Jump to content

"یمن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  13 جنوری
سطر 44: سطر 44:
مؤرخین نے ذکر کیا ہے کہ یہ شہر ازال یا اوال کے نام سے بھی پہچاناجاتا ہے، یہ بظاہرانہوں نے اہل کتاب علماء جیسے کعب الاحبار اور وہب بن منبہ کےذریعہ تورات میں وارد لفظ ازال سےاخذ کیا ہے <ref>الدکتور جواد علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ج-6، مطبوعۃ: دار الساقی، بیروت، لبنان، 2001م، ص221</ref>۔
مؤرخین نے ذکر کیا ہے کہ یہ شہر ازال یا اوال کے نام سے بھی پہچاناجاتا ہے، یہ بظاہرانہوں نے اہل کتاب علماء جیسے کعب الاحبار اور وہب بن منبہ کےذریعہ تورات میں وارد لفظ ازال سےاخذ کیا ہے <ref>الدکتور جواد علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، ج-6، مطبوعۃ: دار الساقی، بیروت، لبنان، 2001م، ص221</ref>۔
صنعاء کی وجہ تسمیہ کے حوالہ سے مؤرخین کے دو اقوال ملتے ہیں۔ مؤرخین نے اس حوالہ سے پہلا قول یہ نقل کیا ہے کہ یہ قدیم یمنی بادشاہ صنعاء کے نام پر رکھا گیا تھا جس کا نسب یاقوت حموی اس طرح نقل کرتے ہیں:
صنعاء کی وجہ تسمیہ کے حوالہ سے مؤرخین کے دو اقوال ملتے ہیں۔ مؤرخین نے اس حوالہ سے پہلا قول یہ نقل کیا ہے کہ یہ قدیم یمنی بادشاہ صنعاء کے نام پر رکھا گیا تھا جس کا نسب یاقوت حموی اس طرح نقل کرتے ہیں:
صنعاء بن ازال بن یقطن بن عامر بن شالخ بن ارفخشد نے سب سے پہلے اسےبنایاپھر یہ اس کےبیٹے کےنام سےموسوم ہوا کیونکہ اس نے اسے اپنی ملکیت میں لیاتھااوربعد میں اس کانام اس پرغالب آگیا
صنعاء بن ازال بن یقطن بن عامر بن شالخ بن ارفخشد نے سب سے پہلے اسےبنایاپھر یہ اس کےبیٹے کےنام سےموسوم ہوا کیونکہ اس نے اسے اپنی ملکیت میں لیاتھااوربعد میں اس کانام اس پرغالب آگیا
<ref>ابو عبد اللہ یاقوت بن عبداﷲ الحموی، معجم البلدان، ج-1، مطبوعۃ: دار صادر، بیروت، لبنان، 1995م، ص: 167-</ref>۔
<ref>ابو عبد اللہ یاقوت بن عبداﷲ الحموی، معجم البلدان، ج-1، مطبوعۃ: دار صادر، بیروت، لبنان، 1995م، ص: 167-</ref>۔
جبکہ مؤرخین نے جو صنعاء کی وجہ تسمیہ کے حوالہ سے دوسرا قول بیان کیا ہے وہ اس طرح ہے کہ جب اہل حبش صنعاء شہر میں وارد ہوئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے کہ یہ شہر پتھروں سے بنایا گیا ہے۔ اس حوالہ سےعبد اللہ حمیری تحریر کرتے ہیں:
جبکہ مؤرخین نے جو صنعاء کی وجہ تسمیہ کے حوالہ سے دوسرا قول بیان کیا ہے وہ اس طرح ہے کہ جب اہل حبش صنعاء شہر میں وارد ہوئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے کہ یہ شہر پتھروں سے بنایا گیا ہے۔ اس حوالہ سےعبد اللہ حمیری تحریر کرتے ہیں:
سطر 50: سطر 50:


کہا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے اس شہر کا نام صنعاء پڑگیا تھا۔ اسی صنعاء کی سرزمین پر عربوں کی عظیم الشان سلطنتیں مثلاً معین، سبا اور حمیر قائم ہوئی تھیں اوران کے علاوہ سد مآرب یا سدعرم اسی کی وادیوں میں تعمیر ہوا تھا۔ ظفار، مآرب اور زوال یہیں کے پایہ تخت تھے اور ملکہ سبا اسی سرزمین کی حکمران تھی۔ قصر غمدان، قصر ناعط، قصر ربدہ، قصر صراوح اور قصر مدر اسی خطے میں تعمیر ہوئے تھے جن کے آثار چوتھی صدی ہجری میں ہمدانی نے بذاتِ خود مشاہدہ کیے تھے <ref>سید سلیمان ندوی، تاریخ ارض القرآن، ج-1، مطبوعہ: معارف پریس دار المصنفین، اعظم گڑھ، ہند، 1916ء، ص95</ref>۔
کہا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے اس شہر کا نام صنعاء پڑگیا تھا۔ اسی صنعاء کی سرزمین پر عربوں کی عظیم الشان سلطنتیں مثلاً معین، سبا اور حمیر قائم ہوئی تھیں اوران کے علاوہ سد مآرب یا سدعرم اسی کی وادیوں میں تعمیر ہوا تھا۔ ظفار، مآرب اور زوال یہیں کے پایہ تخت تھے اور ملکہ سبا اسی سرزمین کی حکمران تھی۔ قصر غمدان، قصر ناعط، قصر ربدہ، قصر صراوح اور قصر مدر اسی خطے میں تعمیر ہوئے تھے جن کے آثار چوتھی صدی ہجری میں ہمدانی نے بذاتِ خود مشاہدہ کیے تھے <ref>سید سلیمان ندوی، تاریخ ارض القرآن، ج-1، مطبوعہ: معارف پریس دار المصنفین، اعظم گڑھ، ہند، 1916ء، ص95</ref>۔
== حضرموت اور اس کی وجہ تسمیہ ==
== حضرموت اور اس کی وجہ تسمیہ ==
حضرموت یمن کا ایک مشہور اور قدیم شہر ہے جو ساحل بحر ہند پر واقع ہے جس کے جنوب میں الربع الخالی اور الاحقاف اور مغرب میں صنعائے یمن ہے۔ محمد بیومی اس کے محل وقوع کے بارے میں لکھتے ہیں:
حضرموت یمن کا ایک مشہور اور قدیم شہر ہے جو ساحل بحر ہند پر واقع ہے جس کے جنوب میں الربع الخالی اور الاحقاف اور مغرب میں صنعائے یمن ہے۔ محمد بیومی اس کے محل وقوع کے بارے میں لکھتے ہیں: