confirmed
821
ترامیم
(←وحدت) |
|||
سطر 66: | سطر 66: | ||
== روح الله الموسوی الخمينی == | == روح الله الموسوی الخمينی == | ||
امام خمينی کو دوست ودشمن سب عصر حاضر کا مصلح اور اسلام کا احیا کرنے والا مانتے ہیں۔ان کى سياسی اور اجتماعی زندگی کا مطالعه ہميں يه بتاتا ہے کہ آپ اسلامی اخوت اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور | امام خمينی کو دوست ودشمن سب عصر حاضر کا مصلح اور اسلام کا احیا کرنے والا مانتے ہیں۔ان کى سياسی اور اجتماعی زندگی کا مطالعه ہميں يه بتاتا ہے کہ آپ اسلامی اخوت اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور سامراجی اغراض و مقاصد کا مقابله کرنے اور امت مسلمه کے خود کفيل اور قدرت مند ہونے کا تنها نسخه وحدت اور حبل اللہ سے تمسک کو سمجھتے تھے اور اتحاد کو صرف سياسی یا حکمت عملی کی نگاه سے نهيں ديکھتے تھے بلکه قرآنی نگاه سے ديکھتے تھے اور فرماتے تھے دوسو تين سو سال گزرنے کے بعد بھى ہمارا دشمن ہمارے درميان تفرقه پھلانے اور اختلاف ڈالنے ميں کامیاب ہے اور اسی راستے سے ہم پر غالب آیا ہے۔ ہمارا تفرقہ اور اختلاف ہی ان کےغلبے کا سبب ہے ۔ دوسری طرف ايک خود مختار اور طاقتور مسلم سوسائٹی کی تشکیل اور پھر اس کی بقاء اور دوام کا ضامن ہمارا اتحاد اور بھائی چارہ ہے ۔ ہم يهاں امام خمينی کى نگاه ميں اسلامی وحدت اور بھائي چارہ کے چند اہم خصوصيات بهت ہی اختصار کے ساتھ ذکر کرتے ہيں: | ||
=== | === کلمۂ توحيد اور توحيد کلمه === | ||
امام خمينی فرماتے تھے تمام انبیاء عظام کے | امام خمينی فرماتے تھے تمام انبیاء عظام کے مبعوث ہونے اورالٰہی ادیان کے اس روئے زمين پر آنے کا ايک اہم ترين مقصد عقيدۂ توحيد کو فروغ دینا اور وحدت کلمه ہے اور يه اس وقت ممکن ہے جب مختلف افکار واغراض اورنفسیات و ذہنیات ميں بنٹے ہوئے لوگوں کے درميان اتحاد واخوت پيدا ہو جائے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام : ج 7 ص 107 ۔</ref>. | ||
=== حبل الله سے | === حبل الله سے وابستگی === | ||
آپ کا عقیدۃ تھا که مسلمانوں کا محض کسی مشترک ہدف کی خاطر یاایک دشمن کے مقابلے ميں ايک پليٹ فارم پر جمع ہوجانا کافی نهيں ہے بلکه يه اتحاد اور یکجهتی قرآن وسنت کى تعليمات کى روشني ميں عقيده اور فکر سے وجود میں آنا چاہئے اور اس کا محور صرف اور صرف خدا اور حبل الله سے وابستگی ہو نا چاہئے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام : ج8 ص 334 ۔</ref>. | |||
=== وحدت | === وحدت عقلی اور شرعی ذمہ داری === | ||
امام خميني | امام خميني اجتماعی اور سياسی زندگی ميں وحدت کى ضرورت اور اور اسکے بے تحاشا فوائدکو مد نظر رکھتے ہوئے اسلامی وحدت کو شرعی اور عقلی تکليف اور ذمہ داری سمجھتے تھے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام : ج 10 ص 340 ۔</ref>. | ||
=== | === اسلامی اجتماعی نظام کی تشکیل === | ||
امام خمينی | امام خمينی کی منفرد اور برجسته ترين خصوصيات ميں سے ايک خصوصيت جس کی غيبت کبریٰ ميں کوئي نظير نهيں ملتی ،اسلامی نظام اور حکومت قائم کرنا ہے۔ ان کے نزدیک اسلامی حکومت کا قیام شرعاً اور عقلاً واجب ہے۔ ليکن اس شرعی اور عقلی ذمہ داری اور اتحاد وانسجام کے درميان تلازم پایا جاتاہے۔ وه اس طرح که معاشرے ميں ايک اسلامی اجتماعی اور سياسی نظام کا تحقق اس وقت ممکن ہے جب معاشرے ميں مختلف اسلامی مذاہب اور اقوام کے درمیان وحدت پائي جاتی ہو اور دوسری طرف مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور ہمدلی اس وقت ممکن ہے جب اسلامی معاشرے ميں طاقتور اسلامی نظام قائم ہو ۔آپ فرماتے ہیں مشرق ومغرب کے استعماری کارندے عالم اسلام کے خداداد انسانی،مادی اور معنوی ذخائر کو لوٹنے کے لئے ہمارے درمیان تفرقه اوراختلاف کو ہمارے ہی خلاف اسلحے کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔یہی اختلافات امت مسلمه کى ذلت و خواری، بربادی اور اسلام کى عظمت کے ہاتھ سے چلے جانے اور تمام مسائل و مشکلات کاسرچشمہ ہونے کے ساتھ ساتھ سپر پاور شيطانی کارندوں کے ہم پر تسلط جمانے کا بهترين وسيله بھى ہے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام، ج 6 ص 123 اور ج 13 ص 73 </ref>۔آپ فرماتے تھے جو لوگ شيعه -سنی کے نام پر اختلاف پھيلانے کى کوشش کرتے ہيں وه نه شيعه ہيں نه سنی <ref>محمد على تسخىرى وحدت اور التقرىب ص 110 ۔</ref>. | ||
== | == رہبر ایران سید علی خامنہ ای == | ||
عصر حاضر ميں | عصر حاضر ميں رہبر ایران [[سید علی خامنہ ای]] اسلامی ممالک اور خصوصاً مسلمانوں کے درميان اتحاد کى بحالی اور اسے برقرار رکھنے کے لئے جتنی کوششيں کر رہے ہیں وه سب کے سامنے ہيں اور کسی پر مخفی نهيں ہے۔ پھر بھى اتحاد کے متعلق آپ نے جو تاریخی فتوے ديے ہيں ان ميں سے ايک دو مورد ہم يهاں بطور نمونه پیش کرتے ہيں ۔ | ||
رهبر انقلاب | رهبر انقلاب ولی امر مسلمين فرماتے ہيں: ہم سب کو يه معلوم ہونا چاہيے که عالم اسلام ميں اتحاد اور یکجہتی وسيله نهيں بلکه خود سب سے اہم اور بلند ہدف ہے اور عالم اسلام اپنی کھوئی ہوئی عزت وشرف اورپامال شده حقوق اس وقت دوباره حاصل کر سکتے ہيں اور اسلامی احکامات پر اس وقت معاشرے ميں عمل کرسکتے ہيں جب ہمارے درميان حقيقی وحدت اور بھائي چاره وجود ميں آجائے۔اس لئےميڈیا، ذمہ دار افراد اور حکومتوں کى اہم ذمہ داری يه ہے که وه اتحاد اور انسجام کے لئے کوشش کريں. <ref>دیدار هم اندىشى علماء شىعه و اهل تسنن 1385۔ 10 ۔25 ش ۔</ref>. ان کا يه فتویٰ مشهور ہے جس ميں آپ فرماتے ہيں: ميرے نزدیک کسی بھی قسم کی مسلمان کشی ميں کسی طرح سے بھى ملوث ہونا حرام اور گناه کبيره هے۔ <ref>سيّد جواد نقوى، وحدت امت مسلمه كا تارىخى مطالبه ص 179 ۔</ref>. | ||
=== | ===رہبر انقلاب کا تاریخي فتویٰ=== | ||
اور | اور اسی طرح آپ کا وه تاریخی فتویٰ بھى سب کے سامنے ہے جب آپ سے سعودی عرب کے شهر احساء کے رہنے والے علماء کے ايک گروه نے ام المومنین عائشه کى صريح الفاظ ميں اہانت یا ادب کے خلاف تحقير آميز الفاظ کے ساتھ خطاب کرنے کے بارے ميں سوال کيا تو آپ نے جواب ميں فرمایا۔ | ||
[[اہل السنۃ والجماعت|اهل سنت]] برادران کے مقدسات کى | [[اہل السنۃ والجماعت|اهل سنت]] برادران کے مقدسات کى اہانت اور ہتک حرمت کرنا حرام ہے چه جائیکه پيغمبر اکرمؐ کى زوجه کى اہانت اور ان کے حق ميں ايسے رکیک الفاظ استعمال کرنا جنہیں خلاف شرافت سمجھا جائے جبکه يه امر گذشته انبیاء کى ازواج کے حق ميں بھى ممتنع ہے <ref>www.taghribnews.com.</ref>. | ||
== استاد سید جواد نقوی == | == استاد سید جواد نقوی == | ||
[[سید جواد نقوی]] [[پاکستان]] میں شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کے حامی ہیں۔ | [[سید جواد نقوی]] [[پاکستان]] میں شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کے حامی ہیں۔ آپ نے اس حوالے سے بہت کوششیں کی ہیں۔ ان کے مطابق، شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد دو طرفہ اور تعمیری رابطے کا نتیجہ ہے، نہ کہ بیٹھ کر اتحاد کا نعرہ لگانا۔ ہفتہ وحدت کے دوران اسلامی مکاتب فکر کے پیروکاروں کو ہر ممکن حد تک قریب لانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ یہ امام امت، امام خمینی (رح) تھے جنہوں نے 12 سے17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کا نام دیا آپ اتحاد امت کے مارچ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے وحدت کانفرنس اور عروہ الوثقیٰ کی طرف سے یوم ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریب کو اسلامی اتحاد کی سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر سنی پروگرام کریں تو ہم گھر بیٹھیں اور جس دن ہمارا پروگرام ہو سنی حضرات اس میں شرکت نہ کریں، یہ اتحاد سے خیانت ہے۔ اگر شیعہ سنی آپس میں متحد ہوں تو اسلامی اتحاد کا نظریہ مضبوط ہوگا اور فرقہ واریت کے خلاف جنگ میں یہ ایک موثر اقدام ہو گا۔ <ref>https://ur.wikivahdat.com/wiki/سید_جواد_نقوی</ref>. | ||
يه تھیں ان سینکڑوں شخصیات ميں سے چند | |||
يه تھیں ان سینکڑوں شخصیات ميں سے چند اہم شخصیات جنهيں ہم نے نمونےکے طور پر ذکر کيا۔ہمیں امید ہے که امت مسلمه بيدار ہو کر فاسد اور استعمار کے آلۂ کار حکام اور چند درباری ملاؤں کے تبليغاتی اور فتنه انداز فتوؤں کى زد ميں آنے کے بجائے دل سوز ، خیر خواه اور دین شناس علماء کے نقش قدم پر چلنے اور ان کى پيروی کرنے کى کوشش کريں آمين!ثم آمين! | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |