Jump to content

"علی رضا اعرافی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
| known for =  ، امام جمعه قم ،  ایران کے تمام دینی مدارس کے سربراه، خبرگان رهبری کونسل کے رکن، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق سربراه اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے موجوده رکن، ایران کے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل  کے ممبر }}
| known for =  ، امام جمعه قم ،  ایران کے تمام دینی مدارس کے سربراه، خبرگان رهبری کونسل کے رکن، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق سربراه اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے موجوده رکن، ایران کے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل  کے ممبر }}


'''علی رضا اعرافی''' قم کےامام جمعه ، ایران کے تمام دینی مدارس کے سربراه، خبرگان رهبری کونسل کے رکن، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق سربراه اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے موجوده رکن، ایران کے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل  کے ممبر  اور دیگر دسوں تعلیمی ، ثقافتی اور سماجی ادارات اور تنظیموں کے سربراه یا اهم رکن ہیں ، وه حوزه علمیه قم کے  مدرس  اور ایران کی اهم یونیورسٹیوں  کے اعلی دورس  کے ممتاز اساتذه میں سے ہیں۔ انهوں نے اپنی زندگی میں سیاسی اور سماجی نمایاں کارکردگی کے علاوه  بے شمار علمی اور تحقیقاتی کارنامے سرانجام دیے ہیں۔
'''علی رضا اعرافی''' قم کےامام جمعه ، [[ایران]] کے تمام دینی مدارس کے سربراه، خبرگان رهبری کونسل کے رکن، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق سربراه اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے موجوده رکن، ایران کے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل  کے ممبر  اور دیگر دسوں تعلیمی ، ثقافتی اور سماجی ادارات اور تنظیموں کے سربراه یا اهم رکن ہیں ، وه حوزه علمیه قم کے  مدرس  اور ایران کی اهم یونیورسٹیوں  کے اعلی دورس  کے ممتاز اساتذه میں سے ہیں۔ انهوں نے اپنی زندگی میں سیاسی اور سماجی نمایاں کارکردگی کے علاوه  بے شمار علمی اور تحقیقاتی کارنامے سرانجام دیے ہیں۔
== پیدائش : ==
== پیدائش : ==
علیرضا اعرافی سنه 1959ء  کو ایران ،  صوبہ یزد کے شہر میبود  کے  ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد آیت اللہ محمد ابراہیم اعرافی رحمۃ اللہ علیہ ان  بے باک ، بہادر اور انسان دوست علماء میں سے تھے جنہوں نے خطے میں اسلامی اقدار اور الہامی رسومات کے احیاء میں مرکزی کردار ادا کیا اوروه  ایران کی شهنشاهی حکومت کے  مذهب مخالف اقدامات  اور ناانصافی کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ  شمار هوتے تھے۔  
علیرضا اعرافی سنه 1959ء  کو ایران ،  صوبہ یزد کے شہر میبود  کے  ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد آیت اللہ محمد ابراہیم اعرافی رحمۃ اللہ علیہ ان  بے باک ، بہادر اور انسان دوست علماء میں سے تھے جنہوں نے خطے میں اسلامی اقدار اور الہامی رسومات کے احیاء میں مرکزی کردار ادا کیا اوروه  ایران کی شهنشاهی حکومت کے  مذهب مخالف اقدامات  اور ناانصافی کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ  شمار هوتے تھے۔  
آیت الله اعرافی کے والد امام خمینی کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔اسلامی انقلاب سے برسوں پہلے، آپ نے جمعہ کی نماز کا اہتمام اور لوگوں کو  مظاهروں  کی دعوت  اور علاقے اور ملک کے لیے مومن، عالم اور انقلابی  نسل کی پرورش کرکے میبود یزد کے عوام کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔ آیت اللہ  اعرافی  کی والدہ بھی آیت اللہ شیخ کاظم ملک افضلی اردکانی (رح) کی اولاد میں سے تھیں، جو اس وقت کی نیک اور پرہیزگار خواتین میں سے ایک تھیں، جنہوں نے  ان کے  والد کے ساتھ مل کر  بچوں کی پرورش اور اسلامی اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے  بهت کوشش کی ۔
آیت الله اعرافی کے والد امام خمینی کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔اسلامی انقلاب سے برسوں پہلے، آپ نے جمعہ کی نماز کا اہتمام اور لوگوں کو  مظاهروں  کی دعوت  اور علاقے اور ملک کے لیے مومن، عالم اور انقلابی  نسل کی پرورش کرکے میبود یزد کے عوام کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔ آیت اللہ  اعرافی  کی والدہ بھی آیت اللہ شیخ کاظم ملک افضلی اردکانی (رح) کی اولاد میں سے تھیں، جو اس وقت کی نیک اور پرہیزگار خواتین میں سے ایک تھیں، جنہوں نے  ان کے  والد کے ساتھ مل کر  بچوں کی پرورش اور اسلامی اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے  بهت کوشش کی ۔
== تحصیل ==  
== تحصیل ==  
آیت اللہ اعرافی نے اپنے والد اور دیگر  اساتذه کی خدمت میں  بچپن کی عمر  میں قرآن کریم، عربی گرامر  اور  احکام کے بنیادی مسائل سیکھنے  کے بعد سنه 1970ء  کو  قم کی طرف ہجرت کی اور با قاعده طور پر عصری تعلیم کے حصول میں مصروف هوگئے  اور سنه 1971ء کو  حوزوی دورس  کا آغاز کیا۔ ان کی ذاتی صلاحیت اور قابل تعریف کوشش کی بدولت انهوں نے کم عرصه میں حوزے کے ابتدائی اور سطح کے دورس کو مکمل کیا  ۔ اس طرح که وه سنه 1977ء کو درس خارج فقه اور اصول کے لئے برزگان حوزه کے دورس میں حاضر هوئے۔آیت اللہ اعرافی ان مذہبی اور شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے مختلف علمی  شعبوں میں بہت سے اساتذه کے  کے دورس میں شرکت کی    اور ان میں سے ہر ایک  کے علمی سمندر سے سیراب هوئے۔ انهوں نے درس خارج فقه اور اصول کے لئے آیت‏ الله‌العظمی حاج شیخ مرتضی حائری(ره)، آیت‏ الله‌العظمی فاضل لنکرانی(ره)، آیت‏‌الله‌العظمی وحید خراسانی(دامت برکاته) اور  آیت‏‌الله‌العظمی جواد تبریزی(ره) کی شاگردی اختیار کی ۔ تفسیر کا علم  آیت‏ الله میرزا علی مشکینی(ره)  سے حاصل کیا اور فلکیات  علامه حسن‏زاده آملی(حفظه ‏الله) سے سیکھے۔ شهید صدر کی کتاب اقتصادنا اور فلسفتنا دونوں آیت الله سید کاظم حائری کے پاس پڑھی۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنے والد اور دیگر  اساتذه کی خدمت میں  بچپن کی عمر  میں [[قرآن|قرآن کریم]]، عربی گرامر  اور  احکام کے بنیادی مسائل سیکھنے  کے بعد سنه 1970ء  کو  قم کی طرف ہجرت کی اور با قاعده طور پر عصری تعلیم کے حصول میں مصروف هوگئے  اور سنه 1971ء کو  حوزوی دورس  کا آغاز کیا۔ ان کی ذاتی صلاحیت اور قابل تعریف کوشش کی بدولت انهوں نے کم عرصه میں حوزے کے ابتدائی اور سطح کے دورس کو مکمل کیا  ۔ اس طرح که وه سنه 1977ء کو درس خارج فقه اور اصول کے لئے برزگان حوزه کے دورس میں حاضر هوئے۔آیت اللہ اعرافی ان مذہبی اور شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے مختلف علمی  شعبوں میں بہت سے اساتذه کے  کے دورس میں شرکت کی    اور ان میں سے ہر ایک  کے علمی سمندر سے سیراب هوئے۔ انهوں نے درس خارج فقه اور اصول کے لئے آیت‏ الله‌العظمی حاج شیخ مرتضی حائری(ره)، آیت‏ الله‌العظمی فاضل لنکرانی(ره)، آیت‏‌الله‌العظمی وحید خراسانی(دامت برکاته) اور  آیت‏‌الله‌العظمی جواد تبریزی(ره) کی شاگردی اختیار کی ۔ تفسیر کا علم  آیت‏ الله میرزا علی مشکینی(ره)  سے حاصل کیا اور فلکیات  علامه حسن‏زاده آملی(حفظه ‏الله) سے سیکھے۔ شهید صدر کی کتاب اقتصادنا اور فلسفتنا دونوں آیت الله سید کاظم حائری کے پاس پڑھی۔
وه اپنے  تحصیل کے دوران فلسفه کےدورس میں  حصه لینے سے باز نهیں آئے ، اسفار اربعه، برهان شفا، فصول‏الحکم و تمهید القواعد آیت الله جوادی آملی کی خدمت میں پڑھی اور اسفار کا ایک حصه آیت الله شهید مطهری سے حاصل کیا جبکه آیت الله مصباح یزدی سے فلسفه سے متعلق مختلف موضوعات کا علم حاصل کیا ۔ ان تمام سالو ں میں انهوں نے درس اخلاق میں شرکت اور استاتید اخلاق کی خدمت میں حاضری دینے میں کوتاهی نهیں کی اور حوزے کی قدیم روایات کی بنیاد پر  تعلیم کے ساتھ ساتھ تهذیب اور تربیت کو بھی اپنے اهداف میں شامل کیا ۔انهوں نے اپنے رفتار اور گفتار میں محاسبه اور مراقبه اور اخلاقیات میں برزگوں خاص اپنے والد  کے طرز عمل  کی پیروی کرنے کی کوشش کی ۔
وه اپنے  تحصیل کے دوران فلسفه کےدورس میں  حصه لینے سے باز نهیں آئے ، اسفار اربعه، برهان شفا، فصول‏الحکم و تمهید القواعد آیت الله جوادی آملی کی خدمت میں پڑھی اور اسفار کا ایک حصه آیت الله شهید مطهری سے حاصل کیا جبکه آیت الله مصباح یزدی سے فلسفه سے متعلق مختلف موضوعات کا علم حاصل کیا ۔ ان تمام سالو ں میں انهوں نے درس اخلاق میں شرکت اور استاتید اخلاق کی خدمت میں حاضری دینے میں کوتاهی نهیں کی اور حوزے کی قدیم روایات کی بنیاد پر  تعلیم کے ساتھ ساتھ تهذیب اور تربیت کو بھی اپنے اهداف میں شامل کیا ۔انهوں نے اپنے رفتار اور گفتار میں محاسبه اور مراقبه اور اخلاقیات میں برزگوں خاص اپنے والد  کے طرز عمل  کی پیروی کرنے کی کوشش کی ۔
== علمی اور سماجی  خدمات ==  
== علمی اور سماجی  خدمات ==  
سطر 70: سطر 70:
# خورشید عاشورا  
# خورشید عاشورا  
# تبلیغ  
# تبلیغ  
# شیطان شناسی<ref>[https://arafi.ir/index.php/cv زندگینامه استاد علیرضا اعرافی]  ( استاد علی رضا اعرافی کے سوانح حیات  )- arafi.ir (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:اگست/2021ء۔تاریخ اخذ شده:  7/ دسمبر/ 2024ء</ref>
# شیطان شناسی<ref>[https://arafi.ir/index.php/cv زندگینامه استاد علیرضا اعرافی]  ( استاد علی رضا اعرافی کی سوانح حیات  )- arafi.ir (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:اگست/2021ء۔تاریخ اخذ شده:  7/ دسمبر/ 2024ء</ref>
   
   
== اتحاد کی اهمیت اور ضرورت  آیت الله اعرافی کی نظر میں ==
== اتحاد کی اهمیت اور ضرورت  آیت الله اعرافی کی نظر میں ==
   
   
آیت اللہ اعرافی نے  27/ جنوری / 2013ء کو "المصطفی یونیورسٹی" نیوز سنٹر میں ایک تقریر کے دوران عالم اسلام کے دو بڑے خطرات کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا: آج عالم اسلام کو دو بڑے خطرات لاحق ہیں، پہلا خطرہ اسلامی ممالک کی سرحدوں کی تقسیم کا ہے، جو سوڈان میں ہوا ۔ سوڈان ایک عظیم اسلامی ملک تھا جس کو  دو ملکوں میں تقسیم ہو گیا، اور شام میں بھی دشمن کا یہ منصوبہ، جو کہ مزاحمت کا محور ہے اور ترکی، بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان  میں بھی عملی  کرنا چاهتا  هے۔ مذہبی  اختلاف اسلامی ممالک کو دشمنوں  کی طرف سے  دوسرا بڑا خطرہ ہے۔ دشمن،  اسلامی ممالک کے درمیان نسلی اور مسلکی اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ امت اسلامیہ سے ایمان اور اسلام کی  طاقت چھین لیں تاکہ ان کے خلاف سانس لینے کی طاقت خطے میں باقی نہ رہے، لیکن  شیعه اور سنی  دونوں مکتب فکر کے ماننے والوں کو فکری اختلافات کے با وجود اس لئے که  ان دونوں کا تعلق اسلام سے ہے ،  انہیں اپنے اتحاد اور یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیے۔
آیت اللہ اعرافی نے  27/ جنوری / 2013ء کو "المصطفی یونیورسٹی" نیوز سنٹر میں ایک تقریر کے دوران عالم اسلام کے دو بڑے خطرات کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا: آج عالم اسلام کو دو بڑے خطرات لاحق ہیں، پہلا خطرہ اسلامی ممالک کی سرحدوں کی تقسیم کا ہے، جو سوڈان میں ہوا ۔ سوڈان ایک عظیم اسلامی ملک تھا جس کو  دو ملکوں میں تقسیم ہو گیا، اور شام میں بھی دشمن کا یہ منصوبہ، جو کہ مزاحمت کا محور ہے اور ترکی، بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان  میں بھی عملی  کرنا چاهتا  هے۔ مذہبی  اختلاف اسلامی ممالک کو دشمنوں  کی طرف سے  دوسرا بڑا خطرہ ہے۔ دشمن،  اسلامی ممالک کے درمیان نسلی اور مسلکی اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ امت اسلامیہ سے ایمان اور اسلام کی  طاقت چھین لیں تاکہ ان کے خلاف سانس لینے کی طاقت خطے میں باقی نہ رہے، لیکن  شیعه اور سنی  دونوں مکتب فکر کے ماننے والوں کو فکری اختلافات کے با وجود اس لئے که  ان دونوں کا تعلق اسلام سے ہے ،  انہیں اپنے اتحاد اور یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیے۔
<ref>[https://biographyha.com/14123/biography-and-picture-alireza-arafi.html  بیوگرافی آیت الله علیرضا اعرافی]  ( استاد علی رضا اعرافی کے سوانح عمری  )- biographyha.com (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:9/ستمبر//2014ء۔تاریخ اخذ شده:  7/ دسمبر/ 2024ء</ref>
<ref>[https://biographyha.com/14123/biography-and-picture-alireza-arafi.html  بیوگرافی آیت الله علیرضا اعرافی]  ( استاد علی رضا اعرافی کی سوانح عمری  )- biographyha.com (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:9/ستمبر//2014ء۔تاریخ اخذ شده:  7/ دسمبر/ 2024ء</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ایران  ]]
[[زمرہ:ایران  ]]
325

ترامیم