Jump to content

"ذاکر نائیک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 46: سطر 46:
=== مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں ===
=== مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں ===
مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832906مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت  سکتے ہیں، ذاکر نائیک]-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832906مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت  سکتے ہیں، ذاکر نائیک]-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== ان کے نظریات پر تنقید ==
ذاکر نائیک مختلف مذاہب (اسلام،عیسائیت ،یہودیت ،ہندو مت وغیرہ)کے درمیان موازنہ Comparative study of religons)) کے ماہر ہیں اور آپ دین کے اِس شعبے میں کافی مہارت بھی رکھتے ہیں لیکن جہاں تک دیگر اسلامی احکامات، عقائد، عبادات وغیرہ کا تعلق ہے اُن میں بہت سارے مقامات پر آپ کی آراء [[اہل السنۃ والجماعت|اہل السنت والجماعت]] کی متفقہ آراء کے مطابق نہیں۔
مثلا اجتہاد، تقلید، مسئلہ طلاق، مسئلہ تراویح وغیرہ کے مسائل میں اُن سے بہت بڑی بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔ حقیقی نظر سے دیکھا جائے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک اہل حدیث مکتبہ فکر ہی کی نمائندگی کرتے ہیں ( اگر چہ وہ اِس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں)۔
جِن اُمور میں ڈاکٹر ذاکر نائیک میں اُمت کے متفقہ (اجماعی) مسائل میں الگ راہ اختیار کی ہے اُن میں سے چند ایک کا نیچے ذکر کیا جا رہا ہے۔
=== اجتہاد اور تقلید ===
تمام اہلِ علم حضرات اِس بات پرمتفق ہیں کہ ایک کَم علم شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ دینی مسائل پر عمل کرنے کے لئے چاروں اِماموں میں سے کسی ایک اِمام (مجتہد) کی تحقیقات پر عمل کرے ( تقلید اِسی کوکہتے ہیں)۔ یہی قرآن و سنت کی تعلیمات بھی ہیں اور اِسی پر اُمت کا اجماع بھی ہے۔
امت کا تقریباً 95 فی صد طبقہ اب بھی اِس پر عمل پیرا ہے البتہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اِس معاملے میں فرماتے ہیں کہ کسی اِمام یا مجتہد کی تحقیقات کی روشنی میں دین پر چلنے کے بجائے سب مسلمانوں کو قرآن اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئیے۔ یہ نعرہ بظاہر تو بہت خوشنما اور جاذِبِ نظر (Attractive) نظر آتا ہے لیکن درحقیقت اِس پر عمل کرنا آسان نہیں ہے ،کیونکہ ایک عام شخص کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ صحیح اورضعیف [[حدیث|احادیث]] میں فرق کر سکے۔
یا احادیث کے باہمی ٹکراؤ (تعارض) کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکے کہ کس حدیث پر عمل کرنا ہے اور کِس پر نہیں؟،یا کونسی احادیث پر حضور ﷺ نے اپنی زندی کے آخری حصے میں عمل فرمایا تھا اور کن احادیث پر عمل چھوڑ دیا تھا؟یہ ساری تفصیلات صرف بخاری اور مسلم شریف کے اُردو ترجمے دیکھنے سے معلوم نہیں ہوتیں بلکہ اِن سوالات کے جوابات کے لئے فقہاء اور مجتہدین نے اپنی عمریں کَھپا ئیں ہیں۔
لہذا عقل و فہم کا بھی یہی تقاضا ہے اور شریعت بھی اِس بات کا حکم دیتی ہے کہ کم علم حضرات پر یہ لازم اور ضروری ہے کہ براہِ راست حدیث کی کتابوں کو پڑھ کر اپنے فہم کو معیار بنانے کے بجائے کسی مجتہد کی فہم اورتحقیق پر اعتماد کرکے اُس پر عمل کرے <ref>[https://ikhlas.info/question_answers/%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1-%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85/ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نظریات کے بارے میں مختصر جائزہ پیش کیجئے]-ikhlas.info/question_answers-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== سرگرمیاں ==
== سرگرمیاں ==
1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔  احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا  مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ  1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔
1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔  احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا  مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ  1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔
سطر 51: سطر 67:
سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس  کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں  زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔
سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس  کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں  زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔
ذاکر نائیک کی  اہلیہ فرحت ذاکر  اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں  سرگرم عمل ہیں۔
ذاکر نائیک کی  اہلیہ فرحت ذاکر  اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں  سرگرم عمل ہیں۔
=== تبلیغی سرگرمیاں ===
=== تبلیغی سرگرمیاں ===
تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے  بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔
تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے  بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔