"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,025 بائٹ کا ازالہ ،  26 نومبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
=== لاہوری احمدی ===
=== لاہوری احمدی ===
اس فرقے کے بانی امیر مولوی محمد علی اور دوسرے کرتا دھرتا خواجہ کمال الدین ہیں اور اس جماعت کا صدر مقام لاہور میں ہے لاہوری احمدی اپنے آپ کو احمدی یا اراکین احمدیہ انجمن اشاعت [[اسلام]] کہلاتے ہیں۔ لاہوری جماعت حضور کے کم مشہور نام احمد پر اپنے آپ کو احمدیہ کہلاتے ہیں اور یہ لوگ ربوہ کے احمدیوں سے تعداد میں بہت کم ہیں۔ لاہوری احمدی جماعت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] کو آخری نبی مانتے ہیں لاہوری احمدیوں کا نظریہ ہے کہ حضور کے بعد اور کوئی دوسرا نہیں  آئے گا۔ لاہوری احمدی مرزا غلام احمد کی اُمتی نبوت کے قائل نہیں اختلاف دوسری جماعت سے نبوت کا ہے وہ انہیں مجدد ، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور مسیح موعود مانتے ہیں لاہوری جماعت کا نظم ونسق احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کے ہاتھ میں ہے۔ اور امیر جماعت احمدیہ نے [[قرآن]] کا ترجمہ انگریزی زبان میں کیا اس کے علاوہ جماعت احمدیہ نے جرمن اور ڈچ دونوں زبانوں میں بھی قرآن کا ترجمہ کیا۔ جرمن، ڈچ، انگریزی اور اردو زبان میں لاہوری احمدیوں نے رسالے بھی جاری کئے ہیں بیرونی ملکوں میں اشاعت اسلام کا کام بھی لاہوری جماعت احمدیہ نے سرانجام دیا ہے۔ خواجہ صاحب نے دو کنگ میں ایک مسجد کو آباد کیا جو اس جماعت کے مشن کا ہیڈ کوانٹر بنی یہ مسجد ڈاکٹر لاسٹز نے بنوائی تھی احمدیہ جماعت نے تبلیغی کوشش صرف انگلستان تک محدود نہیں کی بلکہ انہوں نے کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے تبلیغی مرکز کھولے ہوئے ہیں۔
اس فرقے کے بانی امیر مولوی محمد علی اور دوسرے کرتا دھرتا خواجہ کمال الدین ہیں اور اس جماعت کا صدر مقام لاہور میں ہے لاہوری احمدی اپنے آپ کو احمدی یا اراکین احمدیہ انجمن اشاعت [[اسلام]] کہلاتے ہیں۔ لاہوری جماعت حضور کے کم مشہور نام احمد پر اپنے آپ کو احمدیہ کہلاتے ہیں اور یہ لوگ ربوہ کے احمدیوں سے تعداد میں بہت کم ہیں۔ لاہوری احمدی جماعت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] کو آخری نبی مانتے ہیں لاہوری احمدیوں کا نظریہ ہے کہ حضور کے بعد اور کوئی دوسرا نہیں  آئے گا۔ لاہوری احمدی مرزا غلام احمد کی اُمتی نبوت کے قائل نہیں اختلاف دوسری جماعت سے نبوت کا ہے وہ انہیں مجدد ، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور مسیح موعود مانتے ہیں لاہوری جماعت کا نظم ونسق احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کے ہاتھ میں ہے۔ اور امیر جماعت احمدیہ نے [[قرآن]] کا ترجمہ انگریزی زبان میں کیا اس کے علاوہ جماعت احمدیہ نے جرمن اور ڈچ دونوں زبانوں میں بھی قرآن کا ترجمہ کیا۔ جرمن، ڈچ، انگریزی اور اردو زبان میں لاہوری احمدیوں نے رسالے بھی جاری کئے ہیں بیرونی ملکوں میں اشاعت اسلام کا کام بھی لاہوری جماعت احمدیہ نے سرانجام دیا ہے۔ خواجہ صاحب نے دو کنگ میں ایک مسجد کو آباد کیا جو اس جماعت کے مشن کا ہیڈ کوانٹر بنی یہ مسجد ڈاکٹر لاسٹز نے بنوائی تھی احمدیہ جماعت نے تبلیغی کوشش صرف انگلستان تک محدود نہیں کی بلکہ انہوں نے کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے تبلیغی مرکز کھولے ہوئے ہیں۔
=== ربوہ کے احمدی ===
ربوہ کے احمدیوں کا صدر مقام ربوہ چنیوٹ کے قریب قصبہ ہے جس کو آج کل چناب نگر کہا جاتا ہے یہ مرزاغلام احمد کے مریدوں یعنی مرزا بشیر الدین محمود احمد کی پرانی جماعت ہے اور ان کو لوگ قادیانی یا مرزائی یار بوہ کے احمدی کہتے ہیں۔ مرزا غلام احمد کو سچ موعود اور امام مہدی جانتے ہیں اور نبوت مرزاغلام احمد تک لے کر جاتے ہیں اس لئے اسلام کے دوسرے فرقوں کے ساتھ انکے بنیادی اختلافات ہیں۔ مرزاغلام احمد کی وفات تک احمدی جماعت میں کوئی باہمی اختلاف نہیں تھا مرزا غلام احمد کے بعد حکیم نورالدین صاحب ان کے جانشین مقرر ہوئے ان کی وفات ۱۹۱۴ ء میں ہوئی اور حکیم نورالدین کے بعد یہ جماعت دوشاخوں میں بٹ گئی (1) پہلی قادیانی شاخ کے سر براہ مرزا بشیر الدین محمود قرار پائے۔ (۲) دوسری شاخ کے خواجہ کمال الدین اور مولوی محمد علی نے لاہوری احمدی شاخ قائم کی۔ ان دونوں جماعتوں میں آج تک یہ بحث جاری ہے کہ مرزا صاحب کا دعوی کیا تھا پہلی جماعت جس کے بانی مرزا بشیر الدین ہیں اُن کی جماعت کا دعوی ہے کہ مرزا صاحب مدعی رسالت و نبوت تھے اور لاہوری احمدی جماعت کہتی ہے نہیں۔ ان کا دعوئی صرف مجددیت کا تھا مرزا صاحب کی کتابیں جن کی تعداد کم از کم اسی (۸۰) بتائی جاتی ہے ان دونوں فریقوں کے پاس موجود ہیں ان دونوں جماعتوں میں بحث یہ ہے (۱) لاہوری جماعت ۱۹۰۱ء سے پہلے کے دُعاوی کو بطور حجت پیش کرتی ہے۔ (۲) ربوہ کے احمدی جماعت ۱۹۰۱ ء کے بعد کے دعاوی کو ترجیح دیتے ہیں۔ جس میں مرزا صاحب کو نبی قرار دیا گیا ہے ۔ احمدی حضرات بڑے فخر سے دعوی کرتے ہیں کہ مرزا صاحب نے حضرت عیسیٰ کی وفات ثابت کر کے کسر صلیب کر دی ہے یعنی عیسائیت کو ختم کر دیا ہے ۔ اور مسیح نام کی کوئی تاریخی شخصیت ہی نہیں محض افسانہ ہے لاہوری احمدی جماعت کا عقیدہ ہے کہ مرزا صاحب مسیح موعود ہیں۔ ان تصریحات سے واضح ہے کہ احمدی حضرات خواہ ربوہ کے ہوں یا لاہوری احمدی یہ دونوں فرقے مرزا  کے دُعاوی کو سچا سمجھنے کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج قرار پائے ہیں۔
== اعلان نبوت ==  
== اعلان نبوت ==  
۱۸۸۲ء میں مرزا غلام احمد نے مامور من اللہ ہونے کا اعلان کیا کہ اللہ کی وحی اُن پر اتری ہے ۱۸۸۹ میں جماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ ۱۸۹۱ میں فتح اسلام اور توضیح مرام کے عنوان سے دو رسالے شائع ہوئے ان میں مرزا غلام احمد  نے مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اور اپنے ایک الہام میں لکھا مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں وعدہ کے موافق تو کا آیا ہے مرزا  نے مسیح موعود اور امام مہدی ( لامہدی الا عیسی ) ہونے دعوی بھی کیا اور الہام میں اپنا نام عیسی اور مسیح موعود رکھا۔ عبارت الہام یہ ہے کہ ہم نے تجھے مسیح بن مریم بنایا اس اعلان نبوت کرنے کی وجہ سے دوسرے اسلامی فرقوں نے ان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور جھگڑے شروع ہو گئے اسلام کے دوسرے فرقے کہتے ہیں کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں اور ان پر آ کر اللہ تعالٰی کی نبوت ختم ہو جاتی ہے لیکن احمدی فرقے کے لوگوں کا نظریہ ہے کہ نہیں نبوت مرزاغلام احمد پر آکر ختم ہوئی۔ [[پاکستان]] میں دوسرے [[مسلمان]] فرقوں کا احمدی فرقے کے لوگوں سے ختم نبوت کا جھگڑا رہتا ہے۔ احمدی فرقہ کے لوگ مرزا غلام احمد کے نام کے ساتھ علیہ السلام یعنی مرزا غلام احمد علیہ السلام لکھتے ہیں۔ مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس دعوے کی بنیا د حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے۔
۱۸۸۲ء میں مرزا غلام احمد نے مامور من اللہ ہونے کا اعلان کیا کہ اللہ کی وحی اُن پر اتری ہے ۱۸۸۹ میں جماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ ۱۸۹۱ میں فتح اسلام اور توضیح مرام کے عنوان سے دو رسالے شائع ہوئے ان میں مرزا غلام احمد  نے مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اور اپنے ایک الہام میں لکھا مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں وعدہ کے موافق تو کا آیا ہے مرزا  نے مسیح موعود اور امام مہدی ( لامہدی الا عیسی ) ہونے دعوی بھی کیا اور الہام میں اپنا نام عیسی اور مسیح موعود رکھا۔ عبارت الہام یہ ہے کہ ہم نے تجھے مسیح بن مریم بنایا اس اعلان نبوت کرنے کی وجہ سے دوسرے اسلامی فرقوں نے ان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور جھگڑے شروع ہو گئے اسلام کے دوسرے فرقے کہتے ہیں کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں اور ان پر آ کر اللہ تعالٰی کی نبوت ختم ہو جاتی ہے لیکن احمدی فرقے کے لوگوں کا نظریہ ہے کہ نہیں نبوت مرزاغلام احمد پر آکر ختم ہوئی۔ [[پاکستان]] میں دوسرے [[مسلمان]] فرقوں کا احمدی فرقے کے لوگوں سے ختم نبوت کا جھگڑا رہتا ہے۔ احمدی فرقہ کے لوگ مرزا غلام احمد کے نام کے ساتھ علیہ السلام یعنی مرزا غلام احمد علیہ السلام لکھتے ہیں۔ مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس دعوے کی بنیا د حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے۔
confirmed
2,364

ترامیم