Jump to content

"محمد بن علی بن موسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:


== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
امام جواد علیہ السلام 195 ہجری میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش کے دن اور مہینے کے بارے میں اختلاف ہے۔ اکثر منابع نے ان کی ولادت [[رمضان|ماہ رمضان]] میں شمار کی ہے۔ بعض دنوں نے اسے 15 رمضان اور بعض نے 19 رمضان کہا ہے۔ شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں آپ کی تاریخ پیدائش 10 رجب بتائی ہے۔
امام جواد علیہ السلام 195 ہجری میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش کے دن اور مہینے کے بارے میں اختلاف ہے۔ اکثر منابع نے ان کی ولادت [[رمضان|ماہ رمضان]] میں شمار کی ہے۔  
بعض روایات کے مطابق جواد الائمہ کی ولادت سے پہلے بعض واقفیوں نے کہا تھا کہ علی بن موسیٰ امام کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی۔ چنانچہ جب امام جواد کی ولادت ہوئی تو امام رضا علیہ السلام نے انہیں شیعوں کے لیے مبارک ولادت قرار دیا۔ تاہم، آپ کی ولادت کے بعد بھی، بعض واقفیوں نے امام رضا علیہ السلام کی طرف ان کی انتساب کا انکار کیا۔ وہ کہتے تھے کہ جواد علیہ السلام چہرے کے لحاظ سے اپنے والد سے مشابہت نہیں رکھتے، یہاں تک کہ وہ چہرے کے ماہرین کو لے آئے اور وہ امام جواد علیہ السلام کو امام رضا علیہ السلام کا بیٹا ہونے پر یقین آگیا۔
 
محمد بن علی بن موسی الرضاؑ شیعوں کے نویں پیشوا اور اپنے جد امجد کی امت کے ہدایت کے لئے خدا کی طرف سے انتخاب ہوئے۔ کلینی، شیخ مفید اور شیخ طوسی نے ماہ مبارک رمضان، 195 ہجری کو آپ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا ہے ۔ آپ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور آپؑ پچیس سال کی عمر میں 220 ہجری کو شہر بغداد میں شہیدہوئے۔ آپؑ کی امامت اور جانشینی کی مدت سترہ سال ہے۔ آپ کی والدہ کنیز،‌اور ان کا نام سبیکہ اور نوبہ کے ر ہنے والی تھیں۔ حضرت امام رضاؑ کی عمر مبارک کے چالیس سال گزر چکے تھے لیکن کوئی اولاد نہ تھی اور یہ بات شیعوں کےلئے کافی پریشان کن تھی کیونکہ حضرت رسول خدا اور ائمہؑ سے جو روایات نقل ہوئی تھیں اس کی روشنی میں نویں امامؑ آٹھویں امامؑ کے ہی فرزند ہوں گے.  لہذا انہیں اس بات کا سخت انتظار تھا کہ خداوند عالم حضرت امام رضاؑ کو جلد ایک فرزند سے نوازے، اس لئے کبھی امام رضاؑ کی خدمت میں شرفیاب ہو کر اس بات کی درخواست کر تے تھے کہ وہ خدا سے دعا مانگیں کہ خداوند عالم انہیں ایک فرزند عنایت فرمائے لیکن امامؑ ان کو تسلی دیتے تھے کہ " خدواند عالم مجھے ایک فرزند عطا کرے گا اور وہ میرے بعد امام ہو گا"۔ بعض روایات کے مطابق 10 رجب 195ھ کو امام محمد تقی ؑ کی ولادت ہوئی


بعض روایات کے مطابق جواد الائمہ کی ولادت سے پہلے بعض واقفیوں نے کہا تھا کہ علی بن موسیٰ امام کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی۔ چنانچہ جب امام جواد کی ولادت ہوئی تو امام رضا علیہ السلام نے انہیں شیعوں کے لیے مبارک ولادت قرار دیا۔ تاہم، آپ کی ولادت کے بعد بھی، بعض واقفیوں نے امام رضا علیہ السلام کی طرف ان کی انتساب کا انکار کیا۔ وہ کہتے تھے کہ جواد علیہ السلام چہرے کے لحاظ سے اپنے والد سے مشابہت نہیں رکھتے، یہاں تک کہ وہ چہرے کے ماہرین کو لے آئے اور وہ امام جواد علیہ السلام کو امام رضا علیہ السلام کا بیٹا ہونے پر یقین آگیا۔
== ازواج ==
== ازواج ==
امام محمد تقی کی شادی مامون عباسی کی بیٹی ام فضل سے سنہ 202 ھ یا سنہ 205 ھ میں ہوئی۔ بعض مآخذ کے مطابق احتمالا [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کے سکونتِ خراسان کے دوران ایک بار آپؑ نے ان سے ملنے کی غرض سے خراسان کا سفر کیا تھا۔ اسی وقت مامون نے اپنی بیٹی کا نکاح آپؑ سے کیا۔ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] مورخ ابن کثیر کے مطابق امام محمد تقی کے ساتھ مامون کی بیٹی کا خطبۂ نکاح 8 سال سے بھی کم عمر میں حضرت امام رضاؑ کی حیات میں پڑھا گیا تھا لیکن شادی اور رخصتی سنہ 215 ہجری میں تکریت میں ہوئی  <ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۱</ref>.
امام محمد تقی کی شادی مامون عباسی کی بیٹی ام فضل سے سنہ 202 ھ یا سنہ 205 ھ میں ہوئی۔ بعض مآخذ کے مطابق احتمالا [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کے سکونتِ خراسان کے دوران ایک بار آپؑ نے ان سے ملنے کی غرض سے خراسان کا سفر کیا تھا۔ اسی وقت مامون نے اپنی بیٹی کا نکاح آپؑ سے کیا۔ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] مورخ ابن کثیر کے مطابق امام محمد تقی کے ساتھ مامون کی بیٹی کا خطبۂ نکاح 8 سال سے بھی کم عمر میں حضرت امام رضاؑ کی حیات میں پڑھا گیا تھا لیکن شادی اور رخصتی سنہ 215 ہجری میں تکریت میں ہوئی  <ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۱</ref>.