Jump to content

"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 137: سطر 137:
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں <ref>سید نصیر احمد، تفسیر ذکر وحدت  آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کراچی</ref>۔
 
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔