اخوان المسلمین بوسنیا اور ہرزیگووینا
اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | |
---|---|
پارٹی کا نام | اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا |
قیام کی تاریخ | 1941 ء، 1319 ش، 1359 ق |
بانی پارٹی | علی عزت بگوویچ |
اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا ایک سلامی جماعت ہے جو بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم سے متاثر ہے اور یہ جماعت دوسری عالمی جنگ کے دوران وجود میں آئی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران مسلم جنگ متاثرین کے لئے خدمات اور امداد کی فراہمی نے اس کی تشکیل میں مدد کی۔ یہ تحریک الازہر میں زیر تعلیم بوسنیائی طلباء کے افکار سے متاثر ہے۔ اس تحریک کی تاسیس کے اهداف میں سے ایک ایسی مسلم شخصیت پیدا کرنے کی کوشش تھا جو یورپی معاشره کے ساتھ مل کر رہ سکے اور مسلم جوان یورپی غیر مسلم سماج میں رہتے ہوئے اپنے اسلامی تشخصات کی حفاظت کر سکے۔
تاسیس
علی عزت بگوویچ اس جماعت کے بانی کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ علی عزت بیگووچ اپنی ابتدائی جوانی میں جب وہ 16 سال کا تھا۔ اسلام شناسی کے حوالے سے ان کی قابلیت اور پیاس شکوفا ہوگئی اور اس نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر مذہبی موضوعات کے لیے ایک اسکول قائم کیا جس کا نام "ملادی مسلمی" تھا جس کا مطلب ہے مسلم نوجوانوں کی تحریک۔ اس وقت، ان کے پاس بہت زیادہ فکری توانائی تھی، جس کا تعلق نوجوانوں کی زندگی سے تھا۔ اسی وجه سے ان کی نو بنیاد تحریک بحث و نظر سے عملی اقدامات کی طرف آئی اور تعلیمی اور فلاحی کام کرنا، مسلمان لڑکیوں کے لیے ایک سیکشن بنانا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران خدمات اور مدد فراہم کرنا ان کے اقدامات میں شامل تھے۔ بیگووچ نے اس کی تشکیل میں اهم کردار ادا کیا ۔
اخوان المسلمین بوسنیا اور ہرزیگووینا کی تعلیمی ، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز
اس تحریک نے ایک ایسی مسلم شخصیت پیدا کرنے کی کوشش کی جو یورپی حقیقت کے ساتھ مل کر رہ سکے، اور یہ تحریک الازہر میں زیر تعلیم بوسنیائی طلباء کے خیالات اور اخوان المسلمین مصر کے نظریات سے متاثر تھی۔ یہ تحریک اسلام کے بارے میں متوازن نظریہ پر پهنچی ، اور اس نے اپنی سرگرمیوں کو اس دور کے زمینی حقایق اور حالات کے مطابق سرانجام دی ، جو اسلامی دنیا میں ابھری اور انڈونیشیا اور پاکستان کے تجربات سے متاثر ہوئی۔ تحریک نے یورپی زبانیں سیکھنے کا منصوبہ بنایا تاکہ وہ ان کے خیالات اور نظریات کو ان کی اپنی زبان میں پڑھ سکے، اسی سلسلے میں عزت بیگووچ جرمن، انگریزی اور فرانسیسی تین زبانوں میں مہارت حاصل کرنےمیں کامیاب هوئے ۔ مسلم جوانوں کی تحریک نے نے یونیورسٹی آف سراجیوو کے تعلیم یافته جوانوں کو اپنی طرف راغب کیا، ان کا خیال تھا کہ اسلام کو ان کے سامنے اس انداز میں پیش کرنا چاہے جو سرکاری مذہبی اسکالرز کے تجویز کردہ ماڈل سے مختلف ہو، اور اسی دوران یوگوسلاویہ ربیع الثانی 1360 ہجری میں (اپریل 1941) جرمن حکومت کے تحت سے آزاد هوا۔ نازی فسطائیت نے نازی ستاشا کی حامی تحریک کے ذریعے نوجوانوں میں اپنی جگہ بنائی ۔ مسلم نوجوانوں کی تحریک نے ان عقائد کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور مطالبہ کیا کہ مسلم نوجوانوں پر اس تحریک میں شامل ہونے پر پابندی عائد کی جائے۔
بوسنیا اور ہرزیگووینا میں اخوان المسلمین کا کردار
سچ یہ ہے کہ اخوان المسلمون نے بوسنیا اور ہرزیگووینا کی حمایت میں بہت بڑا کردار ادا کیا اور اخوان نے رضاکارانہ طور پر بوسنیا اور ہرزیگووینا جانے کا اعلان کیا اور مکمل طور پر تبلیغ کے لئے وهاں مبلغین بھیجے۔ بہت سی اخوانی جماعتوں میں بہت خوبیاں تھیں اور یہ دعوت اور تبلیغ الله کے فضل سے کامیاب رہی اور کم کوششوں کے باوجود بہت زیاده ثمرات مرتب ہوئے۔ بوسنیا میں تبلیغی سرگرمیاں سرانجام دے کر واپس آنے والے مبلغین نے بتایا که امریکہ، جرمنی، سویڈن وغیرہ سے اپنے ادیان کی طرف دعوت دینے والے افراد جو مسلمانوں کی تبلیغ کے لیے آتے ہیں اور مسلمان بچوں کا پورا خیال رکھتے ہیں، تاکہ وہ انہیں اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔ ان میں سے ایک نے بتایا که : میں مسلمانوں سے بات کرتا ہوں اور انہیں توحید یا نماز کی وضاحت کرتا ہوں، اور امریکی راہب کیلے اور مٹھائیاں لاتا ہے اور بچوں کو دیتا ہے اور انہیں بس میں چرچ لے جاتا ہے، اور میں کھڑا ہو کر باتیں کر رہا ہوں! ایسی صورت حال میں ایک مسلمان کا احساس کیا ہوگا ؟ اخوان المسلمین نے ان دور دراز ممالک میں تبلیغ میں سب سے اہم کردار ادا کیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انهیں اسلام کے لیے جو عظیم نیک کام کیے ہیں ان کا بہترین اجر عطا کیا۔ [1]
اخوان المسلمین کا تسلسل
Globsec تنظیم کی تحقیقاتی رپورٹ جس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی آراء اور کئی تنظیموں کے کام کا جائزہ شامل ہے، میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ بوسنیا اور ہرزیگوینا میں اخوان المسلمین کی موجودگی ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی کے نام پر جاری ہے۔ علی عزت بیگووچ کی موت کے بعد ان کے بیٹے باقر نے ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی کی صدارت سنبھالی اور اس کے بعد سے وہ اخوان المسلمون سے وابستہ ہیں ۔ 2014 ء میں، باقر عزت بیگووچ نے بوسنیا اور ہرزیگوینا کی صدارتی کونسل میں اخوان المسلمین کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ اخباری رپورٹس میں باقر عزت بیگووچ کی تصویر چھپی تھی جس میں اخوان المسلمین کا نشان دکھایا گیا تھا ۔ یہ ملاقات آج بھی موضوع بحث ہے اور سربیا کے "Politica" اخبار نے 2016 ء میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس کا عنوان تھا " باقر عزیت بیگووچ امریکی خفیہ تنظیموں کے زیر نظر ۔ اس مضمون میں لکھا گیا ہے کہ اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی خبر کی اشاعت کے بعد امریکی حکومت نے باقر عزت بیگوچ کو اس تنظیم سے تعلق کی وجہ سے زیر نگرانی رکھا ہے۔ بوسنیا اور ہرزیگوینا کی صدارتی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے باقر عزت بیگووچ نے محمد مرسی کو سزا سنائے جانے کے بعد ایک سرکاری بیان جاری کیا، جس میں مصر سے کہا گیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور مرسی کے منصفانہ فیصله کے لیے شرائط فراہم کرے۔ عزت بیگووچ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ مرسی کو قانونی طور پر منتخب کیا گیا اور پھر ان کا تختہ الٹ دیا گیا اور ایک بغاوت میں گرفتار کر کے سیاسی مقدمے کا نشانہ بنایا گیا۔ [2]
حوالہ جات
- ↑ اخوان المسلمین بوسنی و هرزگوین ( اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا)-fa.wikivahdat.com (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 14/ نومبر /2023ء تاریخ اخذ شده: 8/نومبر/2024ء
- ↑ اخوان المسلمین در بوسنی و هرزگوین و ارتباطات باقر عزت بگوویچ با آن ( اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا اور باقر عزت بگوویچ کے ساتھ ان کے تعلقات )-farhangemelal.icro.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 26/ دسمبر/2020 ء تاریخ اخذ شده: 8/نومبر/2024ء