Jump to content

"فضل الرحمان" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 100: سطر 100:


سیاسی مبصرین کے مطابق اگر حکومتوں میں اعلی عہدیدار بھی سیاسی مقاصد کے لیے بے بنیاد الزامات کا سہارا لیتے ہیں تو یہ ان کی بے بسی کا شاید اظہار کرتی ہے۔ وہ عدالت میں تو ثابت نہیں کرسکتے لیکن سیاسی پنڈال میں اس کا بھرپور استعمال کرتے ہیں <ref>اظہار اللہ، کیا واقعی مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیزل پرمٹ لیے تھے؟ [https://www.independenturdu.com/node/96446 independenturdu.com]</ref>۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر حکومتوں میں اعلی عہدیدار بھی سیاسی مقاصد کے لیے بے بنیاد الزامات کا سہارا لیتے ہیں تو یہ ان کی بے بسی کا شاید اظہار کرتی ہے۔ وہ عدالت میں تو ثابت نہیں کرسکتے لیکن سیاسی پنڈال میں اس کا بھرپور استعمال کرتے ہیں <ref>اظہار اللہ، کیا واقعی مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیزل پرمٹ لیے تھے؟ [https://www.independenturdu.com/node/96446 independenturdu.com]</ref>۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی ہے۔
پیر کو جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات میں کہا کہ ہمارے دورہ افغانستان کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا، اور دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات، معیشت، تجارت اور باہمی ترقی میں تعاون کی راہیں تلاش کرنا ہے۔
مزید پڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ رویے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔
’ہم اس قسم کے رویے کو غلط اور دونوں ممالک کے درمیان مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں خیر سگالی کا پیغام لائے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس سفر کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
عبوری افغان وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی حکام کو افغان مہاجرین کے ساتھ اپنا ظالمانہ رویہ بند کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کے رویے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مخالفت اور مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘
ملا محمد حسن اخوند کا مزید کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ یہ دورہ دونوں پڑوسی ممالک اور برادر عوام کے درمیان بھائی چارے اور مثبت تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنے گا۔
عبوری افغان وزیراعظم سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، مولانا کمال الدین، مولانا جمال الدین، مولانا سلیم الدین شامزئی، مولانا امداد اللہ، مولانا ادریس، ڈاکٹر عتیق الرحمان اور مفتی ابرار بھی موجود تھے <ref>فضل الرحمان کی افغان وزیراعظم سے ملاقات، [https://www.urdunews.com/node/825791 urdunews.com]
</ref>۔
== کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے==
== کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے==
جمعرات کی شب پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی  پیش رفت اس وقت ہوئی جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سخت حریف مولانا فضل الرحمان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت گرانے کے لیے تحریک عدم اعتماد اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی۔
جمعرات کی شب پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی  پیش رفت اس وقت ہوئی جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سخت حریف مولانا فضل الرحمان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت گرانے کے لیے تحریک عدم اعتماد اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی۔