6,336
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←تعلیم) |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
جہاں جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عرُوج پر تھی۔ سنہ 1972ء میں جب یوگانڈا میں صدر عیدی امین کی حکومت نے فرمان جاری کیا کہ جنوبی ایشیا کے باشندوں اور نزاری اسماعیلی کو 90 دن کے اندر اس ملک چھوڑنے کی مہلت دی اُس وقت شہزادہ کریم آغا خان نے کینیڈی وزیر اعظم پیری ترودیو سے ان تمام خاندانوں کو کینیڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروازے کھولنے پر اتفاق کیا اج کینیڈا دنیا کی سب سے تیز ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ | جہاں جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عرُوج پر تھی۔ سنہ 1972ء میں جب یوگانڈا میں صدر عیدی امین کی حکومت نے فرمان جاری کیا کہ جنوبی ایشیا کے باشندوں اور نزاری اسماعیلی کو 90 دن کے اندر اس ملک چھوڑنے کی مہلت دی اُس وقت شہزادہ کریم آغا خان نے کینیڈی وزیر اعظم پیری ترودیو سے ان تمام خاندانوں کو کینیڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروازے کھولنے پر اتفاق کیا اج کینیڈا دنیا کی سب سے تیز ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ | ||
== سماجی سرگرمیاں == | |||
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے انھوں نے اپنی گراں قدر خدمات اور کوشیش تیز کردی اور آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی بنیاد رکھی، جو دنیا کے تقریباً 35 ملکوں میں غربت اور انسانی زندگی کا معیار بہتر بنانے میں تقریباً 80،000 ورکرز اے کے ڈی این کے مختلف اداروں کے ساتھ منسلک ہے، جس میں آغا خان فاؤنڈیشن، آغا خان ہیلتھ سروسز، آغاخان پلانگ اینڈ بلڈنگ سروسز، آغاخان ایکنومک سروسز، آغاخان ایجنسی فار مائیکروفائینینس، کے علاوہ فوکس (اف او سی یو ایس) قابل ذکر ہے جس کی براہ راست وہ خود نگرانی کرتے تھے۔ | |||
== پاکستان میں سرگرمیاں == | |||
[[پاکستان]] کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اور چترال کی ترقی میں شہزادہ آغا خان نے نمایاں کردار ادا کیا، سنہ 1960ء میں جب پہلی دفعہ وہ گلگت بلتستان ہنزہ میں آئے تو انھوں نے خود وہاں کے لوگوں کی حالات زندگی دیکھ کر کافی مایوسی اور پریشانی کا اظہار کیا۔ اور سنہ 1980ء میں آغا خان فاؤنڈیشن نے گلگت بلتستان میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغا خان ہیلتھ سرویسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جنھوں اس علاقے کی ترقی میں اہم کردار نبھایا۔ | |||
== اعزازات اور القاب == | |||
ان کی ان خدمات کو سرہاتے ہوئے دنیا کے کئی خطابات، اعزازات اور القاب سے نوازا گیا ہے، جس میں سنہ 1936ء تا 1957ء آپ کو پرنس (شہزادہ) کریم آغا خان اور سنہ 1957ء سے اب تک عزت مآب جناب آغا خان چہارم اور سنہ 1959ء سے سنہ 1979ء تک ہز رائل ہائی نس دی آغا خان چہارم۔ سنہ 1977ء سے سنہ 2009ء تک کی اعداد و شمار کے مطابق دُنیا کے 20 ممالک نے ان کو اپنے قومی اعزازات سے نوازا، دُنیا کی 19 بہترین جامعات نے ان کو اعزازی ڈگریوں سے نوازا اور دُنیا کے 21 ممالک نے 48 ایوارڈ ان کی گراں قدر خدمات اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے پر نوازے۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں ان کو نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ |