Jump to content

"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

29,641 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری
 
(2 صارفین 12 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
 
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
'''ذکری''' بلوچستان کا اکثریتی مذہب حنفی العقیدہ اہل سنت و جماعت کا ہے حتی کہ بلوچستان کے نزدیک ایران میں بسنے والے بلوچ بھی سنی العقیدہ میں اگر چہ بلوچوں کی لوگ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے مرید تھے۔ اور یزید سے ان کی جنگیں رہیں لیکن موجودہ شیعہ میں عقائد رکھنے والے بلوچ اہل سنت کے کے بنسبت کم ہے۔ البتہ مکران کے علاقے میں ذکری مذہب کے ماننے والے بلوچوں کی تعداد بہت ہے۔ اس فرقہ کی زیادہ تعداد مکران لسبیلہ اور جھالاواں کے بعض علاقوں تک محدود ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس فرقہ کا اصل بانی کون تھا اس کی ابتدا کیسے ہوئی۔ زیادہ تر مورخین و محققین نے اس فرقہ کا تعلق مہدی جونپوری کی تحریک سے جوڑا ہوا
| عنوان = ذکری
| تصویر =
| نام = ذکری
| عام نام = ذکری فرقہ
| تشکیل کا سال =
| بانی = سید مہدی جونپوری
| نظریہ = ذکر اور فکر
}}
'''ذکری''' بلوچستان کا اکثریتی مذہب حنفی العقیدہ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت و جماعت]] کا ہے حتی کہ بلوچستان کے نزدیک [[ایران]] میں بسنے والے بلوچ بھی سنی العقیدہ میں اگر چہ بلوچوں کی لوگ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے مرید تھے۔ اور یزید سے ان کی جنگیں رہیں لیکن موجودہ شیعہ میں عقائد رکھنے والے بلوچ اہل سنت کے کے بنسبت کم ہے۔ البتہ مکران کے علاقے میں ذکری مذہب کے ماننے والے بلوچوں کی تعداد بہت ہے۔ اس فرقہ کی زیادہ تعداد مکران لسبیلہ اور جھالاواں کے بعض علاقوں تک محدود ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس فرقہ کا اصل بانی کون تھا اس کی ابتدا کیسے ہوئی۔ زیادہ تر مورخین و محققین نے اس فرقہ کا تعلق مہدی جونپوری کی تحریک سے جوڑا ہوا
ہے۔ در وجود اور مہدی نامہ جو ذکری فرقہ کی مستند کتاہیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں سید محمد جونپوری کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
ہے۔ در وجود اور مہدی نامہ جو ذکری فرقہ کی مستند کتاہیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں سید محمد جونپوری کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
== ذکری فرقہ کے متعلق پہلا نظریہ ==
== ذکری فرقہ کے متعلق پہلا نظریہ ==
مکران کے ذکریوں کا خیال ہے کہ مہدی  جونپوری جن کا اصل نام سید محمد ہے ۔ ( فرح جو وادی ہلمند میں ہے) پہنچے چونکہ سید محمد جونپوری کے مخصوص خیالات و نظریات کی بدولت اُن کو ہندوستان سے نکال دیا گیا تھا ۔ پھر وہ مکہ مکرمہ اور شام کے بعض مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ہو ایران سے براستہ لار ( لارستان ) کیچ مکران میں داخل ہوئے اور کوہ مراد ( تربت کے نزدیک پہاڑ ہے ) پر ڈیرہ ڈالا جہاں ( ۱۰ سال) تک انہوں نے اپنے عقائد اور نظریات کی تبلیغ کی اور اس علاقے کی مکمل آباد کو اپنے حلقہ ارادت میں دال
مکران کے ذکریوں کا خیال ہے کہ مہدی  جونپوری جن کا اصل نام سید محمد ہے ۔ ( فرح جو وادی ہلمند میں ہے) پہنچے چونکہ سید محمد جونپوری کے مخصوص خیالات و نظریات کی بدولت اُن کو ہندوستان سے نکال دیا گیا تھا ۔ پھر وہ مکہ مکرمہ اور شام کے بعض مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ہو ایران سے براستہ لار ( لارستان ) کیچ مکران میں داخل ہوئے اور کوہ مراد ( تربت کے نزدیک پہاڑ ہے ) پر ڈیرہ ڈالا جہاں ( ۱۰ سال) تک انہوں نے اپنے عقائد اور نظریات کی تبلیغ کی اور اس علاقے کی مکمل آباد کو اپنے حلقہ ارادت میں دال
کرنے کے بعد ان کا انتقال ہوا۔
کرنے کے بعد ان کا انتقال ہوا <ref>عبدالغنی بلوچ، ذکری فرقہ کی تاریخ ، آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کری لین کراچی</ref>۔
 
== دوسرا نظریہ ==
== دوسرا نظریہ ==
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔
سطر 19: سطر 29:
میں رہائش پذیر ہیں یہ برصغیر کے غیر بلوچی زبان بولنے والے لوگ ہیں ۔ ذکری اور مهدوی فرقہ نظریاتی طور پر ایک ہی فرقہ ہے لیکن ان میں کچھ فرق موجود ہے۔  
میں رہائش پذیر ہیں یہ برصغیر کے غیر بلوچی زبان بولنے والے لوگ ہیں ۔ ذکری اور مهدوی فرقہ نظریاتی طور پر ایک ہی فرقہ ہے لیکن ان میں کچھ فرق موجود ہے۔  
== رسم و رواج ==
== رسم و رواج ==
پاکستان میں ذکریوں کا تعلق اکثر بلوچ قبائل سے ہے ذکری لوگوں کی رسم و رواج ، شادی بیاہ خوشی غمی مکمل بلوچی روایات کے مطابق ہیں۔ سنی بلوچ اور ذکری بلوچ ایک جیسی رسم و رواج کے پابند ہیں ۔ اکثر گھرانوں میں کچھ افراد خانہ ذکری ہیں تو کچھ سنی ہیں اکثر ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کرتے ہیں۔
پاکستان میں ذکریوں کا تعلق اکثر بلوچ قبائل سے ہے ذکری لوگوں کی رسم و رواج ، شادی بیاہ خوشی غمی مکمل بلوچی روایات کے مطابق ہیں۔ سنی بلوچ اور ذکری بلوچ ایک جیسی رسم و رواج کے پابند ہیں ۔ اکثر گھرانوں میں کچھ افراد خانہ ذکری ہیں تو کچھ سنی ہیں اکثر ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کرتے ہیں <ref>پروفیسر محمد اشرف شاہین، بلوچستان تاریخ و مذهب، ، ادارہ تدریس کو کہ بلوچستان</ref>۔
 
== مذہبی پیشوا ==  
== مذہبی پیشوا ==  
ذکری مذہبی پیشواؤں کو ملا‏‏ئی یا یاشیخ ( بلوچی میں شبہ ) کہا جاتا ہے اور سید بھی کہلاتے ہیں مذہبی مرشد کا بہت احترام کرتے ہیں پیری مریدی کو بہت
ذکری مذہبی پیشواؤں کو ملا‏‏ئی یا یاشیخ ( بلوچی میں شبہ ) کہا جاتا ہے اور سید بھی کہلاتے ہیں مذہبی مرشد کا بہت احترام کرتے ہیں پیری مریدی کو بہت
سطر 54: سطر 65:


(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ ) ۔
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ) <ref>تنبیبات مولانا مفتی احمد الرمن هفت احمد الرمن یجوکیشنل پریس پاکستانی چوک کراچی</ref>۔
 
== ذکری فرقہ کی نمازیں ==
ذکری پانچ وقت عبادت کرتے ہیں ذکری عبادت ذکرو [[نماز]] دونوں پر مشتمل ہیں ذکر یعنی لا الہ الا اللہ اور اللہ کے دیگر اسماء کا ورد اور قرآنی آیات کی تلاوت دو طرح کی ہیں ذکر جلی اور ذکر خفی ۔ ذکری شیعہ حضرات کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز اور مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر، ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے۔
آخری ذکر نیم شب کا ہے جو خفی ہوتا ہے اور فردا فردا ادا کیا جاتا ہے کلمہ کا ورد '''لا اله الا الله''' ہے جو ایک ہزار مرتبہ دہرایا جاتا ہے اور ہر سویں درد کے بعد
ایک سجدہ ادا کیا جاتا ہے ( مطلب دس سجدے )۔
== کلمه توحید ==
'''لا اله الالله الملك الحق المبين''' نور پاک اور '''[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد رسول الله صادق الوعد الآمین]]''' ۔ یہ بھی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید کی آیت الذكر والصلوة کا مطلب فقط ذکر ہی ہے۔
ذکری فرقہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ پر قرآن مجید نازل ہو چکا تھا۔ لیکن مہدی صاحب تاویل ہے سید محمد جونپوری اگر چہ حضور کے پورے پورے تابع ہیں لیکن رُتبے میں دونوں برابر ہیں ذکری قرآن مجید کو اپی دینی کتاب تسلیم کرتے ہیں
اور باقاعدہ تلاوت بھی کرتے ہیں۔
== ذکری ایمان مفصل ==
ایمان لایا میں نے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں پر اور روز قیامت پر اور ان کے اندازہ اچھائی اور برائی پر جو سب اللہ کی
طرف سے ہے بعد از موت جی اُٹھنے پر ۔
== ذکری ایمان ==
ہر ذکر (نماز) میں ان کو پڑھتے ہیں ترجمہ اللہ ہمارا معبود ہے محمد ﷺ ہمارے نبی ہیں قرآن کریم و حضرت مہدی ہمارے امام میں ہم ایمان لائے اور تصدیق کی ۔ امامت کے ذکر میں مہدی کا ذکر ہے ذات مہدی تمام عالم اسلام کا مسلمہ مسئلہ ہے اکثر مکاتب فکر کا نظریہ ہے کہ مہدی کا ظہور قیامت کے قریب ہوگا پھر حضرت عیسی ظہور فرمائیں گے لیکن ذکری فرقہ مہدی کی آمد پر یقین رکھتے ہیں یہی ایک بنیادی اختلاف ہے کہ ذکری سید محمد جو پیوری کو امام مہدی کے طور پر تسلیم کرتے ہیں ۔
== روزہ ==
ذکری مسلک میں [[رمضان]] کے روزوں کو فرض مانا جاتا ہے اور بے شمار فکری رمضان میں روزہ رکھتے ہیں ۔ (نوٹ: ذکری رمضان کے روزے دوسرے اسلامی فرقوں کی طرح جو شروع ہوتے ہیں وہی روزے رکھتے ہیں ) رمضان کے علاوہ ایام بیض ہر مہینہ کی ( تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں ) تاریخوں کا بھی روزہ ر کھتے ہیں۔ یعنی ہر ماہ تین روزے عقیدہ یہ ہے کہ حضرت آدم اور حضرت بی بی (حوا) کو جب جنت سے نکالا گیا تو انہوں نے ان تاریخوں میں روزہ رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ذکری دوشنبہ کے روز بھی روزہ رکھتے ہیں کیونکہ اس دن حضور کی ولادت ہوئی تھی۔ [[ذوالحجہ|ذوالحج]] کے نو دنوں کے روزے فرض ہیں جن کے بعد دسویں ذوالحج کو قربانی بھی فرض ہے ۔ ۲۵ رمضان سے ۲۷ رمضان تک ذکری تربت میں کوہ مراد ( پہاڑ ) پر زیارت کے لئے جاتے ہیں۔ ان دنوں میں کوہ مراد پر ذکر ، چوگان کشتی اور دیگر مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں اور ۲۷ رمضان کے بعد وہ پھر اپنے اپنے علاقوں میں واپس چلے جاتے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان سے ذکری زائرین سواریوں کے ذریعے یا پیدل سفر کرکے کوہ مراد ( تربت ) کی زیارت تک پہنچتے ہیں ۔
== زکات ==
ذکریت کا ایک بنیادی اصول عشر ہے یعنی مال کا دسواں حصہ اللہ کی راہ پر خرچ کرنا واجب ہے۔ ذکری فرقہ کے ہاں صرف ایک یہی ٹیکس ہے اور وہ ہے عشر یعنی مال کا دسواں حصہ ذکری عقائد کے مطابق ہر قسم کا مال تجارت زراعت و صنعت ہر قسم کی آمدنی کا دس فیصد عشر دینا واجب ہے۔ زکری عقیدہ کے پیرو مہدی نے اپنے پیرو کاروں پر عشر فرض قرار دیا ہے جو کہ آمدنی کا دسواں حصہ ہے ( نوٹ دوسرے اسلامی فرقوں میں مال کا ڈھائی فیصد پر زکوۃ نکالنا ہوتی ہے ) ذکری فرقہ میں زکات سے کوئی آدمی بھی بری الذمہ نہیں ہو سکتا چاہے غریب ہو یا امیر سب پر دس فیصد لازمی ہے۔
== حج ==
ذکریوں پر الزام ہے فریضہ حج تربت میں کوہ مراد پر ادا کرتے ہیں ذکری اس جگہ کو خانہ کعبیہ کا قائم مقام تصور کرتے ہیں اور کوہ مراد کی زیارت کو حج تصور کرتے ہیں۔ یہ جگہ ذکریوں کے خلیفہ اول ملا مراد کے نام سے منسوب ہے جس کے عین اوپر ایک سیاہ پتھر نصب ہے جس کے گردا گرد  ذکری طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کی طرح اسے بوسہ دیتے ہیں۔ ذکریوں نے اب اس جگہ کا نام بدل کر زیارت شریف کے نام سے معروف کروایا ہے۔ ذکری فرقہ پر یہ محض بہتان تراشیاں ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اس طرح کے الزامات فرقہ کو بد نام کرنے کی مذموم کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں۔
== چله امامتا مهدی ==
امامنا محمد محمدی کا ابتدائی عہد کمال زہد و تعشق اور استغراق و استبلاک باطنی میں اس حد تک گزرا کہ پے در پے روزہ رکھتے ہوئے شب و روز یاد الہی میں مشغول رہتے تھے اسی اثناء میں آپ پر '''انت المهدی''' یعنی تو مہدی ہے کا خطاب وارد ہوا۔ کافی برسوں بعد اپنے مهدی موعود ہونے کا اعلان کیا امامنا حضرت مھدی کے مسلک میں بھی گوشہ نشینی اور چلہ کشی اور اس طریقے کو پسند فرماتے ہیں امامنا مہدی کے پیروکاروں میں بے شمار عقیدت مند چلہ کشی کو اپنائے ہوئے ہیں۔
== جنت ==
جنت کے کل آٹھ طبقے ہیں:
* جنت السلام اس کو جنت المجازات بھی کہتے ہیں۔
* جنت الخلد اور جنت المکاسب ہے۔
* جنت المواهب
* جنت الاستحقاق اور جنت الفطرت اور جنت النعیم ہے۔
* جنت الفردوس
* جنت الفضيلت
* جنت الصفات
* جنت الذات
== زیارت ==
(کوہ مراد ) ذکریوں میں زیارت شریف کے ہم سے معروف ہے کو مراد تربت شہر سے تین کلومیٹر جنوب کی طرف ایک وسیع و عریض میدان میں نسبتا کم
 
بلند ٹیلہ پر واقع ہے کوہ مراد پر ذکریوں کی عقیدت کا بنیادی سبب مہدی کا یہاں اقیام اور عبادت ہے۔ ذکری عقیدہ کے مطابق امام مہدی اس پہاڑی پر اپنے صحابہ کے
 
ہمراہ دس برس تک یاد خدا اور ذکر و فکر میں مشغول رہے کوہ مراد در اصل ذکری عقیدہ کے مطابق ان کے لئے ایک روحانی یادگار ہے اکری اکثر مقدس راتوں میں جمع ہو کر
 
امام مہدی اور ان کی بابرکت جماعت کی یاد تازہ کرتے ہیں ذکری یہاں اجماع ہو کر یا جماعت ذکر الہی کی مجالس منعقد کرتے ہیں ذکری ذائرین با طہارت و با وضو پاک صاف لباس پہن کر کوہ مراد پر ذکر الہی باجماعت ادا کرتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں الگ الگ ٹولیوں میں جا کر زیارت کرتے ہیں ۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ کوہ مراد کا نام ملا مراد گچکی کے نام سے پڑا ہے۔ ملا مراد نسلا گچکی تھے وہ ذکریت کے سرگرم مبلغ تھے اور درویش منیش انسان تھے کوہ مراد پر امام مہدی کے اور اصحابوں کے ہمراہ زائرین کی خدمت گزاری کرتے تھے۔ یہاں تک کہ زیارت شریف پر خاک روبی کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے کوہ مراد کو مُرادوں کا پہاڑ بھی کہتے ہیں۔ نظریہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی برگزیدہ ہستی نے اس پہاڑ پر دس سال ذکر و بندگی میں گزارے۔ کوہ مراد پہاڑ دیگر پہاڑوں سے چھوٹا ہے یہ پہاڑ ایک خاص اہمیت کی جگہ ہے جہاں زائرین جا کر ذکر و فکر کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے مغفرت کی دُعائیں مانگتے ہیں نہ یہ حج ہے نہ حج کی طرح رسومات کا مرکز سے <ref>موسی خان جلالزئی، 73فرقے ہوئی  فکشن ہاؤں مزنگ روڈلاہور</ref>۔
 
== ذکری فرقہ کی عبادت گاہ ==
ذکری فرقہ کی عبادت گاہ وہ جگہ ہے جہاں پر ذکر کیا جاتا ہے اُسے ذکر خانہ بھی کہتے ہیں اس ذکر خانے کا رُخ کسی خاص سمت کی طرف نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں کوئی محراب ہوتی ہے۔ جیسے مسجدوں کا رُخ کعبہ کی طرف ہوتا ہے ذکریوں کے نہ کر خانہ کا کوئی رُخ نہیں ہوتا چاروں سمت جس طرف چاہیں ذکر خانہ کا منہ کر لیتے ہیں۔
== ذکر فرقے کی کتابیں ==
ذکری فرقے کی چند ندہی مشہور کتا ہیں:
 
'''آصف الکتاب و دیوان در وجود شیخ محمد درافشاں''' اس کتاب میں ۲۴۱۲ فارسی کے اشعار ہیں ۔ شیخ محمد ڈرافشاں ۱۰۴۰ھ میں قصر قند ( ایران ) مکران میں پیدا ہوئے ۱۱۲۰ھ میں ۸۰ سال کی عمر میں وفات پائی والد کا نام شیخ جلال اور دادا شیخ عمر جن کا سلسلہ نسب پانچویں پشت پر حضرت جنید بغدادی سے چاملتا ہے۔ ملا محمد درافشاں نے ہزاروں کی تعداد میں فارسی شعر کہے انہوں نے اپنا تخلص محمد رکھا کر لوگوں نے ان کو درافشاں کا لقب دیا مگر بلوچی زبان میں ذرافشاں کے نام سے مشہور ہوئے اصل نام شیخ الفطام ہے مگر شیخ محمد درافشاں کے نام سے فارسی کے عظیم شاعر بھی مشہور ہوئے ان کے مجموعہ کلام کا نام در وجود ہے۔ جو ذکریوں کے ہاں قلمی نسخہ ہے جو کہ فارسی زبان میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ شیخ محمد در افتشان بلند پایہ صوفی شاعر تھے ان کی فکر میں غواثان حق و معرفت کے لئے عمیق گہرائی موجود ہے دراصل ان کی شاعری میں اسرار الہی ، رسوز کا ئنات پر غور فکر خدمت خلق اور اخلاق حمیدہ کو پروان چڑھانا ان کے کلام کا خاص جزو ہے۔ درافشاں کے مجموعہ کلام میں لوگوں کو تعصب و نفرت قبر و غرور بعض ، کینہ جیسی اخلاقی بیماریوں سے پر ہیز کرنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔
'''دیوان در صدف قاضی''' ابراهیم کشانی پنجگوری کی تصنیف ہے اس میں ۳۲۸۶ اشعار ہیں۔
'''انگین نامہ''' نثر میں ملا اعظم کی تصنیف ہے جو ۶۰۰ صفات پر مشتمل ہے۔
چند اور قلمی نسخے نثریں جیسے رسالہ عزیز لاری، دروجود ذکری فرقے کی مستند کتابیں ہیں ان قلمی نسخوں میں بھی سید محمد جونپوری کا ذکر موجود ہے۔
ذکری فرقے کے نامور شعرا شیخ جلال قصر قندی میر عبد اللہ جنگی شیخ سلیمان اور دیگر کئی ایک نے مختلف موضوعات پر بھی کتانیں لکھی ہیں مثلا تاریخ مکران ، تاریخ ذکریت و مہدویت پوری تفصیل سے درج ہیں ان کتابوں میں راہ شریعت، طریقت ، حقیقت اور معرفت پر بھی بحث کی گئی ہے۔
== ذکری علماء ==
ذکری ملاؤں کا عام ذکریوں پر بڑا اثر ہوتا ہے پرانے رسم و رواج قائم رکھنے پر زیادہ زور دیتے ہیں تعویز گنڈے بھی رائج ہیں اور منت پوری ہونے پر نذرانہ دیا اور لیا بھی جاتا ہے۔
== ذکری فرقہ اور شیعہ فرقہ کا بنیادی فرق ==
* شیعہ فرقہ کے عقیدہ کی بنیاد امامت پر ہے ان میں بارہ اماموں میں ہر امام اختیارات کا مالک ہوتا ہے۔ ذکری فرقہ اس عقیدہ پر ایمان نہیں رکھتا یہاں ذکری عقیدہ اہل سنت و جماعت سے زیاد ہ ملتا ہے۔
* امام مہدی اثنا عشری (شیعہ ) عقیدے کی رُو سے بارہویں امام جو پیدا ہو کر سات سال کی عمر میں غائب ہو گئے شیعہ بارہویں امام مہدی کے منتظر ہیں۔ ذکرتی عقیدہ میں مہدی کا نظریہ اور ایمان یہ ہے کہ ذکریوں کو کسی امام مہدی کے آنے کا انتظار نہیں۔ بلکہ وہ کہتے ہیں جس مہدی نے آتا تھا وہ مہدی سید محمد جو نپوری کے روپ میں آگئے ہیں۔
* شیعه کلمه : لا الله الا الله محمد رسول الله علی ولی اللہ ذکری کلمہ الالله لا الله نور پاک نور محمد رسول اللہ صادق الوعد الامین۔
* شیعہ بارو (۱۲) اماموں کے عقیدے کے پابند ہیں اور ان کی شریعت کو مانتے ہیں ذکری فقہ ابوحنیفہ کو مانتے ہیں ۔
* شیعہ نماز ہاتھ کھول کر پڑھتے ہیں اور کربلا معلا  سے حاصل کی ہوئی مٹی کی ڈھلی (خاک شفا) پر سر رکھ کر سجدہ کرتے ہیں ذکری ہاتھ باندھ کر نماز ادا کرتے ہیں۔
* شیعه تین وقت نماز با جماعت پڑھتے ہیں ذکری بھی تین وقت با جماعت نماز پڑھتے ہیں ذاکریوں کے ہاں پانچ وقت عبادت مقرر ہے۔
* شیعہ رمضان میں روزہ  رکھتے ہیں لیکن ذاکری رمضان کے علاوہ ایام میں بیض ہر مہینے کی تیرھویں وجود جو ہیں اور پندرھویں کو روزہ رکھتے ہیں۔
== سی مسلمانوں سے نظریاتی اختلاف ==
مکران میں کیچ کا شہر ذکریوں کے لئے مقدس شہر ہے اور وہاں انہوں نے ایک ٹیلہ بنایا ہوا ہے جسے وہ کوہ مراد کہتے یں۔ التزام ہے کہ انہوں نے ایک اور کعبہ بنا کر اسلام کے بنیادی عقیدے کا خلاف وزی کی ہے۔ ذکری امام مہدی کے تصور کو تسلیم کرتے ہیں یعنی ایک نجات دنده جو عیسی  مخالف دجال کے بعد دنیا میں آئے گا۔ قرآن میں امام مہدی کا ذکر نہیں لیکن مسلمان عام طور پر اس پیشینگوئی پر یقین رکھتے ہیں۔ ذاکریوں کی مقدس ہستی سید محمد مہدی (۱۳۴۳ ء میں جو پیور یعنی آج کل کے اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ وہ سنی فرقہ اسلام کے عالم تھے جنہوں نے بعد میں مہدی ہونے کا اعلان کر دیا اور پھر افغانستان کے صوبہ فرح میں ہجرت کر گئے جہاں 1505ء میں ان کی وفات ہوئی ۔ ذاکری عقیدہ تھوڑا مختلف ہے ان کا دعوی ہے کہ سید محمد مہدی کا مکران میں رہتے تھے۔ جہاں سے وہ مکہ مدینہ شام اور ترکی گئے واپسی پر مکران آئے اور کوہ مراد در پر آباد ہو گئے اور مرنے سے پہلے وہ غائب ہو گئے  مرے نہیں تھے بلکہ غائب ہو گئے ہیں۔ ذاکری اور مہدوی فرقہ ان دونوں فرقوں کے نظریات ایک میں ہونڈاں فرقے ذاکری، مہدوی سید محمد جونپوری کی امامت کو مانتے ہیں کئی ان دونوں فرقوں کو الگ سجھتے ہیں اور کوئی ان کو ایک ہی تحریک سمجھتے ہیں۔
== ذکری فرقہ پر دوسرے اسلامی فرقوں کے الزامات ==
* ذکری فرقہ کے مہدی نے شریعت کو یک لخت تبدیل کر دیا۔
* نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج منسوخ کئے گئے ۔
* ملا اٹکی ذکریوں کا آخری نبی تھا۔
* کوہ مراد کو حج قرار دیا گیا۔
* برہان التاویل یا کنز الاسرار آسمانی کتاب ہے جو مہدی پر اتری ہے۔
* برین کہور ( ایک جنگلی درخت ) پر آسمانی کتاب اتاری گئی برین کہور جس پر مہدی کی کتاب برہان اُتارنے کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جب ایک ذکری مرتا ہے تو مردے کا رخ کوہ  مراد کی جانب کیا جاتا ہے اور برین کہور ( جنگی درخت کا نام ہے ) سے پتے توڑ کر کفن میں ڈال دیئے جاتے ہیں۔ مذہبی پیشوا سے ایک سرٹیفکیٹ حاصل کیا جاتا ہے جو مردے کو جنت تک پہنچنے میں معاون مدد گار ثابت ہوتا ہے ذکری نماز نہیں پڑھتے صرف ذکر کرتے ہیں۔
مخالفین کا سب سے بڑا اعتراض ذکری فرقہ پر ہے کہ وہ منکر نماز ہیں اور
اسلام کے مطابق جو نماز کا مگر وہ اسلامی دائرے سے خارج ہے۔ (نوٹ: یہ عجیب و غریب انکشافات حقائق سے کوسوں دور ہیں جن کا دور دور تک کوئی
وجود نہیں ذکری فرقے ان کی نفی کرتے ہیں۔ )
جمعیت علماء اسلام ( فضل الرحمن گروپ ) نے کئی بار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدی جماعت کی طرح ذکری فرقے کو بھی خارج از اسلام قرار دیا جائے یا ان
پر پابندی لگائی جائے پاکستان نیشنل پارٹی اور بلوچ سوڈنٹ کو پچاس فیصد دوست ذکریوں سے ملتے ہیں اس لئے وہ زیادہ مخالفت نہیں کرتے۔
 
== ذکری عقائد ==
ذکری اسلام کے ارکان کو مانتے ہیں ذکری مذہب ہندوستان مہدوی تحریک کی ایک شاخ ہے جس کا مقصد اسلام کی دائی فکر کو قائم رکھنا ہے ان فکری تحریک کا مقصد عربستان سے آئے ہوئے اسلام کی بنیادی دائمی فکر کو قائم رکھنا مہدویوں کے ذکر کثیر اور طلب دیدار خدا وہ افکار ہیں جس سے انسان کے دل میں خدا کی مہر و محبت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مہدیوں کا دوسرا نام در اصل ذکر و فکر اور خدا کو پہچاننے کے لئے رغبت ہے دنیاوی نظام میں مہدوی مساوات اور ہرابری کے قائل ہیں ان سب کا بڑا افکری نقطہ ذکر کثیر ہے جو وہ تنہایا دوسروں کے ساتھ مل کر کرتے ہیں۔ تو کریں اسلام کے بنیادی اعتقادات کے پابند ہیں وہ خدا و ملائک (فرشتوں) آسمانی کتب، قیامت اور زندگی بعد از مرگ پر ایمان رکھتے ہیں ذکری عقیدہ اسلام
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں <ref>سید نصیر احمد، تفسیر ذکر وحدت  آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کراچی</ref>۔


نما
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔
== بلوچوں کے توہمات ==
بلوچ قبائل میں بہت سی رسوم و توہمات موجود ہیں مثلاً سورج گرہن کے بارے میں کہ جب کوئی بلا انسانوں پر نازل ہوتی ہے تو سورج گرہن اس بلا کو روکتا ہے سورج گرہن یا چاند گرہن میں حاملہ خواتین کو چلنے پھرنے کی قطعا اجازت نہیں اسی طرح مہینہ کا پہلا چاند نظر آنے پر آگ کا الاؤ روشن کرنے کا رواج ہے اگر کسی گھر میں مرگ واقع ہو جائے اور ایک مخصوص ستارہ اسی طرف ہو جس طرف گھر کا دروازہ ہے تو میت کو دروازے سے نہیں نکالا جاتا بلکہ دوسرے طرف کی دیوار کو توڑ کر میت نکالی جائے گی۔
بلوچ قبائل میں گیا نچ نام ایک چھوٹے سے پرندے سے سعادت دنحوست کے تصورات کو وابستہ کیا جاتا ہے آغاز سفر میں یہ پرندہ دائیں جانب اُڑتا ہو یا بیٹھا ہوا ملے تو نیک شگون تصور کیا جاتا ہے اگر پرندہ بائیں جانب اُڑتا ہوا یا بیٹھا ہوا ملے تو منحوس تصور کرتے ہیں اگر لومڑی یا سانپ سامنے سے گزر جائیں تو اپنا سفر ملتوی کر دیتے ہیں ۔ بیماروں کو ملاؤں اور پیروں سے دم کروانا اور خُدا رسیدہ بزرگوں کے مزار کی مٹی کو بطور تبرک استعمال کرنا۔ جنات اور بد ارواح سے بچنے کا ایک دوسرا ذریعہ لو ہایا لو ہے کی بنی ہوئی اشیاء مثلاً تلوار چاقو یا خنجر نو مولود بچے کے تکیے کے نیچے یا شادی کی پہلی رات دلہا اور دلہن کے پاس رکھے جاتے ہیں۔ بعض قبائل میں رواج ہے کہ اگر بچے پر جن کے سایہ ہونے کا شک ہو جائے تو علاج یہ ہے کہ کوئی بڑھیا تین مرتبہ سورج نکلنے کے وقت اسے جوتوں سے دھپ دھپاتی ہے۔
جنات اور بد ارواح سے بچنے کا ایک اور طریقہ جانور کا صدقہ ہے جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون گھر کی دہلیز پر یا اندر بھی ڈالا جاتا ہے کپڑے دھو کر انہیں الٹا سکھایا جاتا ہے صرف مُردے کے کپڑے سیدھے سکھائے جاتے ہیں ۔ کسی کو پیچھے سے آواز دینا بھی بُرا شگون ہے گھر میں منہ سے سیٹی بجھانا ناخن کاٹنا اور شام کو جھاڑو لگانا بھی بُرے شگون ہیں ان تینوں میں کسی ایک عمل سے گھر میں برکت ختم ہو سکتی ہے عقائد توہمات کی فہرست اگر چہ بہت طویل ہے یہاں صرف ان عقائدو توہمات کا ذکر کیا گیا ہے جو بلوچ قبائل کے ساتھ مخصوص ہے <ref>نعیم اختر سندھو، مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈيا، 2009ء،ص487</ref>۔


== ذکری یا مہدوی ==
== ذکری یا مہدوی ==
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مذاہب اور فرقے}}
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]]