Jump to content

"آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 5: سطر 5:


بورڈ کے موجودہ صدر [[محمد رابع حسنی ندوی]] ہیں جبکہ [[دیوبندی]]، [[بریلوی]]، [[جماعت اسلامی]]، [[اہل حدیث]](سلفی) اور [[شیعہ]] مکاتب فکر کی سرکردہ نمائندہ شخصیات بحیثیت نائب صدر منتخب کی جاتی ہیں۔
بورڈ کے موجودہ صدر [[محمد رابع حسنی ندوی]] ہیں جبکہ [[دیوبندی]]، [[بریلوی]]، [[جماعت اسلامی]]، [[اہل حدیث]](سلفی) اور [[شیعہ]] مکاتب فکر کی سرکردہ نمائندہ شخصیات بحیثیت نائب صدر منتخب کی جاتی ہیں۔
1972 میں بھارتی پارلیمنٹ میں لے پالک بل پیش کیا گیا جو تمام مذاہب کے لیے تھا۔ اس بل کی رو سے منہ بولے بیٹے کو سگے بیٹے کے تمام حقوق حاصل ہو رہے تھے۔ اس وقت کے وزیر قانون ایچ آر گوکھلے نے اس بل کو یکساں سول کوڈ کی جانب پہلا قدم بتایا تھا۔ اس بل کا اثر یہ ہوا کہ مسلمانوں کے کئی حلقوں میں بے چینی پیدا ہو گئی۔ چنانچہ سید منت اللہ رحمانی کی تحریک پر [[دارالعلوم دیوبند]] کے سابق مہتمم قاری محمد طیب قاسمی نے 13 ،14 مارچ، 1972ء کو دیوبند میں اہل فکر کا ایک اجلاس بلایا جس میں ملک بھر کے علماء اور دانشور جمع ہوئے۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ مسلم عائلی قوانین کے تحفظ کی پرزور آواز ممبئی سے اٹھ رہی ہے، اس لیے ممبئی میں ایک نمائندہ اجلاس منعقد ہونا چاہیے۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}