نبیل قاووق
نبیل قاووق ایک لبنانی عالم دین اور سیاست دان اور حزب اللہ لبنان کے رکن تھے۔ قاووق نے 1360ء کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسرائیلی فوج نے 8 مہر 1403ش کو اعلان کیا کہ اس نے نبیل قاووق کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں حزب اللہ کی حفاظتی یونٹ کے کمانڈر اور اسلامی جمہوریہ کی حمایت یافتہ اس عسکری گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
نبیل قاووق | |
---|---|
دوسرے نام | شیخ نبیل |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1964 ء، 1342 ش، 1383 ق |
یوم پیدائش | 20 مئی |
پیدائش کی جگہ | لبنان |
یوم وفات | 28 ستمبر |
وفات کی جگہ | ضاحیہ بیروت لبنان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | حزب اللہ لبنان مرکزی شوریٰ کے رکن |
حزب اللہ کسی بھی صورت مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کریگی
اسرائیلی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے۔ سعودی عرب کیجانب سے صہیونی دشمن کیساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے۔
صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے
بیروت میں ایک تقریب سے خطاب میں حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن کا کہنا تھا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کیساتھ کبھی جنگ نہیں کریگا۔ حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
حزب اللہ کی مرکزی شوریٰ کے رکن شیخ نبیل قاووق نے کہا ہے کہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے شہید محمد قاسم ترحیمی کی مجلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں ہاتھوں میں پتھر لئے بچے ہر قسم کی عربی، اسلامی کانفرنس اور جلسوں کی نسبت زیادہ موثر ہیں، کیونکہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر اٹھا فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
شیخ قاووق نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب سے نہیں بلکہ لبنان اور فلسطین کی مقاومت سے خوفزدہ ہے، کیونکہ یہ صہیونی حکومت جانتی ہے کہ سعودی عرب نے اربوں ڈالر کا جو اسلحہ خریدا ہے، وہ اسرائیل کی سکیورٹی اور موجودیت کے لئے خطرہ نہیں ہے، اور یہ اسلحہ اس شرط پر انہیں دیا گیا ہے کہ وہ یہ اسلحہ یمن، ایران، شام اور لبنان میں عربوں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں استعمال کریں۔
اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا
شیخ نبیل قاووق نے مزید کہا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا۔ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے حالیہ بیان پر کہ امریکہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ اور پرعزم ہے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے صہیونی دشمن کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے اور سعودی عرب کا یہ رویہ امت اسلامی کے زخموں کو مزید گہرا کرتا ہے۔
اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے، لیکن قدس اور مسلمانوں کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟ شیخ نبیل نے مزید کہا کہ مقاومت میٹنگوں، بادشاہوں اور حکمرانوں سے امیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی [1]۔
غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ
شیخ نبیل قاووق نے کہا: امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی یہ ہے کہ غزہ کی حمایت میں آئے تمام مزاحمتی محاذوں ک کو روک دیا جائے اور غزہ کو تنہا کر دیا جائے اور پھر اسے پوری طرح محاصرہ میں لے لیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سینئر رکن حجت الاسلام والمسلمین شیخ نبیل قاووق نے بیروت میں شہید فادی محمود ضاوی کی مجلس سیوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی یہ ہے کہ غزہ کی حمایت میں آئے تمام مزاحمتی محاذوں ک کو روک دیا جائے اور غزہ کو تنہا کر دیا جائے اور پھر اسے پوری طرح محاصرہ میں لے لیا جائے۔
انہوں نے لبنان کے شہریوں پر پے درپے حملوں بالخصوص حالیہ حملوں کے حوالے کہا:ہمارے شہریوں کے خلاف کی جانے والی کسی ہر قسم کی جارحیت کا جواب دیا جائے گا، دشمن کی جانب سے اگر کشیدگی بڑھتی ہے تو ہماری جانب سے بھی حملوں میں اضافہ ہوگا، اور مزاحمت کے حملے اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں پر جاری رہیں گے۔
دشمن کی طرف سے لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ کی دھمکیوں کے بارے میں حجت الاسلام والمسلمین شیخ قاووق نے کہا:یہ دھمکیاں پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل صیہونی حکومت کے سربراہوں کی طرف سے دی گئی تھیں،اور ان دھمکیوں سے لبنان پر کوئی اثر نہیں پڑتا، جس چیز نے اسرائیلی حکومت کو اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے سے روک رکھا ہے وہ مزاحمت کا خوف ہے جس، اسرائیل ہم سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ اب دھمکیوں پر عمل کرنے سے ڈر رہا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر رکن نے مزید کہا: مزاحمتی تحریک کا غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ ہے، اور اس فیصلے کو لبنان، عرب ممالک اور بین الاقوامی سطح پر وسیع عوامی حمایت حاصل ہے [2]۔
ہماری بڑی ترجیح؛ لبنان کی نجات اور عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے
شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ لبنان میں معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور معاشی، مالی، تعلیمی اور عدالتی بحران تیزی اور شدت سے مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ نبیل قاووق نے انصار شہر میں، اس شہر کی شخصیات اور عوام کی موجودگی میں شہید علی فیاض علاء البوسنہ کے یوم شہادت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور معاشی، مالی، تعلیمی اور عدالتی بحران تیزی اور شدت سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان بحرانوں سے نکلنے اور لبنان کو تباہی سے روکنے کیلئے منطقی، فطری اور حقیقت پسندانہ حل کا آغاز ملک کیلئے ایک نئے صدر کے انتخاب پر متفق ہونا ہے، لیکن جو لوگ مذکرات اور اتفاق رائے سے انکاری ہیں وہ ملک کو بدترین صورتحال کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بیرونی ممالک لبنانیوں کو ملاقات، بات چیت اور اتفاق رائے تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
نبیل قاووق نے اس بات پر تاکید کی کہ لبنان کے ساتھ رابطے اور مذاکرات کو روکنے والے بیرونی ممالک لبنان کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور یہ ممالک شناختہ شدہ اور معروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام چیزوں کا خاتمہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح لبنان کی نجات اور لبنانی عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے کہا کہ دوسرا گروہ، چیلنج اور محاذ آرائی کا گروہ ہے اور اس کی ترجیح اندرونی محاذ آرائی ہے، نہ کہ ملک کو بچانا ہے، انہوں نے ہمارے اوپر رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا، لیکن جھوٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا، لہٰذا اصل بات کھل کر سامنے آ گئی اور عوامی پابندی کا اعلان کیا۔ آخر میں اُنہوں نے اشارہ کیا کہ ہم اتحاد اور مذاکرات کیلئے ہاتھ بڑھائیں گے اور ہمارے مد مقابل کو اس امکان سے نا امید ہونا چاہیئے کہ بیرونی دباؤ ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو سازشی منصوبے کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دے گا [3]۔
حوالہ جات
- ↑ صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے، شیخ نبیل قاووق-islamtimes.com- شائع شدہ از: 17 ستمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ مزاحمتی تحریک کا غزہ کی حمایت کا فیصلہ ایک سٹریٹجک، تاریخی، قومی اور انسان دوست فیصلہ ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح؛ لبنان کی نجات اور عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 5 مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔