3,909
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
=== لاہوری احمدی === | === لاہوری احمدی === | ||
اس فرقے کے بانی امیر مولوی محمد علی اور دوسرے کرتا دھرتا خواجہ کمال الدین ہیں اور اس جماعت کا صدر مقام لاہور میں ہے لاہوری احمدی اپنے آپ کو احمدی یا اراکین احمدیہ انجمن اشاعت [[اسلام]] کہلاتے ہیں۔ لاہوری جماعت حضور کے کم مشہور نام احمد پر اپنے آپ کو احمدیہ کہلاتے ہیں اور یہ لوگ ربوہ کے احمدیوں سے تعداد میں بہت کم ہیں۔ لاہوری احمدی جماعت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] کو آخری نبی مانتے ہیں لاہوری احمدیوں کا نظریہ ہے کہ حضور کے بعد اور کوئی دوسرا نہیں آئے گا۔ لاہوری احمدی مرزا غلام احمد کی اُمتی نبوت کے قائل نہیں اختلاف دوسری جماعت سے نبوت کا ہے وہ انہیں مجدد ، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور مسیح موعود مانتے ہیں لاہوری جماعت کا نظم ونسق احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کے ہاتھ میں ہے۔ اور امیر جماعت احمدیہ نے [[قرآن]] کا ترجمہ انگریزی زبان میں کیا اس کے علاوہ جماعت احمدیہ نے جرمن اور ڈچ دونوں زبانوں میں بھی قرآن کا ترجمہ کیا۔ جرمن، ڈچ، انگریزی اور اردو زبان میں لاہوری احمدیوں نے رسالے بھی جاری کئے ہیں بیرونی ملکوں میں اشاعت اسلام کا کام بھی لاہوری جماعت احمدیہ نے سرانجام دیا ہے۔ خواجہ صاحب نے دو کنگ میں ایک مسجد کو آباد کیا جو اس جماعت کے مشن کا ہیڈ کوانٹر بنی یہ مسجد ڈاکٹر لاسٹز نے بنوائی تھی احمدیہ جماعت نے تبلیغی کوشش صرف انگلستان تک محدود نہیں کی بلکہ انہوں نے کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے تبلیغی مرکز کھولے ہوئے ہیں۔ | اس فرقے کے بانی امیر مولوی محمد علی اور دوسرے کرتا دھرتا خواجہ کمال الدین ہیں اور اس جماعت کا صدر مقام لاہور میں ہے لاہوری احمدی اپنے آپ کو احمدی یا اراکین احمدیہ انجمن اشاعت [[اسلام]] کہلاتے ہیں۔ لاہوری جماعت حضور کے کم مشہور نام احمد پر اپنے آپ کو احمدیہ کہلاتے ہیں اور یہ لوگ ربوہ کے احمدیوں سے تعداد میں بہت کم ہیں۔ لاہوری احمدی جماعت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] کو آخری نبی مانتے ہیں لاہوری احمدیوں کا نظریہ ہے کہ حضور کے بعد اور کوئی دوسرا نہیں آئے گا۔ لاہوری احمدی مرزا غلام احمد کی اُمتی نبوت کے قائل نہیں اختلاف دوسری جماعت سے نبوت کا ہے وہ انہیں مجدد ، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور مسیح موعود مانتے ہیں لاہوری جماعت کا نظم ونسق احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کے ہاتھ میں ہے۔ اور امیر جماعت احمدیہ نے [[قرآن]] کا ترجمہ انگریزی زبان میں کیا اس کے علاوہ جماعت احمدیہ نے جرمن اور ڈچ دونوں زبانوں میں بھی قرآن کا ترجمہ کیا۔ جرمن، ڈچ، انگریزی اور اردو زبان میں لاہوری احمدیوں نے رسالے بھی جاری کئے ہیں بیرونی ملکوں میں اشاعت اسلام کا کام بھی لاہوری جماعت احمدیہ نے سرانجام دیا ہے۔ خواجہ صاحب نے دو کنگ میں ایک مسجد کو آباد کیا جو اس جماعت کے مشن کا ہیڈ کوانٹر بنی یہ مسجد ڈاکٹر لاسٹز نے بنوائی تھی احمدیہ جماعت نے تبلیغی کوشش صرف انگلستان تک محدود نہیں کی بلکہ انہوں نے کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے تبلیغی مرکز کھولے ہوئے ہیں۔ | ||
== اعلان نبوت == | == اعلان نبوت == | ||
۱۸۸۲ء میں مرزا غلام احمد نے مامور من اللہ ہونے کا اعلان کیا کہ اللہ کی وحی اُن پر اتری ہے ۱۸۸۹ میں جماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ ۱۸۹۱ میں فتح اسلام اور توضیح مرام کے عنوان سے دو رسالے شائع ہوئے ان میں مرزا غلام احمد نے مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اور اپنے ایک الہام میں لکھا مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں وعدہ کے موافق تو کا آیا ہے مرزا نے مسیح موعود اور امام مہدی ( لامہدی الا عیسی ) ہونے دعوی بھی کیا اور الہام میں اپنا نام عیسی اور مسیح موعود رکھا۔ عبارت الہام یہ ہے کہ ہم نے تجھے مسیح بن مریم بنایا اس اعلان نبوت کرنے کی وجہ سے دوسرے اسلامی فرقوں نے ان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور جھگڑے شروع ہو گئے اسلام کے دوسرے فرقے کہتے ہیں کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں اور ان پر آ کر اللہ تعالٰی کی نبوت ختم ہو جاتی ہے لیکن احمدی فرقے کے لوگوں کا نظریہ ہے کہ نہیں نبوت مرزاغلام احمد پر آکر ختم ہوئی۔ [[پاکستان]] میں دوسرے [[مسلمان]] فرقوں کا احمدی فرقے کے لوگوں سے ختم نبوت کا جھگڑا رہتا ہے۔ احمدی فرقہ کے لوگ مرزا غلام احمد کے نام کے ساتھ علیہ السلام یعنی مرزا غلام احمد علیہ السلام لکھتے ہیں۔ مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس دعوے کی بنیا د حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے۔ | ۱۸۸۲ء میں مرزا غلام احمد نے مامور من اللہ ہونے کا اعلان کیا کہ اللہ کی وحی اُن پر اتری ہے ۱۸۸۹ میں جماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ ۱۸۹۱ میں فتح اسلام اور توضیح مرام کے عنوان سے دو رسالے شائع ہوئے ان میں مرزا غلام احمد نے مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اور اپنے ایک الہام میں لکھا مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں وعدہ کے موافق تو کا آیا ہے مرزا نے مسیح موعود اور امام مہدی ( لامہدی الا عیسی ) ہونے دعوی بھی کیا اور الہام میں اپنا نام عیسی اور مسیح موعود رکھا۔ عبارت الہام یہ ہے کہ ہم نے تجھے مسیح بن مریم بنایا اس اعلان نبوت کرنے کی وجہ سے دوسرے اسلامی فرقوں نے ان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور جھگڑے شروع ہو گئے اسلام کے دوسرے فرقے کہتے ہیں کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں اور ان پر آ کر اللہ تعالٰی کی نبوت ختم ہو جاتی ہے لیکن احمدی فرقے کے لوگوں کا نظریہ ہے کہ نہیں نبوت مرزاغلام احمد پر آکر ختم ہوئی۔ [[پاکستان]] میں دوسرے [[مسلمان]] فرقوں کا احمدی فرقے کے لوگوں سے ختم نبوت کا جھگڑا رہتا ہے۔ احمدی فرقہ کے لوگ مرزا غلام احمد کے نام کے ساتھ علیہ السلام یعنی مرزا غلام احمد علیہ السلام لکھتے ہیں۔ مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس دعوے کی بنیا د حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے۔ |