Jump to content

"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,213 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری
سطر 54: سطر 54:


(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ ) ۔
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ) ۔
 
== ذکری فرقہ کی نمازیں ==
نما
ذکری پانچ وقت عبادت کرتے ہیں ذکری عبادت ذکرو [[نماز]] دونوں پر مشتمل ہیں ذکر یعنی لا الہ الا اللہ اور اللہ کے دیگر اسماء کا ورد اور قرآنی آیات کی تلاوت دو طرح کی ہیں ذکر جلی اور ذکر خفی ۔ ذکری شیعہ حضرات کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز اور مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر، ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے۔
آخری ذکر نیم شب کا ہے جو خفی ہوتا ہے اور فردا فردا ادا کیا جاتا ہے کلمہ کا ورد '''لا اله الا الله''' ہے جو ایک ہزار مرتبہ دہرایا جاتا ہے اور ہر سویں درد کے بعد
ایک سجدہ ادا کیا جاتا ہے ( مطلب دس سجدے )۔
== کلمه توحید ==
'''لا اله الالله الملك الحق المبين''' نور پاک اور '''[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد رسول الله صادق الوعد الآمین]]''' ۔ یہ بھی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید کی آیت الذكر والصلوة کا مطلب فقط ذکر ہی ہے۔
ذکری فرقہ کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ پر قرآن مجید نازل ہو چکا تھا۔ لیکن مہدی صاحب تاویل ہے سید محمد جونپوری اگر چہ حضور کے پورے پورے تابع ہیں لیکن رُتبے میں دونوں برابر ہیں ذکری قرآن مجید کو اپی دینی کتاب تسلیم کرتے ہیں
اور باقاعدہ تلاوت بھی کرتے ہیں۔
== ذکری ایمان مفصل ==
ایمان لایا میں نے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں پر اور روز قیامت پر اور ان کے اندازہ اچھائی اور برائی پر جو سب اللہ کی
طرف سے ہے بعد از موت جی اُٹھنے پر ۔


== ذکری یا مہدوی ==
== ذکری یا مہدوی ==
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔