ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ
ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔
ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل
ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ ایرانی حکام نے اس دعوے پر یہ ردعمل دیا ہے۔
ترجمان ہیڈکوارٹر بحران مینجمنٹ صوبہ قم، مرتضی حیدری نے تصدیق کی ہے کہ چند گھنٹے قبل قم میں فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے اور دشمن کے اہداف کی نشاندہی کے بعد فردو ایٹمی مرکز کے ایک حصے پر دشمن کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل مہر نیوز کے نمائندے نے اتوار کی صبح قم کے اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاع دی تھی۔
ایرانی چینل 3 نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حملوں کے دوران فردو ایٹمی مرکز کے داخلہ اور خروج کے دروازے کو نقصان پہنچا ہے۔ اصفہان کے نائب گورنر اکبر صالحی نے کہا کہ ایک گھنٹے قبل، اصفہان اور کاشان میں فضائی دفاعی نظام متحرک ہو گئے تاکہ دشمنی اہداف کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اسی دوران نطنز اور اصفہان میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ہم نے اصفہان اور نطنز کے ایٹمی مراکز کے نزدیک حملوں کا مشاہدہ کیا ہیں۔ ایرانی نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل ہی تینوں ایٹمی مراکز کو خالی کر دیا تھا[1]۔
رد عمل
بین الاقوامی رد عمل
امریکہ کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر ظالمانہ فوجی جارحیت کے بعد دنیا بھر سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر ظالمانہ فوجی جارحیت کے بعد دنیا بھر سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔
پاکستان
پاکستان نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ حملے اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کے تسلسل میں کیے گئے ہیں جن پر پاکستان کو نہایت گہری تشویش ہے۔
بیان کے مطابق خطے میں کشیدگی کے مزید بڑھنے کا خدشہ انتہائی سنگین ہے، یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، ترجمان نے خطے میں جاری غیر معمولی کشیدگی اور تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال یونہی بڑھتی رہی تو اس کے نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے، جو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہری جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے، اور تمام فریقین فوری طور پر جنگ بندی کریں۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ تمام اقوام کو بین الاقوامی قانون، خصوصاً بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، خطے میں بحران کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے[2]۔
سعودی عرب
سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ ہم ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں ہونے والی صورتحال کو انتہائی تشویش کے ساتھ مانیٹر کر رہے ہیں۔
عراق
عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے کہا کہ ایران کے اندر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور امن کے لیے خطرناک دھمکی ہے اور خطے کی استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کرتا ہے۔
حماس
فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے بیان جاری کیا کہ فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات پر حملہ جارحیت اور پورے خطے کے لیے خطرہ ہے، اور تمام آزاد قوموں کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر ان متکبر جارحین کا مقابلہ کریں۔ امریکی حملہ قابل مذمت، ایران کی دفاعی طاقت پر اعتماد ہے۔ حماس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی حاکمیت کا بہترین دفاع کرسکتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس نے امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں ایرانی رہنماؤں اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پورا اعتماد ہے کہ ایران اپنی حاکمیت اور خودمختاری کا اچھی طرح دفاع کرسکتا ہے۔
یمن
ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یمنی تنظیم انصاراللہ نے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ تنظیم کے سیاسی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے[3]۔
قطر
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم خطے میں جاری خطرناک کشیدگی سے خبردار کرتے ہیں، جو علاقائی اور عالمی سطح پر تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ یمن کی انصار اللہ تحریک نے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "اسرائیلی مفادات کے لیے بزدلانہ جارحیت" قرار دیا اور کہا کہ "یہ حملہ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ایران میں حالیہ پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی مذمت کرتے ہیں، کیونکہ اس کے نتائج مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر کے امن و استحکام کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
کولمبیا
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد عالمی رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیوبا کے صدر میخائیل ڈیاز نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
کیوبا
کیوبا کے ہی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام جنایت کارانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا مشکل وقت میں کیوبا ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔ کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے سے خطے میں آگ بھڑک اٹھے گی۔
انہوں نے مغربی رہنماؤں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ٹرمپ کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے[4]۔
اقوام متحدہ
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو بین الاقوامی امن اور صلح کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریش نے امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انوہں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یہ خطرناک اقدام کرکے بین الاقوامی صلح اور امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ خطے سے باہر تک پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے[5]۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد کہا ہے کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حملے کے نتیجے میں تینوں مراکز مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ ہمارا ہدف ایران کی یورنئیم افزودگی کی صلاحیت اور ایٹمی خطرے کا ختم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مزید اہداف بھی ہیں۔ ایران کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا یا مزید درد و رنج کے لئے آمادہ ہوجائے۔ اگر ایران صلح نہ کرے تو آیندہ دنوں میں اس سے بہت بڑے حملے ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی تنصیبات پر حملے میں صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ ہماہنگی تھی[6]۔
جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں
ایرانی ایٹمی سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد موجود نہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایرانی جوہری سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین اور این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مرکز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حملے کے فورا بعد متاثرہ مراکز سے ایٹمی تابکاری اور فضائی آلودگی کے بارے میں تحقیقات انجام دی گئیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کسی قسم کی تابکاری یا فضائی آلودگی کے شواہد نہیں ملے۔ مرکز نے کہا کہ جوہری مراکز کے آس پاس رہنے والے شہریوں کے لئے کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں ہے[7]۔
ایرانی وزیرخارجہ
اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا ہے کہ ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز موجود ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور این پی ٹی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج صبح کا واقعہ شرمناک تھا جس کے دور رس نتائج ظاہر ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے اراکین کو اس خطرناک اور غیر قانونی حرکت پر تشویش ہونی چاہئے۔ عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا منشور رکن ممالک کو اپنے دفاع کا حق دیتا ہے لہذا ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں[8]۔
- ↑ ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ پاکستان کی ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، انصاراللہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، عالمی سطح پر شدید ردعمل- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے، ٹرمپ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں، ایران- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
- ↑ اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں، ایرانی وزیرخارجہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء