confirmed
821
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:حرم امام علی1.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں|1]] | [[فائل:حرم امام علی1.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں|1]] | ||
'''علی بن ابی طالب علیہ السلام''' امام علی کے نام سے مشہور | '''علی بن ابی طالب علیہ السلام''' امام علی اور امیر المومنین کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ تمام [[شیعہ]] مکاتب کے پہلے امام، ایک صحابی، راوی،کاتب وحی اور اہل سنت کے چوتھے خلیفہ ہیں۔ آپ پیغمبر اکرم (ص) کے چچازاد بھائی اور داماد، حضرت فاطمہ (س) کے شوہر ، گیارہ شیعہ اماموں کے والد اور دادا بھی ہیں۔ آپ کے والد ابو طالب اور والدہ فاطمہ بنت اسد تھیں۔ تمام شیعہ علماء اور بہت سے سنی علماء کے مطابق، وہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور پیغمبر اسلام پر ایمان لانے والے پہلے آدمی تھے۔ شیعوں کے نظر میں علی علیہ السلام خدا اور پیغمبر(ص) کے حکم سے رسول خدا(ص) کے بلافصل جانشین ہیں۔ <ref>مفید، الارشاد، 1:5</ref> | ||
=== پیدائش === | === پیدائش === | ||
علی بن ابی طالب کی پیدائش 13 رجب بروز جمعہ 30 الفیل (23 | علی بن ابی طالب کی پیدائش 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل (ہجرت سے 23 سال قبل) مکہ اور خانہ کعبہ کے اندر ہوئی۔ شیعہ علماء من جملہ شیخ صدوق، سید رضی، شیخ مفید، قطب راوندی، ابن شہراشوب اور بہت سے سنی علماء جیسے حکیم نیشاابوری، حافظ گنجی شافعی، ابن جوزی حنفی، ابن سباغ مالکی، حلبی اور مسعودی کی نظر میں خانہ کعبہ میں حضرت علیؑ کی ولادت متواتر ہے۔ | ||
== نام اور نسب == | == نام اور نسب == | ||
آپ کے والد ابو طالب تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے | آپ کے والد ابو طالب تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے، اور آپ کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] تھیں۔ | ||
علی بن ابی طالب کی پیدائش [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی | علی بن ابی طالب کی پیدائش [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی بعثت سے دس سال قبل 13 رجب المرجب جمعہ کو خانہ کعبہ میں ہوئی۔ <ref>بارہ امام، ابن طولون، ص 47</ref> | ||
جب امام علی (ع) کی ولادت ہوئی تو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے ان کا نام | جب امام علی (ع) کی ولادت ہوئی تو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے ان کا نام حیدر (یعنی شیر) رکھا۔ اس کے بعدفاطمہ بنت اسد اور ابو طالب نے الہام الٰہی سے آپ کو علی کہنے پر اتفاق کیا۔ | ||
فاطمہ بنت اسد کہتی ہیں: میں خانہ کعبہ کے اندر گئی اور جنت کے پھل اور رزق کھایا۔ چنانچہ جب میں باہر نکلنا چاہا تو کسی نے آواز دی: اے فاطمہ! | فاطمہ بنت اسد کہتی ہیں: میں خانہ کعبہ کے اندر گئی اور جنت کے پھل اور رزق کھایا۔ چنانچہ جب میں باہر نکلنا چاہا تو کسی نے آواز دی: اے فاطمہ!اس کا نام علی رکھو کیونکہ وہ علی (اعلیٰ مرتبے والے) ہے اور خدا تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے اس کا نام اپنے نام سے لیا ہے اور میں نے اسے اپنے ادب سے تربیت دی ہے اور اسے اپنے علم سے آگاہ کیا ہے۔ وہی ہے جو میرے گھر کے اندر سے بتوں کو توڑے گا اور وہی ہے جو میرے گھر کی چھت پر اذاندے گا اور میری تقدیس اور حمد کرے گا ۔ پس خوش نصیب ہے وہ جو اس سے محبت کرے اور اس کی اطاعت کرے اور اس کے لئے ہلاکت ہے جو اس کی نافرمانی کرے اور اس سے نفرت کرے<ref>الارشاد، المفید، حصہ 1، ص</ref>۔ | ||
علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن | علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن ع بد مناف بن قصی بن کلاب، ہاشمی اور قریشی کے نام سے جانے جاتے تھے، اور ان کے والد، ابو طالب، ایک سخی، انصاف پسند آدمی تھے، جن کی عرب قبائل عزت کرتے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور حامی تھ۔ روایت ہے کہ آپ قریش کی عظیم شخصیات میں سے تھے۔ علی کی والدہ، فاطمہ بنت اسد، اور ان کے بھائی طالب، عقیل، جعفر، اور ان کی بہنیں ہند یا ام ہانی، جمانہ، ریتا یا ام طالب اور اسما تھیں۔ <ref>تذکرة الخواصّ ص 5</ref> | ||
مؤرخین نے ابو طالب اور فاطمہ بنت اسد کی شادی کو ہاشمی مرد اور عورت کے درمیان پہلی شادی قرار دیا ہے اور اس لیے حضرت علی وہ پہلے شخص ہیں جو اپنے والد اور والدہ دونوں کی طرف سے ہاشمی تھے۔ | مؤرخین نے ابو طالب اور فاطمہ بنت اسد کی شادی کو ہاشمی مرد اور عورت کے درمیان پہلی شادی قرار دیا ہے اور اس لیے حضرت علی وہ پہلے شخص ہیں جو اپنے والد اور والدہ دونوں کی طرف سے ہاشمی تھے۔ | ||
== القاب اور کنیتیں == | |||
امام علی علیہ السلام کے بہت سے القاب اور صفات ہیں جن میں سے ہر ایک ان کی شخصیت کی ایک جہت کو بیان کرتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر القاب آپ کو خدا کے رسول اکرم (ص)نے عطا کیے تھے۔ | |||
علی بن ابی طالب کے کنیتوں میں: ابو الحسن، ابو الحسین، ابو الصباطین، ابو الریحانتین، ابو تراب، | |||
نیز مآخذ میں ان کے لیے بہت سے القاب اور صفات درج کیے گئے ہیں، جیسے: امیر المومنین، یعسوب الدین المسلمین، حیدر، مرتضیٰ، قاسم الانار وجنۃ، صاحب اللواء۔ ، صادق اکبر، فاروق، مبیر الشرق المشرکین، قتیل النقطین القاسطین المرقین، مولی المومنین، مشابہ ہارون، نفس الرسول، اخوۃ الرسول، زوج الباطل۔ , سیف اللہ المصلول، امیر البراء، قاتل الفجرہ، ذوالقرنین، ہادی، سید العرب، کاشف الکرب، داعی، شاہد، باب المدینہ، عملدار، حجۃ اللہ ، وعدہ پورا کرنے والا، النباء العظیم، الصراط المستقیم وغیرہ۔ | |||
== امیر المومنین == | == امیر المومنین == | ||
بعض روایات کے مطابق امیر المومنین کا لقب حضرت علی کے لیے مخصوص ہے اور | بعض روایات کے مطابق امیر المومنین کا لقب حضرت علی کے لیے مخصوص ہے اور دوسرے معصوم اماموں کو بھی اس لقب سے نہیں پکارتے۔ مثال کے طور پر رسول خدا(ص) نے فرمایا: | ||
جب مجھے رات | جب مجھے معراج کی رات آسمان پر لے جایا گیا اور میرے اور میرے رب کے درمیان دو کمانوں کے برابر یا اس سے کم فاصلہ تھا تو میرے رب نے مجھ پر جو کچھ ظاہر کرنا تھا وہ ظاہر کیا اور پھر فرمایا: اے محمد! امیر المومنین علی بن ابی طالب پر سلام بھیجو کہ میں نے ان سے پہلے کسی کو اس نام سے نہیں پکارا اور نہ ان کے بعد کسی کو اس نام سے پکاروں گا۔ سنی منابع میں بھی ایسی روایات موجود ہیں جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر المومنین قرار دیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۳۷، ص۳۳۴؛ حر عاملی، وسائلالشیعة، ج۱۴، ص۶۰۰</ref> | ||
شیعوں کے نزدیک امیر المومنین کا لقب، | شیعوں کے نزدیک امیر المومنین کا لقب، جس کے معنی امیر، کمانڈر اور مسلمانوں کے رہنما ہیں، حضرت علی (ع) کے لیے مخصوص ہیں۔ روایات کے مطابق شیعوں کا عقیدہ ہے کہ یہ لقب پیغمبر اسلام کے زمانے میں علی بن ابی طالب کے لیے استعمال ہوا تھا اور یہ صرف انہی کے لیے ہے ۔ اور ان کی نظر میں خلفائے راشدین اور غیر راشدین کسی کے لیے بھی اس لقب کے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔بلکہ وہ اپنے دوسرے ائمہ کے لیے بھی اس لقب کو استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔. | ||
روایات کے مطابق شیعوں کا عقیدہ ہے کہ یہ لقب پیغمبر اسلام کے زمانے میں علی بن ابی طالب کے لیے استعمال ہوا تھا اور یہ صرف انہی کے لیے ہے اور | <ref>جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ بنت اسد کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوئی اور جنت کی تعداد اور اس کے رزق میں سے کھایا۔ سمیعہ عالیہ، فاؤ علی، اور اللہ العلی العلی یقول: محافل کی دعوت، و أدبته أدبي أدبی، وقَّفَّه علی غامض حمض اللمی، و الذی يكر الأسنام فی بیتتی، و الذی یؤذن فوق جر بتی، وِقَدَنَ وَقَدْنِ۔ وأبغضه (موسوعة الإمام علی بن أبیطالب "عالیهالسلام" فی الکتاب والسنة والتاریخ ج۱ ص۷۶ و ۷۷ وعلل الشرائع ج۱ ص۱۶۴ و (ط المطبعة الحیدریة) ج۱ ص۱۳۶ ومعانی الأخابی والأخبار ص۶۲ و ۶۳ وروضمالة لاعمال لاعمال الأخابی والأخابی والأخبار ص۱۳۶ حمزة الطوسی ص۱۹۷ و ۱۹۸ والمحتضر لحسن بن سلیمان الحلی ص۲۶۴ وکتاب الأربعین للشیرازی ص۶۱ والجواہر السنیة للحر العاملی ص۲۳۰ وحلیة الأبرار للسید ہاشم البحرانی ج۲ ص۲۲ والأنة المعاجز البحرانی ج۲ ص۲۲ والأنة علی</ref> | ||
== | == وصی == | ||
یہ لقب پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے میں علی (ع) کے لئے مشہور تھا کیونکہ رسول خدا (ص) اور | یہ لقب پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے میں علی (ع) کے لئے مشہور تھا کیونکہ رسول خدا (ص) اور اہلبیتؑ نے اپنی زندگی میں کئی بار اس لقب سے ان کا ذکر کیا ہے۔ مثال کے طور پر دعوت ذوالعشیرہ کے دن، جسے یوم الدار یا یوم تنبیہ بھی کہا جاتا ہے، پیغمبر نے کہا: یہ میرا بھائی، ولی اور خلیفہ ہے، لہٰذا اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ یہ میرے بعد میرا وصی اور جانشین ہے۔ اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو <ref>بحار الانوار (اول - بیروت)، ج 38، ص 224</ref>. | ||
== جسمانی خصوصیات == | == جسمانی خصوصیات == |