Jump to content

"سپاہ صحابہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 14: سطر 14:
6 جولائی 1977 کو [[محمد ضیاء الحق|جنرل ضیاءالحق]]  کے برسر اقتدار آنے کے بعد ، اور 1978 میں '''نظام مصطفیٰ''' کے نفاذ کے منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی جنرل ضیا ، شیعہ مذہبی رہنما خصوصا مفتی جعفر حسین کے نوٹس  میں آگئے۔ پاکستان کو  اسلامی ملک بنانے کے چکر میں ضیاالجق نے بڑے پیمانے پر احکامات جاری کیے، جیسے لوگوں کے بینک اکونٹ سے زبردستی زکات وصول کرنا،دینی تعلیم کو یکجا کرنا اور شیعہ اوقاف کو حکومت کی  سرپرستی میں لانا وغیرہ، جس کی وجہ سے شیعوں کی طرف سے شدید منفی رد عمل سامنے آگیا۔
6 جولائی 1977 کو [[محمد ضیاء الحق|جنرل ضیاءالحق]]  کے برسر اقتدار آنے کے بعد ، اور 1978 میں '''نظام مصطفیٰ''' کے نفاذ کے منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی جنرل ضیا ، شیعہ مذہبی رہنما خصوصا مفتی جعفر حسین کے نوٹس  میں آگئے۔ پاکستان کو  اسلامی ملک بنانے کے چکر میں ضیاالجق نے بڑے پیمانے پر احکامات جاری کیے، جیسے لوگوں کے بینک اکونٹ سے زبردستی زکات وصول کرنا،دینی تعلیم کو یکجا کرنا اور شیعہ اوقاف کو حکومت کی  سرپرستی میں لانا وغیرہ، جس کی وجہ سے شیعوں کی طرف سے شدید منفی رد عمل سامنے آگیا۔
اسلامی جمہوریہ کے قیام کے ٹھیک 70 دن بعد ، 12 اور 13 اپریل 1979 کو، پورے پاکستان سے قریب ایک لاکھ شیعوں کی آبادی پنجاب کے شہر بھکر میں جمع ہوئی ، جہاں آبادی کی اکثریت شیعہ ہے۔ اس اجتماع میں ، مفتی جعفر حسین  کو قائد منتخب کرنے کے علاوہ ، فقہ جعفریہ کے نفاذ کی تحریک کے لئے بنیادی قدم بھی اٹھائے گئے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں ، حکومت شیعوں سے  ایک معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگئی ، اور شیعوں کو زکوٰت ادا کرنے سے مستثنیٰ کردیا گیا اور اسی طرح شیعوں کے دوسرے مطالبات بھی منظور کیے گئے۔
اسلامی جمہوریہ کے قیام کے ٹھیک 70 دن بعد ، 12 اور 13 اپریل 1979 کو، پورے پاکستان سے قریب ایک لاکھ شیعوں کی آبادی پنجاب کے شہر بھکر میں جمع ہوئی ، جہاں آبادی کی اکثریت شیعہ ہے۔ اس اجتماع میں ، مفتی جعفر حسین  کو قائد منتخب کرنے کے علاوہ ، فقہ جعفریہ کے نفاذ کی تحریک کے لئے بنیادی قدم بھی اٹھائے گئے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں ، حکومت شیعوں سے  ایک معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگئی ، اور شیعوں کو زکوٰت ادا کرنے سے مستثنیٰ کردیا گیا اور اسی طرح شیعوں کے دوسرے مطالبات بھی منظور کیے گئے۔
[[فقہ|تحریک فقه جعفریہ]] کے قیام کے بعد [[جماعت اسلامی پاکستان]] اور [[جمعیت علماء اسلام پاکستان|جمعیت علمائے اسلام]] نے دو بڑے اجتماع منعقد کروائے۔ یہ دونوں اجتماع  تحریک جعفریہ کے مقابلے میں منعقد کروائے گئے تھے۔اس سلسلے میں، آئی ایس آئی نے، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعاون سے ، دیوبندی تارکین وطن مسلمانوں کے ایک گروہ کو فقہ جعفریہ کی سرگرمیوں کے خلاف لڑنے کی ترغیب دی۔ سن  ۱۹۸ میلادی/۱۳۶۴ شمسی میں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا حق نواز جھنگوی کی سربراہی میں '''انجمن سپاه صحابه''' بنی جس کانام بعد میں تبدیل کرکے  '''سپاه صحابه پاکستان''' رکھا گیا۔، اور کچھ شیعہ مخالف علما جیسے '''ضیاء الرحمن فاروقی'''  ، '''ایثار الحق قاسمی''' اور "اعظم طارق" (جو بعد میں  سپاہ صحابہ کے رہنما بنے) ، نے بھی  سپاہ صحابہ کی تشکیل میں حق  نواز کا ساتھ دیا۔
[[فقہ|تحریک فقه جعفریہ]] کے قیام کے بعد [[جماعت اسلامی پاکستان]] اور [[جمعیت علماء اسلام پاکستان|جمعیت علمائے اسلام]] نے دو بڑے اجتماع منعقد کروائے۔ یہ دونوں اجتماع  تحریک جعفریہ کے مقابلے میں منعقد کروائے گئے تھے۔اس سلسلے میں، آئی ایس آئی نے، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعاون سے ، دیوبندی تارکین وطن مسلمانوں کے ایک گروہ کو فقہ جعفریہ کی سرگرمیوں کے خلاف لڑنے کی ترغیب دی۔ سن  ۱۹۸ میلادی/۱۳۶۴ شمسی میں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا حق نواز جھنگوی کی سربراہی میں '''انجمن سپاه صحابه''' بنی جس کانام بعد میں تبدیل کرکے  '''سپاه صحابه پاکستان''' رکھا گیا۔، اور کچھ شیعہ مخالف علما جیسے '''ضیاء الرحمن فاروقی'''  ، '''ایثار الحق قاسمی''' اور "اعظم طارق" (جو بعد میں  سپاہ صحابہ کے رہنما بنے) ، نے بھی  سپاہ صحابہ کی تشکیل میں حق  نواز کا ساتھ دیا <ref>محمود احمد عباسی، "تحقیق مزید بسلسلہ خلافت معاویہ و یزید"، الرحمن پبلشنگ ٹرسٹ، کراچی
</ref>۔


== پاکستان اور مذہبی فسادات ==
== پاکستان اور مذہبی فسادات ==