Jump to content

"سید علی سیستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 39: سطر 39:
* '''منھاج الصالحین''':فتاوی پر مشتمل ہے جو تین جلدوں میں سن ۱۳۱۵ ق میں قم میں طبع ہوئی ہے۔ منھاج الصالحین سید محسن الحکیم کی تالیف ہے، آیت اللہ خوئی نے اپنے فتاوی کو اس پر تطبیق دے کر اور اس میں بعض ابواب و فصول کا اضافہ کرکے شائع کیا ہے۔ اور ان کے بعد ان کے شاگرد سید علی سیستانی نے بھی اسی روش کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کتاب پر آیت اللہ سیستانی کی طرف سے مقدمہ لکھے جانے کی تاریخ ۲۰ ذی الحجۃ ۱۴۱۳ ق ہے <ref>سیستانی، منهاج الصالحین، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۵.</ref>۔
* '''منھاج الصالحین''':فتاوی پر مشتمل ہے جو تین جلدوں میں سن ۱۳۱۵ ق میں قم میں طبع ہوئی ہے۔ منھاج الصالحین سید محسن الحکیم کی تالیف ہے، آیت اللہ خوئی نے اپنے فتاوی کو اس پر تطبیق دے کر اور اس میں بعض ابواب و فصول کا اضافہ کرکے شائع کیا ہے۔ اور ان کے بعد ان کے شاگرد سید علی سیستانی نے بھی اسی روش کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کتاب پر آیت اللہ سیستانی کی طرف سے مقدمہ لکھے جانے کی تاریخ ۲۰ ذی الحجۃ ۱۴۱۳ ق ہے <ref>سیستانی، منهاج الصالحین، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۵.</ref>۔
* '''قاعدہ لا ضرر و لا ضرار''': ففہ کے دروس کی تقریرات ہیں، جنہیں سید محمد رضا سیستانی نے تحریر کیا ہے اور یہ کتاب سن ۱۴۱۴ ق میں شائع ہوئی ہے <ref>سیستانی، قاعدة لا ضرر و لا ضرار، قم، ۱۴۱۴ق.</ref>
* '''قاعدہ لا ضرر و لا ضرار''': ففہ کے دروس کی تقریرات ہیں، جنہیں سید محمد رضا سیستانی نے تحریر کیا ہے اور یہ کتاب سن ۱۴۱۴ ق میں شائع ہوئی ہے <ref>سیستانی، قاعدة لا ضرر و لا ضرار، قم، ۱۴۱۴ق.</ref>
* '''اختلاف الحدیث''':دروس حدیث کی تقریرات ہیں، جنہیں سن ۱۳۹۶ میں ان کے ایک شاگرد سید ہاشم ھاشمی نے تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب ۱۹۵ صفحات پر مشتمل ہے اور اسے ذاتی طور پر (غیر رسمی طور پر) شائع کیا گیا ہے۔ اس تالیف سے معلوم ہوتا ہے کہ اختلاف احادیث کے رفع کے سلسلہ میں آیت اللہ سیستانی کے نظریات، تعادل و تراجیح پر مبتنی ہونے سے زیادہ اس کے اسباب اور منشائ پیدائش کی تجدید پر مشتمل ہیں <ref>آیت الله العظمی سیستانی و اختلاف الحدیث.</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ:شخصیات ]]