"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

11,417 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری
سطر 66: سطر 66:
ایمان لایا میں نے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں پر اور روز قیامت پر اور ان کے اندازہ اچھائی اور برائی پر جو سب اللہ کی
ایمان لایا میں نے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں پر اور روز قیامت پر اور ان کے اندازہ اچھائی اور برائی پر جو سب اللہ کی
طرف سے ہے بعد از موت جی اُٹھنے پر ۔
طرف سے ہے بعد از موت جی اُٹھنے پر ۔
== ذکری ایمان ==
ہر ذکر (نماز) میں ان کو پڑھتے ہیں ترجمہ اللہ ہمارا معبود ہے محمد ﷺ ہمارے نبی ہیں قرآن کریم و حضرت مہدی ہمارے امام میں ہم ایمان لائے اور تصدیق کی ۔ امامت کے ذکر میں مہدی کا ذکر ہے ذات مہدی تمام عالم اسلام کا مسلمہ مسئلہ ہے اکثر مکاتب فکر کا نظریہ ہے کہ مہدی کا ظہور قیامت کے قریب ہوگا پھر حضرت عیسی ظہور فرمائیں گے لیکن ذکری فرقہ مہدی کی آمد پر یقین رکھتے ہیں یہی ایک بنیادی اختلاف ہے کہ ذکری سید محمد جو پیوری کو امام مہدی کے طور پر تسلیم کرتے ہیں ۔
== روزہ ==
ذکری مسلک میں [[رمضان]] کے روزوں کو فرض مانا جاتا ہے اور بے شمار فکری رمضان میں روزہ رکھتے ہیں ۔ (نوٹ: ذکری رمضان کے روزے دوسرے اسلامی فرقوں کی طرح جو شروع ہوتے ہیں وہی روزے رکھتے ہیں ) رمضان کے علاوہ ایام بیض ہر مہینہ کی ( تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں ) تاریخوں کا بھی روزہ ر کھتے ہیں۔ یعنی ہر ماہ تین روزے عقیدہ یہ ہے کہ حضرت آدم اور حضرت بی بی (حوا) کو جب جنت سے نکالا گیا تو انہوں نے ان تاریخوں میں روزہ رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ذکری دوشنبہ کے روز بھی روزہ رکھتے ہیں کیونکہ اس دن حضور کی ولادت ہوئی تھی۔ [[ذوالحجہ|ذوالحج]] کے نو دنوں کے روزے فرض ہیں جن کے بعد دسویں ذوالحج کو قربانی بھی فرض ہے ۔ ۲۵ رمضان سے ۲۷ رمضان تک ذکری تربت میں کوہ مراد ( پہاڑ ) پر زیارت کے لئے جاتے ہیں۔ ان دنوں میں کوہ مراد پر ذکر ، چوگان کشتی اور دیگر مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں اور ۲۷ رمضان کے بعد وہ پھر اپنے اپنے علاقوں میں واپس چلے جاتے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان سے ذکری زائرین سواریوں کے ذریعے یا پیدل سفر کرکے کوہ مراد ( تربت ) کی زیارت تک پہنچتے ہیں ۔
== زکات ==
ذکریت کا ایک بنیادی اصول عشر ہے یعنی مال کا دسواں حصہ اللہ کی راہ پر خرچ کرنا واجب ہے۔ ذکری فرقہ کے ہاں صرف ایک یہی ٹیکس ہے اور وہ ہے عشر یعنی مال کا دسواں حصہ ذکری عقائد کے مطابق ہر قسم کا مال تجارت زراعت و صنعت ہر قسم کی آمدنی کا دس فیصد عشر دینا واجب ہے۔ زکری عقیدہ کے پیرو مہدی نے اپنے پیرو کاروں پر عشر فرض قرار دیا ہے جو کہ آمدنی کا دسواں حصہ ہے ( نوٹ دوسرے اسلامی فرقوں میں مال کا ڈھائی فیصد پر زکوۃ نکالنا ہوتی ہے ) ذکری فرقہ میں زکات سے کوئی آدمی بھی بری الذمہ نہیں ہو سکتا چاہے غریب ہو یا امیر سب پر دس فیصد لازمی ہے۔
== حج ==
ذکریوں پر الزام ہے فریضہ حج تربت میں کوہ مراد پر ادا کرتے ہیں ذکری اس جگہ کو خانہ کعبیہ کا قائم مقام تصور کرتے ہیں اور کوہ مراد کی زیارت کو حج تصور کرتے ہیں۔ یہ جگہ ذکریوں کے خلیفہ اول ملا مراد کے نام سے منسوب ہے جس کے عین اوپر ایک سیاہ پتھر نصب ہے جس کے گردا گرد  ذکری طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کی طرح اسے بوسہ دیتے ہیں۔ ذکریوں نے اب اس جگہ کا نام بدل کر زیارت شریف کے نام سے معروف کروایا ہے۔ ذکری فرقہ پر یہ محض بہتان تراشیاں ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اس طرح کے الزامات فرقہ کو بد نام کرنے کی مذموم کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں۔
== چله امامتا مهدی ==
امامنا محمد محمدی کا ابتدائی عہد کمال زہد و تعشق اور استغراق و استبلاک باطنی میں اس حد تک گزرا کہ پے در پے روزہ رکھتے ہوئے شب و روز یاد الہی میں مشغول رہتے تھے اسی اثناء میں آپ پر '''انت المهدی''' یعنی تو مہدی ہے کا خطاب وارد ہوا۔ کافی برسوں بعد اپنے مهدی موعود ہونے کا اعلان کیا امامنا حضرت مھدی کے مسلک میں بھی گوشہ نشینی اور چلہ کشی اور اس طریقے کو پسند فرماتے ہیں امامنا مہدی کے پیروکاروں میں بے شمار عقیدت مند چلہ کشی کو اپنائے ہوئے ہیں۔
== جنت ==
جنت کے کل آٹھ طبقے ہیں:
* جنت السلام اس کو جنت المجازات بھی کہتے ہیں۔
* جنت الخلد اور جنت المکاسب ہے۔
* جنت المواهب
* جنت الاستحقاق اور جنت الفطرت اور جنت النعیم ہے۔
* جنت الفردوس
* جنت الفضيلت
* جنت الصفات
* جنت الذات
== زیارت ==
(کوہ مراد ) ذکریوں میں زیارت شریف کے ہم سے معروف ہے کو مراد تربت شہر سے تین کلومیٹر جنوب کی طرف ایک وسیع و عریض میدان میں نسبتا کم
بلند ٹیلہ پر واقع ہے کوہ مراد پر ذکریوں کی عقیدت کا بنیادی سبب مہدی کا یہاں اقیام اور عبادت ہے۔ ذکری عقیدہ کے مطابق امام مہدی اس پہاڑی پر اپنے صحابہ کے
ہمراہ دس برس تک یاد خدا اور ذکر و فکر میں مشغول رہے کوہ مراد در اصل ذکری عقیدہ کے مطابق ان کے لئے ایک روحانی یادگار ہے اکری اکثر مقدس راتوں میں جمع ہو کر
امام مہدی اور ان کی بابرکت جماعت کی یاد تازہ کرتے ہیں ذکری یہاں اجماع ہو کر یا جماعت ذکر الہی کی مجالس منعقد کرتے ہیں ذکری ذائرین با طہارت و با وضو پاک صاف لباس پہن کر کوہ مراد پر ذکر الہی باجماعت ادا کرتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں الگ الگ ٹولیوں میں جا کر زیارت کرتے ہیں ۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ کوہ مراد کا نام ملا مراد گچکی کے نام سے پڑا ہے۔ ملا مراد نسلا گچکی تھے وہ ذکریت کے سرگرم مبلغ تھے اور درویش منیش انسان تھے کوہ مراد پر امام مہدی کے اور اصحابوں کے ہمراہ زائرین کی خدمت گزاری کرتے تھے۔ یہاں تک کہ زیارت شریف پر خاک روبی کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے کوہ مراد کو مُرادوں کا پہاڑ بھی کہتے ہیں۔ نظریہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی برگزیدہ ہستی نے اس پہاڑ پر دس سال ذکر و بندگی میں گزارے۔ کوہ مراد پہاڑ دیگر پہاڑوں سے چھوٹا ہے یہ پہاڑ ایک خاص اہمیت کی جگہ ہے جہاں زائرین جا کر ذکر و فکر کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے مغفرت کی دُعائیں مانگتے ہیں نہ یہ حج ہے نہ حج کی طرح رسومات کا مرکز ۔
== ذکری فرقہ کی عبادت گاہ ==
ذکری فرقہ کی عبادت گاہ وہ جگہ ہے جہاں پر ذکر کیا جاتا ہے اُسے ذکر خانہ بھی کہتے ہیں اس ذکر خانے کا رُخ کسی خاص سمت کی طرف نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں کوئی محراب ہوتی ہے۔ جیسے مسجدوں کا رُخ کعبہ کی طرف ہوتا ہے ذکریوں کے نہ کر خانہ کا کوئی رُخ نہیں ہوتا چاروں سمت جس طرف چاہیں ذکر خانہ کا منہ کر لیتے ہیں۔
== ذکر فرقے کی کتابیں ==
ذکری فرقے کی چند ندہی مشہور کتا ہیں:
'''آصف الکتاب و دیوان در وجود شیخ محمد درافشاں''' اس کتاب میں ۲۴۱۲ فارسی کے اشعار ہیں ۔ شیخ محمد ڈرافشاں ۱۰۴۰ھ میں قصر قند ( ایران ) مکران میں پیدا ہوئے ۱۱۲۰ھ میں ۸۰ سال کی عمر میں وفات پائی والد کا نام شیخ جلال اور دادا شیخ عمر جن کا سلسلہ نسب پانچویں پشت پر حضرت جنید بغدادی سے چاملتا ہے۔ ملا محمد درافشاں نے ہزاروں کی تعداد میں فارسی شعر کہے انہوں نے اپنا تخلص محمد رکھا کر لوگوں نے ان کو درافشاں کا لقب دیا مگر بلوچی زبان میں ذرافشاں کے نام سے مشہور ہوئے اصل نام شیخ الفطام ہے مگر شیخ محمد درافشاں کے نام سے فارسی کے عظیم شاعر بھی مشہور ہوئے ان کے مجموعہ کلام کا نام در وجود ہے۔ جو ذکریوں کے ہاں قلمی نسخہ ہے جو کہ فارسی زبان میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ شیخ محمد در افتشان بلند پایہ صوفی شاعر تھے ان کی فکر میں غواثان حق و معرفت کے لئے عمیق گہرائی موجود ہے دراصل ان کی شاعری میں اسرار الہی ، رسوز کا ئنات پر غور فکر خدمت خلق اور اخلاق حمیدہ کو پروان چڑھانا ان کے کلام کا خاص جزو ہے۔ درافشاں کے مجموعہ کلام میں لوگوں کو تعصب و نفرت قبر و غرور بعض ، کینہ جیسی اخلاقی بیماریوں سے پر ہیز کرنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔
'''دیوان در صدف قاضی''' ابراهیم کشانی پنجگوری کی تصنیف ہے اس میں ۳۲۸۶
اشعار ہیں
(۳) انگین نامہ نثر میں ملا اعظم کی تصنیف ہے جو ۶۰۰ صفات پر مشتمل ہے۔ (۴) چند اور قلمی نسخے نثریں جیسے رسالہ عزیز لاری، در وجود ذکری فرقے کی مستند کتا بیں ہیں ان قلمی نسخوں میں بھی سید محمد جو پوری کا ذکر موجود ہے۔
(۵) ذکری فرقے کے نامور شعرا شیخ جلال قصر قندی میر عبد اللہ جنگی شیخ سلیمان اور دیگر کئی ایک نے مختلف موضوعات پر بھی کہتا ہیں لکھی ہیں مثلا تاریخ مکران ، تاریخ ذکریت و مہدویت پوری تفصیل سے درج ہیں ان کتابوں میں راہ شریعت )
ذکر


== ذکری یا مہدوی ==
== ذکری یا مہدوی ==
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
confirmed
2,441

ترامیم