Jump to content

"حزب اللہ لبنان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
حرکت الامل، حرکت المحرومین کا فوجی ونگ تھا جو جلد ہی ایک سیاسی پارٹی کی شکل میں تبدیل ہو گئی۔ 1982ء میں اسرائیل نے لبنان میں اپنے حامی تلاش کرنے کے لیے طائر میں ایک سنٹر قائم کیا جس کا سربراہ امریکی نژاد اور اسرائیلی پروفیسر اور علوم شرقیہ کے ماہر 70 سالہ بیلے کو مقرر کیا گیا۔ بیلے نے 1982ء کے آخر میں اپنے منصوبے کا آغاز کیا۔ بیلے لبنان کے مختلف افراد سے ملاقات کرتا اور ان کو اسرائیل کے جنوبی لبنان میں کردار کے حولے سے قائل کرتا۔ شاطر یہودیوں نے جلد ہی حرکت الامل میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرلیا۔ تحریک کے کچھ لوگ خفیہ طور پر اسرائیل کی مدد کو تیار ہوگئے۔ لیکن الامل جلد ہی انتشار کا شکار ہو کر کئی گروپوں میں تقسیم ہوگئی۔ الامل سے علیحدہ ہونے والے ایک گروپ نے حزب اللہ کے نام سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔
حرکت الامل، حرکت المحرومین کا فوجی ونگ تھا جو جلد ہی ایک سیاسی پارٹی کی شکل میں تبدیل ہو گئی۔ 1982ء میں اسرائیل نے لبنان میں اپنے حامی تلاش کرنے کے لیے طائر میں ایک سنٹر قائم کیا جس کا سربراہ امریکی نژاد اور اسرائیلی پروفیسر اور علوم شرقیہ کے ماہر 70 سالہ بیلے کو مقرر کیا گیا۔ بیلے نے 1982ء کے آخر میں اپنے منصوبے کا آغاز کیا۔ بیلے لبنان کے مختلف افراد سے ملاقات کرتا اور ان کو اسرائیل کے جنوبی لبنان میں کردار کے حولے سے قائل کرتا۔ شاطر یہودیوں نے جلد ہی حرکت الامل میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرلیا۔ تحریک کے کچھ لوگ خفیہ طور پر اسرائیل کی مدد کو تیار ہوگئے۔ لیکن الامل جلد ہی انتشار کا شکار ہو کر کئی گروپوں میں تقسیم ہوگئی۔ الامل سے علیحدہ ہونے والے ایک گروپ نے حزب اللہ کے نام سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔
=== لیطانی آپریشن ===
=== لیطانی آپریشن ===
1970ء کے عشرے میں اردن کے فلسطینیوں کے خلاف رسوائے زمانہ کریک ڈاؤن کے دوران جان بچا کر فلسطینی جنوبی لبنان میں آباد ہوگئے۔ اسرائیل نے فسلطینیوں کو جنوبی لبنان سے نکالنے لے لیے آپریشن لیطانی شروع کیا۔ اسرائیلی فوجین بغیر کسی بڑی مزاحمت کے 20 میل تک لبنان کے اندر دریا‎ۓ لیطانی کے جنوبی کنارے پر آکر رک گئیں۔ لبنان کی سرحدی پٹی میں آباد فلسطینی مقامی راستوں سے زيادہ آشنائی نہیں رکھتے تھے۔ اسرائیل نے عالمی دباؤ کے زیر اثر جنوبی لبنان خالی کردیا لیکن دریائے لیطانی کے جنوبی کنارے تک علاقے پر اندھا دھند بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اسرائیل و‌‌زیر دفاع (بعد ازاں صدر) اذرویزلسن نے ہر چلتی ہوئی چیز پر چاہے وہ انسان ہی کیوں نہ ہو، بمباری جاری رکھنے کا حکم دیا۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ علاقہ انسانی آبادی سے بالکل خالی ہوجائے۔ اسرائیلی طیارے ہر
1970ء کے عشرے میں اردن کے فلسطینیوں کے خلاف رسوائے زمانہ کریک ڈاؤن کے دوران جان بچا کر فلسطینی جنوبی لبنان میں آباد ہوگئے۔ اسرائیل نے فسلطینیوں کو جنوبی لبنان سے نکالنے لے لیے آپریشن لیطانی شروع کیا۔ اسرائیلی فوجین بغیر کسی بڑی مزاحمت کے 20 میل تک لبنان کے اندر دریا‎ۓ لیطانی کے جنوبی کنارے پر آکر رک گئیں۔ لبنان کی سرحدی پٹی میں آباد فلسطینی مقامی راستوں سے زيادہ آشنائی نہیں رکھتے تھے۔ اسرائیل نے عالمی دباؤ کے زیر اثر جنوبی لبنان خالی کردیا لیکن دریائے لیطانی کے جنوبی کنارے تک علاقے پر اندھا دھند بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اسرائیل و‌‌زیر دفاع (بعد ازاں صدر) اذرویزلسن نے ہر چلتی ہوئی چیز پر چاہے وہ انسان ہی کیوں نہ ہو، بمباری جاری رکھنے کا حکم دیا۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ علاقہ انسانی آبادی سے بالکل خالی ہوجائے۔ اسرائیلی طیارے ہر حرکت کرتے انسان کو فلسطینی کوریلا سمجھ کر نشانہ بنارہے تھے۔ مارکیٹ میں فروخت کے لیے تمباکو اور دوسری 9 زرعی اجناس لے کر جانے والے کسان، پہاڑوں سے پکنک مناتے خاندان، گلیوں میں کھیلتے ہوئے بچے، گھریلو کام میں مصروف عورتیں اور بمباری سے جان بچا کر علاقے سے دور ہونے کی کوشش کرنے والے عام شہری سب اس بمباری کا شکار ہو‏گئے۔ اسرائیلی بمباری سے بچ کر بیروت پہنچنے والے خوش نصیبوں کی بڑی تعداد ان بد نصیب بچوں پر مشتمل تھی جن کے والدین لقمہ اجل بن چکے تھے۔ ان بے گھر خاندانوں کو مقامی تنظیمون نے بیروت ائیرپورٹ اور دریائ لیطانی کے درمیان بنجر پٹی میں آباد کیا یہاں ایا نیا شہر آباد ہوا جس کا نام ضائیہ رکھا گیا۔ تعاقب کرتے ہوئے اسرا‏ئیلی طیاروں کے خوف سے بچ جانے والے یہ بچے جب بڑے ہوئے تو ان کی نظر میں اسرائیل سے انتقام کرنے علاوہ اور کوئی جذبہ نہیں تھا۔
=== فاذ اللہ اور حزب اللہ ===
حرکت المحرومین کے زوال کے بعد یہ بے گھر یتیم بچے جو اب جوان ہوچکے تھے ممتاز شاعر اور عالم دین محمد حسین فاذ اللہ کے گرد اکٹھا ہونا شروع ہو گئے۔ 67 سالہ محمد حسین فاذ اللہ بڑی کرشماتی شخصیت کے حامل عالم دین تھے۔ ضائیہ کی مقامی آبادی میں اتنے مقبول ہیں کہ 20 ہزار افراد کی امامت میں نماز جمعہ ادا کرتے تھے۔ فاذ اللہ حزب اللہ کے ساتھ اپنے کسی بھی تعلق کا انکار کرتے ہیں لیکن بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وہ حزب اللہ کی روح رواں ہیں اور وہ جان بوجھ کر خود کو مخفی رکھتے ہیں۔ کئی عشروں پر محیط جنوبی لبنان کے ان مسلمانوں کو مسلسل دربدری اپنے والدین کو اپنی آنکھوں کے سامنے اسرائیلی درندگی کا شکار ہونے کے ناقابل فراموش مناظر، بے روزگاری اور غربت نے بہت زیادہ راسخ العقیدہ بنا دیا۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:لبنان]]
[[زمرہ:لبنان]]