عبد الہادی آونگ
عبد الہادی آونگ | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | ملیشا |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن |
قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے
پاس ملیشیا کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ القدس عالم اسلام کے دل میں ہے اور مسلمانوں کو دشمن کی سازشوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
PAS پارٹی کے سربراہ اور ملائیشیا میں تقریب اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اونگ نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر سورہ احزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کی اصل ذرائع ابلاغ نہیں بلکہ یہ آیات الٰہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: قرآن میں یہ قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت کی نشانی اور لوگوں کے لیے اس بات کا سبق ہیں کہ اسلام کے خلاف دشمنوں کی چالیں نہ ختم ہونے والی ہیں۔
انہوں نے تاکید کی: دشمن ہمیشہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لئے قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اکرم (ص) کا مشن سچا تھا اور انہوں نے آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ آونگ نے کہا: کہ خدا نے ایک نبی بھیجا تاکہ سب اس پر ایمان لے آئیں اور پچھلے انبیاء نے بھی آخری نبی کو تسلیم کیا لیکن جب آپ مدینہ ہجرت کر گئے تو چند لوگ ان پر ایمان لائے اور باقی لوگوں نے اپنے عہد سے خیانت کی۔
اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں
انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق بنا کر دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے ہو کر ان سے جنگ کی اور خدا کی مدد سے تمام اسلام مخالف گروہوں اور جماعتوں کو نیست و نابود کر دیا۔ ہم ایسے زمانے میں زندگی گزار ہیں کہ اسلام کی روشنی کو بجھنا نہیں چاہیے۔
ملیشیا پاس پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا: اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں لیکن اسلام کے مشن ہمیشہ قائم اور دائم رہنا چاہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک قومی اور مذہبی اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہے اور استعماری سازشیوں کا شکار نہیں ہونا چاہے[1]۔
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اسلامی دنیا کے اتحاد کی شروعات
حزب اسلامی پاس ملیشیا کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اتحاد کی جانب ایک اہم قدم کا آغاز قرار دیا۔ اسلامی دنیا کے ان دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات کو بحال کرنے کی بات کرتے ہوئے ان مداخلت کاروں کو کاٹ دیا جو چینی سازش سے اپنے مفاد کے لیے ان تعلقات کی سرد مہری کا غلط استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو بہت عمدہ قرار دیا اور کہا: انہوں نے اس بیان میں کہا: اس تعلق کا احیاء مغربی ایشیا کی جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنے میں خاص طور پر یمن، شام، لبنان اور لیبیا کے تنازعات کو حل کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور صیہونی حکومت سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آزادی کے لیے راہ ہموار ہوگا۔
آونگ نے اعلان کیا: عالم اسلام بھی اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔ طویل تنازعات سے بچنے اور امت اسلامیہ کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کی یہ نمونہ ہے۔ ملائیشیا کی پاس پارٹی کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کے جاری رہنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے اس تعلقات کی بحالی کو عالم اسلام کی یکجہتی اور اتحاد کا نقطہ آغاز قرار دیا[2]۔
مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امت مسلمہ متحد ہیں
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیا اور کہا: مسلم اقوام فلسطین کی حمایت میں ایک ساتھ ہیں۔ ڈیفنس پریس انٹرنیشنل گروپ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج بروز منگل 17 اکتوبر کو عالمی فورم کے زیراہتمام منعقد ہوا۔
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ ملائیشیا کے مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور اسلامی امت فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے، یہاں تک کہ اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور بیت المقدس اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے کہا: اسلامی مقاومت فلسطین (حماس)، جہاد اسلامی، یمن میں انصار اللہ اور مقاومت اسلامی عراق میں وجود میں آیا اسلام نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔ پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی، مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے[3]۔
- ↑ قدس در قلب جهان اسلام است/ نور اسلام نباید خاموش شود( قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے اور اسلام کا نور خاموش نہیں چاہے)- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ عبدالهادی آونگ: روابط عربستان و ایران آغازگر اتحاد جهان اسلام(سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اسلامی دنیا کے اتحاد کی شروعات)- شائع شدہ از: 13 مارچ 2023ء
- ↑ ملتهای مسلمان در تأیید مسئله فلسطین با یکدیگر متحد هستند(مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امت مسلمہ متحد ہیں)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔