مندرجات کا رخ کریں

حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدے

ویکی‌وحدت سے

حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدے صہیونی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت صہیونی یرغمالیوں کے بدلے میں 1000 فلسطینی آزاد ہوں گے جبکہ روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان غزہ بھیجا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی کے لئے حماس اور غاصب صہیونی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔ صہیونی چینل 12 نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ معاہدے کی رو سے مختلف مراحل میں صہیونی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ پہلے دن 3 یرغمالی، ساتویں دن 4، چودھویں دن 3، اکیسویں دن مزید 3، اٹھائیسویں اور پینتیسویں دن بھی 3، 3 یرغمالی رہا کیے جائیں گے جبکہ آخری ہفتے میں باقی یرغمالی آزاد کیے جائیں گے۔

معاہدے کے پہلے مرحلے میں تقریباً 1000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاہم اس مرحلے میں حماس کے اعلی درجے کے قیدی شامل نہیں ہوں گے۔ اسی مرحلے میں غزہ کو روزانہ 600 امدادی ٹرک فراہم کیے جائیں گے اور صہیونی فوج نتساریم کے علاقے سے پیچھے ہٹ جائے گی۔

صہیونی چینل نے مزید کہا کہ 22 ویں روز سے غزہ کے رہائشی شمالی علاقے میں واپس جاسکیں گے۔ صہیونی فوج زیادہ تر فیلادلفیا سے پیچھے ہٹ جائے گی البتہ کچھ فوجی وہاں موجود رہیں گے۔

قطری اور مصری افواج پر مشتمل ایک ٹیم غزہ کے شمالی گزرگاہ پر گاڑیوں کی تلاشی لے گی۔ چینل12 کے مطابق معاہدے کا دوسرا مرحلہ 43 ویں روز شروع ہوگا اور 42 دن تک جاری رہے گا۔ عبرانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قطر کے وزیر اعظم جلد ہی ایک پریس کانفرنس میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا باضابطہ اعلان کریں گے[1]۔

نیتن یاہو نے حماس کے سامنے شکست کے معاہدے پر دستخط کر دیئے

اسرائیلی انتہا پسند رہنماؤں اور کارکنوں نے صیہونی حکومت اور فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ " نیتن یاہو" نے حماس کے سامنے شکست کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر ہتھیار ڈالنے اور حماس تحریک کو تباہ کرنے کے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کا الزام لگایا۔

اسرائیل ہیوم اخبار کے رپورٹر ایریل کہانا نے کہا ہے کہ نیتن یاہو ایک سال اور تقریباً چار ماہ کی جنگ کے بعد حماس کو شکست دینے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے برے وقت میں معاہدہ قبول کیا اور حماس کے خلاف مکمل فتح اور اس کی تباہی کے اپنے دعوؤں کے باوجود انہوں نے یہ کام کیا۔

اس صیہونی صحافی نے لکھا : "نتن یاہو نے پلک جھپکتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور پیچھے ہٹ گئے۔ " ایک صیہونی شدت سیاسی کارکن "ایڈم گولڈ" نے بھی کہا ہے کہ "صرف احمق اور حقیقت کی طرف سے آنکھیں بند کرنے والے ہی اس طرح کے واقعات کو خوبصورت بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔"[2]۔

جنگ بندی معاہدہ فلسطینی عوام اور غزہ کے بہادر جانبازوں کی مزاحمت کا نتیجہ ہے

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ گزشتہ 15 مہینوں کے دوران فلسطینی عوام اور غزہ کے بہادر جانبازوں کی شاندار مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ اور لڑائی کا خاتمہ فلسطینی عوام، مزاحمتی قوتوں، امت اسلامیہ اور دنیا بھر کے آزاد منش انسانوں کی کامیابی ہے۔

بیان میں جنگ بندی کو آزادی اور وطن واپسی کے لیے جاری جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا گيا ہے۔ بیان میں آیا ہے کہ یہ معاہدہ غزہ کے صبر اور استقامت کے حامل لوگوں کے دفاع، اس قوم کے خلاف صیہونی دشمن کی جارحیت اور جنگ بند کرانے اور ان کے خلاف جاری خونریزی، قتل و غارت اور نسل کشی کے سیلاب کو روکنے کے حوالے سے حماس کے احساس ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔

اس بیان میں حماس نے غزہ کے ساتھ یکجہتی، فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی غاصب دشمن کے جرائم کو بے نقاب کرنے اور جنگ بندی کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنے والے تمام عرب اور اسلامی ملکوں کی حکومتوں اور عوام کا شکریہ ادا کیا گيا ہے[3]۔

  1. حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات-شائع شدہ از: 15 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جنوری 2025ء۔
  2. صیہونی: نیتن یاہو نے حماس کے سامنے شکست کے معاہدے پر دستخط کر دیئے- شائع شدہ از: 16 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جنوری 2025ء۔
  3. جنگ بندی معاہدہ فلسطینی عوام اور غزہ کے بہادر جانبازوں کی مزاحمت کا نتیجہ ہے: حماس- شائع شدہ از: 16 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جنوری 2025ء۔