"محمد اقبال لاہوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 131: سطر 131:


ملوکیت کے دور کی تان بھی 1270؍ سال بعد ٹوٹ گئی جب پہلی عالمی جنگ کے بعد سن 1920ء  میں ترکی میں کمال اتاترک کی قیادت میں نادان ترکوں نے انگریزوں کے اشاروں پر خلیفہ کو معزول کردیا۔ مسلم دنیا پر اس سانحے کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ بالخصوص ہندوستا ن میں مسلمانوں کے ذہنوں پر بجلی کوند گئی، مایوسی کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ ہمتیں جواب دے گئیں۔ مسلم قیادت پر سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا۔ جس نے پورے ملک میں بحالئ خلافت کی تحریک چلائی تھی۔ ملت افراتفری کا شکار ہو گئی۔ اتحاد بکھر گیا۔ مسلمان بے بسی، بے کسی اور بے چارگی میں مبتلا ہو گئے<ref>[https://rafeeqemanzil.com/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DB%81-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%81%DA%A9%D8%B1-%D8%A7%D9%82%D8%A8%D8%A7/ عالم اسلام کا موجودہ بحران اور فکر اقبال کی اہمیت]-شائع شدہ از: 20 نومبر 2014ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
ملوکیت کے دور کی تان بھی 1270؍ سال بعد ٹوٹ گئی جب پہلی عالمی جنگ کے بعد سن 1920ء  میں ترکی میں کمال اتاترک کی قیادت میں نادان ترکوں نے انگریزوں کے اشاروں پر خلیفہ کو معزول کردیا۔ مسلم دنیا پر اس سانحے کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ بالخصوص ہندوستا ن میں مسلمانوں کے ذہنوں پر بجلی کوند گئی، مایوسی کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ ہمتیں جواب دے گئیں۔ مسلم قیادت پر سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا۔ جس نے پورے ملک میں بحالئ خلافت کی تحریک چلائی تھی۔ ملت افراتفری کا شکار ہو گئی۔ اتحاد بکھر گیا۔ مسلمان بے بسی، بے کسی اور بے چارگی میں مبتلا ہو گئے<ref>[https://rafeeqemanzil.com/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DB%81-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%81%DA%A9%D8%B1-%D8%A7%D9%82%D8%A8%D8%A7/ عالم اسلام کا موجودہ بحران اور فکر اقبال کی اہمیت]-شائع شدہ از: 20 نومبر 2014ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== اقبال کے خطبۂ الٰہ آباد پر سامراجی ردِّعمل ==
ایک درویشِ خدا مست کے خطبۂ الٰہ آباد نے برصغیر کے خود مست سیاسی حلقوں کے ساتھ ساتھ برطانوی سامراج کے ایوانِ اقتدار کے بلند ترین کنگروں میں بھی لرزشیں پیدا کر دی تھیں۔ پہلی گول میز کانفرنس کی امیدیں خاک میں مِل کر رہ گئی تھیں۔ پروفیسر ایڈورڈ تھامسن جیسے سامراج نواز دانشوروں کو ساری کی ساری دنیا مشرق مغرب کے پنجۂ استبداد سے آزاد اور خودمختار نظر آنے لگی تھی۔
برطانوی وزیراعظم سرریمزے میکڈانلڈ نے بصد یاس و حرماں اعتراف کیا تھا کہ اقبال کے اس خطبۂ الٰہ آباد نے پہلی راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں ہماری کامیابی کو ناکامی میں بدل کر رکھ دیا ہے۔ آکسفورڈ کے پروفیسر ڈاکٹر ایڈورڈ تھامسن نے اپنے اندیشہ ہائے دور و دراز پر مشتمل ایک طویل خط12 اکتوبر1931ء کولندن کے روزنامہ ٹائمز (Times) میں شائع کردیا تھا جس میں خطبۂ الٰہ آباد کو ساری کی ساری دنیائے مشرق میں برطانوی مفادات کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیا گیا تھا۔
''پان اسلامک سازش'' کے عنوان سے شائع ہونے والے اس خط کے جواب میں علامہ اقبال نے تھامسن کے خط کے جواب میں اپنانقطۂ نظر شائع کر دیا تھا۔
یہ وہ زمانہ تھا جب علامہ اقبال دوسری گول میز کانفرنس کے ایک رکن کی حیثیت سے لندن میں مقیم تھے۔ اقبال گول میز کانفرنس میں جاری مذاکرات سے ناخوش تھے۔ برطانوی حکومت مصر تھی کہ وہ اپنے پیچھے ایک متحدہ ہندوستان چھوڑ کر جائے گی۔ چنانچہ حکومت ایک آل انڈیا فیڈریشن کاآئینی خاکہ تیار کرنے پر اُدھار کھائے بیٹھی تھی۔ اقبال متحدہ ہندوستان کے اس تصور کو مسلمانوں کے مفادات کے منافی سمجھتے تھے۔ تقریباً ایک برس پیشتر وہ اپنے خطبہ الٰہ آباد میں ہندوستانی مسلمانوں کو جدید معنوں میں ایک الگ قوم ثابت کرچکے تھے۔ اس جداگانہ مسلمان قوم کی اسلامی شناخت کی گہری فلسفیانہ بنیادیں اُجاگر کر چکے تھے<ref>[https://hilal.gov.pk/view-article.php?i=5635 ہلال اردو
اقبال کے خطبۂ الٰہ آباد پر سامراجی ردِّعمل]- شائع شدہ از: 1 نومبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 دسمبر 2024ء۔</ref>۔