سید محمد باقر صدر
سید محمد باقر صدر | |
---|---|
دوسرے نام | شہید محمد باقر صدر |
ذاتی معلومات | |
یوم پیدائش | 15 ذی العقدہ |
پیدائش کی جگہ | کاظمین عراق |
یوم وفات | 13 جمادی الاول |
وفات کی جگہ | نجف |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، شیعہ |
اثرات |
|
مناصب |
|
سید محمد باقر صدر ایک عراقی شیعہ عالم، فلسفی، متفکر اور حزب دعوت اسلامیہ عراق کے بانی تھے۔ آپ سید مقتدی صدر کے سسر اور محمد صادق الصدر اور موسیٰ الصدر کے چچازاد تھے۔ محمد باقرالصدر کے والد محمد حیدرالصدرایک نہائت نیک اور معروف شیعہ عالم دین تھے۔ انکا سلسلہ ساتویں شیعہ امام موسیٰ الکاظم سے ملتاہے۔ صدام حسین کے دور حکومت میں محمد باقرالصدر کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
سوانح عمری
محمد باقر الصدر مورخہ یکم مارچ 1935 کو کاظمیہ میں پیدا ہوئے۔ سید محمد باقر صدر کے خاندان کونجابت وشرافت کے سبب، اسلامی اور دنیائے تشیع کے علمبردار،مظلوموں کی پناہ گاہ اور علم واجتہاد کے میدان میں نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔ آپ کا تعلق ایسے علمی خاندان سے ہے جس میں علما اورمفکرین پیدا ہوئے ہیں۔ جنہوں نے عراق،ایران اور لبنان میں اپنے علم اور قائدانہ صلاحیتوں سے اسلام کی گراں قدر خدمت انجام دیں۔
اور مختلف ادوار میں القاب اور عناوین کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں ان میں سے بعض القاب درج ذیل ہیں:
- آل ابی سبحہ
- آل حسین القطعی
- آل عبداللہ
- آل ابی الحسن
- آل شرف الدین
- آل صدر
ولادت اور محل ولادت
آپ 25 ذی العقدہ کاظمین(بغداد) میں پیدا ہوئے۔ [1]۔ اور آپ اپنے والد کی دوسری اولاد تھی آپ کی عمر جب چار سال کی تھی،باپ کا سایہ اٹھ گیا اور آپ کی یتیمی کا دور آگیا۔ باپ کے انتسقال کے بعد آپ کی تربیت والدہ او ر آپ کے بڑے بھائی سید اسماعیل کے زیر سایہ ہوئی۔ بچپن سے ہی آپ کی استعداداور صلاحیت سب پرعیاں تھیں ساتھ ہی آپ کے ماموں شیخ محمد رضا آل یاسین نے آپ پر خصوصی توجہ کی اور دوسرے ماموں شیخ مرتضیٰ آل یاسین نے بھی آپ کی تربیت پر بہت توجہ دیتے ہوئے آپ کی علمی،اجتماعی اور سیاسی زندگی میں اہم کردار ادا کیا۔ البتہ مالی اعتبار سے آپ کی مدد نہیں کرسکے کیونکہ وہ خود غربت میں زندگی گزارتےتھے ۔ اس طرح آپ نے فقر اور غربت میں زندگی گزارتےتھے ۔ اس طرح آپ نے فقر اور غربت میں زندگی کا آغاز کیا۔
بچپن اور سکول
آیت اللہ محمد باقر صدر نے پانچ سال کی عمرمیں مدرسہ جانا شروع کیا، اور ابتداسے ہی اپنی صلاحیت اور قابلیت کا لوہا منوایاآ پ اپنے ہم عمر اور ہم کلاسوں کے ساتھ کلاس میں بیٹھتے اور علم حاصل کرتے تھےمگر آپ کی ذہنی صلاحیت کی وجہ سے ہزاروں طلبا کے درمیان میں ایک امتیازی مقام حاصل تھا اور تمام اساتذہ کی توجہات اور نظروں کو اپنی جانب کھینچ لیا۔ آپ کی استعداد اور قابلیت کا روز بروز چرچا ہوا۔آپ کی استعداد اور صلاحیتوں کے پیش نظر عراق کی وزارت تعلیم نے آپ کو نابغہ افراد کے سکول میں بھیجنے کی پیشکش کی تاکہ بعد میں یورپ روانہ کر سکے تاکہ سائنسی علوم حاصل کر کے وطن واپس آجائے لیکن آپ کی ماں اور بھائی راضی نہیں ہوئے اور آپ نے خود بھی انکار کیا [2]۔
شہید صدر علماء اور مراجع کی نظر میں
سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)
سید روح اللہ موسوی خمینی
سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے۔اور امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام آپ کے افکار سے وسیع پیمانے پر استفادہ کرے گا اور خاص طور پرمیں اس عظیم مفکر اسلام کی کتب سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ خداوند کریم آپ کو آپ کے آباء واجداد اور آپ کی عظیم مجاہدہ بہن کواپنی جدۂ طاہرہ کے ساتھ محشور فرمائے۔
سید ابو القاسم خوئی
سید باقر الصدر مظلوم ہیں کیوں کہ آپ مشرق میں پیدا ہوئے اور اگر آپ مغرب میں پیدا ہوتے تو ہم دیکھ لیتے کہ مغرب آپ کے بارے میں کیا کہتا، آپ ایک عظیم اور بے مثال شخصیت تھے اور اپنے افکار میں نابغہء روزگار اور منفرد حیثیت رکھتے تھے۔
رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای
سید محمد باقر الصدر جیسے عظیم انسان اور جلیل القدر عالم نے انسانی خدمت کے لئے جو علوم پیش کئے ہیں اس کی وجہ سے ہر علمی مجلس کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔ یقینا آپ بغیر کسی مبالغہ کے ایک نابغہء روزگار اور افق علمی کے ماتھے پرچمکتا دمکتا ستارہ ہیں۔ آپ اپنی علمی سربلندی کی بناء پر تمام علوم میں انتہائی گہری فکر، تخلیق اور شجاعت علمی سے بہرہ مند تھےاور علم اصول الفقہ، فلسفہ اور تمام دینی علوم میں ایک موسس اور صاحب مدرسہ علمی شخصیت تھے۔ ان علوم میں وہ انتہائی غیر عادی،معجزاتی قوت کے مالک اور بے مثال شخصیت تھے۔
آج کے زمانے میں رائج تمام حوزوی علوم میں ایک مرجع ہونے کی حیثیت سے ایک مجدد تھے۔ وہ تمام موضوعات چاہے معاشیات و اقتصادیات ہوں،سیاست یا امور عامہ کی بہبود سے متعلق ہوں، امت اسلامیہ کی فکری نہج پر پرورش کرنے والی اور اس میں ابتداء کرنے والی شخصیت تھے، انہوں نے ان موضوعات پر وہ دائمی اثر چھوڑااور علم و بحث کے موتیوں کا وہ خزانہ چھوڑاہے، جوختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔
مگر صد افسوس! اگر سید الشہید زندہ ہوتے اورظالم وجابر کے مجرمانہ ہاتھوں شہید نہ ہوتے تو عالم اسلامی بالعموم اور عالم تشیع بالخصوص مرجعیت وقیادت علمی اور عملی دونوں میدانوں میں ایک تخلیقی شخصیت کا مشاہدہ کرتے۔آپ بلاشک وشبہ، طلاب حوزہ علمیہ اور علمی شغف رکھنے والے جوانوں کے لیے نمونہء عمل ہیں۔انسانی ثقافت کے علمی شاہپارے، اس المناک شہادت سے ختم نہیں ہوں گے۔آپ کا علمی طرز واسلوب رہتی دنیا تک ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی پیروی طلاب کوعلمی میدان میں ایک اعلیٰ علمی طرز فکر دے کر انہیں علمی سرفرازی عطا کرسکتا ہے۔ آج ہمارے حوزات، سید باقر الصدرؒ جیسی شخصیت کے اشد محتاج ہیں اور آج ہم ہر میدان میں ان کے علمی عزم وہمت اور شجاعت کی اعلی مثال اور عالمی حالات کے تناظرمیں ان کے انتہائی نیاز مند ہے۔
سید محمد حسین فضل اللہ
سید باقر الصدر وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے فکر اسلامی کو اپنے علم و فکر سے پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے خون سے اس کے مستقبل کی آبیاری کی اور آپ ان معدودے چند لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے اپنے قلم کی سیاہی کو اپنے خون کی آمیزش عطا فرمائی۔ === سید موسیٰ الصدر ===4 سیاسی قائد پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنے حال اور مستقبل کے بارے میں خاص فکر رکھتا ہو اور اس کے بارے میں فکرمند ہو اور یہ تمام چیزیں سید باقر الصدر میں بدرجہ اتم موجود تھیں اور اس عظیم الشان عالم کے لیے یہی کافی ہے کہ انہوں نے ان مسائل کا حل پیش کیا ہے جنہوں نے ڈیڑھ سو سال سے فقہائے کرام کو پریشان کئے رکھا تھا۔
محمد جواد مغنیہ
یہ وہ عظیم شخصیت ہیں جو نجف اشرف کو زرد صفحات سے نکال کرسفید صفحات پر لے آئے اور دنیا کے سامنے نجف کا جدید تعارف کرواکر اس کے روپ کو نکھار دیا[3]۔
حوالہ جات
- ↑ زندگی وافکار شہید صدر،ص35
- ↑ صدر شہادت،علی جعفری،مرکز پژوہش ہای صداوسیما،ص ٩ قم ، ١٣٨٤
- ↑ سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)- شائع شدہ از: 3 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جنوری 2024ء