دحوالارض
دَحوُ الأرض، 25 ذوالقعدہ کی تاریخ زمین کا پانی سے باہر آنے کا دن ہے۔ بعض احادیث کے مطابق اس دن زمین کو پھیلایا گیا۔ بعض احادیث کے مطابق اس دن حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر ڈالنا، حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی کی ولادت اور حضرت آدم پر پہلی بار خدا کی رحمت کے نزول جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
اسلامی تعلیمات میں دحو الارض بافضلیت دنوں میں شمار ہوتا ہے جس میں مختلف عبادات کی سفارش ہوئی ہے من جملہ ان میں غسل کرنا، روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا شامل ہیں۔
لغوی اور اصطلاحی معنی
دَحوالارض ایک قرآنی اور حدیثی اصطلاح ہے۔ "دحو" کا مصدر پھیلانے، گسترش دینے اور کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہٹا دینے کے معنی میں آتا ہے۔ اس طرح "دحوالارض" کے معنی زمین کے پھیلانے اور اسے گسترش دینے کے ہیں۔
یہاں دحوالارض سے مراد زمین کی خشکی کا پانی کے اندر سے باہر آنا ہے۔ اسلامی منابع کے مطابق زمین ابتداء میں پانی کے اندر تھی اس کے بعد اس کی خشکی پانی سے باہر نکل آیا ہے۔ زمین کی پانی سے باہر آنے کی کیفیت اور اس کے آغاز کے دن کے سے متعلق منابق میں کوئی خاطر خواہ چیز نہیں ہے۔ مکہ کی پرانی تاریخ کے مطابق زمین کا پہلا حصہ جو پانی سے باہر آیا وہ مکہ اور خانہ کعبہ کی جگہ تھی۔ دحوالارض کی حقیقت اور اس سے متعلق روایات کی صحت و سقم کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں [1]۔
واقعات
احادیث اور فقہی منابع کے مطابق "دحوالارض" کی تاریخ 25ذوالقعدہ ہے جس دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ تاریخ قدیم میں آیا ہے کہ "دحو الارض" ایران میں رائج شمسی کیلنڈر کے ساتویں مہینہ یعنی "مہرماہ" میں واقع ہوا ہے۔ حادیث میں اس دن سے متعلق بعض انبیاء کے تاریخی واقعات مذکور ہیں۔ منجملہ ان واقعات میں: حضرت آدم(ع) پر خدا کی رحمت کا نزول،[8] حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگرانداز ہونا، حضرت ابراہیم اور عیسی بن مریم کی ولادت وغیرہ ہیں [2]
دحوالارض قرآن کی
قرآن میں دحو کے مادے سے صرف مفرد مذکر غائبِ فعلِ ماضی کا صیغہ باب "فَعَلَ یفعُلُ" سے آیا ہے سورہ نازعات کی آیت نمبر 30 وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا مفسرین نے اس آیت کے ذیل میں زمین کی خلقت اور آفرینش کے بارے میں بحث و گفتگو کی ہیں۔