نبیل قاووق ایک لبنانی عالم دین اور سیاست دان اور حزب اللہ لبنان کے رکن تھے۔ قاووق نے 1360ء کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسرائیلی فوج نے 8 مہر 1403ش کو اعلان کیا کہ اس نے نبیل قاووق کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں حزب اللہ کی حفاظتی یونٹ کے کمانڈر اور اسلامی جمہوریہ کی حمایت یافتہ اس عسکری گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔

نبیل قاووق
نبیل قاووق.jpg
دوسرے نامشیخ نبیل
ذاتی معلومات
پیدائش1964 ء، 1342 ش، 1383 ق
یوم پیدائش20 مئی
پیدائش کی جگہلبنان
یوم وفات28 ستمبر
وفات کی جگہضاحیہ بیروت لبنان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبحزب اللہ لبنان مرکزی شوریٰ کے رکن

زندگی

نبیل قاووق 20 مئی 1964ء لبنان کے صوبہ نباطیہ کے گاؤں عبا میں پیدا ہوئے۔ آپ لبنان میں حزب اللہ کے اعلیٰ ارکان میں سے ایک اور حزب اللہ کے جنوبی لبنان کے علاقے کے سربراہ تھے۔ ان کی دینی اور علمی تعلیم قم کے مدرسہ میں ہوئی اور انہوں نے ایرانی، لبنانی اور عراقی علماء سے حوزہ علمیہ اعلی علوم حاصل کئے۔ آپ 09/28/2024 کو بیروت میں دحیہ پر صیہونی حکومت کے حملے میں شہید ہوئے۔

عہدے

ان کی ذمہ داریاں مندرجہ ذیل ہیں:

  • کئی سالوں سے حزب اللہ کے جنوبی علاقے کی ذمہ داری ہے۔
  • 2009ء سے حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے وائس چیئرمین۔
  • امل موومنٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر۔

پابندی

23 اکتوبر 2020ء کو، امریکی محکمہ خزانہ نے نبیل قاووق کو منظوری دے کر بلیک لسٹ کر دیا۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے ایک بیان میں کہا: حزب اللہ کے اعلیٰ عہدے دار دہشت گرد تنظیم کے عدم استحکام اور پرتشدد پروگرام کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کے ذمہ دار ہیں۔ حزب اللہ امریکہ کے مفادات اور دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں کے مفادات کے خلاف ہے۔

حزب اللہ کسی بھی صورت مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کریگی

اسرائیلی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے۔ سعودی عرب کیجانب سے صہیونی دشمن کیساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے۔

صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے

بیروت میں ایک تقریب سے خطاب میں حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن کا کہنا تھا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کیساتھ کبھی جنگ نہیں کریگا۔ حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔

حزب اللہ کی مرکزی شوریٰ کے رکن شیخ نبیل قاووق نے کہا ہے کہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے شہید محمد قاسم ترحیمی کی مجلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں ہاتھوں میں پتھر لئے بچے ہر قسم کی عربی، اسلامی کانفرنس اور جلسوں کی نسبت زیادہ موثر ہیں، کیونکہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر اٹھا فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔

شیخ قاووق نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب سے نہیں بلکہ لبنان اور فلسطین کی مقاومت سے خوفزدہ ہے، کیونکہ یہ صہیونی حکومت جانتی ہے کہ سعودی عرب نے اربوں ڈالر کا جو اسلحہ خریدا ہے، وہ اسرائیل کی سکیورٹی اور موجودیت کے لئے خطرہ نہیں ہے، اور یہ اسلحہ اس شرط پر انہیں دیا گیا ہے کہ وہ یہ اسلحہ یمن، ایران، شام اور لبنان میں عربوں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں استعمال کریں۔

اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا

شیخ نبیل قاووق نے مزید کہا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا۔ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے حالیہ بیان پر کہ امریکہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ اور پرعزم ہے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے صہیونی دشمن کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے اور سعودی عرب کا یہ رویہ امت اسلامی کے زخموں کو مزید گہرا کرتا ہے۔

اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے، لیکن قدس اور مسلمانوں کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟ شیخ نبیل نے مزید کہا کہ مقاومت میٹنگوں، بادشاہوں اور حکمرانوں سے امیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی [1]۔

غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ

شیخ نبیل قاووق نے کہا: امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی یہ ہے کہ غزہ کی حمایت میں آئے تمام مزاحمتی محاذوں ک کو روک دیا جائے اور غزہ کو تنہا کر دیا جائے اور پھر اسے پوری طرح محاصرہ میں لے لیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سینئر رکن حجت الاسلام والمسلمین شیخ نبیل قاووق نے بیروت میں شہید فادی محمود ضاوی کی مجلس سیوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی یہ ہے کہ غزہ کی حمایت میں آئے تمام مزاحمتی محاذوں ک کو روک دیا جائے اور غزہ کو تنہا کر دیا جائے اور پھر اسے پوری طرح محاصرہ میں لے لیا جائے۔

انہوں نے لبنان کے شہریوں پر پے درپے حملوں بالخصوص حالیہ حملوں کے حوالے کہا:ہمارے شہریوں کے خلاف کی جانے والی کسی ہر قسم کی جارحیت کا جواب دیا جائے گا، دشمن کی جانب سے اگر کشیدگی بڑھتی ہے تو ہماری جانب سے بھی حملوں میں اضافہ ہوگا، اور مزاحمت کے حملے اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں پر جاری رہیں گے۔

دشمن کی طرف سے لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ کی دھمکیوں کے بارے میں حجت الاسلام والمسلمین شیخ قاووق نے کہا:یہ دھمکیاں پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل صیہونی حکومت کے سربراہوں کی طرف سے دی گئی تھیں،اور ان دھمکیوں سے لبنان پر کوئی اثر نہیں پڑتا، جس چیز نے اسرائیلی حکومت کو اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے سے روک رکھا ہے وہ مزاحمت کا خوف ہے جس، اسرائیل ہم سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ اب دھمکیوں پر عمل کرنے سے ڈر رہا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر رکن نے مزید کہا: مزاحمتی تحریک کا غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ ہے، اور اس فیصلے کو لبنان، عرب ممالک اور بین الاقوامی سطح پر وسیع عوامی حمایت حاصل ہے [2]۔

ہماری بڑی ترجیح؛ لبنان کی نجات اور عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے

شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ لبنان میں معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور معاشی، مالی، تعلیمی اور عدالتی بحران تیزی اور شدت سے مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ نبیل قاووق نے انصار شہر میں، اس شہر کی شخصیات اور عوام کی موجودگی میں شہید علی فیاض علاء البوسنہ کے یوم شہادت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور معاشی، مالی، تعلیمی اور عدالتی بحران تیزی اور شدت سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان بحرانوں سے نکلنے اور لبنان کو تباہی سے روکنے کیلئے منطقی، فطری اور حقیقت پسندانہ حل کا آغاز ملک کیلئے ایک نئے صدر کے انتخاب پر متفق ہونا ہے، لیکن جو لوگ مذکرات اور اتفاق رائے سے انکاری ہیں وہ ملک کو بدترین صورتحال کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بیرونی ممالک لبنانیوں کو ملاقات، بات چیت اور اتفاق رائے تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

نبیل قاووق نے اس بات پر تاکید کی کہ لبنان کے ساتھ رابطے اور مذاکرات کو روکنے والے بیرونی ممالک لبنان کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور یہ ممالک شناختہ شدہ اور معروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام چیزوں کا خاتمہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح لبنان کی نجات اور لبنانی عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے کہا کہ دوسرا گروہ، چیلنج اور محاذ آرائی کا گروہ ہے اور اس کی ترجیح اندرونی محاذ آرائی ہے، نہ کہ ملک کو بچانا ہے، انہوں نے ہمارے اوپر رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا، لیکن جھوٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا، لہٰذا اصل بات کھل کر سامنے آ گئی اور عوامی پابندی کا اعلان کیا۔ آخر میں اُنہوں نے اشارہ کیا کہ ہم اتحاد اور مذاکرات کیلئے ہاتھ بڑھائیں گے اور ہمارے مد مقابل کو اس امکان سے نا امید ہونا چاہیئے کہ بیرونی دباؤ ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو سازشی منصوبے کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دے گا [3]۔

شہید قاسم سلیمانی ہر لحظہ شہادت کے لئے تیار تھے

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما شیخ نبیل قاووق نے ، 33 روزہ جنگ کی سالگرہ کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار شہید قاسم سلیمانی اس جنگ کی پیچیدگیوں سے واقف تھے اور اس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ اس سال، قدس فورسز کے کمانڈر سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے سائے میں، ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں ، سردار شہید قاسم سلیمانی اس جنگ کی پیچیدگیوں سے واقف تھے اور اس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے تھے اور شہید عماد مغنیہ ، سید حسن نصراللہ اور جنگ کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ مستقل طور پر میدان میں حاضر تھے اور آج ، اس کی ظاہری عدم موجودگی کے باوجود ، وہ پہلے سے کہیں زیادہ ہمارے دلوں میں موجود ہیں ۔

انہوں نے 33 روزہ جنگ میں شہید حاج قاسم سلیمانی کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جدید میزائلوں نے دشمن سے تنازعے اور غاصب صہیونی حکومت کا محاصرہ کرنے میں نئی مساوات پیدا کیں، یہ کارنامے سردار شہید قاسم سلیمانی کے نام پر ثبت ہو گئے ہیں۔

33 روزہ جنگ شہید قاسم سلیمانی کی اہم ذمہ داری

شیخ نبیل نے مزید کہا کہ سردار حاج قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل اور حاج شہید عماد مغنیہ اور دوسرے بھائیوں کے ہمراہ میدان جنگ میں رہنے پر اصرار کیا اور آپ جنگ کے کمانڈروں میں سے ایک تھے ، اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہر لحظہ شہید ہونے کے لئے تیار رہتے تھے ۔ انہوں نے اپنے تمام جنگی تجربوں کو مقاومت اسلامی کی سربلندی کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے لبنان کا دفاع کرنے اور دشمن کو شکست دینے کی پوری کوشش کی۔

انہوں نے سید حسن نصراللہ اور شہید سردار قاسم سلیمانی کے مابین پائے جانے والے روحانی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے دوران حاج شہید قاسم سلیمانی کی ایک اہم ذمہ داری حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی جان کی حفاظت تھی، اس کے نتیجے میں شہید قاسم سلیمانی کو متعدد بار موت کا آمنا سامنا کرنا پڑا.

شہید قاسم سلیمانی کا نام دشمنوں کے لئے پریشان کن علامت اور ان کے دوستوں کیلئے مقاومت کی علامت

قاسم سلیمانی کا نام طاقت، فخر اور وقار و عزت سے وابستہ نام ہے۔ ان کا نام دشمنوں کے لئے پریشان کن اور ڈراؤنے خواب کی مانند ہے ، لیکن ان کے دوستوں کے لئے ان کا نام مقاومت و مزاحمت اور جدوجہد کی علامت ہے۔ شہید قاسم سلیمانی کا نام خطے اور دنیا کی فتوحات کی یاد دہانی کراتا ہے اور میری خوبصورت یادیں ان کے ساتھ ہیں ، جن میں سے بیشتر یادداشتوں کا تعلق میدان جنگ اور محاذ سے ہے۔

شہید قاسم سلیمانی ہمیشہ ہمارے درمیان حاضر ہیں

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ ہے،کیونکہ ان کی شخصیت ایک مثالی اور انوکھی شخصیت تھی ، ان کی شخصیت میں ایک ممتاز اسلامی کمانڈر کی ساری خصوصیات موجود تھیں۔ سردار قاسم سلیمانی نے تمام عظیم کامیابیوں میں اپنا کردار ادا کیا اور انہوں نے مزاحمت و مقاومت کی صلاحیتوں اور طاقتوں کو تقویت اور ترقی دی اور مختلف فتوحات کا باعث بننے کے ساتھ دنیا میں خطے کا نقشہ بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سردار قاسم سلیمانی کی عدم موجودگی سے پریشان نہیں ہیں، کیونکہ چشمہ و منبع باقی ہے۔ جہاں اسلام ناب محمدی نے، قاسم سلیمانی، عماد مغنیہ، سید ذوالفقار اور ان کے بھائیوں کو پیدا کیا ہے، وہاں اور بھی بہت سارے قاسم سلیمانی، عماد مغنیہ اور مصطفی بدر الدین جیسے لوگوں کو پیدا کرسکتا ہ ، اس بنا پر کمانڈروں کی شہادت سے مقاومت کی طاقت اور آمادگیوں میں کمی نہیں آئی ہے، دشمن نے جس جذبے کی بنیاد پر اپنی شکست تسلیم کی ہے ،وہ جذبہ اب بھی موجود ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ شعلہ ور ہو چکا ہے۔

آج مزاحمت و مقاومت طاقت اور آمادگی کے عروج پر ہے

شیخ نبیل نے مزاحمت و مقاومت کی طاقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج مقاومت طاقت اور تیاری کے عروج پر ہے اور یہ ممکن نہیں ہے کہ دشمن مقاومت کی طاقت کو کم سمجھے یا نظرانداز کرے اور مقاومت کی طاقت کو پیچھے چھوڑ سکے ، لہذا صہیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں عظیم کارنامے ریکارڈ ہوں گے اور خدا نے چاہا تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔

ہتھیاروں سے علیحدگی کا مطلب وطن اور قوم سے غداری ہے

شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے بعد، مزاحمت و مقاومت جنگ سے پہلے کی طرح نہیں رہی ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں بھیڑیوں اور درندوں کی حکمرانی والی دنیا میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہونا چاہیے ،اپنے ہتھیاروں کو ترک نہیں کرنا چاہیے اور اسلحے سے علیحدگی کا مطلب وطن سے غداری شمار کیا جائے گا ۔ ہم نے اپنی پوری طاقت سے اس ہتھیار کی حمایت کی ہے اور ہمیں دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہے [4]۔

حوالہ جات

  1. صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے، شیخ نبیل قاووق-islamtimes.com- شائع شدہ از: 17 ستمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
  2. مزاحمتی تحریک کا غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
  3. حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح؛ لبنان کی نجات اور عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 5 مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
  4. شہید قاسم سلیمانی ہر لحظہ شہادت کے لئے تیار تھے،حزب اللہ کے سینئر رہنما -ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:26 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔