سید ساجد علی نقوی راولپنڈی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شیعہ اسلامی اسکالر ہیں۔ وہ اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ شیعہ علماء کونسل کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں. وہ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں

سید ساجد علی نقوی
سید ساجد علی نقوی.jpg
پورا نامسید ساجد علی نقوی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہپاکستان
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن
  • اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما
  • عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن تقریب مذاهب اسلامی

تعلیم

آپ نے پاکستان میں دینی مروجہ تعلیم کے بعد تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگا دیے.

عراق کے بعد ایران کے شہر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ میں تشریف لا کر جید فقہا اور نامور مجتہدین سے کسب علم کیا۔ عراق اور ایران سے تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور درس و تدریس کے ساتھ قومی و ملی اور سماجی و سیاسی امور میں مشغول ہو گئے۔ متعدد ممالک میں بہت ساری بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور خطاب کر چکے ہیں

سرگرمیاں

تحریک نفاظ فقه جعفریه

وہ پاکستان کی سب سے بڑی شیعہ تحریک نفاظ فقه جعفریه کے سربراہ بھی تھے۔ 1995 کے دور حکومت میں پابندی کے بعد یہ تحریک اسلامی کے نام سے کام کر رہی ہے۔ ایک بار پھر تحریک اسلامی پر پابندی لگا دی گئی اور شیعہ علماء کونسل کے نام سے ایک نئی جماعت بنائی گئی۔ نقوی تحریک اسلامی کے مذہبی ونگ یعنی شیعہ علماء کونسل کے سربراہ بھی تھے۔

سے علامہ مفتی جعفری حسین کی قیادت میں بننے والی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن رہے۔ مفتی صاحب کی رحلت کے بعد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں چار سال سے زائد عرصہ تک سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔ 1988:میں علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سنبھالی۔ قومی و ملی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

دیگر سرگرمیاں

1992: میں وسعت نظری کے تحت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اپنی جماعت کا سابقہ نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا۔

2002: میں قومی جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی قائد منتخب ہوئے اس جماعت کو پی پی او کے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ کرایا اور اسی پلیٹ فارم سے تاحال اپنی سیاسی، دینی، علمی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ شیعہ عوام کی نمائندگی و ترجمانی اور قومی جماعت کی سربراہی کے ناطے آپ’’قائد ملت جعفریہ پاکستان‘‘ کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ کئی بین الاقوامی اور قومی فورمز کے ارکان ہیں۔

ان میں عالمی مجلس اہلبیت، مجمع التقریب بین المذاہب الاسلامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مدارس دینیہ، ائمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی تشخص کے حامل متعدد اداروں کے رکن، معاون،نگران اور سرپرست ہیں اور تاحال بھی اسی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مجلس اعلیٰ کے رکن، دینی ادارے مدرسہ آیت اللہ الحکیم کے سربراہ اور سرپرست ہیں۔ 1970 سے دینی و علمی اور فکری جدوجہد میں شریک و دخیل ہیں اور1984سے قومی سیاست میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے آئینی، بنیادی، قومی اوراجتماعی حقوق، اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ، عدل و انصاف کے قیام، جمہوریت کی اصل روح کے مطابق بحالی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں [1]

پاکستان میں فقیہ کے نمائندے کی تقرری کا حکم

جناب حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

اپنے ایمان والے بھائیوں اور پاکستان کے مومنین کے مخلص اور پرجوش دوستوں کے احترام کے ساتھ، میں آپ کو اس ملک کے لوگوں کے مذہبی امور میں اپنا نمائندہ مقرر کرتا ہوں۔ اس اسلامی میدان میں آپ عالیہ اور دیگر علماء و مشائخ کا سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ وہ خدا کی نصرت و نصرت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ اطهار معصومین علیہم السلام کی رہنمائی سے بالخصوص خدا صاحب الامر، امام زمان اسلامی علم کو پھیلانے اور سمجھانے کے لیے قرآنی سچائیوں کو پیش کریں، خاص طور پر نوجوان نسل کے درمیان، خالص محمدی اسلام کا روشن چہرہ۔

ان کے پرجوش اور حساس دلوں کے لیے اور دشمنان اسلام کی سازشوں اور متکبر لیڈروں اور مال و اقتدار کے بندوں کے خلاف ہوشیار رہنے کے ساتھ، خدا پر بھروسہ کرنے سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی بنیادیں مضبوط ہوئیں، انہیں تفرقہ سے ڈرایا اور مضبوط کوششیں کیں۔ شیعہ بھائیوں اور اہل بیت کے مخلصین کے درمیان مکمل اتحاد پیدا کرنا۔ اور جناب عالی، میری طرف سے، آپ کو اجازت ہے کہ اسلامی فنڈز بشمول برکتوں کا حصہ لیں اور اسے مقررہ اخراجات پر خرچ کریں۔

والسّلام علیکم و علی جمیع الاخوة المؤمنین و رحمةا‌لله و برکاته سید علی خامنہ ای رجب‌الخیر 1410 [2]

حوالہ جات

  1. انگریزی اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ.
  2. khamenei.ir