9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا <ref>زندگینامه حضرت آیت الله سید علی حسینی سیستانی</ref> | وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا <ref>زندگینامه حضرت آیت الله سید علی حسینی سیستانی</ref> | ||
== تصنیفات == | |||
آیت اللہ سیستانی کی تالیفات میں کچھ کتابیں نشر ہو چکی ہیں جبکہ بعض تصنیفات ابھی بھی غیر مطبوعہ شکل میں ہیں۔ مطبوعہ کتابوں میں زیادہ تر ان کے فتاوی اور دروس کی تقریرات ہیں، جن کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے: | |||
* '''منھاج الصالحین''':فتاوی پر مشتمل ہے جو تین جلدوں میں سن ۱۳۱۵ ق میں قم میں طبع ہوئی ہے۔ منھاج الصالحین سید محسن الحکیم کی تالیف ہے، آیت اللہ خوئی نے اپنے فتاوی کو اس پر تطبیق دے کر اور اس میں بعض ابواب و فصول کا اضافہ کرکے شائع کیا ہے۔ اور ان کے بعد ان کے شاگرد سید علی سیستانی نے بھی اسی روش کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کتاب پر آیت اللہ سیستانی کی طرف سے مقدمہ لکھے جانے کی تاریخ ۲۰ ذی الحجۃ ۱۴۱۳ ق ہے <ref>سیستانی، منهاج الصالحین، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۵</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[زمرہ:شخصیات ]] | [[زمرہ:شخصیات ]] |