Jump to content

"آغا خان چہارم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
}}
}}


'''آغا خان چہارم''' شہزادہ کریم آغا خان (پرنس کریم آغا خان؛ 13 دسمبر 1936ء – 4 فروری 2025ء) جنہیں  شاہ کریم الحسینی (پرنس کریم الحسینی) یا آغا خان چہارم بھی کہا جاتا تھا، اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ اسماعیلیہ (آغا خانیوں) کے اننچاسویں [[امام]] تھے اور 4 فروری 2025ء کو انتقال کرگئے۔
'''آغا خان چہارم''' شہزادہ کریم آغا خان (پرنس کریم آغا خان؛ 13 دسمبر 1936ء – 4 فروری 2025ء) جنہیں  شاہ کریم الحسینی (پرنس کریم الحسینی) یا آغا خان چہارم بھی کہا جاتا تھا، اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ اسماعیلیہ (آغا خانیوں) کے اننچاسویں [[امام]] تھے اور آغا خان چہارم  کا انتقال پرتگال کے دارلحکومت لزبن میں ہوا۔ 
== تعلیم ==
ابتدائی طور پر شہزادہ کریم آغا خان چہارم ریاضی، کیمیا اور جنرل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، آپ نے [[اسلامی تاریخ]] کا مطالعہ شروع کیا جس میں [[اسلامی فرقے]] اور [[تصوف]] کا بغور مطالعہ کیا۔ جب ان پر امامت کی اہم زمہ داری سونپی گئی انھوں نے اسی دوران میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوییشن اور بی اے آنرز اسلامک تاریخ کی ڈگری حاصل کی۔ 1957ء–1958ء میں جہاں مسلم دنیا اور دیگر غیر مسلم برادری کے درمیان میں دُوری کو ختم کرنے اور لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔
 
جہاں جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عرُوج پر تھی۔ سنہ 1972ء میں جب یوگانڈا میں صدر عیدی امین کی حکومت نے فرمان جاری کیا کہ جنوبی ایشیا کے باشندوں اور نزاری اسماعیلی کو 90 دن کے اندر اس ملک چھوڑنے کی مہلت دی اُس وقت شہزادہ کریم آغا خان نے کینیڈی وزیر اعظم پیری ترودیو سے ان تمام خاندانوں کو کینیڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروازے کھولنے پر اتفاق کیا اج کینیڈا دنیا کی سب سے تیز ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انتقال کرگئے<ref>[https://urdu.geo.tv/latest/395020-پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر]- شائع شدہ از: 5 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 فروری 2025ء۔</ref>۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
13 دسمبر 1936ء کو سوئستان کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء  میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔ شیعوں کا دوسرا بڑا [[اسلامی فرقے|فرقہ]] اسماعیلیہ ہے۔ اسماعیلیہ کی سب سے بڑی شاخ نزاریہ ہے جو تقریباً دو تہائی اسماعیلیوں پر مشتمل ہے۔ اسماعیلوں  کا دوسرا بڑا گروہ [[بوہرے|بوہرہ]] جماعت ہے، جن میں امامت کی بجائے داعی مطلق کا سلسلہ ہے۔ اور وہ آغا خان کو امام نہیں مانتے۔  
13 دسمبر 1936ء کو سوئستان کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء  میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔ شیعوں کا دوسرا بڑا [[اسلامی فرقے|فرقہ]] اسماعیلیہ ہے۔ اسماعیلیہ کی سب سے بڑی شاخ نزاریہ ہے جو تقریباً دو تہائی اسماعیلیوں پر مشتمل ہے۔ اسماعیلوں  کا دوسرا بڑا گروہ [[بوہرے|بوہرہ]] جماعت ہے، جن میں امامت کی بجائے داعی مطلق کا سلسلہ ہے۔ اور وہ آغا خان کو امام نہیں مانتے۔