Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 68: سطر 68:
اساس: ( اساس سے مراد حضرت علی ہیں ) اساس التاویل  یعنی  تاویل کے اصول
اساس: ( اساس سے مراد حضرت علی ہیں ) اساس التاویل  یعنی  تاویل کے اصول


اختلاف اصول المذاہب ۔ اسماعیلی مذہب کے اصول کا دوسرے اصول سے مقابلہ ۔  
اختلاف اصول المذاہب ۔ اسماعیلی مذہب کے اصول کا دوسرے اصول سے تقابل ۔  


افتتاح الدعوة وابتداء الدولته : قاضی نعمان بن محمد نے اس کتاب میں ظہور مہدی اور ابتدائی فتوحات کے متعلق بحث کی  ہے۔  
افتتاح الدعوة وابتداء الدولته : قاضی نعمان بن محمد نے اس کتاب میں ظہور مہدی اور ابتدائی فتوحات کے متعلق بحث کی  ہے۔  
سطر 77: سطر 77:
حکیم سید ناصرخسرو کا پورا نام ابومعین ناصر بن خسر و بن حارث ہے ۔ان کا وطن بلخ اور لقب " حجت یا " حجت خراسان و بدخشان" تھا۔ دعوت فاطمی سے پہلے وہ خراسان کے وزیر تھے۔ حسن بن صباح انہی کے زیر اثر  اسماعیلی ہوئے۔ ان کی تمام تصانیف فارسی میں ہیں۔ سید ناصر کی تصانیف دیوان ، روشنائی نامه، سعادت نامه، وجه دین، زاد  المسافر، سفرنامه، دلائل المتحیرین،خوان الاخوان ، مصباح ، مفتاح ، دلائل گشائش  و ر ہائش ہیں۔ سلطان محمد شاہ نے فرمایا کہ  سیدناحکیم ناصر خسروکا فلسفہ  مولانا رومی کے مثنوی کے فلسفے سے بھی کہیں زیادہ گہرا ہے۔ گذشتہ زمانے میں حضرت عیسی ، پیر صدرالدین ، سیدناحکیم ناصر خسرو پیر شمس اور مولانا رومی جیسے انسان راہ حقیقت پر گامزن ہوئے ۔ ( کلام امام مبین حصہ اول ص ۳۵۵) اسماعیلیوں کے داعی حکیم حضرت سیدنا  پیر شاہ ناصر خسر و علوی  کی شہرہ آفاق کتاب ” وجہ دین" فقہی موضوعات و مسائل کی تاویلات کا ایک عدیم المثال مجموعہ ہے۔ ناصر خسرو کی کتاب  '''وجہ دین''' جو دو حصوں میں تاویل میں لکھی گئی ہیں،اسماعیلیوں کے ہاں تاویل اور حکمت کی کتا بیں بام افلاک ( یعنی عرش اعلیٰ ) کی سیڑھی کے مانند سمجھی جاتی ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
حکیم سید ناصرخسرو کا پورا نام ابومعین ناصر بن خسر و بن حارث ہے ۔ان کا وطن بلخ اور لقب " حجت یا " حجت خراسان و بدخشان" تھا۔ دعوت فاطمی سے پہلے وہ خراسان کے وزیر تھے۔ حسن بن صباح انہی کے زیر اثر  اسماعیلی ہوئے۔ ان کی تمام تصانیف فارسی میں ہیں۔ سید ناصر کی تصانیف دیوان ، روشنائی نامه، سعادت نامه، وجه دین، زاد  المسافر، سفرنامه، دلائل المتحیرین،خوان الاخوان ، مصباح ، مفتاح ، دلائل گشائش  و ر ہائش ہیں۔ سلطان محمد شاہ نے فرمایا کہ  سیدناحکیم ناصر خسروکا فلسفہ  مولانا رومی کے مثنوی کے فلسفے سے بھی کہیں زیادہ گہرا ہے۔ گذشتہ زمانے میں حضرت عیسی ، پیر صدرالدین ، سیدناحکیم ناصر خسرو پیر شمس اور مولانا رومی جیسے انسان راہ حقیقت پر گامزن ہوئے ۔ ( کلام امام مبین حصہ اول ص ۳۵۵) اسماعیلیوں کے داعی حکیم حضرت سیدنا  پیر شاہ ناصر خسر و علوی  کی شہرہ آفاق کتاب ” وجہ دین" فقہی موضوعات و مسائل کی تاویلات کا ایک عدیم المثال مجموعہ ہے۔ ناصر خسرو کی کتاب  '''وجہ دین''' جو دو حصوں میں تاویل میں لکھی گئی ہیں،اسماعیلیوں کے ہاں تاویل اور حکمت کی کتا بیں بام افلاک ( یعنی عرش اعلیٰ ) کی سیڑھی کے مانند سمجھی جاتی ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔


=== تاویل کا معنی ===
=== تاویل کے معنی ===
عربی زبان میں تاویل کے معنی اول کی طرف لوٹنے کے ہیں۔ شیعوں کے تمام فرقے تاویل کے قائل ہیں ۔ تاویل کو شریعت کی حکمت ، دین کا راز اور علم روحانی بھی کہتے ہیں۔ ہر نبی اپنا ایک وصی مقرر کرتا ہے نبی کا کام یہ ہےکہ  وہ لوگوں کو شریعت کے ظاہری احکام بتائے اور وصی کا کام یہ ہے کہ وہ ان کو ان کی تاویلوں سے آگاہ کرے۔ چنانچہ حکیم ناصر خسرو نے بھی اسی تاویل کی اہمیت کے پیش نظر کتاب" وجہ دین" کی اساس اکیاون(51) گفتاروں پر رکھی ہے۔ ہر حقیقی اسماعیلی دانشمند پر اکیاون کے عدد کی حقیقت کھل جاتی ہے ۔وہ یہ ہے کہ اب سے تقریبا ۹۰۰ سو سال پہلے ناصر خسرو علم تاویل کی روشنی میں اکیاون رکعات کی تاویلی پیش گوئی جان چکے تھے۔
عربی زبان میں تاویل کے معنی اول کی طرف لوٹنے کے ہیں۔ شیعوں کے تمام فرقے تاویل کے قائل ہیں ۔ تاویل کو شریعت کی حکمت ، دین کا راز اور علم روحانی بھی کہتے ہیں۔ ہر نبی اپنا ایک وصی مقرر کرتا ہے۔ نبی کا کام یہ ہےکہ  وہ لوگوں کو شریعت کے ظاہری احکام بتائے اور وصی کا کام یہ ہے کہ وہ ان کو ان کی تاویلوں سے آگاہ کرے۔ چنانچہ حکیم ناصر خسرو نے بھی اسی تاویل کی اہمیت کے پیش نظر کتاب" وجہ دین" کی اساس اکیاون(51) گفتاروں پر رکھی ہے۔ ہر حقیقی اسماعیلی دانشمند پر اکیاون کے عدد کی حقیقت کھل جاتی ہے ۔وہ یہ ہے کہ اب سے تقریبا ۹۰۰ سو سال پہلے ناصر خسرو علم تاویل کی روشنی میں اکیاون رکعات کی تاویلی پیش گوئی جان چکے تھے۔
== اسماعیلی دعوت کا نظام ==
== اسماعیلی دعوت کا نظام ==
اسماعیلی شیعہ نبی مرسل کو "ناطق" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے کتاب و شریعت لاتے ہیں اور ظاہر بیان کرتے ہیں ۔ اسماعیلیوں کے عقیدے کے مطابق انبیاء ومرسلین میں سات " نطقاء " ہیں اور ہرنبی ناطق کے قائم مقام ہوتا ہے۔ جسے "اساس" اور" وصی" کہا جاتا ہے۔ "صامت" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ ظاہر کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں کی عادی کار ہوتے ہیں اور رومی صاحب تاویل:
اسماعیلی شیعہ نبی مرسل کو "ناطق" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے کتاب و شریعت لاتے ہیں اور ظاہر بیان کرتے ہیں ۔ اسماعیلیوں کے عقیدے کے مطابق انبیاء ومرسلین میں سات " نطقاء " ہیں اور ہرنبی ناطق کے قائم مقام ہوتا ہے۔ جسے "اساس" اور" وصی" کہا جاتا ہے۔ "صامت" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ ظاہر کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں۔نبی صاحب تنزیل ہوتے ہیں اور وصی صاحب تاویل۔
* کتبی مظاہری شریعت کی تعلیم ۔
* نبی ظاہری شریعت کی تعلیم دیتے ہیں ۔
* تیجی کے بعد وہی جس کا دوسرا نام صامت ہے۔ عقیدہ یہ ہے کہ دورشو پیغمبر ہوتے ہیں جن میں سے ایک ناطق (نہیں) ہوتا ہے دوسران میں (صامت) بانی علوم کی تعلیم الاساس التاویل فی ذکر (آدم)
* نبی کے بعد وصی جس کا دوسرا نام صامت ہے۔ان کا  عقیدہ ہے کہ ہر دور میں دو  پیغمبر ہوتے ہیں۔ جن میں سے ایک ناطق (نبی) ہوتا ہے۔ دوسرا وصی (صامت)  
* اس کے بعد نام ظاہر ہی شریعت کی حفاظت اور باطنی علوم کی تعلیم ۔
* وصی  کے بعد امام ظاہر ی شریعت کی حفاظت اور باطنی علوم کی تعلیم دیتا ہے ۔
* واقع السلاح داعی مطلق داعی الدعاۃ ۔ سب داعیوں کے صدر کو داعی الدمام کہتے ہیں داعی لوگوں کو امام کی طرف بلاتا ہے اور جو شخص داعی کی دعوت کا جواب ہوتا ہے اسے مستجیب کہتے ہیں اور جب مستجیب آمادگی ظاہر کرتا ہے پھر دائی اُس سے حید (میثاق لیتا ہے جسے اسماعیلی محمید الاولیا" کہتے ہیں۔
* داعی البلاع ،داعی مطلق، داعی الدعاۃ ۔ سب داعیوں کے صدر کو داعی الدعاۃ  کہتے ہیں ۔داعی لوگوں کو امام کی طرف بلاتا ہے اور جو شخص داعی کی دعوت کا جواب ہوتا ہے اسے مستجیب کہتے ہیں اور جب مستجیب آمادگی ظاہر کرتا ہےتو  داعی اُس سے معاہدہ  (میثاق) لیتا ہے جسے اسماعیلی عہد الاولیا" کہتے ہیں۔
* مازون مستجیب سے عہد و میثاق لیتا ہے۔
* ماذون :مستجیب سے عہد و میثاق لیتا ہے۔
مکاسر ان کے باطل مذہبوں کو رد کر کے اپنا مذہب بتاتا ہے مکاصر کے معنی توڑنے کے ہیں کیونکہ سویا عمل تاہیوں کو توڑتا ہے۔
* مکاسر: ان کے باطل مذہبوں کو رد کر کے اپنا مذہب بتاتا ہے۔ مکاسر کے معنی توڑنے والے کے ہیں کیونکہ وہ باطل مذہبوں کو توڑتا ہے۔
== عيادات کے احکام کی چند تا ویلیں: ==
== عيادات کے احکام کی چند تا ویلیں: ==
* حضور تاویل گناہوں سے نفس کو پاک کرنا حضرت علی کا اقرار کرنا کیونکہ وضو اور حضرت علی ہر ایک لفظ میں تین حروف ہیں۔
* وضو کی تاویل :گناہوں سے نفس کو پاک کرنا، حضرت علی کا اقرار کرنا کیونکہ وضو اور حضرت علی ہر ایک لفظ میں تین حروف ہیں۔
* کئی کرنا تاویل امام کا اقرار اور اس کی اطاعت کرنا۔
* کلی کرنے کی تاویل: امام کا اقرار اور اس کی اطاعت کرنا۔
* منہ ہوتا، جہادیل امام اور سات ناطقوں اور سات اماموں کا اقرار کرنا کیونکہ 375 انسان کے چہرے میں سات سوراخ ہیں ۔
* منہ دھونے کی تاویل: امام اور سات ناطقوں اور سات اماموں کا اقرار کرنا کیونکہ انسان کے چہرے میں سات سوراخ ہیں ۔
* سیدھا ہاتھ دھونا ، تاویل نبی یا امام کی اطاعت کرنا ۔
* سیدھا ہاتھ دھونے کی تاویل:نبی یا امام کی اطاعت کرنا ۔
* بایاں ہاتھ دھونا ، تاویل وصی یا حجت کی اطاعت کرنا۔
* بایاں ہاتھ دھونے کی تاویل: وصی یا حجت کی اطاعت کرنا۔
* سرسح کرنا ، تاویل رسول خدا کا اقرار کرنا اُن کی شریعت پر چلنا۔
* سر کا سح کرنے کی  تاویل: رسول خدا کا اقرار کرنا اُن کی شریعت پر چلنا۔
* سیدھے پاؤں کا مسح کرنا ، تاویل امام یا داعی کا اقرار کرنا۔
* سیدھے پاؤں کا مسح کرنے کی  تاویل: امام یا داعی کا اقرار کرنا۔
* بائیں پاؤں کا مسح تاویل حجت یا مازون کا اقرار کرنا۔
* بائیں پاؤں کا مسح کرنے کی  تاویل: حجت یا ماذون کا اقرار کرنا۔
* دھونا ، طاعت کرنا۔
* دھونا یعنی طاعت کرنا۔
* مسح کرنا، اقرار کرنا تصوف کی حقیقت<ref>پرویز طلوع اسما ام ترست گلبرگ لاہور</ref>۔
* مسح کرنا یعنی اقرار کرنا <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
== نماز ==
== نماز ==
نماز : نمازیں مجموعاً تین وجوہ سے ہیں جو فریضہ سنت اور تطوع کہلاتی ہیں تطوع کو نافلہ بھی کہتے ہیں۔
نماز کی مجموعاً تین قسمیں  ہیں جو فریضہ، سنت اور تطوع کہلاتی ہیں۔ تطوع کو نافلہ بھی کہتے ہیں۔
نماز فریضه شم (امام) پر دلیل ہے مست سے مراد امام زمان ہے یعنی چھ ائمہ کے بعد جو ساتویں امام ہوئے وہ متم کہلاتے ہیں۔ (نوٹ : تقریبا آدھی رات گذری ہو عربی زبان میں اس وقت کو منتصف اللیل کہتے ہیں یعنی مستم (امام) کی آخری حدود ہوتی ہے۔ جس میں اہل باطن اہل ظاہر سے اپنا حق دلا سکتا ہے یعنی ان کے لئے
نماز فریضه متم (امام) پر دلیل ہے۔ متم سے مراد امام زمان ہے ۔یعنی چھ ائمہ کے بعد جو ساتویں امام ہوئے وہ متم کہلاتے ہیں۔ (نوٹ : تقریبا آدھی رات گذری ہو عربی زبان میں اس وقت کو منتصف اللیل کہتے ہیں یعنی متم (امام) کی آخری حدود ہوتی ہے۔ جس میں اہل باطن اہل ظاہر سے اپنا حق دلا سکتا ہے یعنی ان کے لئے
انصاف کر سکتا ہے۔
انصاف کر سکتا ہے۔)
نماز سنت حجت پر دلیل ہے جس کو متم ( امام زمان ) نے مقررفرمایا ہے۔  
نماز سنت حجت پر دلیل ہے جس کو متم ( امام زمان ) نے مقررفرمایا ہے۔  
تطوع ، یعنی دائی پر دلیل ہے تطوع جس کا مطلب بیٹے کا بیٹا ہوتا ہے جو ماذون پر دلیل ہے اور وہ داعی کا قائم مقام ہوتا ہے نماز فریضہ امام کی دلیل ، سنت حجت کی دلیل ، نافلہ داعی کی دلیل ہے۔ نماز جمعہ ناطق کی دلیل ، نماز عید الفطر اساس کی دلیل ، نماز عید الضحی ، قائم قیامت علیہ افضل التحیہ والسلام کی دلیل ہے، نماز
تطوع داعی پر دلیل ہے۔ تطوع جس کا مطلب بیٹے کا بیٹا ہوتا ہے جو ماذون پر دلیل ہے اور وہ داعی کا قائم مقام ہوتا ہے۔ نماز فریضہ امام کی دلیل ، سنت حجت کی دلیل ، نافلہ داعی کی دلیل ہے۔ نماز جمعہ ناطق کی دلیل ، نماز عید الفطر اساس کی دلیل ، نماز عید الضحٰی ، قائم علیہ افضل التحیہ والسلام کی دلیل ہے، نمازجنازہ مستجیب کی دلیل ، طلب بارش کی نماز خلیفہ قائم کی دلیل ، نماز کسوف جو سورج گہن یا چاند گہن کے موقع پر پڑھی جاتی ہے امام مستور کی دلیل ہے۔ ان نو نمازوں کے بعد نماز خوف ،نماز مسافر، نماز حاضر وغیرہ بھی ہیں۔ نماز کی حدبندیاں سات ائمہ اور سات نطقاء کی تعداد کے برابر ہے۔ ان میں سے چار تو فریضے ہیں جن کے بغیر نماز روا نہیں ۔تین سنتیں ہیں جن کے بغیر نما ز روا نہیں۔ عقل کل / قبله، نفس كل/ وقت، ناطق / نیت، اساس/ طهارت، امام/ اذان، حجت / اقامت، داعی / جماعت ۔ نمازی ان سات فرائض کو بجا لاتا ہے تو اُس کی نماز مکمل ہو جاتی ہے۔
جنازہ مستجیب کی دلیل ، طلب بارش کی نماز ، خلیفہ قائم کی دلیل ، نماز کسوف جو سورج گرہن یا چاند گرہن کے موقع پر پڑھی جاتی ہے امام مستور کی دلیل ہے۔ ان کو نمازوں کے بعد نماز خوف نماز مسافر، نماز حاضر پوری وغیرہ بھی نمازیں ہیں۔ نماز کی وہ حدبندیاں سات ائمہ اور سات نطقاء کی تعداد کے برابر ہے ان میں سے چار تو فریضے ہیں جن کے بغیر نماز روا نہیں تین سنتیں ہیں جن کے بغیر نما ز روا نہیں۔ عقل گل / قبله نفس كل وقت، ناطق / نیت، اساس/ طهارت، امام اذان، حجت / اقامت، داعی / جماعت ۔ نمازی ان سات فرائض کو بجا لاتا ہے تو اُس کی ر نماز مکمل ہو جاتی ہے۔ سات ناطق : آدم ، نوح، ابراہیم ہوئی عیسی محمد اور قائم سات اساس ، مولانا شیت، مولانا سام، مولانا اسماعیل، مولانا هارون، مولانا شمعون ، مولانا علی ، اور خلیفہ قائم ، سات امام ہر چھوٹے دور کے سات ائمہ۔ ساتویں عدد پر اسماعیلیوں کا بڑا دار و مدار ہے کیونکہ وہ اعداد میں پہلا عدد کامل ہے سات رنگ، سات آوازیں ، سات دھاتیں، سات آسمان، سات زمین، سات سیارے ، سات یوم، سات سمندر الغرض ہر چیز سات تھی اور اس کبھی نظام کو قائم رکھنے کے لئے اللہ نے سات امام مذکورہ بالا مقرر فرمائے اور جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے اس کے سات دور مقرر کئے جن کے سات ناطق آئے ۔ اسی وجہ سے اسماعیلی سبیعہ“ کہلاتے ہیں۔ باب ، حجت ، دائی، مازون اور پانچ حدود علوی بینی مقتل، نفس، جد، فتح اور خیال، اذ ان دعوت ظاہر کی دلیل ہے پہلا مرتبہ ماون کا دوسرا دائی کا تیسرا حجت کا چوتھا امام کا پانچواں اساس کا چھٹا ناطق کا ، بسم اللہ ، خُدا کا نام اور خدا کا حقیقی نام تو امام زمان ہے۔ وصی اور رسول دونوں اپنے اپنے وقت میں خدا ہو  ہو یا یقی ہم ہیں کیونکہ انہی کے ذریعہ کی کوخدا کی پہچان ہوسکتی ہے تاویل انسان سویا اور بیدار ہو تاک برابر سانس لیتی رہتی ہے اسی طرح (امام علیہ السلام) متواتر و مسلسل اپنا کام کرتے رہتے ہیں ہمیشہ لوگوں پر فیض برساتے رہتے ہیں۔
 
(1 ) نماز پڑھنا، داعی کی دعوت میں داخل ہونا یا رسولخدا کا اقرار کرنا کیونکہ صلوۃ اور محمد ہر ایک لفظ میں چار حروف ہیں۔
سات ناطق : آدم ، نوح، ابراہیم ،موسیٰ، عیسی، محمد ؐ  اور قائم۔ سات اساس : مولانا شیت، مولانا سام، مولانا اسماعیل، مولانا ہارون، مولانا شمعون ، مولانا علی اور خلیفہ قائم ۔ سات امام: ہر چھوٹے دور کے سات ائمہ۔ ساتویں عدد پر اسماعیلیوں کا بڑا دار و مدار ہے کیونکہ وہ اعداد میں پہلا عدد کامل ہے۔ سات رنگ، سات آوازیں ، سات دھاتیں، سات آسمان، سات زمین، سات سیارے ، سات یوم، سات سمندر۔ الغرض ہر چیز سات تھی۔ اور اس سارے نظام کو قائم رکھنے کے لئے اللہ نے سات امام مذکورہ بالا مقرر فرمائے اور جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے اس کے سات دور مقرر کئے جن کے سات ناطق آئے ۔ اسی وجہ سے اسماعیلی سبعیہ“ کہلاتے ہیں۔ باب ، حجت ، داعی، ماذون اور پانچ حدود علوی یعنی عقل، نفس، جد، فتح اور خیال۔ اذ ان دعوت ظاہر کی دلیل ہے ۔پہلا مرتبہ ماذون کا دوسرا داعی کا تیسرا حجت کا چوتھا امام کا پانچواں اساس کا چھٹا ناطق کا۔ بسم اللہ خُدا کا نام ہے اور خدا کا حقیقی نام تو امام زمان ہے۔ وصی اور رسول دونوں اپنے اپنے وقت میں خداکاحقیقی نام ہے۔ کیونکہ انہی کے ذریعہ کسی کوخدا کی پہچان ہوسکتی ہے۔انسان سویاہو یا  بیدار ناک برابر سانس لیتی رہتی ہے۔ اسی طرح (امام علیہ السلام) متواتر و مسلسل اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔ ہمیشہ لوگوں پر فیض برساتے رہتے ہیں۔
(۲) قبلہ کی طرف متوجہ ہونا ، امام کی طرف متوجہ ہونا قائم القیامت علیہ افضل التیمیہ والسلام اور قبلہ عقل کل پر دلیل ہے۔
 
(1 ) نماز پڑھنا، داعی کی دعوت میں داخل ہونا یا رسول خدا کا اقرار کرنا کیونکہ صلوٰۃ اور محمد ہر ایک لفظ میں چار حروف ہیں۔
(۲) قبلہ کی طرف متوجہ ہونا ، امام کی طرف متوجہ ہونا قائم القیامت علیہ افضل التحیۃ والسلام اور قبلہ عقل کل پر دلیل ہے۔
(۳) ظہر کی نماز ، رسول خدا کی دعوت میں داخل ہونا۔
(۳) ظہر کی نماز ، رسول خدا کی دعوت میں داخل ہونا۔
(۴) عصر کی نماز ، حضرت علی یا صاحب القیامہ کی دعوت میں داخل ہوتا ۔
(۴) عصر کی نماز ، حضرت علی یا صاحب القیامہ کی دعوت میں داخل ہونا ۔
(۵) مغرب کی نماز ، آدم کی دعوت میں داخل ہونا آدم میں تین حروف ہیں اور مغرب کی تین رکعتیں ہیں ۔
(۵) مغرب کی نماز ، آدم کی دعوت میں داخل ہونا آدم میں تین حروف ہیں اور مغرب کی تین رکعتیں ہیں ۔
(۶) عشاء کی نماز ، چار نقیبوں کی دعوت میں داخل ہونا۔ (۷) فجر کی نماز ، مہدی کی دعوت میں داخل ہونا۔
(۶) عشاء کی نماز ، چار نقیبوں کی دعوت میں داخل ہونا۔ (۷) فجر کی نماز ، مہدی کی دعوت میں داخل ہونا۔
(۸) تکبیرہ الاحرام، امام، حجت اور سات ناطقوں کا اقرار کرنا۔
(۸) تکبیرہ الاحرام، امام، حجت اور سات ناطقوں کا اقرار کرنا۔
(9) رکوع و سجود، حجت اور امام کی معرفت اور اطاعت ۔
(9) رکوع و سجود، حجت اور امام کی معرفت اور اطاعت ۔
( ۱۰) نماز ختن رات کی تاریکی میں پڑھی جاتی ہے نا صبح کونماز پیشین کہتے ہیں۔ روزہ:
( ۱۰) نماز خفتن رات کی تاریکی میں پڑھی جاتی ہے ۔نماز صبح کونماز پیشین کہتے ہیں۔
 
== روزہ ==
(1) ماہ رمضان کے روزے رکھنا ، شریعت کا باطنی علم اہل ظاہر سے چھپانا ۔  
(1) ماہ رمضان کے روزے رکھنا ، شریعت کا باطنی علم اہل ظاہر سے چھپانا ۔  
(۲) تمہیں روزے، حضرت علی اور امام مہدی کے درمیان دس حجتیں اور دس ابواب ہیں۔
(۲) تیس روزے، حضرت علی اور امام مہدی کے درمیان دس حجتیں اور دس ابواب ہیں۔
(۳) لیلتہ القدر خاتم الائمہ کی حجت یا حضرت فاطمہ جن کی طرف پیرات منسوب ہے۔
(۳) لیلتہ القدر خاتم الائمہ کی حجت یا حضرت فاطمہ جن کی طرف یہ رات منسوب ہے۔
'''پرویزی''' مسلک کے بانی غلام احمد پرویز صاحب ہیں یہ اسلام کے  سکالر تھے۔ غلام احمد پرویز  ۹ جولائی ۱۹۰۳ء کو ضلع گرداسپور کے قصبہ بٹالہ میں پیدا ہوئے ۱۹۲۱ ء میں لیڈی آف انگلینڈ ہائی سکول بٹالہ سے میٹرک کیا بی اے پاس کرنے کے بعد ۱۹۵۴ء میں وزارت داخلہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر فائز تھے پرویز  نے ۲۴ فروری ۱۹۸۵ ء کولا ہور میں وفات پائی۔
(۴) عیدالفطر ، امام مہدی کا ظہور ۔
(۴) عیدالفطر ، امام مہدی کا ظہور ۔
(۵) عید الاحی ، صاحب القیامہ کا ظہور۔
(۵) عید الاضحٰی ، صاحب القیامہ کا ظہور۔
حج :
 
(1) بیت اللہ کا قصد ، امام کی طرف متوجہ ہونا امام ہی (حقیقت مسجد الحرام ہیں) اور داعی اس کی محراب ہے محراب کا رُخ مسجد الحرام کی طرف ہوتا ہے اسی طرح داعی کا چہرہ امام کی طرف ہوتا ہے۔
== حج ==
(1) بیت اللہ کا قصد ، امام کی طرف متوجہ ہونا۔ امام ہی در حقیقت مسجد الحرام ہے اور داعی اس کی محراب ہے۔ محراب کا رُخ مسجد الحرام کی طرف ہوتا ہے۔ اسی طرح داعی کا چہرہ امام کی طرف ہوتا ہے۔
(۲) کعبہ، حضرت رسول خدا۔
(۲) کعبہ، حضرت رسول خدا۔
(۳) باب کعبہ، حضرت علی ۔
(۳) باب کعبہ، حضرت علی ۔
(۴) حجر اسود، امام الزماں کی وہ حجت جوان کے بعد امام ہو۔
(۴) حجر اسود، امام الزمان کی وہ حجت جوان کے بعد امام ہو۔
(۵) لبیک کہنا ، امام کی دعوت کا جواب دینا۔
(۵) لبیک کہنا ، امام کی دعوت کا جواب دینا۔
(۶) خانہ کعبہ کا سمات بار طواف کرنا ، سات اماموں کے احکام کی پیروی کرنا جن میں ساتواں قائم ہوتا ہے۔
(۶) خانۂ کعبہ کا سات بار طواف کرنا ، سات اماموں کے احکام کی پیروی کرنا جن میں ساتواں قائم ہوتا ہے۔
لا الہ الا اللہ: کلمہ اخلاص (1) لا ( کلمه اول ) ، اساس (۲) اله ( کلمه دوم ) ، ناطق (۳) الا ( کلمه سوئم ) ، لوح (۴) اللہ (کلمہ چہارم ) کلمہ سات ناطق یا سات امام۔
 
== لا الہ الا اللہ ==
کلمہ اخلاص (1) لا ( کلمه اول ) ، اساس (۲) اله ( کلمه دوم ) ، ناطق (۳) الا ( کلمه سوئم ) ، لوح (۴) اللہ (کلمہ چہارم ) کلمہ سات ناطق یا سات امام۔
== نظریہ قیامت ==
== نظریہ قیامت ==
نظریہ قیامت: اسماعیلی عقیدے کے مطابق قیامت صرف روحانی ہے بہشت و دوزخ دونوں معنوی (باطنی ) ہمیں ہر ایک شخص کی قیامت اس کی موت ہے۔ بہشت  
اسماعیلی عقیدے کے مطابق قیامت صرف روحانی ہے۔ بہشت اور دوزخ دونوں معنوی (باطنی ) ہیں۔ ہر ایک شخص کی قیامت اس کی موت ہے۔
حقیقت میں عقل گل ہی ہے یا عقل کل ہی بحقیقت بہشت ہے اور بہشت کا دروازہ اپنے زمانے میں رسول ملے ہیں اور ان کے وصی اپنی مرتبیت میں اس حیثیت سے ہیں اور امام زمان اپنے عصر میں ہی درجہ رکھتے ہیں اور بہشت کے دروازہ کے کلید کمہ لا الہ الا الله حمد رسول اللہ ہے ۔ پس جو شخص شہادت اخلاص ( بے رہائی ) سے کہتا ہے تو گویا اسے بہشت کا درواز و یعنی رسول مل چکا ہے پس رسول بہشت کے دروازو کی حیثیت سے ہیں اور بہشت کا دروازہ کھولنے والا ان کے دیسی علی علیہ اسلام) ہیں ۔ نیز ہر زمانے میں ) سارے مومنوں کے لئے ( دروازہ جنت کھولنے والا ) امام زمان ہیں۔
 
=== بہشت ===
بہشت حقیقت میں عقل کل ہی ہے یا عقل کل ہی در حقیقت بہشت ہے ۔اور بہشت کا دروازہ اپنے زمانے میں رسول ہیں اور ان کے وصی اپنے مرتبے میں اسی حیثیت سے ہیں اور امام زمان اپنے عصر میں یہی درجہ رکھتے ہیں ۔اور بہشت کے دروازہ کے کلید کمہ لا الہ الا الله حمد رسول اللہ ہے ۔ پس جو شخص شہادت اخلاص ( بے رہائی ) سے کہتا ہے تو گویا اسے بہشت کا درواز و یعنی رسول مل چکا ہے پس رسول بہشت کے دروازو کی حیثیت سے ہیں اور بہشت کا دروازہ کھولنے والا ان کے دیسی علی علیہ اسلام) ہیں ۔ نیز ہر زمانے میں ) سارے مومنوں کے لئے ( دروازہ جنت کھولنے والا ) امام زمان ہیں۔
حکیم سید ناصر خسرو کہتے ہیں حق تعالی نے انسان کو خوف اور امید کے لئے پیدا کیا ہے چنانچہ خُدا نے اس کو بہشت کے ذریعہ اُمید دلائی اور دوزخ کے ذریعہ ڈرایا ہے انسان کے نفس میں جو خوف پایا جاتا ہے وہ دوزخ کا نشان ہے اور انسان میں جو امید پائی جاتی ہے وہ بہشت کا اثر ہے یہ دونوں چیزیں ( یعنی جزوی خوف اور جزوی اُمید ) جو انسانی فطرت میں پوشیدہ ہیں وہ دوزخ اور بہشت ہیں۔ وجہ دین میں لکھا ہے کہ ہمیشہ دنیا سے آخرت اور آخرت سے دنیا پیدا ہوتی رہتی ہے اور دین کے نظریات کا مدار و محمود یہی ہے۔
حکیم سید ناصر خسرو کہتے ہیں حق تعالی نے انسان کو خوف اور امید کے لئے پیدا کیا ہے چنانچہ خُدا نے اس کو بہشت کے ذریعہ اُمید دلائی اور دوزخ کے ذریعہ ڈرایا ہے انسان کے نفس میں جو خوف پایا جاتا ہے وہ دوزخ کا نشان ہے اور انسان میں جو امید پائی جاتی ہے وہ بہشت کا اثر ہے یہ دونوں چیزیں ( یعنی جزوی خوف اور جزوی اُمید ) جو انسانی فطرت میں پوشیدہ ہیں وہ دوزخ اور بہشت ہیں۔ وجہ دین میں لکھا ہے کہ ہمیشہ دنیا سے آخرت اور آخرت سے دنیا پیدا ہوتی رہتی ہے اور دین کے نظریات کا مدار و محمود یہی ہے۔
== امام مہدی ==
== امام مہدی ==
confirmed
821

ترامیم