3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
== پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں == | == پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں == | ||
جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا [[مسلمان]] کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ | جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا [[مسلمان]] کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ | ||
عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر [[احمدیہ|قادیانی]]، افسروں کا تقرر ہے <ref>[https://wifaqtimes.com/30751/ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر [[احمدیہ|قادیانی]]، افسروں کا تقرر ہے <ref>[https://wifaqtimes.com/30751/ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | ||
== پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں == | |||
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں <ref>[https://wifaqtimes.com/27909/ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ |