اخوان المسلمین بحرین
اخوان المسلمین بحرین | |
---|---|
پارٹی کا نام | اصلاح جماعت |
قیام کی تاریخ | 1930 ء، 1308 ش، 1348 ق |
بانی پارٹی | عبدالرحمن الجودر |
پارٹی رہنما |
|
جمعیت اصلاح بحرین میں اخوان المسلمین کی شاخ ہے اور اس نے اپنے سیاسی بازو جمعیت منبر اسلامی کے ذریعے بحرینی پارلیمنٹ میں حصہ لیا۔ اخوان المسلمین کی سرگرمی 1930 ء میں بحرین میں قائم ہوئی۔ بحرین کی اخوان المسلمین تنظیم دیگر عرب ممالک کی اخوان المسلمین تنظیموں سے مختلف ہے کیونکہ دیگر عرب ممالک جیسے شام ، مصر اور اردنی اخوان المسلمین کے برعکس وہ حکومت کے وفادار ہیں۔ اس کی وجه یہ ہے کہ حکومت نے بحرین میں اخوان المسلمین کی مدد کی تاکہ پچھلی صدی کے وسط میں ناصریوں کی لہر کو پسپا کیا جاسکے۔
تاسیس
اخوان المسلمین کے نظریات- گذشته صدی کے سنه 1930 ء کی دهائی میں بحرین میں اس وقت داخل هوئے جب بین الاقوامی اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا زنده تھے، اور یه مهم ان اسلامی شخصیات کے توسط سے انجام پایا جو بدریین کے نام سے مشهور تھے ۔ اخوان المسلمین بحرین کے بانی عبد الرحمن جودر کی- سنه 1946ء میں حسن البنا سے پهلی ملاقات هوئی، جب وه یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ اسی پهلی ملاقات میں وه حسن البنا کی حیران کن شخصیت سے متاثر هوئے اور اسلامی دعوت کی حقیقت سے واقف هوئے ۔ شیخ عبدالرحمن الجودر نے -جب وه کسی مطالعاتی دورے پر مصر گئے تھے -حسن البنا کی بیعت کی اور اخوان المسلمین کے مشن کو بحرین میں فروغ دینے کا عزم کیا ۔ جب شیخ عبدالرحمن الجودر اعلی تعلیم حاصل کرنےکے لئے مصر گئے تو انهوں نے قریب سے اخوان المسلمین کے سرگرمیوں کا جائزه لیا اور اس اسلامی تنظیم کے راهنماؤں خاص کر اسلامی عظیم شخصیت حسن البنا سے ملاقاتیں کی ۔ان کو اخوان المسلمین کے نظریات ، اغراض و مقاصد اور اهداف کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملا اور اخوان المسلمین کی محبت ان کے رگ و پی میں رچ بس گئی اور انهوں نے ان ثقافتی، تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں سیکھا جو اخوان المسلمین، مصر میں کر رہی تھی۔مصر میں جو کچھ سیکھا تھا اس کو بحرین میں واپس آکر عملی کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجه میں اخوان المسلمین بحرین وجود میں آگئی ۔
الاصلاح جماعت کی تاسیس اور اهداف
جیسا که بیان هوا بحرین میں اخوان المسلمین کی شاخ تنظیم، جمعیةالاصلاح کے نام سے مشهور هے۔ مئی 1941 ء میں جمعیه الاصلاح کا قیام عمل میں آیا جو اخوان المسلمین کے نظریے کو لے کر چلنے والی پہلی جماعت تھی، محرق نامی شهر کے الہدایہ الخلیفہ سکول کے متعدد طلبہ نے فکری اتحاد اور عملی عزم کے ذریعے الاصلاح جماعت کی بنیاد رکھنے میں اهم کردار ادا کیا ۔
اهداف:
بحرین میں اخوان المسلمین کی شاخ الاصلاح جماعت نے اپنے اہداف کی وضاحت اس طرح کی ہے: 1- الاصلاح جماعت ایک عوامی تنظیم هے جو قرآن و سنت سے اخذ کردہ جامعیت اور اعتدال پر مبنی اسلامی نقطہ نظر پر عمل پیرا هوگی۔ 2- معاشرے، افراد، اداروں اور نظاموں کے ساتھ اسلام ایک اعلی مرجع اور زندگی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر هونے کے ناطے اسلامی طرز زندگی کی طرف بڑھنے کی کوشش کرے گی ، اور قوم کی ترقی اور خوشحالی اور قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے تمام سرکاری اور سول حکام کے ساتھ تعاون کرے گی۔ 3- جماعت خلیجی اتحاد پر یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے زور دیتی ہے۔ 4- عربی اور اسلامی دنیا سے بحرینی معاشرے کے تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتی ہے، اور عربی اور اسلامی ممالک کی جانب سے ترقی اور اتحاد کی خاطر کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ 5- دعوت ، عوامی بیداری، ممتاز ادارہ جاتی ماڈلز کی تعمیر، اور اتحاد اور شراکت داری کے ذریعے معاشرتی تعلقات کو بهتر بنانے کے لئے موثر سرمایہ کاری۔ 6- اندرونی تعمیر پر توجہ دینا، اراکین کی جامع تعلیم، اور تنظیم کے پیغام کو شایسته انداز میں پهنچانے کے لیے ان کی توانائیوں کا صحیح استعمال۔ الاصلاح جماعت نے قرآن کی آیت {إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت} کو اپنا نصب العین قرار دیا اور مختلف ثقافتی اور سماجی سرگرمیاں سرانجام دی ۔الاصلاح جماعت کے ممبران میں وه لوگ شامل تھے جن کو بحرین میں الهوله کهلاتے تھے۔ الهوله کا مطلب وه عرب جو خلیج کے دو ساحلوں کے درمیان آناجانا کرتے تھے، یا فارسی نژاد سنی هے ۔ پچھلی صدی کے چالیس کی دهائی حتی ساٹھ کی دهائی تک جماعت کے راهنماؤں نے واضح طور پر بتایا که ان کے اہداف صرف سماجی اور مذہبی سرگرمیوں تک محدود ہیں، سیاسی معاملات میں دخالت دینا ان کے اهداف میں شامل نهیں هے ۔ اس کی وجه بحرین کے حکمرانوں کےساتھ ان کے اچھے تعلقات تھی ۔الاصلاح جماعت نے نئے منصوبے تیار کیے، جیسے "الکفاله " پروجیکٹ، (صدقه جاریه ) پروجیکٹ، اور دیگر خیراتی منصوبے جن کی مالی اعانت بحرین کے اندر کے خیراتی اداروں اور دولت مند خاندانوں سے ہوتی ہے۔ یا اسلامی خیراتی معاشروں کے ذریعے جو خلیجی عرب ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔
الاصلاح جماعت اور فلسطین کا مسئله
فلسطین کی حمایت میں اپنے موقف کا اظهار اور 1948 ء میں فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قیام کے اعلان کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں اس کی شرکت کے بعد، جماعت ایک مقبول اڈہ بن گئی ، جس میں اراکین اور جماعت کے رجحانات سے ہمدردی رکھنے والے افراد شامل تھے۔ اور جماعت کی طرف سے فلسطین کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے اپنے اراکین پر مشتمل ایک خوفیه قوت تشکیل دی گئی ۔
الاصلاح جماعت کی تعلیمی سرگرمیاں
پچاس کی دہائی کے اوائل میں شیخ عبدالرحمٰن الجودر نے اپنے ساتھی مبلغین کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر محرق لائبریری قائم کی اور انہوں نے مصر، شام اور لبنان سے کتابیں اور رسالے لانا اور درآمد کرنا شروع کیا اور اسلامی کتابوں کی اشاعت اور فروغ کے لیے کام کیا۔ نوجوانوں کو یہ کتابیں اور رسالے ملنا شروع ہوئے جس سے وہ اسلامی تحریک کی فکر اور اس کے اہداف و اصول سے وابستہ ہو گئے جب دو تین سال گزر گئے تو شیخ نے اس لائبریری کا نام تبدیل کی اور اس کا نام (الآداب لائبریری ) رکھا۔ جو ایک طویل عرصے تک بحرین میں اسلامی فکر کو فروغ دینے والی سب سے بڑی اسلامی لائبریریوں میں سے ایک رہی۔
بحرین میں اخوان کی مقبولیت میں کمی کے وجوهات
عبدالرحمٰن الباکر اکتوبر 1954 ء میں سنابیس گاؤں کے حسینیہ میں بحرین کے دو اہم فرقوں (سنی اور شیعہ) کے معززین کی ایک میٹنگ منعقد کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک مجلس قائم ہوئی جو اعلی نفاذ کمیٹی کے نام سے جانا جاتا تھااور آٹھ ممبران(چار سنی، چار شیعہ) پر مشتمل تھی اور بحرین کے عوام کی نمائندگی کرتی تھی۔ کمیٹی نے عوام سے دسمبر 1954 ء میں حکومت کی طرف سے عوامی مطالبات مسترد کرنے پر عام ہڑتال کرنے کا مطالبہ کیا، جس کو وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی۔ اصلاحی کمیٹی کے بارے میں اخوان کا مخالفانہ موقف ظاہر ہوا، اور اس سرگرمی پر ان کا مؤقف منفی نظر آیا، جس نے اخوان اور اصلاحی کمیٹی کے درمیان لفظوں کی جنگ چھیڑ دی، جو بحرین میں اخوان کی مقبولیت میں کمی کا سبب بنا جس کا خمیازه ان کو سنه 1973 ء کے انتخابات میں بھگتنا پڑا۔ اخوان المسلمین بحرین کے بانی شیخ عبدالرحمن الجودر نے 1973 ء میں پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا وہ بری طرح ناکام ہوئے اور انہیں صرف 73 ووٹ ملے، جو کہ اس مدت میں اخوان کی مقبولیت کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اخوان المسلمین اور سلفیوں پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے سنه 2010ء کے انتخابات کے خیراتی پہلو میں سرمایہ کاری کی، اور انہوں نے چاول کے تھیلوں اور امدادی پیکجوں کے ذریعے ووٹ حاصل کیے، جس کی وجہ سے 2010 ءکے انتخابات میں اخوان کے نمائندوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
اخوان کی سیاسی جدوجهد کا آغاز اور المنبر جماعت کی تاسیس
سنه 2000ء میں، بحرین کے امیر کے بعد، شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت کا اظهار کیا جو ملک کے لیے "اصلاحی منصوبے" کے نام سے ایک چارٹر تیار کرے گی، جس کے ذریعے سیاسی عمل شروع کیا جائے گا، الاصلاح جماعت نے اس مهم کے لئے آمادگی ظاهر کی اور پہلی بار، ایک متوازی چارٹر، جس میں عام طور پر سیاسی اور قومی مسائل کے بارے میں اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا گیا تھا ، تیار کیا ۔ یہاں سے اخوان المسلمین کے سیاسی کام کا آغاز ہوا اور اخوان المسلمین کی سوچ اور فکر کو لے کر المنبر جماعت کے نام سے ایک سیاسی بازو قائم کیا گیا جس نے 2002 ءکے انتخابات میں بحرین کی پارلیمنٹ میں 7 پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب هوئی ۔ ، جو 40نشستوں میں سے 8 نشستیں حاصل کرنے کے لئے مقابلہ کر رہی تھی ۔ بحرین میں (14 فروری 2011) کو ہونے والی سیاسی تحریک کے دوران ، اخوان المسلمین کی تحریک، حکومت کے ساتھ ضم ہوگئی اور احتجاجی تحریک کی مخالفت کی اور خود کو سرکاری رائے کے ساتھ جوڑ دیا، جس کو "قومی اتحاد ریلی" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ [1]
حوالہ جات
- ↑ الإخوان المسلمون في البحرين.. الريادة في الخليج.. التوافق مع السلطة (بحرین میں اخوان المسلمین... خلیج میں قیادت... حکومت کے ساتھ اتحاد )- www.islamist-movements.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 25/جون/2014ء تاریخ اخذ شده: 4/جولائی/ 2024ء