سید ہاشم صفی الدین

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 23:45، 7 دسمبر 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
سید ہاشم صفی الدین
هاشم صفی الدین.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1964 ء، 1342 ش، 1383 ق
پیدائش کی جگہلبنان
یوم وفات23اکتوبر
وفات کی جگہضاحیہ بیروت لبنان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین

سید ہاشم صفی الدین حزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین ہیں۔ آپ کو سید حسن نصر اللہ کے بعد حزب‌ اللہ کے سینئر راہنما کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین کے حسن نصر اللہ کے جانشین ہو سکتے ہیں۔ صفی الدین حسن نصراللہ کے کزن ہیں، اور ان کے بیٹے کی شادی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی طرح صفی الدین نے بھی حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی [1]۔

شہید سید ہاشم صفی الدین حزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے حزب‌ اللہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی نگران اعلی بھی تھے۔ ان پر سنہ 2017ء سے امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد گئی تھی۔

آپ سید حسن نصر اللہ کے ساتھ خاندانی رشتہ داری بھی رکھتے ہیں۔ صفی الدین ایک عرصے تک لبنان کی سیاسی محافل میں گمنام رہے یہاں تک کہ سید حسن نصر اللہ کے لئے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر وہ حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری کے نمائندے کی حیثیت سے مختلف مراسم من‌ جملہ شہدائے مقاومت کی تشییع جنازہ میں ظاہر ہونے لگے۔ سید ہاشم صفی الدین اور ان کے ساتھی گذشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی حکومت کے فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے اور آپ شہید سید حسن نصراللہ کے دست راست تھے۔

سوانح عمری

ہاشم صفی الدین 1964ء میں جنوبی لبنان کے علاقے دیر قنون النہر میں ایک شیعہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ حسن نصراللہ کے کزن ہیں۔ جہاں تک ان کے بھائی عبداللہ صفی الدین کا تعلق ہے، وہ ایران میں حزب اللہ کے نمائندے ہیں، ہاشم صفی الدین نے نصر اللہ کے ساتھ نجف، عراق اور قم میں علم الٰہیات کی تعلیم حاصل کی، یہاں تک کہ حسن نصر اللہ نے انہیں 1994 میں لبنان بلایا، اور تب سے نصراللہ نے اسے اپنا جانشین بنانے کے لیے تیار کیا ہے۔

تعلیم

سید ہاشم صفی الدین کو 2018 میں امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے نجف اور قم میں تعلیم حاصل کی اور لبنان میں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے اس تنظیم کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس کا بھائی عبداللہ صفی الدین ایران میں حزب اللہ کا نمائندہ ہے۔

سیاسی سرگرمیاں

1995 میں، ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کی اعلیٰ ترین تنظیم شوریٰ کونسل میں ترقی دی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2008 میں عماد مغنیہ کے قتل تک عماد مغنیہ کی قیادت میں کام کیا۔ انہیں جہاد کونسل کا سربراہ بھی مقرر کیا گیا۔ ایگزیکٹو کونسل جس کے وہ سربراہ ہیں، 27 ستمبر 2024 کو نصر اللہ کی شہادت تک حزب اللہ کی سیاسی، سماجی اور تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

صفی الدین حزب اللہ کے تین اہم رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ دیگر دو رہنما حسن نصر اللہ اور نعیم قاسم ہیں۔ انہیں نصراللہ کے بعد سیکنڈ ان کمانڈ سمجھا جاتا تھا، ایران نے مبینہ طور پر صفی الدین کو حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین کے طور پر حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے طور پر ترقی دی تھی۔ آپ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہیں، جسے ایگزیکٹو شوری بھی کہا جاتا ہے، جس کے لیے وہ جولائی 2001 میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران منتخب ہوئے تھے۔

اکتوبر 2008 میں، صفی الدین کو جنرل میٹنگ میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر نصر اللہ کی جگہ منتخب کیا گیا۔ نصراللہ کے ممکنہ جانشین کے طور پر ان کی تقرری کو ایرانیوں کی حمایت حاصل تھی۔ 2009 میں ہاشم صفی الدین دوبارہ شوریٰ کونسل کے لیے منتخب ہوئے۔ نومبر 2010 میں، اسے جنوبی لبنان کے علاقے میں حزب اللہ کا فوجی کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔

2017 میں، ہاشم صفی الدین کو امریکی محکمہ خارجہ اور سعودی عرب نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔ سنہ 2018 میں ان پر امریکا اور بعض عرب ممالک نے پابندیاں عائد کی تھیں جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ حزب اللہ کی نو دیگر سینئر شخصیات کو حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد سمجھا جاتا تھا۔ عہدہ سنبھالنے کا سب سے زیادہ امکان امیدوار ہے۔ وہ ظاہری شکل اور بولنے کے انداز میں نصراللہ سے مشابہت رکھتا ہے، جس میں ان کے مشترکہ تلفظ کا مسئلہ بھی شامل ہے، اور اس کے ایران اور سپریم لیڈر کی حکومت سے مضبوط تعلقات ہیں۔

سیاسی نظریات

فلسطین

جو کچھ ہم نے غزہ کی پٹی میں دیکھا ہے(نابودی اور لوگوں کا قتل عام) اس سے لبنان میں مزاحمتی ہتھیاروں کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔ ان کے بھائی عبد اللہ صفی‌ الدین ایران میں حزب‌ اللہ کے نمائندے ہیں۔ ان کے بیٹے رضا صفی‌ الدین شہید قاسم سلیمانی کے داماد ہیں۔

اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر کئے گئے حملے کے بارے میں صفی الدین کا خیال ہے کہ مسلمان بالعموم اور علماء بالخصوص مظلوموں کے دفاع کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق اگر علمائے اسلام اور فقہاء کو ان کے حاصل کردہ علوم غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت ضروری ہونے کا احساس نہ دلائے تو سجھ لو ان کے علوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سید‌ ہاشم صفی‌ الدین نے شہید قاسم سلیمانی کی چہلم کی مناسبت سے منعقدہ ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حاج‌ قاسم کا خون مشرق وسطی سے امریکی انخلاء اور اس منطقے کے عوام کی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

امام خمینی سے آشنائی

صفی‌ الدین قم میں تحصیل کے دوران امام خمینی سے آشنائی کے بعد ان کے نظریہ ولایت فقیہ سے متأثر ہوئے۔ انہوں نے اپنی ایک کتاب‌ میں اس نظریے پر بحث کی ہے۔

شہید حسن نصراللہ کے جانشین کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ نے تنظیم کے نئے سربراہ کے حوالے سے جاری افواہوں کی تردید کی ہے۔ تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تاحال شہید حسن نصراللہ کے جانشین کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے نئے سربراہ کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں کچھ افواہیں زیرگردش ہیں۔ تنظیم اس حوالے سے وضاحت دینا چاہتی ہے کہ یہ افواہیں بے بنیاد ہیں۔ جب تک حزب اللہ کے اعلی کمانڈ کی طرف سے کوئی رسمی بیان جاری نہ ہوجائے، ان افواہوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس سے پہلے بعض ذرائع نے سید ہاشم صفی الدین کو شہید نصراللہ کا جانشین بنانے کی خبر دی تھی[2]۔

حزب اللہ سید ہاشم صفی الدین کو جلد ہی شہید "سید حسن نصر اللہ" کے جانشین کے طور پر متعارف کرائے گی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سیکرٹری سید ہاشم صفی الدین ابھی تک زندہ ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے صیہونی رجیم کے اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سیکرٹری "ہاشم صفی الدین"اس مقام پر موجود تھے، تاہم انہیں صہیونی فوج کی جانب سے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

مذکورہ اخبار کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب زندہ ہیں اور جلد ہی حزب اللہ انہیں سید حسن نصر اللہ کے جانشین کے طور پر متعارف کرائے گی۔ لبنان کی حزب اللہ نے اس سے قبل ایک بیان جاری کیا تھا جس میں تحریک کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی گئی تھی [3]۔

تل ابیب کے ایسے مقامات کو ہدف بنائیں گے جس کا صیہونیوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا

حزب اللہ لبنان کے ایک سینیئر عہدیدار نے صیہونی حکومت کو تل ابیب پر وسیع حملوں کی دھمکی دی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی انتظامی کونسل کے سربراہ "ہاشم صفی الدین" نے آج اپنے خطاب میں غاصب صیہونی حکومت کے ٹھکانوں کے خلاف حزب اللہ کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کی فوج کا عبرتناک شکست کے دہانے پر کھڑا ہونا فلسطینی قوم اور مزاحمتی قوتوں کے استحکام کی دلیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیی فوج پے در پے حملوں اور طرح طرح کے زخم جھیلنے کے بعد کبھی بھی کوئی جنگ اور لڑائی جیتنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید محمد نعمہ کی شہادت پر حزب اللہ کا رد عمل کل سے شروع ہوا تھا جو اب تک جاری ہے۔

سید ہاشم صفی الدین نے واضح کیا کہ حزب اللہ صہیونی دشمن کے نئے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جن کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے صہیونی فورسز کو بہت زیادہ جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ یہ محاذ جنگ مزید مضبوط ہوگا کیونکہ ہم نے دشمن کے ساتھ طویل جنگ سے یہی سبق سیکھا ہے۔

لبنانی مزاحمت سے وابستہ ایک ذریعے نے الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں اعلان کیا کہ کل سے انتقامی حملوں میں مقبوضہ علاقوں کے شمال میں علاقوں پر کم از کم 250 راکٹ فائر کیے گئے ہیں [4]۔

مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے

لبنان کی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے راستے کو نہیں روکا جا سکتا اور حزب اللہ صہیونی دشمن کے خلاف اپنی میزائل طاقت میں اضافہ کر رہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کی انتظامی کونسل کے سربراہ "ہاشم صفی الدین" نے تاکید کی ہے ہم اب بھی صہیونی دشمن کے ساتھ جوابی کارروائی کی مساوات پر قائم ہیں اور مزاحمت جاری ہے کیونکہ اسے ایک ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ ایک ناقابل اعتماد دشمن کے خلاف لڑنے کے لئے ہم شمشیر بکف ہیں۔

سید صفی الدین نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں مزاحمت اقدامی پوزیشن میں ہے اور ملک اور اپنے عوام کی حمایت کے لیے میدان میں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے ثابت کر دیا کہ ہم دنیا کی کسی بھی طاقت پر بھروسہ نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارا ساتھ دے کیونکہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو کسی بھی اصول کا پابند نہیں ہے۔

سید صفی الدین نے واضح کیا کہ امریکہ نے دشمن کو سیاسی تحفظ دیا ہے تاکہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے اور غزہ کی ہر چیز کو نشانہ بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی ہمارے ہتھیاروں اور ہمارے خون کی بدولت ممکن ہے۔ اگر دشمن غزہ میں اپنے جرائم کا ارتکاب کر کے ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ ان تصاویر کو دیکھ کر لوگ مزید مزاحمت کی طرف مائل ہو جائیں گے کیونکہ یہ دشمن کے خلاف استقامت کا باعث ہے۔

حزب اللہ کے رہنما نے تاکید کی کہ دشمن لبنان کو تباہ کرنے اور اس ملک سے انتقام لینے میں کبھی دریغ نہیں کرے گا لیکن اسے ایسا کرنے نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اسے مزاحمت کے دندان شکن جواب کا سامنا ہے۔ غزہ کے تجربے نے ثابت کیا کہ دشمن کے خلاف مزاحمت زیادہ موثر اور مفید ہے۔ دشمن کو ہمارا جواب ہماری میزائل فورسز کو مضبوط کرنا ہے۔

سید ہاشم صفی الدین نے مزید کہا کہ اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ حماس یا دیگر مزاحمتی گروپوں کو تباہ کر سکتا ہے تو وہ خام خیالی کا شکار ہے۔" مزاحمت مزید مضبوط اور پھیل گئی ہے۔ حماس اور مزاحمتی قوتیں پہلے سے زیادہ مضبوط رہیں گی اور عمارتیں اور ہسپتال دوبارہ تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ مزاحمت ہے جو سلامتی کی ضمانت دیتی ہے، اور دو ریاستی حل کو فروغ دینے والے ممالک پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ غزہ کے مجاہدین اور بہادر جوان ہیں جو حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں۔ ہیرو جو غضب ناک شیر کی طرح دشمن کے ٹینکوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہیں۔ وہ میدان عمل میں جنگ اور بہتر حالات کے ساتھ مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔ ہمارے خطے میں مزاحمت کی اس مضبوط لائن کی توسیع کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے[5]۔

حزب اللہ کی غاصب صہیونیوں کو دھمکی

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما حجت الاسلام سید صفی الدین نے کہا ہے کہ حزب اللہ، ناجائز ریاست کو تباہ کرنے کے مقصد سے وجود میں آئی ہے، جب تک غاصب اسرائیل موجود ہے، حزب اللہ لبنان ڈٹ کر کھڑی ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما حجت الاسلام سید صفی الدین نے کہا ہے کہ حزب اللہ، ناجائز ریاست کو تباہ کرنے کے مقصد سے وجود میں آئی ہے، جب تک غاصب اسرائیل موجود ہے، حزب اللہ لبنان ڈٹ کر کھڑی ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ڈالر اور پابندیاں امریکی جنایت اور مظالم کا حصہ ہیں، کہا کہ خطے میں امریکہ اقتصادی دہشت گردی کر رہا ہے اور ڈالر کی طاقت سے دوسروں پر دباؤ ڈالتا ہے، وہ دنیا کے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے، امریکہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ یہ علاقے ایران کے ہاتھ نہ لگ جائیں، اس لئے ان علاقوں میں جنگ کو ہوا دیتا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے رہنما نے مزید کہا کہ امریکیوں نے مقبوضہ فلسطین کے سلسلے میں بھی یہی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور آج ان علاقوں کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ حجت الاسلام سید صفی الدین نے غاصب صہیونی ریاست کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی حماقت کی تو حزب اللہ کے جوان مقبوضہ الجلیل میں داخل ہو جائیں گے [6]۔

ہر میدان میں نتن یاہو کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں

لبنان کی مقاومتی تنظیم کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین نے کہا ہے کہ مقاومت وحدت اور عزم و ارادے کا عملی نمونہ ہے اور صہیونی غاصب حکومت کے ناپاک حربوں کا ہر میدان میں مقابلہ کرے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین نے مغربی کنارے کو بیت المقدس کا جدید سپر قرار دیا جو انتہاپسند صہیونی وزیر اعظم کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کی پالیسیوں اور سازشوں کی وجہ سے مقاومت اور عوام میں فاصلہ ایجاد کرنے کی کوشش کی گئی۔ اگر ان دونوں کے درمیان فاصلہ آیا تو دشمن کو موقع مل جائے گا۔ مقاومت ہی خطے کے عوام کو متحد کرسکتی ہے اور غاصب حکومت سے مقابلے اور مقبوضہ علاقوں کو واپس لینے کا واحد ذریعہ مسلح مقاومت ہے۔

سید ہاشم نے فلسطین اور بیت المقدس کو اپنی سیاست کا بنیادی اور مرکزی محور قرار دیا اور کہا کہ آج مغربی کنارے نے بیت المقدس کے لئے سپر کا کام انجام دینا شروع کیا ہے۔ ہم پورے فلسطین کے لئے ڈھال بن جائیں گے اور صہیونی حکومت کے عزائم کو ہر میدان میں ناکام بنائیں گے۔

اس سے پہلے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ صالح العاروی نے کہا تھا کہ مغربی کنارے میں مقاومت تقویت پارہی ہے۔ ہم فلسطین کی طرف بڑھنے والے غاصب صہیونیوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اگر برا سلوک کیا گیا تو شدید ردعمل کا سامنا ہوگا [7]۔

صہیونی حکومت کا بیروت پر شدید حملہ، ہاشم صفی الدین ہدف تھے

صہیونی جنگی طیاروں نے بیروت کے نواحی علاقے میں رہائشی مکانات پر شدید بمباری کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی جنگی طیاروں نے بیروت کے نواحی علاقے پر شدید بمباری کی ہے۔ لبنانی سیکورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ بیروت پر ہونے والے حملے شہید حسن نصراللہ پر کئے گئے حملوں سے بھی زیادہ شدید تھے۔

مقامی افراد نے کہا ہے کہ بیروت کے نواحی علاقے میں کئی عمارتوں کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔ بعض نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل نے کسی ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔ دوسری طرف صہیونی چینل 14 نے دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ کے رہنما سید ہاشم صفی الدین ہدف تھے۔

دو صہیونی سیکورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے صفی الدین کو نشانہ بنایا ہے تاہم حملے کی کامیابی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے صہیونی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ جمعہ کی صبح ہونے والے حملے میں حزب اللہ کے رہنماؤں کے اجلاس کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں سید ہاشم صفی الدین بھی موجود تھے [8]۔

صہیونی حکومت کے حملے میں سید ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے

حزب اللہ نے صہیونی حملے میں تنظیم کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ نے ایک بیان میں باقاعدہ طور پر تصدیق کی ہے کہ صہیونی حکومت کے حملے میں تنظیم کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے ہیں۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ سید ہاشم صفی الدین اور ان کے ساتھی گذشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی حکومت کے فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے ہیں۔ حزب اللہ نے کہا ہے کہ شہید ہاشم صفی الدین سید حسن نصراللہ کے دست راست تھے۔

حزب اللہ نے سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر حضرت امام زمانؑ، رہبر معظم انقلاب، حوزات علمیہ اور مقاومتی مجاہدین کو تعزیت پیش کی ہے۔ بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ ہم اپنے شہداء سے عہد کرتے ہیں کہ مقاومت کے اہداف کے حصول اور دشمن پر مکمل کامیابی تک اس راہ کو جاری رکھیں گے۔ [9]۔

ان کی شہادت پر رد عمل

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا تعزیتی پیغام

حزب اللہ صہیونی ناپاک عزائم کے سامنے طاقتور ترین مدافع ہے

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حزب اللہ لبنان کی مجلس عاملہ کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر مزاحمتی محاذ کے جوانوں کے نام ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مزاحمتی محاذ کے عزیز جوانو!

شجاع، فداکار و مجاہد سید، جناب سید ہاشم صفی الدین رضوان اللہ علیہ مزاحمت کے شہیدوں کی صف میں شامل ہو گئے اور ایک اور درخشندہ ستارے نے قدس شریف کی راہ میں جہاد کے آسمان کو مزین کر دیا۔ وہ حزب اللہ کی سب سے بڑی اور نمایاں شخصیات میں سے ایک اور جناب سید حسن نصر اللہ کے دائمی ساتھی اور مددگار تھے۔ ان جیسے رہنماؤں کی تدبیر اور شجاعت کی وجہ سے ہی حزب اللہ ایک بار پھر لبنان کو تقسیم و انتشار کے خطرے سے محفوظ رکھنے اور غاصب حکومت کی سازش کو، جس کی سفاک و ظالم فوج کبھی کبھی بیروت تک کو پامال کر دیتی تھی، ناکام بنانے میں کامیاب رہی۔

ان کی اور حزب اللہ کے دیگر کمانڈروں اور مجاہدوں کی شجاعت اور فداکاری ہی تھی جس نے لبنان کو جنوبی لیطانی، صور اور اس علاقے کے دیگر شہروں پر غاصبانہ قبضے اور انھیں مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے کے خطرے سے بچایا اور حزب اللہ کی گرانقدر جان، مال اور عزت کو اس ملک کی ارضی سالمیت کی حفاظت کی راہ میں میدان میں لے آئي اور جارح اور مجرم صیہونی حکومت کو ہزیمت سے دوچار کر دیا۔

آج نصر اللہ اور صفی الدین جیسے رہنما بظاہر اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کی روح اور قیادت میدان میں موجود ہے اور لبنان اور اس کے نہتے عوام کا دفاع کر رہی ہے۔ آج بھی حزب اللہ، لبنان کا دفاع کرنے والا سب سے طاقتور عنصر اور صیہونی حکومت کی لالچی پالیسیوں کے مقابل سب سے مضبوط ڈھال ہے جس نے بہت پہلے سے لبنان کی تقسیم کو ہدف بنا رکھا تھا۔ دشمن کی کوشش ہے کہ لبنان کے لیے حزب اللہ کے فداکارانہ کردار کا انکار کر دے۔ لبنان کے بہی خواہوں کو یہ باطل اور بے بنیاد آواز اپنے حلق سے نہیں نکلنے دینی چاہیے۔

حزب اللہ زندہ ہے، نشوونما کا عمل طے کر رہی ہے اور اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ بھی اللہ کے حکم سے ہمیشہ کی طرح قدس کے مجاہدوں اور فلسطین کے غاصب مجرم گینگ کے غاصبانہ قبضے کے مقابلے میں مزاحمت کرنے والوں کی مدد کرتی رہے گي۔ میں اپنے عزیز سید جناب صفی الدین کی شہادت پر ان کے محترم اہل خانہ، اعزا اور تمام مزاحمتی محاذوں پر لڑنے والے ان کے ساتھیوں کی خدمت میں تہنیت اور تعزیت پیش کرتا ہوں۔

سید علی خامنہ ای [10]۔

شہید صفی الدین نے مکتب عاشورا سے درس لیتے پوری زندگی صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کیا

شہید صفی الدین نے مکتب عاشورا سے درس لیتے پوری زندگی صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کیا۔ ایرانی صدر پزشکیان نے حزب اللہ کے سرکردہ رہنما کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ شہید صفی الدین نے مکتب عاشورا سے درس لیتے ہوئے اپنی زندگی فلسطینی اور لبنانی عوام کے دفاع اور صہیونی حکومت کے خلاف جہاد میں گزاری۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے حزب اللہ لبنان کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ شہید صفی الدین نے مکتب عاشورا کے حقیقی پیروکار کی حیثیت سے اپنی پوری زندگی فلسطینی اور لبنانی عوام کے دفاع میں گزاری اور راہ خدا میں جہاد کی اعلی مثال پیش کی۔

پزشکیان نے مزید کہا کہ سید ہاشم صفی الدین کی شہادت اگرچہ مقاومتی محاذ، لبنان کے عوام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ لیکن اس سے صہیونی غاصبوں کے خلاف مزاحمت اور مجاہدت کا ایک نیا باب ضرور کھل جائے گا۔ مکتب عاشورہ سے متاثر اس عظیم انسان نے اپنی پوری زندگی فلسطین اور لبنان کے مظلوموں کے دفاع اور مزاحمتی محاذ کو مضبوط کرنے کے لیے وقف کردی اور اسلام اور اسلام کی راہ میں جدوجہد اور مزاحمت کے شاندار کارنامے انجام دیے۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے شہید سید حسن نصر اللہ کے بعد اس عظیم مجاہد کو بزدلانہ طریقے سے شہید کرکے اس تحریک کی قیادت اور سمت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی لیکن اللہ کا شکر ہے مزاحمت کا شجرہ طیبہ مزید تناور ہوگا۔ آج حزب اللہ پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے اور صہیونی حکومت پر کاری ضرب لگاتے ہوئے اپنے اہداف کی جانب گامزن ہے۔

ایرانی صدر نے کہا اس مجاہد عالم کی شہادت پر رہبر معظم، شہید کے لواحقین، لبنان اور فلسطین کے عوام، شہید کے مقاومتی ساتھیوں اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کو تعزیت پیش کی اور کہا کہ بلاشبہ جب تک فلسطین اور لبنان کے مظلوم عوام کے خلاف ظلم اور ان کی سرزمین پر صہیونی غاصبانہ قبضہ جاری رہے گا، غاصب صیہونیوں کے خلاف مزاحمت اور جہاد روز بروز مضبوط ہوتا جائے گا[11]۔

شہید صفی الدین حکمت، ایثار اور استقامت کی علامت تھے

حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: شہید حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین نہ صرف ایک عظیم رہنما تھے بلکہ حکمت، صبر، استقامت اور ایثار کی علامت بھی تھے، اور حزب اللہ اور تمام محاذ مقاومت کے لئے ایک قابل فخر نمونہ تھے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا

ایک اور مجاہد، حزب اللہ کے دلیر معاون اور حکمت و شجاعت کے پیکر حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین کی شہادت کی خبر نے ہمارے دلوں کو مغموم کر دیا ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم قائد تھے بلکہ حزب اللہ اور محاذ مقاومت کے لئے حکمت، صبر، استقامت اور ایثار کی علامت تھے۔

سید ہاشم صفی الدین، جنہوں نے اپنی جوانی اور زندگی اسلام کے لئے وقف کی، اپنی بھر پور قیادت اور جراتمندانہ خطبوں کے ذریعے ہمیشہ صیہونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہے اور ہمیں سکھایا کہ گمنامی میں بھی ایمان، ارادہ، حکمت اور اخلاص کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کیسے کیا جاتا ہے اور مقصد کی جانب قدم بہ قدم کیسے بڑھا جاتا ہے۔

ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی اور خدا کے فضل و کرم سے ہم مقاومت کی راہ کو جاری رکھیں گے، جب تک حق کو حتمی کامیابی نصیب نہ ہو جائے۔

میں شہید کے معزز اہل خانہ اور حزب اللہ کے تمام پیروکاروں اور عزیزوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور خداوند متعال سے ان کے لئے بلندی درجات اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں۔

علی رضا اعرافی

سربراہ حوزہ علمیہ ایران [12]۔

حزب اللہ کے رہنما شہید صفی الدین کے جسد خاکی کو سپرد خاک کر دیا گیا

حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شہید سید ہاشم صفی الدین کی تدفین عمل میں لائی گئی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ نے الحورا میں تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین کی جائے تدفین کی رسمی طور پر نشاندہی کی ہے۔ کہا جاتا ہے اس جگہ شہید صفی الدین کے جسد خاکی کو عارضی طور پر سپرد خاک کیا گیا ہے، تاہم کسی مناسب وقت پر انہیں شہید سید حسن نصر اللہ کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

شہید صفی الدین سید مقاومت شہید حسن نصراللہ کے جانشین تھے، وہ 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے بعد سے ہی اس کے رکن رہے اور 1994 سے اس تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کی سربراہی سنبھالی ۔ انہیں 2017 میں امریکہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ حزب اللہ نے 23 اکتوبر کو صیہونی رجیم کے حملے میں ان کی شہادت کی تصدیق کی[13]۔


حوالہ جات

  1. اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟- etvbharat.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  2. نصراللہ کے جانشین کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا، حزب اللہ-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  3. نصراللہ کے جانشین کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا، حزب اللہ-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  4. تل ابیب کے ایسے مقامات کو ہدف بنائیں گے جس کا صیہونیوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا، حزب اللہ- شائع شدہ از: 4 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  5. مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے، حزب اللہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 12 نومبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ : 2 اکتوبر 2024ء۔
  6. لبنان؛ حزب اللہ کی غاصب صہیونیوں کو دھمکی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 12جون 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 اکتوبر 2024ء۔
  7. ہر میدان میں نتن یاہو کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں، حزب اللہ-ur.mehrnews.com- شا‏ئع شدہ از: 13 اپریل 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3اکتوبر 2024ء۔
  8. صہیونی حکومت کا بیروت پر شدید حملہ، ہاشم صفی الدین ہدف تھے-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 4 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 اکتوبر 2024ء۔
  9. صہیونی حکومت کے حملے میں سید ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے، حزب اللہ-/ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 23اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  10. [24 اکتوبر 2024سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر رہبر انقلاب کا تعزیتی پیغام-urdu.khamenei.ir/news- شائع شدہ از: 24 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
  11. شہید صفی الدین نے مکتب عاشورا سے درس لیتے پوری زندگی صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کیا، صدر پزشکیان- ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 24 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 اکتوبر 2024ء۔
  12. شہید صفی الدین حکمت، ایثار اور استقامت کی علامت تھے: آیت اللہ اعرافی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 24اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 اکتوبر 2024ء۔
  13. حزب اللہ کے رہنما شہید صفی الدین کے جسد خاکی کو سپرد خاک کر دیا گیا-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 7 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 دسمبر 2024ء-