6,769
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 46: | سطر 46: | ||
دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے قیام میں بھی ان کا بڑا کردار تھا جنہوں نے اس سے قبل 2001ء میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد کے حالات میں دفاع افغانستان کونسل قائم کی تھی جس کے بعد کی شکل ایم ایم اے کی صورت میں دینی جماعتوں کے انتخابی کے طور پر سامنے آئی۔ | دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے قیام میں بھی ان کا بڑا کردار تھا جنہوں نے اس سے قبل 2001ء میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد کے حالات میں دفاع افغانستان کونسل قائم کی تھی جس کے بعد کی شکل ایم ایم اے کی صورت میں دینی جماعتوں کے انتخابی کے طور پر سامنے آئی۔ | ||
مولانا حامد الحق حقانی نوشہرہ ہی سے 2002ء میں ایم این اے منتخب ہوئے اور 2007ء تک انہوں نے اس نشست سے اپنے حلقہ کی عوام کی نمائندگی کی<ref>[https://www.express.pk/story/2750072/maulana-hamid-ul-haq-haqqani-shaheed-blast-madarsa-akora-khattak-2750072 شہید مولانا حامد الحق حقانی کی زندگی پر ایک نظر]- شائع شدہ از: 28 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔</ref>۔ | مولانا حامد الحق حقانی نوشہرہ ہی سے 2002ء میں ایم این اے منتخب ہوئے اور 2007ء تک انہوں نے اس نشست سے اپنے حلقہ کی عوام کی نمائندگی کی<ref>[https://www.express.pk/story/2750072/maulana-hamid-ul-haq-haqqani-shaheed-blast-madarsa-akora-khattak-2750072 شہید مولانا حامد الحق حقانی کی زندگی پر ایک نظر]- شائع شدہ از: 28 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔</ref>۔ | ||
== دوستوں کے دوست مولانا حامد الحق حقانی سے وہ پہلی ملاقات == | |||
ضلع نوشہرہ کے قصبے اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق حقانی جان سے چلے گئے، انڈپینڈنٹ اردو کے صحافی عبداللہ جان کی ان سے پہلی ملاقات کی روداد۔ | |||
90 کی دہائی کے وسط میں ایک موسم گرما کی بات ہے۔ میں پشاور میں انگریزی اخبار ’دی نیوز انٹرنیشنل‘ سے منسلک تھا اور دوپہر کو دفتر کی لابی میں بیٹھا اخبار بینی میں مصروف تھا۔ | |||
دفتر کے مرکزی دروازے کی جانب کوئی با آواز بلند سلام کہتا ہے۔ سر اٹھا کر دیکھا تو باریش چہرے پر مسکراہٹ سجائے، سفید شلوار قمیض اور کریم کلر کی واسکٹ میں ملبوس، سر پر پگڑی اور کندھے پر دھاری دار رومال رکھے ایک شخص تیزی سے صوفوں کی طرف بڑھتا نظر آیا۔ | |||
میرے قریب پہنچ کر وہ دبلا پتلا شخص مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہوئے گویا ہوتا ہے: ’عبداللہ جان صاحب میرا نام حامد الحق ہے۔‘ | |||
یہ میری مولانا حامد الحق حقانی سے پہلی ملاقات تھی، جو آج ضلع نوشہرہ کے قصبے اکوڑہ خٹک میں اپنے مدرسے دارالعلوم حقانیہ میں خودکش دھماکے میں جان سے چلے گئے۔ | |||
پہلی ملاقات کے بعد مولانا حامد الحق کے ساتھ کئی نشستیں ہوئیں، جن میں انہیں ہمیشہ نہایت ملنسار، شفیق، مرنجا مرنج، خوش گفتار اور دوستوں کا دوست پایا۔ | |||
گہری مسکراہٹ اور اکثر اوقات ایک دلفریب ہنسی ان کے چہرے پر سجی رہتی۔ ان کی شخصیت میں ایک پارے جیسی بے تابی تھی۔ | |||
میری طرح مولانا حامد الحق بھی پشتو کے علاوہ ہندکو بھی روانی سے بولتے اور سمجھتے تھے اور مجھ سے ہمیشہ ہندکو میں ہی کلام کرتے۔ | |||
ان کی عادات اور مشاغل سے بالکل بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا کہ وہ اتنے بڑے باپ مولانا سمیع الحق کے برخوردار ہیں۔ دوستوں اور ہم عصروں کی محافل میں بیٹھتے تو ’یاروں کے یار‘ بن جاتے، جب کہ بزرگوں کے ساتھ گفتگو میں سنجیدگی اور احترام کو پوری طرح ملحوظِ خاطر رکھتے تھے۔ | |||
صحافیوں سے تعلق اور دوستی رکھنے کی عادت شاید انہیں اپنے مرحوم والد سے ورثے میں ملی تھی۔ نوشہرہ یا اکوڑہ خٹک تو ان کا اپنا علاقہ تھا، وہ پشاور اور اسلام آباد کے صحافیوں کے ساتھ بھی اچھی سلام دعا رکھتے تھے۔ | |||
1968 میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہونے والے مولانا حامد الحق، مولانا سمیع الحق کے پہلی بیوی سے سب سے بڑی اولاد تھے۔ انہوں نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے [[حدیث]] اور [[قرآن|قرآن کریم]] کی تفسیر کے مضامین میں ڈگریاں حاصل کر رکھی تھیں۔ | |||
بعض ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی اُس پاکستانی وفد کا بھی حصہ بننے جا رہے تھے، جس نے عنقریب افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے افغانستان جانا تھا۔ | |||
وہ ہمیشہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان غلط فہمیوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے رہتے اور دونوں پڑوسی ملکوں میں موجود عدم اعتماد کی فضا کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے تھے۔ | |||
مولانا حامد الحق حقانی ان چند لوگوں میں شامل تھے، جنہوں نے 2021 میں کابل کے سقوط کے بعد دنیا اور پاکستان سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے اور افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا<ref>[https://www.independenturdu.com/node/178708 عبد اللہ جان، ’دوستوں کے دوست‘ مولانا حامد الحق حقانی سے وہ پہلی ملاقات]- شائع شدہ از: 28 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔</ref>۔ | |||
== مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے جے یو آئی (س) کے قائم مقام امیر مقرر == | == مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے جے یو آئی (س) کے قائم مقام امیر مقرر == |