار اس کا نام بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا سبب بنا ہے۔
مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے حزب اللہ کے کمانڈروں بشمول ابراہیم عقیل کو فوجی اور سیکورٹی سرگرمیوں میں کردار ادا کرنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں میں بنیادی طور پر اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔
== محور مقاومت کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں ان کا کردار ==
[[مقاومتی بلاک]] کے فریقین بالخصوص حزب اللہ اور حماس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ابراہیم عجل کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
دوسرے مزاحمتی گروپوں کے فوجی کمانڈروں سے بات چیت کرکے آپ ان کے درمیان فوجی ہم آہنگی قائم کرنے میں فعال کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے۔
ابراہیم عقیل جیسے کمانڈر، جنہوں نے اس تنظیم کے بہت سے فوجی آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، نہ صرف حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کی ہے، بلکہ لبنان اور خطے میں اس تنظیم کے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے اور بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے<ref>[https://www.tabnak.ir/fa/news/1260864/%D8%B4%D9%87%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%87%DB%8C%D9%85-%D8%B9%D9%82%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%87-%D8%A8%D9%88%D8%AF شهید ابراهیم عقیل که بود؟ ](شہید ابراہیم عقیل کون تھے؟)- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== عسکری سرگرمیاں ==
== عسکری سرگرمیاں ==
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز [[غزہ]] سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز [[غزہ]] سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
سطر 75: سطر 100:


حزب اللہ بھی مقبوضہ الجلیل پر زمینی حملے کے لیے تیاری کر رہی ہے اور اس سلسلے میں شہید کمانڈروں کے بنائے ہوئے تمام منصوبوں کو میدان عمل میں لایا جائے گا۔ البتہ اہم نکتہ یہ ہے کہ مجاہدین کا خون اپنے شہید کمانڈروں کا بدلہ لینے کے لئے جوش کھا رہا ہے اور وہ میدان میں کود پڑے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927211/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%AA-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%DB%8C-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%DA%86%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%86%D8%AC%D8%B2-%DA%A9%DB%92 رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے]- شائع شدہ از:5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
حزب اللہ بھی مقبوضہ الجلیل پر زمینی حملے کے لیے تیاری کر رہی ہے اور اس سلسلے میں شہید کمانڈروں کے بنائے ہوئے تمام منصوبوں کو میدان عمل میں لایا جائے گا۔ البتہ اہم نکتہ یہ ہے کہ مجاہدین کا خون اپنے شہید کمانڈروں کا بدلہ لینے کے لئے جوش کھا رہا ہے اور وہ میدان میں کود پڑے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927211/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%AA-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%DB%8C-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%DA%86%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%86%D8%AC%D8%B2-%DA%A9%DB%92 رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے]- شائع شدہ از:5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== شہادت ==
[[فائل:الحاج ابراہیم عقیل.jpg|تصغیر|بائیں|]]
لبنانی حزب اللہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلی حملے میں مارے جانے والے فوجی کمانڈراحمد وھبی اور ابراہیم عقیل سمیت 13 دیگرمجاھدین کی شہادت کے بعد ملک بھر میں سوگ کااعلان کیا ہے۔
آج ہفتے کوحزب اللہ نے رہنما احمد وہبی اور ابراہیم عقیل سمیت دیگر مجاھدین کی شہادت پر سوگ کا اعلان کیا گیا۔
جمعہ کو شام دیر گئے  حزب اللہ نے باضابطہ طور پر اس بات کے تصدیق کی کہ اسرائیلی بمباری میں ابراہیم عقیل سمیت 13 مزاحمت کار شہیدہوگئے ہیں۔
حزب اللہ نے مزید کہا کہ کہا کہ جمعہ کو عظیم جہادی رہنما حاجیابراہیم عقیل اپنےدیگر ساتھیوں سمیت عظیم شہید رہ نماؤں کے جلوس میں شامل ہوگئےہیں”۔
عقیل فواد شکرکی شہادت کے بعد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے والےحزب اللہ کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔
لبنان کے ایک سکیورٹی ذریعے نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلیحملے میں حزب اللہ کی رضوان فورس کی قیادت کمیٹی کے اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں20 سے زائد افراد شامل تھے۔
مبصرین کے مطابق رضوان فورس کو اپنی زمینی اور جارحانہ کارروائیوں میں حزب اللہ کا نیزہ دار سمجھاجاتا ہے اور 11 ماہ سے زیادہ عرصہ قبل بمباری کے تبادلے کے آغاز کے بعد سے اس کانام بار بار لیا جاتا رہا ہے۔
بین الاقوامیثالثوں نے لبنانی حکام کو جو پیغام پہنچایا اس کے مطابق اسرائیل نے اپنی شمالیسرحدوں سے اس فورس کو ہٹانے کا مطالبہ کیا<ref>[https://urdu.palinfo.com/2024/09/21/68075/ حزب اللہ کا دو فوجی کمانڈروں سمیت 13 مجاھدین کی شہادت پر سوگ کا اعلان]- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:لبنان]]

حالیہ نسخہ بمطابق 21:42، 16 دسمبر 2024ء

ابراہیم عقیل
ابراہیم عقیل.jpg
دوسرے نامالحاج تحسین، الحاج عبدالقادر
ذاتی معلومات
یوم پیدائش24دسمبر
پیدائش کی جگہلبنان
یوم وفات20 ستمبر
وفات کی جگہحارہ حریک
مذہباسلام، شیعہ
مناصبحزب اللہ لبنان کے رضوان یونٹ کے کمانڈر

ابراہیم عقیل حزب اللہ لبنان کے ایک اعلیٰ کمانڈر تھے اور انہوں نے حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کی قیادت کی۔ رضوان فورسز کو اسرائیل اور لبنان کے ساتھ اپنی سرحد سے مزید دور دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ابراہیم عقیل حزب اللہ کی اعلیٰ ترین جہاد کونسل کے رکن بھی تھے۔ ابراہیم عقیل امریکہ کی مطلوبہ فہرست میں شامل تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عقیل اس گروپ کا حصہ تھے جس نے 1983ء میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بمباری کی اور جرمن اور امریکیوں کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا[1]۔

حزب اللہ کا آپریشنل ماسٹر مائنڈ

حزب اللہ، مشرق وسطی میں سب سے اہم اور معروف اسلامی مزاحمتی گروہوں میں سے ایک کے طور پر، لبنان اور خطے کی سیاسی اور فوجی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ یہ تنظیم، جس کی بنیاد 1980ء کی دہائی میں رکھی گئی تھی اور ایران کے اسلامی انقلاب سے متاثر تھی، جلد ہی لبنان کے سیاسی اور عسکری منظر نامے کے اہم گروہوں میں سے ایک بن گئی۔

اس تنظیم کے فوجی کمانڈ ڈھانچے میں اہم شخصیات میں سے ایک شہید ابراہیم عجل تھے جن کا آپریشنل نام حاجی عبدالقادر تھا۔ آپ حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے تھے جنہوں نے اس تنظیم کے فوجی آپریشن کے ڈیزائن اور نفاذ میں اہم کردار ادا کیا۔ ابراہیم عقیل، حزب اللہ کے ممتاز کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر، اس تنظیم کی عسکری اور سیکورٹی سرگرمیوں میں ایک طویل تاریخ کا حامل تھا۔ حزب اللہ کے آپریشنل کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر انہوں نے اس تنظیم کے کئی اہم آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا۔

عسکری اور سیکورٹی کے شعبوں میں وسیع تجربہ رکھنے والے Agil کو ان فوجی آپریشنز کی ڈیزائننگ اور ان پر عمل درآمد کے میدان میں حزب اللہ کی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور انجینئروں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ حزب اللہ کے اعلیٰ ترین ارکان میں سے ایک کے طور پر، عقیل نے اس تنظیم کے اہم سٹریٹیجک اجلاسوں میں شرکت کی اور کئی اہم فیصلوں میں اپنا کردار ادا کیا۔ ان کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک پیچیدہ فوجی آپریشنز کو منظم کرنے کی صلاحیت تھی، جس نے حزب اللہ کے لیے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار

شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی یونٹ رضوان کے اعلی کمانڈر تھے جو صہیونی حکومت کے حملے میں شہید ہوگئے۔ مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ حزب اللہ کے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل المعروف تحسین جمعہ کے دن صہیونی حکومت کے ضاحیہ پر دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ حزب اللہ نے رسمی طور پر ان کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔

شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی دستے رضوان کے اعلی کمانڈر تھے۔ شہید فواد شکر کے بعد ان کا شمار حزب اللہ کے بڑے کمانڈروں میں ہوتا تھا۔ امریکہ نے ان کی شہادت، گرفتاری یا اطلاعات دینے پر 7 ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کی کاروائیوں کے دوران مرکزی کردار ادا کرتے تھے۔ مسلح کاروائیوں کے دوران ان کو حاج عبدالقادر کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ انہوں نے تنظیم کی سرگرمیوں اور جہادی کاروائیوں میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اس جنگ میں حزب اللہ نے پیچیدہ جنگی تیکنیک کے ذریعے صہیونی حکومت کو شکست سے دوچار کیا تھا۔ شہید ابراہیم عقیل نے صہیونی حکومت کے خلاف کاروائیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 33 روزہ جنگ کے دوران حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کو ناکوں چنے چبوایا تھا۔ جنگ کے بعد غیر جانبدار حلقوں نے حزب اللہ کو جنگ کی فاتح قرار دیا تھا۔ شہید عقیل اور دوسرے کمانڈروں کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے حزب اللہ خطے میں مزید اہم کردار ادا کرنے لگی۔

مختلف جہادی کاروائیوں کے دوران اپنی کارکردگی کی وجہ سے شہید عقیل کا نام حزب اللہ کے سرفہرست رہنماوں میں آگیا جنہوں نے صہیونی حکومت کے مقابلے میں لبنانی سرحدوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔ صہیونی حکومت اور عالمی سامراج کے خلاف کامیاب کاروائیوں کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک نے ان کا بلیک لسٹ میں شامل کردیا اور ان کے اثاثے ضبط کرتے ہوئے ان پر سفری پابندی عائد کردی۔

شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی[2]۔

صہیونی فوج کو چیلنج

33 روزہ جنگ میں حزب اللہ پیچیدہ فوجی حربوں اور غیر متناسب جنگی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے صہیونی فوج کو چیلنج کرنے میں کامیاب رہی۔ اس جنگ میں حزب اللہ کے اہم کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر، ابراہیم عقیل نے حزب اللہ کی کامیاب حکمت عملیوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا۔ لبنان کے اہم بنیادی ڈھانچے پر تل ابیب کے تباہ کن حملوں کے باوجود، جنگ کو حزب اللہ کے لیے ایک اسٹریٹجک فوجی فتح کے طور پر دیکھا گیا اور اس نے لبنان کے اندر اور اس کے علاقائی حامیوں کے درمیان تنظیم کی پوزیشن کو مضبوط کیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کی عسکری صلاحیتیں خطے میں طاقت کے توازن کا ایک اہم ترین عنصر بن گئی ہیں۔ ابراہیم عقیل جیسے کمانڈروں نے ان فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کمانڈروں کی مدد سے حزب اللہ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے اور لبنان کی سرحدوں کے دفاع میں ایک موثر فوجی قوت بننے میں کامیاب ہوئی۔

ابراہیم عقیل کی عسکری اور سیکورٹی سرگرمیاں اور حزب اللہ میں ان کا کردار اس کا نام بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا سبب بنا ہے۔ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے حزب اللہ کے کمانڈروں بشمول ابراہیم عقیل کو فوجی اور سیکورٹی سرگرمیوں میں کردار ادا کرنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں میں بنیادی طور پر اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔

محور مقاومت کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں ان کا کردار

مقاومتی بلاک کے فریقین بالخصوص حزب اللہ اور حماس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ابراہیم عجل کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ دوسرے مزاحمتی گروپوں کے فوجی کمانڈروں سے بات چیت کرکے آپ ان کے درمیان فوجی ہم آہنگی قائم کرنے میں فعال کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے۔ ابراہیم عقیل جیسے کمانڈر، جنہوں نے اس تنظیم کے بہت سے فوجی آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، نہ صرف حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کی ہے، بلکہ لبنان اور خطے میں اس تنظیم کے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے اور بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے[3]۔

عسکری سرگرمیاں

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز غزہ سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی "ایف 35" لڑاکا طیارے نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق عقیل کے ہمراہ حزب اللہ کے تقریبا 10 سینئر لیڈر ہلاک ہوئے۔

امریکی نیوز ویب سائٹ axios نے بتایا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کی الرضوان فورس کی پوری قیادت (20 کمانڈروں) کو ختم کر دیا گیا۔ ابراہیم عقیل کو فؤاد شکر کے بعد حزب اللہ کا دوسرا اہم عسکری اہل کار شمار کیا جاتا ہے جو واشنگٹن کو مطلوب تھا۔ فؤاد شکر 30 جولائی کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ابراہیم عقیل اور رضوان فورس کے رہنما ایک زیر زمین سرنگ میں تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ وہ اسرائیل سے منسوب ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائس کے دھماکوں میں مارے گئے۔بدھ کے روز حزب اللہ کے مقتولین میں " رضوان فورس" کا فیلڈ کمانڈر علی جعفر معتوق اور جماعت کے پانچ ارکان بھی شامل تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کے ممتاز رہنما ابراہیم عقیل کی شناخت، اس کے ٹھکانے، یا اس کی گرفتاری تک پہنچانے والی معلومات فراہم کرے گا۔ 7 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی تھی۔ 1980 کی دہائی میں عقیل اسلامک جہاد موومنٹ کا ایک اہم رکن تھا۔ حزب اللہ کے دہشت گرد سیل جس نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ابراہیم عقیل جسے تحسین بھی کہا جاتا ہے پارٹی کی اعلیٰ ترین فوجی کونسل یعنی جہاد کونسل کے رکن تھے۔ 1980 کی دہائی میں ابراہیم عقیل اسلامی جہاد تحریک کے ایک اہم رکن تھے۔ اس گروپ نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 63 افراد ہلاک ہوئے۔ تھے۔ گروپ نے اکتوبر 1983 میں امریکی میرین بیرکوں پر بمباری کی تھی اور اس میں 241 امریکی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

1980 کی دہائی میں عقیل نے لبنان میں امریکی اور جرمن باشندوں کو یرغمال بنانے اور وہاں رکھنے کے آپریشن کا بھی انتظام کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 10 ستمبر 2019 کو عقیل کو بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا۔ ابراہیم عقیل کا تعلق جنوبی لبنان کے ایک قدامت پسند شیعہ ماحول سے ہے۔ وہ ان شخصیات میں سے ایک ہیں جو 1980 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ ملیشیا کی کارروائیوں سے وابستہ رہے ہیں۔

ابراہیم عقیل کی شخصیت میں ابہام اور رازداری کی خصوصیت تھی کیونکہ وہ میڈیا کی روشنی سے ہٹ کر پردے کے پیچھے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 8 اکتوبر 1997 کو امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 219 کے تحت حزب اللہ کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔ حکمہ خزانہ نے 31 اکتوبر 2001 کو حزب اللہ کو خصوصی طور پر نامزد بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا[4]۔

رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے

لبنانی تجزیہ نگار اور حزب اللہ کے کمانڈر شہید ابراہیم عقیل کی بیٹی نے جمعے کے روز رہبر معظم انقلاب کے حالیہ خطبے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فلسطین کی حمایت کے لیے میدانوں میں اتحاد پر زور دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک«ورده سعد» : لبنانی تجزیہ نگار اور حزب اللہ کے کمانڈر شہید حاج ابراہیم عقیل کی بیٹی زینب عقیل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مزاحمت کے پاس بہت سے منصوبے اور پروگرام ہیں جنہیں وہ زمینی کارروائیوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے، حال ہی میں شائع ہونے والی خبروں نے دلوں کو خوش کر دیا ہے، حالانکہ ابھی تک دشمن کے محاذ پر لڑائیاں جاری ہیں اور وہ لبنان میں آسانی سے داخل نہیں ہو سکتا۔

رہبر معظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سید حسن نصر اللہ جیسی شخصیت کی شہادت فلسطین کے لیے ایک تاریخی واقعہ ہے کیونکہ معاصر تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ملت اسلامیہ کا ایک دوسرے کے ساتھ آج جیسا میدانی اتحاد قائم ہوا ہو اور اس کا خون اس راستے میں بہا ہو اور عرب اور مسلم ممالک کے درمیان مصنوعی سرحدوں کو توڑتے ہوئے اسلامی امت کے بنیادی مقصد کی اس طرح حمایت کی گئی ہو۔

دنیا صرف اپنے مفادات کو دیکھتی ہے۔ انسانیت کے آغاز سے لے کر اب تک خونریزی اور فساد برپا کرنے والے ایسے رہے ہیں اور ان کی تعداد ہمیشہ ان لوگوں سے زیادہ رہی ہے جو محض عادلانہ نظریات رکھتے تھے۔ اسی لیے انبیاء اور اولیاء کرام کو حجت تمام کرنے کے لیے مبعوث کیا گیا اور جس وقت زمین پر فساد پھیل رہا تھا، وہ لوگوں کو صحیح راستہ دکھانے کے لیے تشریف لائے۔ لیکن موجودہ عالمی نظام میں مہذب ہونے کے دعویدار منافقین نے تسلط جمایا ہے اور انسانی حقوق اور اقدار کے نقاب چہروں پر چڑھائے ہوئے ہیں، اور امن و صلح کے بہانے نسل کشی کرتے ہیں، دراصل ان کے شیطانی مفادات ہیں[5]۔

کمانڈر کی شہادت پر حزب اللہ اور لبنان کے غم میں شریک ہیں

حماس نے صہیونی حملے میں حزب اللہ کے اعلی کمانڈر کی شہادت پر لبنانی تنظیم کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس نے گذشتہ روز صہیونی حکومت کے حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر تسلیت اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

تنظیم کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بہادر اور اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر حزب اللہ کے بھائیوں اور لبنانی عوام کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔ اس مصیبت میں ہم بھی حزب اللہ اور لبنان کے ساتھ شریک ہیں۔

حماس نے کہا ہے کہ شہید ابراہیم عقیل نے بیت المقدس کی آزادی کی راہ میں اپنی جان قربان کردی ہے۔ ہمیں اللہ کی نصرت اور وعدے پر راسخ ایمان ہے۔ فلسطینی تنظیم نے حزب اللہ کی جانب سے غزہ کے عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب فلسطینی لبریشن فرنٹ نے بھی کہا ہے کہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت کے بعد ہم سوگوار ہیں۔ صہیونی حکومت کو جارحیت کے بدلے سخت جواب ملے گا[6]۔

مزاحمتی محاذ کی میدانی جنگ

میدانی جنگ کی خبروں نے ہمارے عوام کے دل خوش کر دیے ہیں۔ دشمن زمینی راستے سے لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے لیکن مزاحمت اس کے خلاف کھڑی ہے اور لبنان میں داخل ہونے سے پہلے سرحدوں پر دشمن کے تمام امکانات کو تباہ کر دیتی ہے۔ جنگ اب بھی دشمن کے محاذ پر لڑی جا رہی ہے اور وہ لبنان میں آسانی سے داخل نہیں ہو سکیں گے۔ کیونکہ مزاحمت کے پاس بہت سے کامیاب منصوبے ہیں جنہیں وہ زمینی جارحیت سے نمٹنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے اور اس نے خود کو تمام حالات کے لیے تیار کر لیا ہے۔

حزب اللہ بھی مقبوضہ الجلیل پر زمینی حملے کے لیے تیاری کر رہی ہے اور اس سلسلے میں شہید کمانڈروں کے بنائے ہوئے تمام منصوبوں کو میدان عمل میں لایا جائے گا۔ البتہ اہم نکتہ یہ ہے کہ مجاہدین کا خون اپنے شہید کمانڈروں کا بدلہ لینے کے لئے جوش کھا رہا ہے اور وہ میدان میں کود پڑے ہیں[7]۔

شہادت

الحاج ابراہیم عقیل.jpg

لبنانی حزب اللہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلی حملے میں مارے جانے والے فوجی کمانڈراحمد وھبی اور ابراہیم عقیل سمیت 13 دیگرمجاھدین کی شہادت کے بعد ملک بھر میں سوگ کااعلان کیا ہے۔ آج ہفتے کوحزب اللہ نے رہنما احمد وہبی اور ابراہیم عقیل سمیت دیگر مجاھدین کی شہادت پر سوگ کا اعلان کیا گیا۔

جمعہ کو شام دیر گئے حزب اللہ نے باضابطہ طور پر اس بات کے تصدیق کی کہ اسرائیلی بمباری میں ابراہیم عقیل سمیت 13 مزاحمت کار شہیدہوگئے ہیں۔

حزب اللہ نے مزید کہا کہ کہا کہ جمعہ کو عظیم جہادی رہنما حاجیابراہیم عقیل اپنےدیگر ساتھیوں سمیت عظیم شہید رہ نماؤں کے جلوس میں شامل ہوگئےہیں”۔ عقیل فواد شکرکی شہادت کے بعد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے والےحزب اللہ کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ لبنان کے ایک سکیورٹی ذریعے نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلیحملے میں حزب اللہ کی رضوان فورس کی قیادت کمیٹی کے اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں20 سے زائد افراد شامل تھے۔

مبصرین کے مطابق رضوان فورس کو اپنی زمینی اور جارحانہ کارروائیوں میں حزب اللہ کا نیزہ دار سمجھاجاتا ہے اور 11 ماہ سے زیادہ عرصہ قبل بمباری کے تبادلے کے آغاز کے بعد سے اس کانام بار بار لیا جاتا رہا ہے۔ بین الاقوامیثالثوں نے لبنانی حکام کو جو پیغام پہنچایا اس کے مطابق اسرائیل نے اپنی شمالیسرحدوں سے اس فورس کو ہٹانے کا مطالبہ کیا[8]۔

حوالہ جات

  1. اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔
  2. صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔
  3. شهید ابراهیم عقیل که بود؟ (شہید ابراہیم عقیل کون تھے؟)- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 دسمبر 2024ء۔
  4. اسرائیلی فوج کا حملہ، رضوان فورس چیف ابراہیم عقیل سمیت سب کمانڈرزشہید- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔
  5. رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے- شائع شدہ از: 5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء
  6. کمانڈر کی شہادت پر حزب اللہ اور لبنان کے غم میں شریک ہیں، حماس- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔
  7. رہبر معظم انقلاب کے بیانات تاریخی تھے/ مزاحمت تمام چیلینجز کے لئے تیار ہے- شائع شدہ از:5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔
  8. حزب اللہ کا دو فوجی کمانڈروں سمیت 13 مجاھدین کی شہادت پر سوگ کا اعلان- شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 دسمبر 2024ء۔