سید ارشد مدنی ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، مصنف اور استاذ حدیث ہیں۔ وہ جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر، دارالعلوم دیوبند کے استاذِ حدیث و موجودہ صدر مدرس، رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کے مؤقر رکن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں۔ وہ مسلمانان ہند کی ایک مضبوط آواز تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا نام 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہے۔

سید ارشد مدنی
ارشد مدنی.jpeg
پورا نامسید ارشد مدنی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہہندوستان
اساتذہ
  • سید فخر الدین احمد
  • سید حسین احمد عارف گیاوی
  • محمد ابراہیم بلیاوی
  • نصیر احمد خان بلند شہری
  • محمد طیب قاسمی
  • محمد اعزاز علی امروہوی
  • وحید الزماں کیرانوی
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • تفصيل عقد الفرائد بتكميل قيد الشرائد
  • نخب الافکار فی تنقیح مبانی الاخبار فی شرح معانی الآثار
مناصب
  • جمعیت علمائے ہند کے آٹھویں قومی صدر
  • دار العلوم دیوبند کے گیارھویں صدر مدرس عہدہ سنبھالا 2020ء سے
  • آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر

سوانح عمری

ید ارشد مدنی 1360ھ بہ مطابق 1941 کو سید حسین احمد مدنی کی چوتھی اہلیہ معروف بَہ آپا جان سے پیدا ہوئے۔ان کے بڑے بھائی سید اسعد مدنی تھے، جو حسین احمد مدنی کی تیسری اہلیہ سے تھے آپ کا سلسلہ نسب امام حسین علیہ السلام کی نسل سے ہے۔

تعلیم

سید ارشد مدنی نے تعلیم کی ابتدا حسین احمد مدنی کے معتمد و خلیفہ اصغر علی سہسپوری کے پاس کی، جن کے پاس انھوں نے 8 سال کی عمر میں حفظ قرآن کی تکمیل کی، اس کے بعد دار العلوم دیوبند ہی میں فارسی کا 5 سالہ نصاب مکمل کیا، پھر سنہ 1955 سے دار العلوم دیوبند ہی میں عربی تعلیم کا آغاز کیا اور 1963 کو دار العلوم دیوبند سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ ان کے شرکائے دورۂ حدیث میں سید حسین احمد عارف گیاوی بھی شامل تھے۔

اساتذه

انھوں نے دار العلوم دیوبند میں صحیح البخاری؛ سید فخر الدین احمد سے، جامع ترمذی جلد اول اور صحیح مسلم؛ محمد ابراہیم بلیاوی سے، جامع ترمذی جلد ثانی، شمائل ترمذی اور سنن ابی داؤد؛ سید فخر الحسن مراد آبادی سے، صحیح مسلم (از کتاب الطہارۃ تا ختم کتاب) اور سنن ابن ماجہ؛ نصیر احمد خان بلند شہری سے، سنن نسائی؛ ظہور احمد دیوبندی سے، شرح معانی الآثار؛ مہدی حسن شاہجہاں پوری سے، موطأ امام مالک؛ محمد طیب قاسمی سے اور موطأ امام محمد؛ عبد الاحد دیوبندی سے پڑھی [1]

ان کے دیگر اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں محمد اعزاز علی امروہوی، جلیل احمد کیرانوی، اختر حسین دیوبندی اور وحید الزماں کیرانوی شامل ہیں [2]

تدریس

وه نے تعلیم سے فراغت کے بعد 1965ء میں جامعہ قاسمیہ، گیا سے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا اور تقریباً ڈیڑھ سال تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیں، پھر 1967ء کے آغاز میں وہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور تقریباً چودہ ماہ وہاں پر مقیم رہے [3]

مدینہ منورہ سے واپسی پر اپنے استاذ سید فخر الدین احمد مراد آبادی کے ایما پر 1969ء میں وہ جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، مراد آباد میں مدرس ہوئے اور 1983 تک 14 سال وہاں رہ کر تدریسی خدمات انجام دیں، وہاں پر کتب متوسطہ کے علاوہ مشکاۃ المصابیح، صحیح مسلم اور موطأ امام مالک جیسی حدیث کی کتابوں کا درس بھی ان سے متعلق رہا۔

21 ذی قعدہ 1391ھ کو انھیں تدریس کے ساتھ مجلس تعلیمی کا کنوینر بھی بنایا گیا، پھر 11 جمادی الاولی 1393ھ کو انھیں نائب ناظم مجلس تعلیمی مقرر کیا گیا اور انھیں کی کاوشوں سے 1396ھ کو مدرسہ شاہی میں مجلس شوریٰ نے درس نظامی کی درجہ بندی منظور کی اور مدرسے کا تعلیمی معیار بلند تر ہوا۔ اسی طرح 14 شعبان 1396ھ کو وہ مدرسہ شاہی کی تقرر کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے [4]

حوالہ جات

  1. ہردوئی، محمد طیب قاسمی. دار العلوم ڈائری: تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (ایڈیشن 2017). دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود. صفحہ 35.
  2. مظفر نگری، محمد تسلیم عارفی؛ سہارنپوری، عبد اللہ شیر خان. "الاجازة المسندة لسائر الكتب التالية و الفنون المتداولة من الشيخ السيد أرشد المدني حفظه اللّٰه". أساتذة دار العلوم و أسانيدهم في الحديث (بزبان اردو و عربی) (ایڈیشن 1444ھ بہ مطابق 2023ء). دیوبند: مکتبۃ الحرمین. صفحات 40–43۔
  3. قاسمی، محمد اللہ خلیلی (اکتوبر 2020ء). ""حضرت مولانا سید ارشد مدنی"، "دار العلوم کے صدر المدرسین حضرات"، "نظمائے مجلس تعلیمی"، "موجودہ اراکین مجلس شوریٰ"، "موجودہ اساتذۂ عربی". دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ. دیوبند: شیخ الہندؒ اکیڈمی. صفحہ 764، 749، 752، 758، 767.
  4. قاسمی، محمد سالم؛ رشیدی، سید اخلد؛ منصور پوری، سید محمد سلمان، ویکی نویس (دسمبر 1992ء). "جگر گوشۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی". ماہنامہ ندائے شاہی. مرادآباد: جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی. 4 (11–12): 508–509.