آغا خان چہارم

    ویکی‌وحدت سے
    آغا خان چہارم
    کریم آقاخان.jpg
    دوسرے نامپرنس کریم آغا خان
    ذاتی معلومات
    یوم پیدائش13 دسمبر
    وفات1357 ش، 1979 ء، 1398 ق
    وفات کی جگہسوئستان کے شہر جنیوا
    مذہباسلام، نزاری اسماعلی شیعہ
    مناصباسماعیلی نزاری (49)

    آغا خان چہارم شہزادہ کریم آغا خان (پرنس کریم آغا خان؛ 13 دسمبر 1936ء – 4 فروری 2025ء) جنہیں شاہ کریم الحسینی (پرنس کریم الحسینی) یا آغا خان چہارم بھی کہا جاتا تھا، اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ اسماعیلیہ (آغا خانیوں) کے اننچاسویں امام تھے اور 4 فروری 2025ء کو انتقال کرگئے۔

    سوانح عمری

    13 دسمبر 1936ء کو سوئستان کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔ شیعوں کا دوسرا بڑا فرقہ اسماعیلیہ ہے۔ اسماعیلیہ کی سب سے بڑی شاخ نزاریہ ہے جو تقریباً دو تہائی اسماعیلیوں پر مشتمل ہے۔ اسماعیلوں کا دوسرا بڑا گروہ بوہرہ جماعت ہے، جن میں امامت کی بجائے داعی مطلق کا سلسلہ ہے۔ اور وہ آغا خان کو امام نہیں مانتے۔

    آغا خان چہارم نزاریہ اسماعیلیوں کے اننچاسویں امام تھے اور آغا خان شاہ کریم الحسینی کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ آغا خان کو شریعت کی تعبیر و توضیح کے وہ تمام اختیارات حاصل ہیں، جو ان کے پیش روؤں کو حاصل تھے۔ ان کی ہدایت حرفِ آخر سمجھی جاتی ہے اور اسماعیلی خواتین و حضرات بے چون و چرا خود کو اس پر عمل کرنے کا مکلف سمجھتے تھے۔ آغا خان دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم سنہ 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا اور بی، اے کیا، اس دوران میں انھوں نے تحقیقی مقالات بھی لکھے۔

    شادی اور اولاد

    انہوں نے اکتوبر 1969ء میں انگریز خاتون سے شادی رچائی، جن کا اسلامی نام سلیمہ رکھا گیا، جن سے تین بچے:

    1۔ زہرہ آغا خان۔ 2۔ رحیم آغا خان۔ 3۔ حسین آغا خان پیدا ہوئے، مگر 25 سال کے بعد اسے طلاق دے دی۔ اس کے بعد سنہ 1998ء میں بیگم اِنارا کے ساتھ دوسری شادی کی تھی، جن سے ایک بیٹا علی محمد آغا خان پیدا ہوئے۔ مگر پھر سنہ 2014ء مین بیگم انارا کو بھی طلاق دے دی۔

    اقتصادی سرگرمیاں

    کریم آغا خان دنیا بھر کے لوگوں کی مالی، معاشی، علمی اور آبادیاتی مد میں مدد کے لیے ہمہ وقت کمر بستہ رہے۔ ان کا تعمیر کردہ ادارہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے مشہور ہے اور بیک وقت کئی زیلی اداروں کی سرپرستی کرتا ہے۔ کریم آغا خان کو بین الاقوامی زبانوں میں عبور حاصل تھا۔ وہ انگریزی، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں روانی سے بولتے تھے، مگر عربی اور اردو اٹک اٹک کر بولتے تھے۔ ان کے مشغلے گھوڑ دوڑ اور اسکیٹنگ، فٹ بال، ٹینس اور کشتی رانی ہیں۔ ایک قول کے مطابق وہ کسی زمانے میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے اسکیٹنگ کے اولمپک چمپین بھی بنے تھے۔

    مذہبی قیادت

    آغا خان چہارم شاہ کریم حُسینی نے 20 برس کی عمر میں 11 جولائی 1957ء کو نزاری (آغا خانی) اسماعیلیوں کے اننچاسویں امام کی حیثیت سے منصب سنبھالا۔ عالمی سطح پر شہزادہ کریم کی رسمِ تاج پوشی کی تقریبات منعقد ہوئیں اور 23 جنوری 1958ء کو نیشنل اسٹیڈیم، کراچی میں بھی شہزادہ کریم آغا خان کی رسمِ تخت نشینی ادا کی گئی۔ یوں شہزادہ کریم اسماعیلی یا آغا خانی مسلمانوں کے اننچاسویں امام کے منصب پر فائز ہوئے اور آغا خان چہارم کے لقب سے معروف ہو گئے۔

    تعلیم

    ابتدائی طور پر شہزادہ کریم آغا خان چہارم ریاضی، کیمیا اور جنرل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، آپ نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ شروع کیا جس میں اسلامی فرقے اور تصوف کا بغور مطالعہ کیا۔ جب ان پر امامت کی اہم زمہ داری سونپی گئی انھوں نے اسی دوران میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوییشن اور بی اے آنرز اسلامک تاریخ کی ڈگری حاصل کی۔ 1957ء–1958ء میں جہاں مسلم دنیا اور دیگر غیر مسلم برادری کے درمیان میں دُوری کو ختم کرنے اور لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔

    جہاں جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عرُوج پر تھی۔ سنہ 1972ء میں جب یوگانڈا میں صدر عیدی امین کی حکومت نے فرمان جاری کیا کہ جنوبی ایشیا کے باشندوں اور نزاری اسماعیلی کو 90 دن کے اندر اس ملک چھوڑنے کی مہلت دی اُس وقت شہزادہ کریم آغا خان نے کینیڈی وزیر اعظم پیری ترودیو سے ان تمام خاندانوں کو کینیڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروازے کھولنے پر اتفاق کیا اج کینیڈا دنیا کی سب سے تیز ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔