3,850
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 39: | سطر 39: | ||
عاشورہ کے موقع پر آپ کو اپنے عزیز ترین افراد یعنی اپنے بھائیوں، بچوں اور بھائیوں کے بچوں کی مصیبتیں برداشت کرنا پڑی۔ لیکن آپ نے ان تمام مصیبتوں کو برداشت کیا اور ابن زیاد کے طنزیہ سوال کے جواب میں جب اس نے پوچھا: خدا نے آپ بھائیوں اور بجوں کے ساتھ کیا کیا اور ان کا انجام کار کو کیسے دیکھا؟ | عاشورہ کے موقع پر آپ کو اپنے عزیز ترین افراد یعنی اپنے بھائیوں، بچوں اور بھائیوں کے بچوں کی مصیبتیں برداشت کرنا پڑی۔ لیکن آپ نے ان تمام مصیبتوں کو برداشت کیا اور ابن زیاد کے طنزیہ سوال کے جواب میں جب اس نے پوچھا: خدا نے آپ بھائیوں اور بجوں کے ساتھ کیا کیا اور ان کا انجام کار کو کیسے دیکھا؟ | ||
تو حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: "و ما رأیتُ الاّ جمیلاً" | تو حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: "و ما رأیتُ الاّ جمیلاً" <ref>الحسین فی طریقه الی الشهاده، ص۶۵</ref>. | ||
میں نے خیر اور حسن و جمال کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ | میں نے خیر اور حسن و جمال کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ | ||
روایت ہے کہ آپ نے اپنے دونوں بچوں کو اپنے ہاتھوں سے جنگی کپڑوں سے ڈھانپ کر دونوں کو امام حسین علیہ السلام کے قدموں میں شہادت کے مقام پر روانہ کیا۔ نیز اپنے بچوں کی شہادت کے بعد ان کے لیے ماتم نہیں کیا؛ اس لیے کہ اس نے ان دونوں قربانیوں کو اس عظیم انسان کے لیے بہت چھوٹا دیکھا اور اس فکر میں تھا کہ اپنے آنسوؤں کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے دل میں ندامت نہ آجائے۔ | روایت ہے کہ آپ نے اپنے دونوں بچوں کو اپنے ہاتھوں سے جنگی کپڑوں سے ڈھانپ کر دونوں کو امام حسین علیہ السلام کے قدموں میں شہادت کے مقام پر روانہ کیا۔ نیز اپنے بچوں کی شہادت کے بعد ان کے لیے ماتم نہیں کیا؛ اس لیے کہ اس نے ان دونوں قربانیوں کو اس عظیم انسان کے لیے بہت چھوٹا دیکھا اور اس فکر میں تھا کہ اپنے آنسوؤں کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے دل میں ندامت نہ آجائے۔ | ||
سطر 55: | سطر 55: | ||
اگر امام حسین ع اور انکے ساتھیوں نے اپنی تلواروں کے ذریعے خدا کے رستے میں جہاد کیا تو حضرت زینب س نے اپنے کلام کے ذریعے اس جہاد کو اپنی آخری منزل تک پہنچایا۔ | اگر امام حسین ع اور انکے ساتھیوں نے اپنی تلواروں کے ذریعے خدا کے رستے میں جہاد کیا تو حضرت زینب س نے اپنے کلام کے ذریعے اس جہاد کو اپنی آخری منزل تک پہنچایا۔ | ||
کربلا میں سرور شہیدان امام حسین ع اور انکے ساتھیوں کو شہید کرنے کے بعد دشمن یہ سوچ رہا تھا کہ اس کو ایک بے نظیر فتح نصیب ہوئی ہے اور اسکے مخالفین کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ہے۔ لیکن حضرت زینب (س) کے پہلے ہی خطبے کے بعد اس کا یہ وہم دور ہو گیا اور وہ یہ جان گیا کہ یہ تو اسکی ہمیشہ کیلئے نابودی کا آغاز | کربلا میں سرور شہیدان امام حسین ع اور انکے ساتھیوں کو شہید کرنے کے بعد دشمن یہ سوچ رہا تھا کہ اس کو ایک بے نظیر فتح نصیب ہوئی ہے اور اسکے مخالفین کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ہے۔ لیکن حضرت زینب (س) کے پہلے ہی خطبے کے بعد اس کا یہ وہم دور ہو گیا اور وہ یہ جان گیا کہ یہ تو اسکی ہمیشہ کیلئے نابودی کا آغاز ہے | ||
== القاب == | == القاب == | ||
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا جس کا لغوی معنی اچھا نظارہ اور خوشبو والا درخت ہے یا اس کا مطلب زین اب ہے جس کا مطلب باپ کی عزت اور زینت ہے۔ | حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا جس کا لغوی معنی اچھا نظارہ اور خوشبو والا درخت ہے یا اس کا مطلب زین اب ہے جس کا مطلب باپ کی عزت اور زینت ہے۔ | ||
سطر 88: | سطر 88: | ||
مرحوم معین الشریعہ اصطھباناتی مجلس پڑھ رہے تھے، انھوں نے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے مصائب بیان کئے جس سے محمد رحیم بہت متأثر ہوئے، بہت روئے اور نڈھال ہوگئے، اسی حالت میں ایک باعظمت خاتون کو دیکھا( انکو الہام ہوا کہ وہ جناب زینب ہیں)، اس نورانی خاتون نے اپنے دست مبارک کو انکی آنکھ پر پھیر کر فرمایا: ’’اب تم ٹھیک ہوگئے ہو اور اب آنکھ کے درد میں مبتلا نہیں ہوگے‘‘ ناگاہ آنکھ کھولی تو مجلس میں موجود افراد کو دیکھا اور خوش ہوکر اپنے ماموں کی طرف دوڑے، مجلس میں موجود تمام افراد کا دل منقلب ہوگیا اور سب انکے ارد گرد اکٹھا ہوگئے پھر انکے ماموں نے انھیں دوسرے کمرہ میں بھیج دیا۔ | مرحوم معین الشریعہ اصطھباناتی مجلس پڑھ رہے تھے، انھوں نے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے مصائب بیان کئے جس سے محمد رحیم بہت متأثر ہوئے، بہت روئے اور نڈھال ہوگئے، اسی حالت میں ایک باعظمت خاتون کو دیکھا( انکو الہام ہوا کہ وہ جناب زینب ہیں)، اس نورانی خاتون نے اپنے دست مبارک کو انکی آنکھ پر پھیر کر فرمایا: ’’اب تم ٹھیک ہوگئے ہو اور اب آنکھ کے درد میں مبتلا نہیں ہوگے‘‘ ناگاہ آنکھ کھولی تو مجلس میں موجود افراد کو دیکھا اور خوش ہوکر اپنے ماموں کی طرف دوڑے، مجلس میں موجود تمام افراد کا دل منقلب ہوگیا اور سب انکے ارد گرد اکٹھا ہوگئے پھر انکے ماموں نے انھیں دوسرے کمرہ میں بھیج دیا۔ | ||
زینب (سلام اللہ علیہا) سے توسل کی برکتوں میں سے ہے جو انھیں شفا ملی اور بینائی حاصل ہوئی <ref>شہید دستغیب، داستان ھای شگفت، ص ۵۲۔</ref>۔ | زینب (سلام اللہ علیہا) سے توسل کی برکتوں میں سے ہے جو انھیں شفا ملی اور بینائی حاصل ہوئی <ref>شہید دستغیب، داستان ھای شگفت، ص ۵۲۔</ref>۔ | ||
== آپ کی فصاحت اور بلاغت == | == فضائل == | ||
یہ عظیم خاتون عظیم دل، فصاحت، بلاغت، عفت، اور غیر معمولی جرأت کی مالک تھیں۔ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرتے تو ان کے احترام کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ زینب کبری نے اپنے دادا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اپنے والد امیر المومنین اور اپنی والدہ فاطمہ زہرا سے [[حدیث]] بیان کی ہے۔ | |||
=== آپ کی فصاحت اور بلاغت === | |||
کوفہ اور دربارِ یزید میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی تقریریں اور خطبات جو [[قرآن]] کی آیات پر استدلال کے ساتھ ہوتے تھے، ان کے عالمہ ہونے کی نشانی ہے۔ | کوفہ اور دربارِ یزید میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی تقریریں اور خطبات جو [[قرآن]] کی آیات پر استدلال کے ساتھ ہوتے تھے، ان کے عالمہ ہونے کی نشانی ہے۔ | ||
== نیابت اور وصیت کا مقام == | === نیابت اور وصیت کا مقام === | ||
ولایت اور وصیت کا منصب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خصوصی صفات میں سے ہے، اس اعلیٰ معنوی اور انسانی مقام کی روشنی میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو ایک بے مثال مشن اور ذمہ داری سونپا گیا ہے جس کی پوری تاریخ میں کی مثال نہیں ملتی۔ بہر حال زینب کو مقام، منزلت، دانائی اور استعداد کی وجہ سے عقیلہ بنی ہاشم بھی کہا جاتا ہے۔ | ولایت اور وصیت کا منصب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خصوصی صفات میں سے ہے، اس اعلیٰ معنوی اور انسانی مقام کی روشنی میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو ایک بے مثال مشن اور ذمہ داری سونپا گیا ہے جس کی پوری تاریخ میں کی مثال نہیں ملتی۔ بہر حال زینب کو مقام، منزلت، دانائی اور استعداد کی وجہ سے عقیلہ بنی ہاشم بھی کہا جاتا ہے۔ | ||
== عبادت == | === عبادت === | ||
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے رات کو عبادت گذارتی اور زندگی بھر میں تہجد کو کبھی نہیں چھوڑا۔ آپ عبادت میں اس قدر مشغول تھی کہ آپ کو نام عابدہ آل علی کا لقب ملا۔ | حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے رات کو عبادت گذارتی اور زندگی بھر میں تہجد کو کبھی نہیں چھوڑا۔ آپ عبادت میں اس قدر مشغول تھی کہ آپ کو نام عابدہ آل علی کا لقب ملا۔ | ||
== صبر اور استقامت == | === صبر اور استقامت === | ||
حضرت زینب کو صبر جمیل کی مجسم کا لقب ملا ہے۔ دین اسلام کی پاسداری حفاظت کی راہ میں استقامت اور پایداری، مصیبت کے مقابلے میں ضبط نفس، دشمن کے سامنے کمزوری نہ دکھانا اور لوگوں کے سامنے غیرت و حمیت کو زینب سلام اللہ علیہا کے صبر کی خصوصیات میں شمار کیا گیا ہے۔ | حضرت زینب کو صبر جمیل کی مجسم کا لقب ملا ہے۔ دین اسلام کی پاسداری حفاظت کی راہ میں استقامت اور پایداری، مصیبت کے مقابلے میں ضبط نفس، دشمن کے سامنے کمزوری نہ دکھانا اور لوگوں کے سامنے غیرت و حمیت کو زینب سلام اللہ علیہا کے صبر کی خصوصیات میں شمار کیا گیا ہے۔ | ||
عاشورہ کے دن جب آپ نے اپنے بھائی کی خون آلود لاش دیکھی تو کہا اے اللہ! ہماری طرف سے یہ قربانی قبول فرما۔ | عاشورہ کے دن جب آپ نے اپنے بھائی کی خون آلود لاش دیکھی تو کہا اے اللہ! ہماری طرف سے یہ قربانی قبول فرما۔ |