مندرجات کا رخ کریں

"اسرائیل کے یمن پر حملے 2025" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 19:52، 30 ستمبر 2025ء

اسرائیل کے یمن پر حملے 2025
واقعہ کی معلومات
واقعہ کا ناماسرائیل کے یمن پر حملے 2025
واقعہ کی تاریخ2025ء
واقعہ کا دنہفتے کے مختلف ایام میں
واقعہ کا مقام
  • یمن کے دارالحکومت صنعا اور حدیدہ، سلف اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں کے علاقے۔
عواملاسرائیل
اہمیت کی وجہالحدیدہ، رأس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں اور الحدیدہ پاور اسٹیشن میں بنیادی ڈھانچے پر بمباری؛ بن گوریون ایئرپورٹ پر یمنی مسلح افواج کے میزائل حملے کا جواب، انصاراللہ کے رہنماؤں اور یمنی حکمرانوں کا قتل (Targeted Killing)

اسرائیل کے یمن پر حملے 2025"اسرائیلی حکومت کی فوج کے جنگی طیاروں کے ذریعہ یمن پر کیے گئے حملوں کا ایک سلسلہ جو 2025 میں ہوا۔ یہ حملے درج ذیل واقعات پر مشتمل ہیں: پہلا حملہ: پیر، 5 مئی 2025 (بمطابق 15 اردی بہشت 1404 شمسی، 7 ذی القعدہ 1446 قمری) کو، الحدیدہ بندرگاہ اور باجل (Bajil) کی سیمنٹ فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا۔ آپریشن "غروب سرخ" (Red Sunset): جمعہ، 16 مئی 2025 (بمطابق 26 اردی بہشت 1404 شمسی، 18 ذی القعدہ 1446 قمری) کو مغربی یمن کے ساحل پر واقع الصلیف (Al-Salif) اور الحدیدہ (Al-Hudaydah) بندرگاہوں پر حملے کیے گئے۔ آپریشن "پرچم سیاہ" (Black Flag): پیر، 7 جولائی 2025 (بمطابق 16 تیر ماہ 1404 شمسی، 11 محرم 1447 قمری) کو الحدیدہ، رأس عیسیٰ (Ras Isa)، الصلیف کی بندرگاہوں اور الحدیدہ پاور اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، اور الحدیدہ کے ساحل پر موجود جہاز گلیکسی لیڈر (Galaxy Leader) پر بھی حملہ کیا گیا۔ چوتھا حملہ:پیر، 25 اگست 2025 (بمطابق 3 شہریور ماہ 1404 شمسی، 1 ربیع الاول 1447 قمری) کو صنعاء صوبے میں صدارتی محل ، سنحان ضلع میں حزیز پاور اسٹیشن، اسار (Asar) نامی ایک بجلی اسٹیشن، اور ایک ایندھن کے گودام کو نشانہ بنایا گیا۔ آپریشن "قطرۂ شانس" (Drop of Luck): جمعرات، 28 اگست 2025 (بمطابق 6 شہریور ماہ 1404 شمسی، 4 ربیع الاول 1447 قمری) کو ایک وسیع دہشت گردانہ کارروائی کے تحت صنعاء کے علاقوں پر حملے کیے گئے، جس کا مقصد الحدیدہ، رأس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں اور الحدیدہ پاور اسٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کو بمباری سے تباہ کرنا تھا۔ ان حملوں کا مقصد الحدیدہ، رأس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں اور الحدیدہ پاور اسٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کو بمباری سے تباہ کرنا، یمنی مسلح افواج کے بن گوریون (Ben Gurion) ہوائی اڈے پر کیے گئے میزائل حملے کا جواب دینا، اور انصار اللہ یمن کے رہنماؤں کو قتل کرنا تھا۔ ان حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی، اور یمن کے کچھ سرکاری عہدیدار بھی شہید ہوئے، جن میں:احمد غالب ناصر الرھوی (Ahmed Ghalib Nasser Al-Rahwi)، حکومت برائے تبدیلی و تعمیر نو کے وزیر اعظم۔ محمد العاطفی (Mohammed Al-Atifi)، وزیر دفاع۔ محمد عبدالکریم الغماری (Mohammed Abdulkarim Al-Ghumari)، انصار اللہ مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، شامل ہیں۔

وقت اور مقام

اسرائیلی فضائیہ کے F-15 جنگی طیاروں نے یمن کی مسلح افواج کے بن گوریون ایئرپورٹ پر میزائل حملے کے جواب میں پیر کی شام 15 اُردی بہشت 1404 شمسی (بمطابق 5 مئی 2025 عیسوی، اور 7 ذی القعدہ 1446 قمری) کو الحدیدہ بندرگاہ اور بجل کے زیر انتظام سیمنٹ فیکٹری پر حملہ کیا۔ یہ حملہ 20 F-15 جنگی طیاروں کی شرکت اور فیولنگ اور جاسوس طیاروں کی مدد سے کیا گیا۔

اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعہ کی شام 26 اُردی بہشت 1404 شمسی (بمطابق 16 مئی 2025 عیسوی، اور 18 ذی القعدہ 1446 قمری) کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیج فارس کے عرب ممالک کے دورے کے اختتام کے بعد، "غروب سرخ" (Red Sunset) نامی آپریشن کے ذریعے، یمن کے مغربی ساحل پر واقع الصلیف اور الحدیدہ کی بندرگاہوں میں اہداف کو نشانہ بنایا۔

صہیونی حکومت کی فوج کے جنگی طیاروں نے پیر کی صبح 16 تیر 1404 شمسی (بمطابق 7 جولائی 2025 عیسوی، اور 11 محرم 1447 قمری) کو "سیاہ پرچم" (Black Flag) نامی آپریشن کے تحت، الحدیدہ، راس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں، الحدیدہ پاور اسٹیشن، اور ساتھ ہی الحدیدہ کے ساحل پر موجود بحری جہاز گلیکسی لیڈر پر بمباری کی۔ اس آپریشن میں کم از کم 20 فضائی حملے شامل تھے اور اس کا ایک بڑا حصہ یمنی مسلح افواج کے دفاعی نظام کے میزائلوں کی وسیع فائرنگ سے ناکام بنا دیا گیا۔

صہیونی حکومت کی فوج کے جنگی طیاروں نے پیر کے روز 3 شہریور 1404 شمسی (بمطابق 25 اگست 2025 عیسوی، اور 1 ربیع الاول 1447 قمری) کو صنعاء صوبے میں اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں صدارتی محل، سنحان کے زیر انتظام حزیز پاور اسٹیشن، اسار نامی ایک بجلی کا اسٹیشن (یمنی ذرائع میں یہ نام نامعلوم ہے)، اور صنعاء صوبے میں ایک ایندھن کا گودام شامل تھا۔

یمن پر اسرائیل کا حملہ 2025، جمعرات کے روز 4 ربیع الاول (بمطابق 6 شہریور، اور 28 اگست) کو صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں کے ذریعے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں کابینہ کے اجلاس کی جگہ پر کیا گیا۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک وسیع دہشت گردانہ آپریشن کے دوران، جسے "قطرہ شانس" (Drop of Chance) کا نام دیا گیا، کم از کم 14 فضائی حملے کیے اور صنعاء، عمران اور حجہ کے صوبوں میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔

نقصانات اور ہلاکتیں

یمن کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق، 5 مئی 2025 بروز پیر کو اسرائیلی جنگی طیاروں کے یمن کے مغرب میں واقع باجل سیمنٹ فیکٹری پر دہشت گردانہ حملے میں، تین افراد شہید اور 35 افراد زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ، الحدیدہ بندرگاہ پر حملے کے نتیجے میں، ایک شخص شہید اور چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یمن کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، 16 مئی 2025 بروز جمعہ کی شام اسرائیلی جنگی طیاروں کے آپریشن "غروب سرخ" کے تحت یمن کے مغربی ساحل پر واقع الصلیف اور الحدیدہ کی بندرگاہوں پر اہداف کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں، ایک شخص شہید اور 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 25 اگست 2025 بروز پیر کو صیہونی حکومت کی فوج کے جنگی طیاروں کے صوبہ صنعا میں اہداف پر حملے میں، چھ افراد شہید اور 86 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

28 اگست 2025 بروز جمعرات کو صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے یمن کے دارالحکومت صنعا میں کابینہ کے اجلاس کی جگہ پر حملے میں، مندرجہ ذیل افراد شہید ہوئے ہیں:

  • احمد غالب الرہوی (تبدیلی اور تعمیراتی حکومت کے وزیر اعظم)
  • سمیر محمد احمد باجعالہ (وزیر برائے سماجی امور)
  • رضوان علی علی الرباعی (وزیر برائے زراعت)
  • معین ہاشم احمد المحاقری (وزیر برائے اقتصادیات)
  • مجاہد احمد عبداللہ علی (وزیر برائے انصاف)
  • ہاشم شرف الدین (وزیر برائے اطلاعات)
  • حسن الصعدی (وزیر برائے تعلیم)
  • جمال احمد علی عامر (وزیر خارجہ)
  • عبدالمجید المرتضی (نائب وزیر داخلہ)

حملوں کے اہداف

الحدیدہ، رأس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں اور الحدیدہ پاور اسٹیشن میں بنیادی ڈھانچے پر بمباری؛ بن گوریون ایئرپورٹ پر یمنی مسلح افواج کے میزائل حملے کا جواب؛ انصاراللہ کے رہنماؤں اور یمنی حکمرانوں کا قتل (Targeted Killing)

رد عمل اور مذمتی بیان

انصار اللہ یمن کے رہنما کا مذمتی بیان

انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبدالمالک الحوثی نے صنعاء پر جمعرات (28 اگست 2025ء / 6 شہریور 1404ھ ش) کے اسرائیلی حکومت کے حملوں میں یمنی حکومت کے وزیر اعظم احمد غالب الرہوی اور کابینہ کے وزراء کی ایک جماعت کی شہادت کے موقع پر اپنی تقریر میں تمام شہداء کے خاندانوں، سرکاری اداروں میں ان کے ساتھیوں اور یمنی قوم کو تعزیت پیش کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس حملے میں شہید ہونے والے تمام افراد وزراء تھے جو غیر فوجی شعبوں میں کام کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا: اسرائیلی حکومت کی جانب سے یمنی کابینہ کے اجلاس کو نشانہ بنانا اور وزیر اعظم اور کئی وزراء کو شہید کرنا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آبادی کے مراکز اور صنعتی و مواصلاتی غیر فوجی تنصیبات پر حکمت عملی کے تحت بمباری ان طریقوں میں سے ایک ہے جو بیسویں صدی کی جنگوں میں فریقین کی طرف سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس حکمت عملی، جس کا مقصد مخالف ملک کی معاشی طاقت اور لوگوں کے جنگ جاری رکھنے کے حوصلے کو ختم کرنا ہے، بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے جو جنگجوؤں اور غیر جنگجوؤں کے درمیان فرق کو لازم قرار دیتے ہیں۔

صیہونی دشمن کی وحشیانہ کارروائیاں اور یمن کا موقف

انصار اللہ یمن کے رہنما نے مزید کہا: صیہونی دشمن کا سرمایہ جرم اور وحشت ہے جو فلسطین، لبنان، شام، عراق، ایران اور امت مسلمہ کے بیٹوں کو قتل کرتا ہے۔ حوثی نے کہا: صیہونی دشمن ایک مجرم دشمن ہے جو کسی بھی عہد، قانون اور معاہدے کا پابند نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اسرائیلی حکومت کا یہ جرم یمن کے باشعور، ذمہ دارانہ اور دور اندیشانہ موقف کی اہمیت کی تاکید ہے؛ یہ ایسا موقف ہے جو مستحکم اصولوں، اقدار اور انسانی و دینی اخلاقیات پر قائم ہے۔ انصار اللہ یمن کے رہنما نے مزید کہا: صیہونی دشمن تمام امت مسلمہ کے لیے خطرہ ہے۔ فلسطین اور غزہ کی پٹی میں اس کے اقدامات خوفناک جرائم ہیں جن کے خلاف ایک مضبوط موقف اپنانا چاہیے۔

یمن کا جہادی راستہ اور حمایت جاری رکھنے کا عزم

انہوں نے مزید فرمایا: ہماری قوم اسرائیل کے جرائم پر ردعمل کو جہاد فی سبیل اللہ، رضائے الٰہی کے حصول کا ایک عمل اور ایک دینی، انسانی اور اخلاقی فریضہ سمجھتی ہے۔ انصار اللہ یمن کے رہنما نے مزید کہا: اسرائیلی دشمن پر حملہ کرنے کا ہمارا فوجی راستہ، چاہے وہ میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے ہو یا بحری ناکہ بندی کے ذریعے، ایک مستقل اور بڑھتا ہوا راستہ ہے۔ فلسطینی عوام کے لیے ہماری حمایت ہر میدان میں پوری طاقت اور قوت سے جاری ہے۔ ہم اسرائیلی دشمن کے خلاف اس مقدس جنگ کو تمام فوجی، سیکورٹی، سیاسی، اقتصادی اور ابلاغی میدانوں میں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا: سیکورٹی ادارے اپنے عظیم جہادی مشن میں اندرونی محاذ کو دراندازی سے محفوظ رکھیں گے۔ کوئی بھی آلہ کار کسی قسم کی حمایت حاصل نہیں کر سکتا، اور ہماری قوم ان اقدامات کے سامنے ڈٹ کر کھڑی رہے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کا مذمتی بیان

سید عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا: ڑے افسوس اور غم کے ساتھ، میں یمن کی تبدیلی و تعمیر کی حکومت کے وزیر اعظم احمد غالب الرهوی، وزیر خارجہ جمال عامری اور کئی دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی شہادت پر، جو اس ملک پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ فوجی جارحیت کے دوران ہوئی، یمن کے بہادر عوام، فلسطین کے مظلوم عوام اور دنیا کے تمام مسلمانوں اور حریت پسندوں کو مبارکباد اور تعزیت پیش کرتا ہوں۔ یمنی رہنماؤں کا بزدلانہ قتل، جو یمن کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی کے ساتھ تھا، یمن کی عظیم اور آزاد قوم کے خلاف ایک شنیع اور بے مثال جرم ہے، جس نے گزشتہ 2 سالوں کے دوران تاریخ کے صفحات میں اپنا نام مظلوم فلسطینی عوام کے حقیقی حامی اور محافظ کے طور پر درج کرایا ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کے معاملے میں اقوام متحدہ کی مسلسل بے عملی اور غزہ میں نسل کشی کی شدت اور یمن، شام اور لبنان پر بار بار حملوں کے ساتھ ساتھ مغربی ایشیا کے خطے میں اس حکومت کی جارحیتوں اور جرائم کا دائرہ وسیع ہونا، جو کہ امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر مغربی ممالک کی فوجی اور سیاسی حمایت سے ہو رہا ہے، نے بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں اور معیاروں کی ساکھ کو شدید طور پر مجروح کر دیا ہے اور ان ممالک کو قابض حکومت کے جرائم میں ہم دست اور شریک بنا دیا ہے۔ یہ صورتحال بین الاقوامی امن و سلامتی کے خلاف ایک بے مثال خطرہ اور انسانیت کے خلاف ایک وجود ی خطرہ ہے۔ علاقائی ممالک اور عالمی برادری کا یہ فرض ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے اور صیہونی حکومت کے سرغنوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور سزا دینے کے لیے فوری اور موثر اقدام کریں۔ میں یمن کے مزاحمت پسند عوام اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ سے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہوں۔ بلاشبہ، منفور اور غاصب صیہونی حکومت کا یہ مجرمانہ اقدام یمنی عوام کے اپنے وقار اور آزادی کے دفاع اور فلسطین کے مقصد کی حمایت کے فولادی عزم میں کوئی خلل نہیں ڈالے گا، بلکہ اس ملک اور پورے خطے میں مزاحمت کے شعلوں کو مزید روشن کرے گا۔

پاسداران انقلاب اسلامی کا بیان

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بیان میں یمن میں صیہونی حکومت کے جرم کی مذمت کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے: بہادر اور مزاحمت کار ملک یمن کے دارالحکومت صنعاء پر پلید اور نسل پرست صیہونی حکومت کے حالیہ حملے کا جرم، جس کے نتیجے میں حکومتِ تغیر و تعمیر نو کے وزیراعظم احمد غالب ناصر الرهوی اور ان کے ہمراہ کچھ وزراء اور ساتھی شہید ہوئے، انسانیت کے خلاف ایک واضح جنگی جرم، ریاستی دہشت گردی کی ایک کھلی مثال، اور اس شیطانی حکومت کی درندگی اور غیر انسانی خصلت کا مظہر ہے۔ یہ جرم سب سے زیادہ جعلی صیہونی ریاست کے حامیوں اور خطے بالخصوص غزہ میں صیہونیوں کی مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف خاموشی اختیار کرنے والوں کو مخاطب کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے:صیہونیوں اور ان کے ساتھیوں اور پشت پناہوں کے تصور کے برعکس، یہ جرائم مقاومت (مزاحمت) اور غاصبوں اور استکباری قوتوں کے سامنے کھڑے ہونے کے راستے میں یمنی قوم کے جہادی جذبے اور انقلابی عزم کو کمزور نہیں کریں گے، بلکہ اس جرم کے پاک شہیدوں کا خون اور دیگر سرفراز اسلامی شہداء کی شہادتیں اس خطے میں مقدس غضب اور تسلط مخالف و صیہونیت مخالف بیداری کے شعلوں کو پہلے سے کہیں زیادہ بھڑکائیں گی اور اس کا دائرہ کار اور جغرافیہ بڑھا دیں گی۔ سپاہ نے اپنے بیان میں زور دیا:اس افسوس ناک جرم کے ارتکاب نے ایک بار پھر صیہونی مجرموں کے سیاہ چہرے سے پردہ اٹھا دیا اور اشغال گرانِ قدس (یروشلم پر قابض) اور اسلامی سرزمینوں پر حملہ آوروں کی غیر انسانی اور توسیع پسندانہ نوعیت کو مزید عیاں کر دیا۔ ایک ایسا نظام جو امریکہ کی مکمل اور غیر مشروط حمایت اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کے ساتھ خطے میں جارحیت، دہشت گردی اور نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے اور خطے اور دنیا کی سلامتی کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔ سپاہ نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کی اسلامی مقاومت، بالخصوص یمن کی مزاحمت کار قوم، اپنے ایمان، عزم اور دنیا بھر کی آزاد اقوام کی حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے صیہونی مجرموں کو بھرپور اور پشیمان کن جواب دے گی۔ اس کے علاوہ، سپاہ نے تمام اسلامی حکومتوں، بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی حکومت کے جرائم اور اس کے اہم حامی، دہشت گرد ریاست امریکہ کے بارے میں اپنی خاموشی اور بے عملی کو اسٹریٹجک جرأت اور صراحت کے ساتھ ختم کریں، اور ان جرائم کے خلاف ٹھوس مؤقف اور مؤثر عملی اقدامات اختیار کرتے ہوئے کھڑے ہوں، اور بہادر یمن اور مظلوم غزہ کی حمایت کرکے صیہونی حکومت کے جرائم اور جارحیت کو مستقل طور پر روکنے کے لیے راہ ہموار کریں۔ اپنے بیان میں، سپاہ نے یمن کے سرفراز، مزاحمت کار اور طاقتور رہنما اور قوم کو مزاحمت کے ہیروز کی شہادت پر مبارکباد اور تعزیت پیش کی اور حالیہ غیر انسانی جرم کے مظلوم شہداء کے اعلیٰ آدرشوں کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے بلند آواز اور قطعی طور پر اعلان کیا کہ ہم خطے کی مظلوم اقوام، خاص طور پر فلسطین اور یمن کی تاریخ ساز قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور قابض حکومت اور اس کے حامیوں کے مقابلے میں کسی بھی کوشش سے گریز نہیں کریں گے۔ مزاحمت جاری ہے، اور بالآخر فتح حق اور حق کے متلاشی اور ظلم کے خلاف لڑنے والی قوموں کی ہوگی۔ اس بیان میں یہ بھی تاکید کی گئی کہ ہم یمن کی عظیم قوم، فلسطین کی مظلوم قوم، اپنے ملک کے تمام لوگوں، اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم غزہ کے عوام کی حمایت اور دفاع، اور تمام چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی مسلح افواج کو مضبوط بنانے اور ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے اپنے حقیقی مؤقف پر قائم رہیں گے۔

اسلامی مزاحمتی تحریک نُجَباء کا مذمتی بیان

اسلامی مزاحمتی تحریک نُجَباء نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یمن کے دارالحکومت پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ:یمنی وزیراعظم اور حکومتی عہدیداروں کا قتل ایک سنگین داعشی نوعیت کا جرم ہے اور صیہونی حکومت کی جانب سے خطے کی اقوام کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان ہے۔" اس بیان میں مزید کہا گیا ہے:صنعاء پر واشنگٹن کی حمایتی کَورنگ اور پینٹاگون و غاصب حکومت کے مشترکہ آپریشن رومز کی منصوبہ بندی کے تحت بمباری کی گئی۔" مذکورہ پیغام میں آیا ہے:عالی مقام شہداء کا خون، امت کی آزادی کی راہ میں محورِ مزاحمت کے قدموں کو مزید تیز کرے گا اور ان کے استقامت کے عزم کو بڑھا دے گا۔" نجباء تحریک نے آخر میں تمام مسلمان عوام کو مفاہمت (سازش کاری) کے خلاف زیادہ مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی دعوت دیتے ہوئے ایک بار پھر اعلان کیا ہے:ہم یمن کے سر بلند عوام اور بہادر مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

حزب‌الله لبنان کا مذمتی بیان

حزب‌اللہ لبنان نے ایک سرکاری بیان میں انتہائی رنج و غم کے ساتھ، یمن کی تبدیلی و تعمیر کی حکومت کے وزیر اعظم، احمد غالب الرہوی، اور ان کے ہمراہ کابینہ کے متعدد وزراء کی شہادت پر تعزیت پیش کی ہے۔ یہ شہادتیں صنعاء میں ایک سرکاری کابینہ کے اجلاس پر ہونے والے صیہونی حملے کے نتیجے میں واقع ہوئیں۔ بیان میں کہا گیا ہے: "یہ وحشیانہ جارحیت، صیہونی حکومت کے سیاہ کارنامے میں ایک اور جرم کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا کارنامہ جو غزہ اور لبنان سے لے کر شام، یمن اور ایران تک معصوم بچوں، خواتین، بوڑھوں اور عام شہریوں کے خون سے داغدار ہے۔" حزب‌اللہ نے زور دیا کہ صیہونی حکومت تاریخ کے بدترین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے اور نسل کشی اور محاصرے جیسے اقدامات کے ذریعے پوری دنیا کے سامنے قوموں کو عاجز کر دیا ہے۔ حزب‌اللہ کے بیان میں فلسطینی کاز کی حمایت میں یمن کے مرکزی کردار پر بھی زور دیا گیا ہے اور یمنی قوم کو "صبر، استقامت اور وفاداری کی ایک واضح مثال" قرار دیا گیا ہے۔ اس تحریک کے مطابق، یمنی عوام نے، شدید محاصرے اور جارحیتوں کے باوجود، غزہ کی حمایت اور اس کا محاصرہ توڑنے کے لیے عظیم ترین قربانیاں پیش کی ہیں، جبکہ دنیا صیہونیوں کے جرائم کے سامنے خاموش ہے۔ حزب‌اللہ نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی ہے کہ یہ بزدلانہ حملہ صرف یمنی قوم کے استقامت اور مزاحمت کے عزم کو مزید مضبوط کرے گا اور اس ملک کے بہادر رہنماؤں کو غزہ اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں ان کے اصولی مؤقف سے نہیں ہٹا سکے گا۔ تحریک نے مزید کہا: "یمن کے شہید رہنماؤں کا پاک خون، صیہونی حکومت پر ایک ابدی لعنت اور عروج و مزاحمت کی ایک پائیدار علامت رہے گا۔

اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا بیان

حماس تحریک نے ایک بیان میں کہا: "ہم اللہ کے فیصلے کے سامنے مکمل ایمان اور تسلیم کے ساتھ اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے وفادار اور حامی بھائیوں کے موقف پر فخر کرتے ہوئے، یمن کی جمہوریہ کی تبدیلی اور تعمیراتی حکومت کے وزیر اعظم، احمد غالب الرهوی، اور ان کے ہمراہ کچھ وزراء کی شہادت پر، جو غزہ، القدس (یروشلم) اور مسجد اقصیٰ کے دفاع میں شہید ہوئے، فلسطینی عوام، عرب اور اسلامی امت اور دنیا بھر کے آزاد لوگوں کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔" "یہ صیہونی جرم ایک عرب ملک کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط پر ایک واضح حملہ ہے۔ حماس، انصاراللہ تحریک، یمنی مسلح افواج اور یمن کے عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور زور دیتی ہے کہ یمن کی سرزمین پر فلسطینی عوام کے مظلومیت اور اسلامی مقدسات کے دفاع میں بہنے والا یہ پاکیزہ خون، طوفان الاقصیٰ کی جنگ میں فلسطینی شہداء کے قافلوں کے خون میں شامل ہو گیا ہے، جو ایک بار پھر امت کے اتحاد اور خطے اور دنیا کی سلامتی و استحکام کے لیے صیہونی دشمن کے خطرے کی گواہی دیتا ہے۔" حماس نے اپنے بیان کے اختتام پر اللہ تعالیٰ سے شہداء کے لیے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

فلسطینی اسلامی جہاد تحریک بیان

فلسطینی اسلامی جہاد کی تحریک نے بھی ایک علیحدہ بیان میں یمن کی “حکومت برائے تبدیلی اور تعمیر” کے سربراہ اور ان کے ہمراہ وزراء کی شہادت کو یمنی ہیروز کے لیے ایک عظیم اعزاز قرار دیا اور زور دے کر کہا: یہ شہادت صہیونی حکومت کے سامنے فلسطین اور یمن کی اقوام کے درمیان خون کے اتحاد کی عکاسی کرتی ہے۔ یمنی ہیروز نے اپنے خون اور جان کی قربانی دے کر اُمت کی عزت اور وقار کا دفاع کیا ہے اور مسئلہ فلسطین اور اسلامی مقدسات سے اپنی وابستگی پر اصرار کرتے ہیں۔ اسلامی جہاد نے اپنے بیان کے آخر میں اللہ کے حضور شہداء کے لیے بلند درجات اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔[1]

متعلقه تلاشیں

حوالہ جات

  1. یمن پر اسرائیل کا حملہ، اسلامی دنیا کی تبدیلیاں = ویب سائٹ(زبان فارسی ) درج شده تاریخ: ... اخذشده تاریخ: 29/ستمبر/2025ء