جولانی کے حکم پر یہودی مراکز کی بحالی کی وجہ(نوٹس)

“جولانی کے حکم پر یہودی مراکز کی بحالی کی وجہ ” یہ عنوان اس تجزیے سے متعلق ہے جو ابومحمد جولانی کے اس اقدام پر بحث کرتا ہے جو اس نے شام کے بعض علاقوں میں کیا ہے۔ جولانی کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں کیے گئے دو اقدامات ایک طویل المدتی اسٹریٹجک منصوبے کے پردہ کو اٹھاتے ہیں — ایک ایسا منصوبہ جو ہتھیاروں سے زیادہ ثقافت اور آبادی پر مبنی ہے:
اول، جولانی نے فوری طور پر یہودی غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کے دوبارہ کھولنے، عبادت گاہوں (کنیسوں) اور یہودی ثقافتی مراکز کو مضبوط کرنے کا حکم جاری کیا۔ دوم، جولانی کی کابینہ کی وزیرِ سماجی امور “ہند قبوات” نے یہ بیان دیا کہ: “یہودیوں کو شام واپسی کی ترغیب دی جائے۔”
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب انہی علاقوں میں شیعہ مذہبی و ثقافتی مراکز (جیسے مساجد، حسینیے اور مذہبی انجمنیں) سخت پابندیوں یا بندش کا شکار ہیں۔ یہ واضح تضاد ایک بنیادی سوال کو جنم دیتا ہے کہ اس دوہرے رویے کے پیچھے اسٹریٹجک مقصد کیا ہے؟
اسرائیل کا مختلف منظرنامہ

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطین میں اپنی اسٹریٹجک غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے، شام کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ایک مختلف منصوبہ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صہیونیوں نے فلسطین میں سخت فوجی قبضے اور گھروں کی تباہی کے ذریعے اگرچہ زمینی طور پر فلسطین کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا، لیکن وہ کبھی بھی فلسطینی عوام کے ذہنوں، دلوں اور اجتماعی شناخت پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے۔ یہی امر آج تک ان کے لیے سب سے بڑی سلامتی اور قانونی حیثیت کی مشکل بنا ہوا ہے۔
اب، چونکہ شام کے دیگر شہروں پر قبضہ کو صہیونی حکومت کی طویل المدتی پالیسی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے، اس کے علاقائی اتحادی — جن میں جولانی بھی شامل ہے — ایک نرم اور ثقافتی طریقۂ کار اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ممکنہ قبضے یا علاقائی تقسیم کے لیے ذہنی اور سماجی ماحول تیار کیا جا سکے۔
یہودی تنظیموں کا قیام
صہیونی مزاج کے تحت یہودی تنظیموں کا قیام اور صہیونیت سے وابستہ ثقافتی و تبلیغی مراکز کا دوبارہ کھولنا، ایک ایسا ذریعہ بن رہا ہے جس کے ذریعے مقامی عوام کے عقائد، اقدار اور تاریخی روایت میں اثراندازی کی جا رہی ہے۔
اس منصوبے کا مقصد مزاحمتی شناخت کو کمزور کرنا اور مسلمانوں و عربوں کے اپنی سرزمین پر تاریخی حقِ ملکیت کے انکار کو عام کرنا ہے، تاکہ اگر مستقبل میں دیگر شہروں پر قبضہ کیا جائے تو عوامی مزاحمت کم سے کم سطح پر رہے۔
یہودی تنظیموں کا قیام
صہیونی مزاج کے تحت یہودی تنظیموں کا قیام اور صہیونیت سے وابستہ ثقافتی و تبلیغی مراکز کا دوبارہ کھولنا، ایک ایسا ذریعہ بن رہا ہے جس کے ذریعے مقامی عوام کے عقائد، اقدار اور تاریخی روایت میں اثراندازی کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مزاحمتی شناخت کو کمزور کرنا اور مسلمانوں و عربوں کے اپنی سرزمین پر تاریخی حقِ ملکیت کے انکار کو عام کرنا ہے، تاکہ اگر مستقبل میں دیگر شہروں پر قبضہ کیا جائے تو عوامی مزاحمت کم سے کم سطح پر رہے۔[1]
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ تحلیل چرایی احیای کانون های یهودی به دستور جولانی، کانال مطالعات اخوان المسلمین در بستر ایتاتحریر: علی مقدس(زبان فارسی) درج شده تاریخ: 15/دسمبر/2025ء اخذشده تاریخ: 21/دسمبر/ 2025ء