"بہائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 50: سطر 50:
بہاء اللہ فرماتے ہیں کہ وقت کے لحاظ سے کائنات کا کوئی آغاز نہیں بہاء اللہ سائنس دانوں کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس دنیا کی آفرینش کی تاریخ صرف چھ دن کی نہیں بلکہ لاکھوں اور کروڑوں برس کی ہے نظریہ ارتقاء قوت تخلیق کا انکار نہیں کرتا۔ خالق کی مخلوق ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ تک رہے گی مختلف نظام بنیں گے اور بگڑیں گے۔ مگر کائنات موجود رہے گی تمام اشیاء جو ایک وقت مرکب ہوتی ہیں کسی وقت تحلیل یا تجزیہ پذیر بھی ہو جاتی ہیں مگر ان کے اجزاء ترکیب قائم رہتے ہیں عبد البہاء کہتے ہیں عالم وجود اس کی کوئی ابتدا نہیں واضح ہو کہ رب کا بے مربوب تصور میں آنا ناممکن ہے جب کائنات بالکل وجود نہ رکھتی تھی تو یہ خیال خدا کی الوہیت کا انکار ہے پس چونکہ ذات احدیت یعنی وجود انہی از لی اور
بہاء اللہ فرماتے ہیں کہ وقت کے لحاظ سے کائنات کا کوئی آغاز نہیں بہاء اللہ سائنس دانوں کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس دنیا کی آفرینش کی تاریخ صرف چھ دن کی نہیں بلکہ لاکھوں اور کروڑوں برس کی ہے نظریہ ارتقاء قوت تخلیق کا انکار نہیں کرتا۔ خالق کی مخلوق ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ تک رہے گی مختلف نظام بنیں گے اور بگڑیں گے۔ مگر کائنات موجود رہے گی تمام اشیاء جو ایک وقت مرکب ہوتی ہیں کسی وقت تحلیل یا تجزیہ پذیر بھی ہو جاتی ہیں مگر ان کے اجزاء ترکیب قائم رہتے ہیں عبد البہاء کہتے ہیں عالم وجود اس کی کوئی ابتدا نہیں واضح ہو کہ رب کا بے مربوب تصور میں آنا ناممکن ہے جب کائنات بالکل وجود نہ رکھتی تھی تو یہ خیال خدا کی الوہیت کا انکار ہے پس چونکہ ذات احدیت یعنی وجود انہی از لی اور
سرمدی ہے یعنی اس کا اول و آخر ہیں تو اس میں بھی شک نہیں کہ عالم وجود یعنی اس نامتناہی کائنات کی بھی نہ تو ابتدا تھی اور نہ انتہا ہے۔ آدم اور حوا کے متعلق عبد البہاء کہتے ہیں حکایت آدم و حوا اور درخت کا پھل کھاتا اور بہشت سے نکالے جانا سب رموز ہیں اس میں خدائی اسرار اور معنی مضمر ہیں اور اس کی تاویل عجیب و غریب ہے۔
سرمدی ہے یعنی اس کا اول و آخر ہیں تو اس میں بھی شک نہیں کہ عالم وجود یعنی اس نامتناہی کائنات کی بھی نہ تو ابتدا تھی اور نہ انتہا ہے۔ آدم اور حوا کے متعلق عبد البہاء کہتے ہیں حکایت آدم و حوا اور درخت کا پھل کھاتا اور بہشت سے نکالے جانا سب رموز ہیں اس میں خدائی اسرار اور معنی مضمر ہیں اور اس کی تاویل عجیب و غریب ہے۔
بہاء اللہ اور عبد الیہا، بہشت و دوزخ کے بارے میں کہتے ہیں آسمانی کتابوں میں دیئے ہوئے بیانات مثلاً بائیل میں پیدائش کا بیان لفظی نہیں بلکہ تمثیلی اور معنوی بیانات سمجھتے ہیں۔ آپ کی تعلیمات کے مطابق بہشت حالت کمال اور دوزخ حالت نقص ہے بہشت مشیت الہی اور دوزخ ناموافقت ہے بہشت روحانی زندگی کا نام ہے اور دوزخ روحانی موت ہے جسم میں رہتے ہوئے بھی انسان بهشت یا دوزخ میں رہ سکتا ہے بہشت کی خوشیاں روحانی خوشیاں ہیں اور دوزخ کا عذاب ان خوشیوں سے محروم رہتا ہے۔ کہتے ہیں بہشت اور دوزخ کہاں ہے؟ کہہ دے اے شک کرنے والے مشرک! رےوپبہشت میرا دیدار ہے اور دوزخ تیر انفس۔
بہاء اللہ اور عبد الیہا، بہشت و دوزخ کے بارے میں کہتے ہیں آسمانی کتابوں میں دیئے ہوئے بیانات مثلاً بائیل میں پیدائش کا بیان لفظی نہیں بلکہ تمثیلی اور معنوی بیانات سمجھتے ہیں۔ آپ کی تعلیمات کے مطابق بہشت حالت کمال اور دوزخ حالت نقص ہے بہشت مشیت الہی اور دوزخ ناموافقت ہے بہشت روحانی زندگی کا نام ہے اور دوزخ روحانی موت ہے جسم میں رہتے ہوئے بھی انسان بهشت یا دوزخ میں رہ سکتا ہے بہشت کی خوشیاں روحانی خوشیاں ہیں اور دوزخ کا عذاب ان خوشیوں سے محروم رہتا ہے۔ کہتے ہیں بہشت اور دوزخ کہاں ہے؟ کہہ دے اے شک کرنے والے مشرک! رےوپبہشت میرا دیدار ہے اور دوزخ تیرا نفس۔
== توحید ==
بہائی ایک خدا کو مانتے ہیں ان کا نظریہ یہ ہے کہ سب مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا ہے اللہ ہی نے جہان کو پیدا کیا۔ بہائی انسانی شخصیت کی پوجا نہیں کرتے بلکہ اس بہاء یا جلال الہی کی پرستش کرتے ہیں بہاء اللہ کو خدا کا وہ معلم اعظم سمجھتے ہیں۔  بہائی تحریروں میں کئی ایسی عبارات ہیں جو مظہر ظہور کی کیفیت اور اس کے خدا سے تعلق کی وضاحت کرتی ہیں۔ خدا حکم فرماتا ہے کہ " ہر زمانے اور ہر دور میں ایک خالص اور عیب سے پاک روح کو زمین و آسمان کی ملکوت میں ظاہر کیا جائے یہ پر اسرار اور لطیف استی، یعنی مظہر ظہور انسانی فطرت بھی رکھتا ہے جس کا تعلق عالم خلق سے ہے اور روحانی فطرت بھی رکھتا ہے جو خود ذات الہی سے خلقت پانی ہے ۔ اسے دوہرا مقام عطا کیا جاتا ہے۔ پہلا مقام جس کا تعلق اس کی انتہائی باطنی حقیقت سے ہوتا ہے اس کی آواز خود خدا کی آواز ہوتی ہے دوسرا مقام انسانی مقام ہوتا ہے میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں کہہ دے تعریف ہو اللہ کی کیا میں ایک بشر سے زیادہ ہوں ؟ ایک رسول ہوں بہاء اللہ کہتے ہیں کہ حکومت روحانی میں تمام مظاہر الہیہ کے درمیان ایک خالص وحدت ہوتی ہے وہ سب خدا اس کے جمال کو ظاہر کرتے ہیں اسے میرے خدا جب میں اس تعلق سے بارے میں تحریر کرتا ہوں جو مجھے تجھے سے جوڑتا ہے تو میں تمام مخلوق کے سامنے یہ اعلان کرنے پر مائل ہو جاتا ہوں (کے تحقیق میں میں اللہ اہوں اور جب میں اپنے آپ پر غور کرتا ہوں تو دیکھو میں اپنے آپ کو مٹی سے بھی کم تر پاتا ہوں۔
== پیغمبروں کے بارے میں ==
خدا کی پہچان اللہ کے پیغمبروں  ہی کے ذریعے سے ہو سکتی ہے۔ اس لئے پیغمبروں کو مانتا ان کے حکموں پر عمل کرنا ضروری ہے اس لئے بھائی آج تک تمام آنے والے پیغمبروں کو اور ان کے دینوں کو سچا جانتے ہیں اور خدا کی طرف سے آئے ہوئے مشیر ہوں کو مانتے ہیں ۔
== عورتوں کے بارے میں ==
بہا‏ئی دین میں عورتیں اور مرد برابر میں بھائی دین کا نچوڑ ہر قسم کے جھگڑوں کو ختم کرتا ہے اور کسی قسم کا تعصب نہیں کرنا چاہئے نہ زبان نہ مذاہب نہ اور قسم کے جھگڑوں میں پڑتا ہے اللہ کی نظر میں سب انسان برابر ہیں سب کے ساتھ برابر کا سلوک کرنا چاہئے۔
== شادی ==
عورت مرد دونوں شادی سے پہلے پا پاکدامنی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور شادی کے بعد عورت اپنے خاوند کے ساتھ مکمل وفاداری کرتی ہے بہائی فرقہ میں نکاح کی رسم بہت سادہ ہی ہوتی ہے۔ کونسل کے دو گواہوں کے سامنے نکاح کے موقع پر بہائی فرقے کی کتاب اقدس میں سے آیات تلاوت کی جاتی ہیں۔ اس طرح وہ کونسل نکاح کی تصدیق کرتی ہے بہائی فرقہ میں طلاق کی برائی سختی سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے بہائی فرقہ میں ایک سے زیادہ بیویوں کی ممانعت ہے۔
== نشہ ==
بھائی فرقہ علاج کے استعمال کے علاوہ سب نشہ آور مشروبات اور ادویات کے استعمال سے منع کرتا ہے۔
== دینی پیشوا ==
بہائی فرقہ میں کوئی دینی پیشوا ( ملا یا مولوی وغیرہ) نہیں ہوتا پیشہ ور ملائیت کو حرام ٹھہرایا گیا ہے تبلیغ ہر بہائی پر فرض کی گئی ہے کی کیوں
== اسلام دعا ==
بہائی فرقے کے لوگ جب بھی آپس میں ملتے ہیں تو السلام علیکم یا Good Morning یا اور کوئی لفظ نہیں بولتے بلکہ جب بھی آپس میں سلام دعا کریں گے تو ایک دوسرے کو کہیں اللہ بہی۔ یہ ان کی ایک دوسرے کے ساتھ السلام علیکم ہوتی ہے بسم  اللہ الابہی عربی کلمات ہیں جن کا مطلب ہے اے سب سے نور والے خدا۔ بہائی اپنی تحریروں کو بسم اللہ الا یہی ھوالابہی جیسے سنا موں سے سجاتے ہیں۔ استقبالیہ کلمہ اللہ ابہی  بہاء اللہ کے اور یانو پل میں جلا وطنی کے زمانہ میں اختیار کیا گیا تھا۔
== عبادت گاہ ==
بھائی فرقے کی ایک عبادت گاہد دہلی میں ۱۲۸ یکٹر میں ہے جس میں رفاہی ادارے بھی کام کرتے ہیں اُس جگہ کا نام بھا پور ہے ویسے تو دنیا میں کافی جگہوں پر ایسی عبادت گاہیں ہیں [[پاکستان]] میں کوئی نہیں۔ پاکستان میں جہاں پر بہائی اکٹھے ہوتے ہیں اُس کو بہائی ھال یا بہائی سنٹر کہتے ہیں اور یہی ان کی عبادت گاہ ہوتی ہے۔
== کوہ کرمل ==
( کرمل یعنی انگورستان النبی ) ارض اقدس کا وہ پہاڑ ( کوہ کرمل ) ہے جس پر باب کا روضہ ہے کرمل کو کتاب الہی میں کو اللہ اور کرم اللہ کہا گیا ہے کوم ٹیلہ کو کہتے ہیں مبارک ہیں وہ جو پہنچتے ہیں اور مبارک وہ جو قبول کرتے ہیں بہائی عقیدہ کے مطابق ایلیا نبی کی غار سے بہت قریب ہے اور اس مقام سے چند میل کے فاصلے پر  بہا اللہ کا روضہ ہے۔ کوہ کرمل [[اسرائیل]] میں واقع ہے اور داؤد نبی کے مقبرہ کا روایتی مقام اور [[بیت المقدس|یروشلیم]] کے مقدس شہر کی علامت ہے۔ ۱۸۶۸ء میں اُس وقت اسرائیل وجود میں نہیں آیا تھا اور بہائی عقیدہ یہ ہے کہ کوہ کرمل پر جس مسیح موعود نے آخری زمانہ میں آنا تھا وہ آگئے ہیں۔
== عکا ==
ملک [[شام]] میں عکا ایک بستی ہے جو دو پہاڑوں کے درمیان واقع ہے اُسے عکا کہا جاتا ہے عکا کو خُدا نے اپنی خاص رحمت سے مخصوص فرمایا ہے۔ عکا عسقلان سے بھی افضل ہے جو کوئی عکا میں کہتا ہے استغفر اللہ خدا اُس کے سب گناہ بخش دیتا ہے۔ جو کوئی عکا میں اذان دے تو جتنی دور تک اُس کی آواز پہنچتی ہے اُتنی ہی جگہ اُسے جنت میں ملے گی ۔ جو عکا کی زیارت سے رغبت رکھتا اور اُس میں داخل ہوتا ہے خُدا اُس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے جو اُس کی زیارت کی خواہش نہ رکھتے ہوئے نکلتا ہے خُدا اُسے برکت نہیں دیتا ۔ جو کوئی عکا میں صبح و شام، رات دن خُدا کا ذکر کرتا ہے تو یہ خدا کے نزدیک اس بات سے افضل ہے کہ راہ خدا کے جہاد میں تلواریں اور نیزے اور ہتھیار اُٹھائے۔ عکا قدیم تاریخی شہر ہے جہاں پر بہاء اللہ کو جلا وطن کیا گیا تھا۔ عکا حکومت عثمانی کا کالا پانی تھا اور بدترین مجرم وہاں قید کئے جانے کے لئے بھیجے جاتے تھے بہاء اللہ اور اُن کے ساتھ مرد عورتیں اور بچے مل کر ۸۰ یا ۸۴ تھے وہاں انہیں بہاء اللہ کے ساتھ فوجی بارکوں میں بند کر دیا گیا۔
== عين البقر ==
عین البقر عکا میں ایک چشمہ ہے جو اس میں سے ایک گھونٹ پیتا ہے خدا اُس کے دل کو نور سے بھر دیتا ہے اور قیامت کے دن بڑے عذاب سے اسے امن میں رکھے گا۔ مبارک وہ جس نے عین البقر کا پانی پیا اور اُس پانی سے نہایا کیونکہ فورمین بقر اور عین سلوان اور چاہ زمزم سے پیتی ہیں مبارک وہ جو ان چشموں کا پانی پیتا ہے۔ اور اس میں جو نہاتا ہے خدا قیامت کے دن اُس پر اور اس کے بدن پر دوزخ کی آگ حرام ٹھہراتا ہے۔
== عکا کے فقراء ==
حضور نے فرمایا جنت میں بہت سے بادشاہ اور سردار ہو نگے اور عکا کے فقرا جنت کے بادشاہ اور سردار ہیں یقینا عکا میں ایک مہینہ رہنا دوسرے مقاموں پر ایک ہزار سال رہنے سے بہتر ہے اور حضور نے فرمایا مبارک ہیں وہ جو عکا کی زیارت سے مشرف ہوا اور مبارک وہ جس نے عکا کے زیارت کرنے والے کو دیکھا۔ حضور نے فرمایا کہ سواحل میں پایہ عرش سے متعلق ایک بستی ہے جسے عکا کہا جاتا ہے جو شخص وہاں خدمت حق میں کمر بستہ محض خدا کے لئے ایک رات گزارے خدا تعالیٰ اُس کے لئے قیامت تک صابرین، قائمین ، راکعین ، ساجدین کا ثواب لکھ دیتا ہے۔
== نماز ==
بہائی دن میں تین دفعہ نماز پڑھتے ہیں باجماعت نماز نہیں پڑھتے اکیلے اکیلے نماز پڑھتے ہیں البتہ نماز جنازہ باجماعت پڑھنے کا حکم نازل ہوا ہے ۔ اسلامی فرقوں کی طرح وضو وغیرہ نہیں کرتے اپنا رخ کعبہ کی طرف نہیں کرتے بلکہ ان کا قبلہ کوہ کرمل ہے اُس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں اپنے مردے کی قبر پکی بناتے ہیں۔ خدا کے حضور ہم نے تم پر ۹ رکعات نماز فرض کی ہیں کتاب اللہ کے حکم کے مطابق زیادہ تعداد معاف کر دی گئی ہے اور جب تم نماز ادا کرنے کا ارادہ کرو تو اپنا رخ میری بارگاہ اقدس کی طرف کر لو ۔ یہ وہی مقام اقدس ہے جس کو اللہ نے اعلیٰ مقام طواف ساکنان شہر بقا کی قبلہ گاہ اور باشندگان ارض قرار دیا ہے۔
== بہائی فرقے کی کتاب اقدس ==
(1) بہائی فرقے کی کتاب اقدس عکا میں بہاء اللہ پر ۱۸۷۳ ء نہیں نازل ہوئی بہائی اسے ام الکتاب کہتے ہیں ۔ یہ کتاب ایسے وقت نازل ہوئی جب کہ آپ دشمنوں اور دوستوں کے اعمال کے سبب مصائب میں گھرائے ہوئے تھے۔ اور اس میں حدود احکام کا محزن، سچی خوشی کا سر چشمہ، قسطاس اعظم، صراط مستقیم اور نوح بشر کوئی زندگی عطا کرنے والی کتاب اور تمام دنیا کی آسمانی اور مقدس کتابوں میں بے مثل و بے نظیر سمجھتے ہیں۔ اس کتاب اقدس میں دینی قوانین کو مسائل اور ایسے قوانین بھی ہیں جو صرف بہائیوں سے تعلق رکھتے ہیں کچھ قوانین اجتماعی زندگی کے ضامن ہیں اور کچھ قوانین بہائی نظام قائم ہونے کے بعد عمل میں آتے ہیں۔
(۲) اس کتاب اقدس میں ادائے نماز کا حکم دیتے ہیں اذان کا وقت اور ایام متعین کرتے ہیں نماز جنازہ کے سوا باقی با جماعت نماز کی ممانعت فرماتے ہیں قبلہ مقرر کرتے ہیں ۔ حقوق اللہ متعین کرتے ہیں وراثت کے احکام کی تفصیل بیان کرتے ہیں مذہبی پیشوائیت کو منسوخ کرتے ہیں ہاتھ چومنے کی ممانعت فرماتے ہیں ایک وقت یں ایک شادی کی اجازت فرماتے ہیں طلاق کی مذمت کرتے ہیں۔


توحید : بہائی ایک خدا کو مانتے ہیں ان کا نظریہ یہ ہے کہ سب مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا ہے اللہ ہی نے جہان کو پیدا کیا۔ بہائی انسانی شخصیت کی پو جا نہیں کرتے بلکہ اس بہاء یا جلال الہی کی پرستش کرتے ہیں حضرت بہاء اللہ کو خدا کا وہ معلم اعظم سمجھتے


ہیں ۔ بہائی تحریروں میں کئی ایسی عبارات ہیں جو مظہر ظہور کی کیفیت اور اس کے خدا
== بہائی کیلنڈر ==
بہائی فرقے کا اپنا کیلنڈر ہے جو بدین یا بہائی تقویم برای شمسی کے نام سے مشہور ہے ۔ کیلنڈر ۲ مارچ سے شروع ہوتا ہے اور بہائی فرقہ کا نیا جہاں اس دن سے شروع ہو جاتا ہے سال انہیں دنوں کے 9 مہینوں پر تقسیم ہوتا ہے بہائی فرقے کے کیلنڈر کے مطابق سال کے 19 مہینے ہوتے ہیں ۔
== بہائی مہینوں کے نام ==
(۱) بہاء ۲۱ مارچ (۲) جلال 9 اپریل (۳) جمال ۱۲۸ اپریل (۲) عظمت (۷) مئی (۵) نور ۵ جون (۶) رحمت ۲۴ جون (۷) کلمات ۱۳ جولائی (۸) کمال یکم اگست (۹) اسماء ۲۰ اگست (۱۰) عزت ۸ تمبر (۱۱) مشیت ۲۷ ستمبر (۱۲) علم ۱۶ اکتوبر (۱۳) قدرت نومبر (۱۴) قول ۲۳ نومبر (۱۵) مسائل ۱۲ دسمبر (۱۹) شرف ۳۱ دسمبر (۱۷) سلطان (۱۹) جنوری (۱۸) ملک 7 فروری اور (۱۹) علاء ۲ مارچ سے شروع ہوتا ہے
(نوٹ : لوند کے دن ۲۶ فروری سے یکم مارچ تک ہیں جو ایام جا کے نام سے موسوم ہیں ) ان لیپ کے ۴ یا ۵ دنوں کو ایام ھا، کہتے ہیں ان دنوں میں بہائی فرقے کے لوگ دعوتیں وغیرہ کرتے ہیں ایک دوسرے کو تحفہ تحائف بھی دیتے ہیں بہائی کیلنڈر کے مطابق سال کا آخری مہینہ روزوں کا مہینہ ہوتا ہے اور ۲ مارچ سے ۲۰ مارچ تک روزے ہوتے ہیں۔
== عید نوروز ==
بہائی فرقے کا نیا سال ۲۱ مارچ ہے جس کو عید نوروز بھی کہتے ہیں سنا۔ بہائی فرقہ کی عید رضوان: رضوان ایک باغ کا نام ہے جو بغداد کے پھاٹک کے باہر ہے پہلے یہ باغ نجیب پاشا کا باغ کہلاتا تھا۔ بعد میں بہائیوں میں دو باغ رضوان کے نام سے مشہور ہوا بہاء اللہ نے اس باغ میں خوشخبری سنائی تھی کہ وہ تمام انبیاء کے موعود ہے ان بارہ دنوں میں یعنی ۲۱ اپریل سے ۲ مئی تک ایک عید مناتے ہیں جس کا نام عید رضوان ہے۔ اس دن انتخابات بھی ہوتے ہیں جس سے ایک کونسل تشکیل دی جاتی ہے اس کو نسل کو محفل روحانی محلی کہتے ہیں ۔
== بہائیوں کے خاص تہوار ==
#  نوروز (۲۱ مارچ نئے سال کا پہلا دن )
#
# ۲۱ اپریل سے ۲ مئی تک عید رضوان
#
#  ۲۹ اپریل عید رضوان کا نواں دن
#
#  ۲۳ مئی اعلان حضرت باب یوم بعثت ( یوم موعود )
#
#  ۲۹ مئی حضرت بہاء اللہ کا یوم صعود ( وصال )
#
# ۹ جولائی حضرت باب کا یوم شہادت
#
# ۲۰ اکتو بر حضرت باب کا یوم ولادت
#
#  ۱۲ نومبر حضرت بہاء اللہ کا یوم پیدائش
#
# ( ۲۶ نومبر حضرت عبد الباء یوم میثاق
#
#  ۲۸ نومبر حضرت عبد البہاء کا یوم صعود ۔
مشرق الاذکار : بہائی فرقہ کی عبادت خانے کو مشرق الاذکار کہتے ہیں دنیا بھر میں


سے تعلق کی وضاحت کرتی ہیں ۔ خدا احکم فرماتا ہے کہ " ہر زمانے اور ہر دور میں ایک
کافی مشرق الاذکار میں پاکستان میں کوئی مشرق الاذ کا رنہیں ان عبادت گاہوں


ناس اور عیب سے پاک روح کو زمین و آسمان کی ملکوت میں ظاہر کیا جائے یہ
میں بہائی فرقے کے لوگ اپنی مقدس کتاب اقدس کی تلاوت کرتے ہیں اور عبادت
 
گاہوں میں ساز گانا وغیرہ کا بھی استعمال کرتے ہیں ان مشرق الاذکار میں دینی پیشوا
 
ہوتا ہے ان مشارق الاذکار میں رفاعی کاموں کے لئے کئی ادارے کام کرتے ہیں
confirmed
2,364

ترامیم