سید حسن عاملی
سید حسن عاملی | |
---|---|
![]() | |
پورا نام | سید حسن عاملی |
دوسرے نام | سید حسن عاملی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1341 ش، 1963 ء، 1381 ق |
پیدائش کی جگہ | ایران اردبیل |
اساتذہ | اشتهاردی، راستی کاشانی، پایانی، اعتمادی، مدرسی ، مکارم شیرازی،سبحانی،فاضل لنکرانی،تبریزی،وحید خراسانی،جوادی آملی،احمدی میانجی،مظاهری،پهلوانی |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | اردبیل کے امام جمعه، صوبه اردبیل میں ولایت فقیه کے نماینده ، مجلس خبرگان رهبری کے رکن، متعدد دینی، ثافتی، تعلیمی مراکز کی تاسیس |
سید حسن عاملی، جو کہ 1381 ہجری شمسی سے اب تک اردبیل کے ولی فقیہ اور امام جمعہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ایک اہم شخصیت ہیں۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم سے عالی تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ، تہران یونیورسٹی سے فقہ اور اسلامی حقوق کے اصولوں میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ آپ نے مجلس خبرگان رہبری میں اردبیل کے عوام کی نمائندگی کی ہے اور اردبیل میں خواتین کے لیے حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی، اسی طرح خلخال میں بھی خواتین کے لیے ایک حوزہ علمیہ قائم کیا۔ آپ نے "سفیران هدایت" نامی حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی اور "میثاق" امدادی ادارہ بھی قائم کیا۔ تبلیغ، تدریس اور حوزوی دروس کی تعلیم دینے کے علاوہ آپ کی دیگر سرگرمیاں بھی نمایاں ہیں۔
سوانح حیات
سید حسن عاملی 15 خرداد 1341 ہجری شمسی کو اردبیل کے ایک قدیمی محلے (محلہ محمدیہ) میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک معروف سادات خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو علاقے کے معتبر ترین سادات میں شمار ہوتا ہے۔ آپ سادات جبل عامل کے نسل سے ہیں، جو صفوی حکومت کے دوران لبنان سے ایران ہجرت کر کے اردبیل کے نواحی علاقے "کلخوران" میں سکونت اختیار کر گئے تھے۔ یہ علاقہ تشیع کا ایک اہم مرکز ہے اور یہاں شیخ جبرائیل کی جای پیدایش اور مدفن اور صفوی خاندان کا بانی بھی دفون ہیں۔
انقلابی سرگرمیاں
سید حسن عاملی نے اپنی نوجوانی کا بیشتر حصہ وعظ و تفسیر کی مجالس میں شرکت کرتے ہوئے اور علاقے کے ممتاز ترین خطباؤں سے استفادہ کرتے ہوئے گزارا۔ یہ دور اردبیل میں روحانیت کے عروج کے سنہری مراحل میں سے تھا، جہاں متعدد بزرگ علماء کی موجودگی نے اس محافل کو بہت زیادہ اہمیت دی۔ ان کی ابتدائی جوانی ایران کے مسلمانوں کی بیداری اور امام خمینی کی تحریک کے ساتھ ہم آہنگ ہوئی، اور وہ انقلابی جدوجہد میں پیش پیش رہے، جہاں وہ سب سے فعال نوجوان انقلابی عناصر میں شامل ہوئے۔
عصری تعلیم
سید حسن عاملی نے اپنی بچپن کی مدت مکمل کرنے کے بعد، اپنے متدین خاندان کے رسم و رواج کے مطابق جس میں عموماً بچوں کو "جعفری اسلامی" اسکول بھیجا جاتا تھا، اسی اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے ابتدائی اور پرائمری تعلیم "جعفری اسلامی" اسکول سے حاصل کی اور اس کے بعد اپنی تعلیمی سفر کو فنونِ ہنر کے شعبے میں "ہنرستان فنی" میں جاری رکھا، جہاں انہوں نے ثانوی تعلیم مکمل کی۔
حوزوی تعلیم
سید حسن عاملی کا دیرینہ ارمان روحانیت سے وابستہ ہونے اور اجداد کے فرض کو جاری رکھنے کا خواب، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مزید تقویت حاصل کیا۔ یہ جذبہ انہیں قم کی مقدس حوزہ میں جانے کی رغبت دے رہا تھا۔ چناں چہ 1360 ہجری شمسی کے تعلیمی سال کے آغاز میں، اردبیل کے دیہاتوں میں مختصر عرصے تک تدریس کے بعد، انہوں نے حوزہ علمیہ قم میں قدم رکھا۔ یہاں، آیت اللہ شیخ مصطفی نورانی اردبیلی کی خاص عنایت سے، جو کہ مجلس خبرگان میں اردبیل کے عوام کے مرحوم نمائندہ تھے، مدرسہ مؤمنیہ میں آیت اللہ العظمی سید رضا بہاالدینی کے بیت کے قریب ایک حجرے میں قیام کیا۔ ان کی قربت نے انہیں نماز جماعت میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور ان کے اخلاقی دروس سے استفادہ کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا۔ قم کے حوزہ علمیہ میں سید حسن عاملی کے استادان میں مندرجه ذیل استاتیذه شامل ہیں:
- ادبیات عرب کے مدرس افغانی
- شرح لمعتین کے لیے اشتهاردی اور راستی کاشانی
- اصول فقه کے لیے استاد صالحی
- سطح کے دروس میں حضرات آیات پایانی، اعتمادی اور مدرسی
- خارج فقه میں آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت اللہ فاضل لنکرانی اور آیت اللہ میرزا جواد تبریزی
- خارج اصول میں آیت اللہ جعفر سبحانی اور آیت اللہ وحید خراسانی
- تفسیر کے دروس میں آیت اللہ جوادی آملی
- اخلاق کے دروس میں آیت اللہ مظاهری، احمدی میانجی اور پہلوانی
یونیورسٹی تعلیم
آیتالله سید حسن عاملی نے حوزہ علمیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ، رسمی دانشگاهی تعلیم بھی جاری رکھی۔ انہوں نے یونیورسٹی تہران سے فقه اور مبانی حقوق اسلامی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، جس میں انہوں نے ملک بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس کے بعد، انہوں نے اپنے ڈاکٹریٹ کے مطالعے کا آغاز کیا، جس کے دوران انہوں نے "تأثیر متقابل عقد و شرط" کے موضوع پر تحقیق کی اور اپنی تھیسس تیار کی۔ ان کی تعلیم میں ممتاز اساتذہ، جیسے کہ استاد ڈاکٹر ابوالقاسم گرجی، آیتالله سید محمد موسوی بجنوردی اور ڈاکٹر علیرضا فیض نے رہنمائی فراہم کی، اور اس کے بعد انہوں نے یہ تعلیمی مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔
مقدس دفاع کے دوران محاذ پر حاضری
سید حسن عاملی کا 1360 ہجری شمسی میں حوزہ علمیہ قم میں داخلہ ، دفاع مقدس کے دوران تھا۔ اس لیے وہ تقریباً ایک سال تک متعدد بار جنگ کے محاذوں پر حاضر ہوئے اور وہاں کی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ ان کی اخلاقی دروس سے متعدد رزمندگان نے استفادہ کیا اور ان کی نصیحتوں سے متاثر هوکر میدان جنگ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔ آج، ان بہادر جوانوں کے نام اور شہادتیں جنگ تحمیلی کے دلیر سپہ سالاروں اور شہیدوں کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں اور وطن عزیز کی فخر کا ذریعہ ہیں۔
تبلیغی سرگرمیاں
حجتالاسلام والمسلمین سید حسن عاملی نے ابتدائی طلبگی سے ہی اپنے خدادادی بیان اور خطابت کی مہارت کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور تعلیم کے ساتھ ساتھ تبلیغی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔ تقریباً تیس سال سے، اردبیل کے قدیمی ترین مساجد میں ان کی تقاریر لوگوں کے دلوں کو جیتنے میں کامیاب رہی ہیں، جنہیں خاص طور پر نوجوانوں میں زبردست پذیرائی ملی۔ ان کی خطابت نہ صرف اردبیل بلکہ تبریز اور اردبیل کے مختلف شہروں، آذربایجان شرقی کے علاقوں اور کبھی کبھار چارمحال بختیاری جیسے دور دراز علاقوں تک بھی پہنچیں۔
اگرچہ امامت جمعہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ان کی سرگرمیاں کچھ حد تک محدود ہو گئی ہیں، تاہم وہ اب بھی مختلف مواقع پر اپنے خطبے اور دروس دیتے ہیں۔ ان کی آڈیو اور ویڈیو مواد قفقاز کے کئی علاقوں میں، خاص طور پر آذربایجان، گرجستان اور داغستان میں، محدودیتوں کے باوجود مقبول ہیں اور لوگ انہیں بڑی دلچسپی سے سنتے ہیں۔ ان کی تقاریر اور خطبات کا اثر اس حد تک پہنچا ہے کہ اردبیل کے قریب واقع سرحدی علاقوں کے لوگ، جنہوں نے ان کے خطبے اور نماز جمعہ کو باقاعدگی سے سنا، رمضان کی شب قدر جیسے مذہبی رسوم کو بھی صدا و سیما کے ذریعے منظم طور پر ادا کرتے ہیں۔ ہر ہفتے، اردبیل میں ہونے والی نماز جمعہ میں آذربایجان سے آنے والے مہمانوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔
تدریسی خدمات
سید حسن عاملی نے 1367 ہجری شمسی سے باقاعدہ طور پر مدارس شورای مدیریت میں تدریس کے لیے دعوت دی گئی، اور کچھ سالوں بعد وہ مرکز جهانی علوم اسلامی میں ادبیات، منطق، فقه، اصول اور کلاسیکی اخلاق کے متون پر تدریس میں مشغول ہو گئے۔ وہ اس مرکز کی فیکلٹی ممبر اور اخلاق کے گروپ کے مدیر بھی بنے، اور فقه کے گروپ کے انتظامی عہدے کی پیشکش بھی کی گئی۔ انہوں نے مرکز جهانی علوم اسلامی اور ایرانی طلاب کی مدارس میں باقاعدگی سے اخلاق کے دروس دیے اور مرکز تخصصی تبلیغ کے ساتھ بھی تعاون کیا۔ علاوہ ازیں، وہ حوزہ علمیہ قم کے عربی ادب کے مجلس میں بھی رکن رہے اور حوزوں کے لیے ایک درسی کتاب "ادبیات" کی تالیف میں مصروف تھے۔ مجموعی طور پر، 14 سال تک مختلف سطحات پر تدریس اور علمی خدمات ان کی حوزہ علمیہ قم میں اہم سرگرمیوں میں شامل رہیں۔ [1]
اردبیل کاامام جمعه مقرر
امام خامنهای، رہبر معظم انقلاب نے حجتالاسلام سید حسن عاملی کو امام جمعہ اردبیل اور اپنے نمائندے کے طور پر اس صوبے میں مقرر کیا۔ مقام معظم رہبری کا پیغام مندرجہ ذیل تھا: بسمالله الرحمن الرحیم جناب حجتالاسلام آقای حاج سید حسن عاملی، چونکہ حجتالاسلام آقای سید احمد فاطمی نے استعفیٰ دیا ہے، لہٰذا جناب عالی کو جو علم، عمل، فضل اور تقویٰ کے حامل ہیں، اردبیل شہر کے امام جمعہ اور اس صوبے میں میرے نمائندے کے طور پر مقرر کرتا ہوں۔ اردبیل کے مومن، شریف اور انقلابی عوام نے ہمیشہ انقلاب اور اسلامی نظام کے دوران اپنی صفوف میں سر فہرست کوششوں اور جہادی عملوں کے ذریعے اپنی جگہ بنائی ہے اور انہوں نے اسلامی اقدار، اخلاص، معرفت اور اہل بیت (علیہمالسلام) سے محبت کی پائیداری کو میدان عمل میں ثابت کیا ہے، جو ہمیشہ سے ان کی خصوصیت رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کا امام جمعہ کے عظیم مقام پر موجودگی اور اس قوم، خاص طور پر نوجوانوں کے ساتھ پختہ اور تعمیری تعلق، اس علاقے میں ایمان، فکر اور انقلابی معرفت کی مسلسل ترقی کا باعث بنے گا۔ بلا شبہ، علماء کرام، اہل فکر و نظر، اور هنر و معرفت کے اہل افراد کی تعاون اور ہم آہنگی سے یہ بلند مقاصد حاصل ہوں گے، ان شاء اللہ۔ خداوند متعال سے آپ کی حمایت کی دعا گو ہوں۔ والسلام علیکم و رحمة الله سید علی خامنهای ۹ آبان ۱۳۸۱ ش [2]
مجلس خبرگان رهبری کی رکنیت
حجتالاسلام سید حسن عاملی نے دورہ چہارم انتخابات مجلس خبرگان رهبری میں، جہاں انہوں نے تحریری امتحان اور پھر زبانی امتحان پاس کیا اور شورای نگهبان کے معیاروں کے مطابق اپنی صلاحیت کی تصدیق کرائی، سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ انہوں نے تقریباً چھ لاکھ کل ووٹوں میں سے پانچ لاکھ ووٹ حاصل کیے، جو کہ صوبہ اردبیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ حصہ لینے والی تعداد تھی۔ اس کے نتیجے میں وہ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مجلس خبرگان رهبری میں منتخب ہو گئے۔
ثقافتی سرگرمیاں
حجتالاسلام سید حسن عاملی نے اپنے دور میں متعدد اہم منصوبوں کی بنیاد رکھی، جن میں شامل ہیں:
- مدینه العلم کے نام پر ایک بڑے مجموعے کی تاسیس که اس میں 36 رہائشی یونٹس اور ایک عظیم کتابخانه شامل تھی۔
- اردبیل کی حوزہ علمیہ کے لیے ایک بڑی مہمان نوازی کی عمارت کی تعمیر۔
- اردبیل میں خواتین کے لیے ایک حوزہ علمیہ کا قیام۔
- خلخال میں خواتین کے لیے ایک حوزہ علمیہ کا قیام۔
- ایک جدید حوزہ علمیہ «سفیران هدایت» کا قیام۔
- ایک امدادی ادارہ «میثاق» کی بنیاد رکھی۔
- قدیم ترین علمیہ مدرسہ «صالحیہ» کی از سر نو تعمیر۔
تالیفات اور تصنیفات
کتابیں
- نہ بخشش نہ جبران ، مصیبت و خسران؛
- آتش تاویل بر خرمن تنزیل.
مقالات
- واکنش قهرآمیز خداوند نسبت به استهزاکنندگان؛
- فضائل حضرت زهرا در منابع اهلسنت؛
- ترکيه و قومگرایی؛
- بیمها و نگرانیهای بزرگ پیامبر؛
- امام حسین (علیهالسلام) در منابع اهلسنت؛
- امام مهدی در تفاسیر اهلسنت؛
- سه رکن اساسی انتظار حقیقی؛
- نشانههای مؤمن؛
- امام رضا (علیهالسلام) الگویی برای اخلاق؛
- گفتاری از امام موسی صدر پیرامون نقش حضرت زینب پس از عاشورا؛
- ارزش واقعی انسان از منظر علامه محمد تقی جعفری؛
- آشنایی با محقق اردبیلی؛
- جستاری در پیشینه روابط دینی قفقاز و دارالارشاد اردبیل؛
- عقوبه الرده عن الاسلام ليست «القتل» بالضروره مولف عبدالله الفدعق؛
- لأزهر ينفي موافقته على حرية التبشير مولف: الشيخ فوزي الزفزاف؛
- مختصری از زندگینامه حضرت فاطمه معصومه؛
- المنهج التفکيري مولف: الشيخ جعفر النمر؛ شبکه الراصد الإخباريه.
آذربائیجان کے صدر الهام علی اف کا الزام اور رد عمل
جمهوریه آذربائیجان کا صدر الهام علی اف نے اردبیل کے امام جمعہ سید حسن عاملی کے خلاف چالدران کے شہداء کی یادگاری تقریب کے دوران ہونے والے تنازعات پر شدید رد عمل ظاہر کیا۔ علیاف نے آذربائیجان کے میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس تقریب میں ہونے والی توہین آمیز باتوں کا ذکر کیا اور اس کا الزام اردبیل کے امام جمعہ پر عائد کیا، جنہوں نے آذربائیجان اور ترکی کے حکام کے بارے میں توہین آمیز بیانات دیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کسی صوبائی عالم نے آذربائیجان کے خلاف منفی رویہ اپنایا ہو۔ انهوں ایرانی مسئولین سے سرکاری طور پر معافی مانگنے کی اپیل بھی کی ۔ تاہم، امام جمعہ اردبیل سید حسن عاملی نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سطح پر رسمی طور پر کوئی توہین نہیں کی گئی۔ آیت اللہ عاملی نے کہا کہ یہ صرف ایک فرد کا ذاتی بیان تھا جو ایک مجلس میں کہا گیا تھا اور اسے کسی ملک کے سرکاری موقف سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر رسمی افراد کے بیانات کو بین الاقوامی تعلقات میں رسمی موقف نہ سمجھا جائے۔ آیت اللہ عاملی نے یہ بھی کہا کہ دشمن ایران اور اس کے ہمسایہ ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات پر زور دیتی ہے۔ [3]
اردبیل کے امام جمعه کے خلاف علی اف کے بیان پر در عمل
صوبہ اردبیل کی یونیورسٹیوں میں بسیح طلباء کے موقف کی وضاحت کرنے والی کونسل
جمهوری آذربایجان کے صدر کے ایران کی اعلیٰ حکام کے خلاف ایک ٹی وی انٹرویو میں کیے گئے بیانات اور خاص طور پر آیت اللہ سید حسن عاملی، امام جمعہ اردبیل اور ولی فقیہ کے نمائندہ کے خلاف گفتگو سے اردبیل کے مومنین اور دینی عوام کے دلوں میں غم و غصہ پیدا ہونے کے بعد، صوبہ اردبیل کی یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بسیج کے موقف کی وضاحت کے لیے ایک بیان جاری کیا گیا۔ اس بیان میں کہا گیا:
"جس تقریب کا ذکر جناب آقای الہام علیاف نے کیا ہے، وہ ایک بالکل عوامی تقریب تھی اور اس کا کسی بھی سرکاری ادارے یا حکومتی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ حضرت آیتالله عاملی صرف اس تقریب کے مقرر کے طور پر موجود تھے اور اپنے خطاب میں کسی بھی ملک کے حکام یا سرکاری شخصیات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ تاہم، جو بات ایک نوجوان نے اس عوامی تقریب میں خود سے کہی، وہ اس نوجوان کی ذاتی رائے تھی اور ممکن ہے کہ یہ رائے دیگر غیور جوانوں کی بھی ہو۔
اس لیے جناب آقای علیاف کا ان بیانات کو ایران کے سرکاری موقف یا سفارتی پوزیشن کے طور پر پیش کرنا مکمل طور پر بے بنیاد، غیر منطقی اور غیر معقول ہے، اور یہ ان کی دیپلومیسی کی کم معلومات کا اظہار کرتا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس قسم کی ردعمل، جو جناب علیاف کی طرف سے آیت اللہ عاملی کے منطقی موقف پر سامنے آئی، اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آیت اللہ عاملی کا ثقافتی اثر و رسوخ آذربائیجان کے عوام میں گہرا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شاید یہ بیان آذربائیجان کے حکام کے لیے ایک عوامی ردعمل ہو جو گزشتہ سالوں میں ایران کے خلاف مختلف قسم کے توہین آمیز بیانات دے چکے ہیں، اور یہ کہ ایرانی حکومت کو اس پر ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔ آخر میں کہا گیا کہ ایرانی وزارت خارجہ کو اب خاموشی اختیار کرنا مزید قابل قبول نہیں ہے اور اگر اس نوعیت کے بیانات کے خلاف مناسب ردعمل نہ دیا گیا تو ایران کے مؤمن اور انقلابی عوام، خاص طور پر آذری علاقوں میں، اپنے قومی مفادات اور مقدسات کی حفاظت کے لیے بھرپور ردعمل دے سکتے ہیں۔"[4]
مجلس خبرگان کی صدارتی کونسل کے رکن کی حمایت
آذربائیجان کے صدر آیت الله سید حسن عاملی الزام اور توهین کے بعد آیتالله عباس کعبی، مجلس خبرگان رهبری کے رکن کا آیتالله سید حسن عاملی؛ ولی فقیہ کے نمائندے اور امام جمعہ اردبیل کی حمایت میں بیان بسم اللہ الرحمن الرحیم جمهوری آذربایجان کی حکومت کی جانب سے جناب آیتالله سید حسن عاملی، نمایندۀ ولیفقیہ در استان اردبیل اور مجلس خبرگان رهبری کے نمایندہ کے خلاف وسیع پیمانے پر کی جانے والی تخریب اور مسلسل میڈیا کے ذریعے کی جانے والی توہینیں نہایت افسوسناک ہیں اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات کے اصولوں کے خلاف اور ناقابل برداشت ہیں۔ ایرانی قوم اس کو سختی سے مذمت کرتی ہے۔ میں خود کو یہ فرض سمجھتا ہوں کہ اس فاضل اور انقلابی عالم کا شکریہ ادا کروں، جو ایمان، اخلاق، بصیرت افزائی، اور عوام کی خدمت میں محنت کر رہے ہیں اور لوگوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہیں۔ واللہ ولی التوفیق قم المقدسہ؛ عباس کعبی
تبلیغات اسلامی ادارے کے سربراه محمد قمی کا بیان
حجتالاسلام محمد قمی، رئیس سازمان تبلیغات اسلامی نے ہمسایہ ممالک کے ایک عہدیدار کی جانب سے جناب آیتالله سید حسن عاملی، نمایندۀ ولیفقیہ اور امامجمعہ اردبیل کے خلاف کی جانے والی ناگوار اور غیرمناسب باتوں پر ردعمل ظاہر کیا۔ حجتالاسلام محمد قمی نے اس ردعمل میں جو کہ اپنی سوشل میڈیا پر شائع کیا، لکھا: "اللہ تعالی اس شریف، مومن اور غیور سید کی حفاظت کرے اور بدخواہ اور دشمنوں کو نامراد بنائے اور ان کے لیے، ان کو امام جمعه کے طور پر منصوب کرنے والے کے لئے ، ان کے صوبے اور ان کے دین کے لیے مزید عزت اور عظمت دے۔"
حوالہ جات
- ↑ زندگی نامه، دارالارشاد= پایگاه اطلاع رسانی آیت الله سید حسن عاملی ( سوانح حیات، دارالارشاد= آیت الله سید حسن عاملی کی اوفیشل ویب سایٹ )- darolershad.org (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:15/جولایی/2022 ء تاریخ اخذ شده: 25/ جنوری/ 2025ء
- ↑ سيد حسن عاملي به امامت جمعه اردبيل منصوب شد ( سید حسن عاملی اردبیل کے امام جمعه مقرر هوئے )- www.isna.ir (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:31/اکتوبر/2002 ء تاریخ اخذ شده: 25/ جنوری/ 2025ء
- ↑ واکنش تند علیاف به حواشی مراسم اخیر اردبیل و حمله به سفارت این کشور در تهران ( حالیہ اردبیل کی تقریب پر علیوف کا شدید ردعمل اور تہران میں اس ملک کے سفارت خانے پر حمله )- fa.alalam.ir (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:8/جنوری/2025 ء تاریخ اخذ شده: 25/ جنوری/ 2025ء
- ↑ و ا کنش شورای تبیین مواضع بسیج دانشجویی دانشگاههای استان اردبیل به اظهارات نسنجیده علیاف ( صوبہ اردبیل میں یونیورسٹیز کے بسیج طلبا کونسل کا علی اف کے غلط بیانات پر ردعمل)- )- www.mehrnews.com (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:10/جنوری/2025 ء تاریخ اخذ شده: 25/ جنوری/ 2025ء