"علی ابن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:


== جسمانی خصوصیات ==
== جسمانی خصوصیات ==
مختلف مآخذ میں امام علی کو درمیانے قد کا آدمی سمجھا جاتا ہے، سیاہ اور چوڑی آنکھوں، لمبی اور مسلسل بھنویں اور خوبصورت رنگت کے ساتھ، ان کا لقب "بطین" تھا اور اسی بنا پر بعض لوگ انہیں موٹا سمجھتے تھے۔ تاہم، بعض محققین کا خیال ہے کہ "باطن" سے پیغمبر کا معنی "الباطن من العلم" (علم سے بھرا ہوا) تھا۔ آپ بن گئے اور آپ علم سے معمور ہیں) امام علی کی تعریف "باطن" کی صفت کے ساتھ۔ بعض حجاج کی کتابوں میں اس بات کا ثبوت بھی سمجھا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد چربی نہیں تھی۔
مختلف مآخذ میں امام علی کو درمیانے قد کا آدمی بتایا گیا ہے۔ آپ کی آنکھیں  سیاہ اور چوڑی، ناک لمبی اور بھنویں ملی ہوئی اور رنگت خوبصورت تھی۔  ان کا ایک لقب "بطین" تھا اور اسی بنا پر بعض لوگ انہیں موٹا سمجھتے تھے۔ تاہم، بعض محققین کا خیال ہے کہ "بطین" سے پیغمبر کی مراد"الباطن من العلم" (علم سے بھرا ہوا) تھی۔ آپ بن گئے اور آپ علم سے معمور ہیں) امام علی کی تعریف "باطن" کی صفت کے ساتھ۔ بعض حجاج کی کتابوں میں اس بات کا ثبوت بھی سمجھا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد چربی نہیں تھی۔


علی ابن ابی طالب کی جسمانی طاقت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی سے اس وقت تک نہیں لڑتے تھے جب تک کہ انہیں گرا نہ دیں <ref>امین، سیرۃ معصومین، جلد 2</ref>۔
علی ابن ابی طالب کی جسمانی طاقت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی سے اس وقت تک نہیں لڑتے تھے جب تک کہ انہیں گرا نہ دیں <ref>امین، سیرۃ معصومین، جلد 2</ref>۔
سطر 45: سطر 45:


== بیویاں اور بچے ==
== بیویاں اور بچے ==
امام علی (ع) کی پہلی زوجہ محترمہ فاطمہ زہرا (س) تھیں جو کہ پیغمبر اسلام (ص) کی بیٹی تھیں۔ علی (ع) سے پہلے، ابوبکر، عمر بن خطاب اور عبدالرحمٰن بن عوف جیسے لوگوں نے پیغمبر سے فاطمہ سے شادی کرنے کے لئے کہا تھا، لیکن پیغمبر (ص) نے اپنے آپ کو خدا کے حکم کے تابع سمجھا اور انہیں منفی جواب دیا۔ بعض منابع نے علی (ع) اور فاطمہ (س) کی شادی دوسرے سال ہجری کی پہلی ذوالحجہ کو، بعض نے شوال کے مہینے میں اور بعض نے 21 محرم کو ہوئی ہے۔ امام علی اور فاطمہ کے پانچ بچے تھے۔ حسن، حسین، زینب، ام کلثوم اور محسن جن کا پیدائش سے پہلے اسقاط حمل کر دیا گیا تھا۔ <ref>مسعودی، وصیت کا ثبوت، ص 153</ref>
امام علی (ع) کی پہلی زوجہ فاطمہ زہرا (س) تھیں جو کہ پیغمبر اسلام (ص) کی بیٹی تھیں۔ علی (ع) سے پہلے، ابوبکر، عمر بن خطاب اور عبدالرحمٰن بن عوف جیسے لوگوں نے پیغمبر سے فاطمہ کا رشتہ مانگا تھا، لیکن پیغمبر (ص) نے اپنے آپ کو خدا کے حکم کے تابع قرار دیا اور انہیں منفی جواب دیا۔ بعض منابع کے مطابق علی (ع) اور فاطمہ (س) کی شادی دوسرے ہجری سال ، ذوالحجہ کی پہلی تاریک کو، بعض کے مطابق شوال کے مہینے میں اور بعض کے مطابق 21 محرم کو ہوئی ہے۔ امام علی اور فاطمہ کے پانچ بچے تھے۔ حسن، حسین، زینب، ام کلثوم اور محسن جن کا پیدائش سے پہلے اسقاط حمل کر دیا گیا تھا۔ <ref>مسعودی، وصیت کا ثبوت، ص 153</ref>
=== دوسرے میاں بیوی ===
=== دوسری بیویاں ===
امام علی (ع) نے فاطمہ (س) کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی، لیکن فاطمہ (س) کی شہادت کے بعد، آپ نے ازواج مطہرات کیں۔ ان میں ابوالعاص بن ربیع کی بیٹی امامہ بھی ہیں جن کی والدہ زینب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی تھیں۔ ام البنین، حزام بن داریم کلابیہ کی بیٹی، امام علی علیہ السلام کی دوسری بیوی تھیں، جن کی اولاد میں حضرت عباس، عثمان، جعفر اور عبداللہ شامل ہیں۔
امام علی (ع) نے فاطمہ (س) کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی، لیکن فاطمہ (س) کی شہادت کے بعد، آپ نے کئی شادیاں کیں۔ ان میں ابوالعاص بن ربیع کی بیٹی امامہ بھی ہیں جن کی والدہ زینب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی تھیں۔ ام البنین، حزام بن داریم کلابیہ کی بیٹی، امام علی علیہ السلام کی دوسری بیوی تھیں، جن کی اولاد میں حضرت عباس، عثمان، جعفر اور عبداللہ شامل ہیں۔


ام البنین کے تمام فرزندان کربلا میں شہید ہوئے۔ لیلی، مسعود بن خالد کی بیٹی، اسماء بنت عمیس خاتمی، یحییٰ اور عون کی والدہ، ام حبیب، رابعہ تغلبیح کی بیٹی، صہبہ، خولہ، جعفر بن قیس حنفیہ کی بیٹی، محمد بن حنفیہ کی والدہ، نیز ام سعید۔ عروہ بن مسعود ثقفی کی بیٹی اور امرے القیس کی بیٹی ماہیہ بن عدی کلبی امام علی علیہ السلام کی دوسری بیویوں میں سے ایک تھیں <ref>محمدی رائے شہری، ج1، ص108
ام البنین کے تمام بیٹے کربلا میں شہید ہوئے۔ لیلی، مسعود بن خالد کی بیٹی، اسماء بنت عمیس خاتمی، یحییٰ اور عون کی والدہ، ربیعہ تغلبیہ کی بیٹی ام حبیب،، جعفر بن قیس حنفیہ کی بیٹی خولہ ، محمد بن حنفیہ کی والدہ، نیز عروہ بن مسعود ثقفی کی بیٹی ام سعیداور امرء القیس ابن  عدی کلبی  کی بیٹی محیاۃ امام علی علیہ السلام کی دوسری بیویاں تھیں۔ <ref>محمدی رائے شہری، ج1، ص108
</ref>
</ref>


== امام کی اولاد ==
== امام کی اولاد ==
شیخ مفید نے عمومی طور پر '''الارشاد''' میں اپنے 27 بچوں کے نام رکھے ہیں اور کہتے ہیں کہ بعض شیعوں نے ایک اور شخص کا نام بھی رکھا ہے جو حضرت زہرا کے بیٹے تھے اور پیغمبر اکرم (ص) نے انہیں محسن کہا تھا، لیکن پیغمبر اسلام (ص) کی وفات کے بعد  کو ختم کر دیا گیا ہے۔ (یعقوبی تاریخ میں حضرت فاطمہ (س) کے امام علی (ع) کے تین بیٹوں میں سے ایک محسن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا انتقال بچپن میں ہوا تھا۔
شیخ مفید نے کلی طور پر '''الارشاد''' میں امام علی کے27 بچوں کے نام ذکر کئے ہیں۔ ان کے مطابق  بعض شیعوں نے ایک اور شخص کا نام بھی ذکرہے جو حضرت زہرا کے بیٹے تھے اور پیغمبر اکرم (ص) نے ان کا نام محسن رکھاتھا۔ لیکن پیغمبر اسلام (ص) کی وفات کے بعدانہیں سقط کر دیا گیا ۔ یعقوبی اپنی تاریخ کے مطابق حضرت فاطمہ (س) اورامام علی (ع) کے تین بیٹوں میں سے ایک یعنی  محسن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا انتقال بچپن میں ہوا تھا۔
اس حساب سے امام علی علیہ السلام کی 28 اولادیں تھیں <ref>یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ یعقوبی، ج2، ص213</ref>۔
اس حساب سے امام علی علیہ السلام کی 28 اولادیں تھیں <ref>یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ یعقوبی، ج2، ص213</ref>۔


== نبی کے دور میں ==
== نبی کے دور میں ==
پہلا شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کے بھیجے جانے کے فوراً بعد آپ کے مشن کو قبول کر لیا وہ امام علی علیہ السلام تھے۔ اس سلسلے میں رسول اللہ (ص) نے اپنے صحابہ سے فرمایا: قیامت کے دن حوض (کوتسر) میں سب سے پہلا شخص جو مجھ سے ملے گا وہ تم میں سے اسلام میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ علی بن ابی طالب ہے<ref>تاریخ مدینہ دمشق، جلد 42، صفحہ 41، 42، اور 43؛ میزان العتدل، ج2، ص3 اور 416؛ المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 6، ص</ref>۔
پہلا شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کی بعثت کے فوراً بعد آپ کے پیغام کو قبول کر لیا وہ امام علی علیہ السلام تھے۔ اس سلسلے میں رسول اللہ (ص) نے اپنے صحابہ سے فرمایا: قیامت کے دن حوض (کوثر) پرسب سے پہلا شخص جو مجھ سے ملے گا وہ تم میں سے پہلے اسلام لانے والا علی بن ابی طالب ہے<ref>تاریخ مدینہ دمشق، جلد 42، صفحہ 41، 42، اور 43؛ میزان العتدل، ج2، ص3 اور 416؛ المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 6، ص</ref>۔
== ابی طالب کی شاخوں میں پیغمبر کی جان بچانا ==
== شعب ابی طالب میں پیغمبر کی جان بچانا ==
تین سال کے دوران جب مکہ کے مسلمان قریش کے معاشی محاصرے میں تھے اور وہ ابی طالب کی شاخوں میں مقیم تھے، علی (ع) جو نوعمر تھے، اپنے والد ابو کے حکم سے رسول اللہ کے بستر پر سو گئے۔ طالب تاکہ قریش کے رات کے حملے کی صورت میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے <ref>تفسیر نمونہ، ج5، ص198</ref>.
تین سال تک جب مکہ کے مسلمان قریش کے معاشی محاصرے میں تھے اور وہشعب ابی طالب میں مقیم تھے، علی (ع) جو نوعمر تھے، اپنے والد کے حکم سے رسول اللہ کے بستر پر سو تے تھے تاکہ قریش کی طرف سے  رات کے حملے کی صورت میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے <ref>تفسیر نمونہ، ج5، ص198</ref>.
== لیلۃ المبیت ==
== لیلۃ المبیت ==
نبوت کے 13ویں سال مسلمانوں پر مشرکین مکہ کے دباؤ کے عروج کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یثرب (مدینہ) کے لوگوں کو دعوت دینے کے ساتھ ہی مسلمانوں کی ہجرت کا میدان بنا۔ یثرب کو فراہم کیا گیا۔ اس صورت حال میں مشرکین قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مختلف قبیلوں سے 40 لوگوں کا انتخاب کیا کہ وہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پر حملہ کریں اور آپ کو بستر پر مار دیں۔
نبوت کے 13ویں سال مسلمانوں پر مشرکین مکہ کے شدید  دباؤ کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یثرب (مدینہ) کے لوگوں کو دعوت دینے کے ساتھ ہی مسلمانوں کی ہجرت کاراستہ ہموارہو  گیا۔ اس صورت حال میں مشرکین قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مختلف قبیلوں سے 40 لوگوں کا انتخاب کیا کہ وہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پر حملہ کریں اور آپ کو بستر پر مار دیں۔


خدا کے رسول کو وحی الٰہی کے ذریعہ اس منصوبہ کا پتہ چلا اور علی (ع) سے کہا کہ وہ قاتلوں کو دھوکہ دینے کے لئے اپنے بستر پر سو جائیں تاکہ وہ رات کو یثرب کی طرف بڑھیں۔ اس طرح وہ رات جو لیلۃ المبیت کے نام سے مشہور ہوئی، علی (ع) نے بے لوث طریقے سے پیغمبر کے بستر پر سوئے اور پیغمبر نے مشرکین کی غفلت میں مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ سورہ بقرہ کی آیت 207 اس موقع پر علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی: "اور وہ لوگ جو اپنی جانوں سے محبت کرتے ہیں، اللہ کی بیماری کو تلاش کرتے ہیں، اور اللہ عبادت کرنے والوں پر مہربان ہے"؛ اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بیچ دیتا ہے اور خدا ان بندوں پر مہربان ہے۔
خدا کے رسول کو وحی الٰہی کے ذریعہ اس منصوبہ کا پتہ چلا اور علی (ع) سے کہا کہ وہ قاتلوں کو چکمہ دینے کے لئے ان کے بستر پر سو جائیں تاکہ وہ رات کو یثرب کی طرف نکل جائیں ۔ اس طرح وہ رات جو لیلۃ المبیت کے نام سے مشہور ہوئی، علی (ع) ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے  پیغمبر کے بستر پر سوئے اور پیغمبر نے مشرکین سے بچتے ہوئے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ سورہ بقرہ کی آیت 207 اس موقع پر علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ  اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضاجوئی میں اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے"


== حواله جات ==
== حواله جات ==
confirmed
821

ترامیم