سید ہاشم صفی الدین

سید ہاشم صفی الدین حزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین ہیں۔ آپ کو سید حسن نصر اللہ کے بعد حزب‌ اللہ کے سینئر راہنما کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین کے حسن نصر اللہ کے جانشین ہو سکتے ہیں۔ صفی الدین حسن نصراللہ کے کزن ہیں، اور ان کے بیٹے کی شادی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی طرح صفی الدین نے بھی حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی [1]۔

سید ہاشم صفی الدین حزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے حزب‌ اللہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی نگران اعلی بھی تھے۔ ان پر سنہ 2017ء سے امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد گئی تھی۔

آپ سید حسن نصر اللہ کے ساتھ خاندانی رشتہ داری بھی رکھتے ہیں۔ صفی الدین ایک عرصے تک لبنان کی سیاسی محافل میں گمنام رہے یہاں تک کہ سید حسن نصر اللہ کے لئے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر وہ حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری کے نمائندے کی حیثیت سے مختلف مراسم من‌ جملہ شہدائے مقاومت کی تشییع جنازہ میں ظاہر ہونے لگے۔

سوانح عمری

آپ سنہ 1964ء کو لبنان کے ایک جنوبی گاؤں میں ایک با اثر اور مشہور خاندان میں پیدا ہوئے۔ سید ہاشم جوانی کے ایام میں دینی علوم حاصل کرنے لگے۔ آپ نے دینی تعلیم کے لئے ایران کے شہر قم جانے سے پہلے مجلس اعلی اسلامی شیعیان لبنان کے رکن سید محمد علی امین کی بیٹی سے شادی کی۔

سیاسی نظریات

= فلسطین =

جو کچھ ہم نے غزہ کی پٹی میں دیکھا ہے(نابودی اور لوگوں کا قتل عام) اس سے لبنان میں مزاحمتی ہتھیاروں کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔ ان کے بھائی عبد اللہ صفی‌ الدین ایران میں حزب‌ اللہ کے نمائندے ہیں۔ ان کے بیٹے رضا صفی‌ الدین شہید قاسم سلیمانی کے داماد ہیں۔

اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر کئے گئے حملے کے بارے میں صفی الدین کا خیال ہے کہ مسلمان بالعموم اور علماء بالخصوص مظلوموں کے دفاع کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق اگر علمائے اسلام اور فقہاء کو ان کے حاصل کردہ علوم غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت ضروری ہونے کا احساس نہ دلائے تو سجھ لو ان کے علوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سید‌ ہاشم صفی‌ الدین نے شہید قاسم سلیمانی کی چہلم کی مناسبت سے منعقدہ ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حاج‌ قاسم کا خون مشرق وسطی سے امریکی انخلاء اور اس منطقے کے عوام کی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

امام خمینی سے آشنائی

صفی‌ الدین قم میں تحصیل کے دوران امام خمینی سے آشنائی کے بعد ان کے نظریہ ولایت فقیہ سے متأثر ہوئے۔ انہوں نے اپنی ایک کتاب‌ میں اس نظریے پر بحث کی ہے۔

شہید حسن نصراللہ کے جانشین کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ نے تنظیم کے نئے سربراہ کے حوالے سے جاری افواہوں کی تردید کی ہے۔ تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تاحال شہید حسن نصراللہ کے جانشین کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے نئے سربراہ کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں کچھ افواہیں زیرگردش ہیں۔ تنظیم اس حوالے سے وضاحت دینا چاہتی ہے کہ یہ افواہیں بے بنیاد ہیں۔ جب تک حزب اللہ کے اعلی کمانڈ کی طرف سے کوئی رسمی بیان جاری نہ ہوجائے، ان افواہوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس سے پہلے بعض ذرائع نے سید ہاشم صفی الدین کو شہید نصراللہ کا جانشین بنانے کی خبر دی تھی[2]۔

حزب اللہ سید ہاشم صفی الدین کو جلد ہی شہید "سید حسن نصر اللہ" کے جانشین کے طور پر متعارف کرائے گی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سیکرٹری سید ہاشم صفی الدین ابھی تک زندہ ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے صیہونی رجیم کے اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سیکرٹری "ہاشم صفی الدین"اس مقام پر موجود تھے، تاہم انہیں صہیونی فوج کی جانب سے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

مذکورہ اخبار کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب زندہ ہیں اور جلد ہی حزب اللہ انہیں سید حسن نصر اللہ کے جانشین کے طور پر متعارف کرائے گی۔ لبنان کی حزب اللہ نے اس سے قبل ایک بیان جاری کیا تھا جس میں تحریک کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی گئی تھی [3]۔

تل ابیب کے ایسے مقامات کو ہدف بنائیں گے جس کا صیہونیوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا

حزب اللہ لبنان کے ایک سینیئر عہدیدار نے صیہونی حکومت کو تل ابیب پر وسیع حملوں کی دھمکی دی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی انتظامی کونسل کے سربراہ "ہاشم صفی الدین" نے آج اپنے خطاب میں غاصب صیہونی حکومت کے ٹھکانوں کے خلاف حزب اللہ کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کی فوج کا عبرتناک شکست کے دہانے پر کھڑا ہونا فلسطینی قوم اور مزاحمتی قوتوں کے استحکام کی دلیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیی فوج پے در پے حملوں اور طرح طرح کے زخم جھیلنے کے بعد کبھی بھی کوئی جنگ اور لڑائی جیتنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید محمد نعمہ کی شہادت پر حزب اللہ کا رد عمل کل سے شروع ہوا تھا جو اب تک جاری ہے۔

سید ہاشم صفی الدین نے واضح کیا کہ حزب اللہ صہیونی دشمن کے نئے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جن کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے صہیونی فورسز کو بہت زیادہ جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ یہ محاذ جنگ مزید مضبوط ہوگا کیونکہ ہم نے دشمن کے ساتھ طویل جنگ سے یہی سبق سیکھا ہے۔

لبنانی مزاحمت سے وابستہ ایک ذریعے نے الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں اعلان کیا کہ کل سے انتقامی حملوں میں مقبوضہ علاقوں کے شمال میں علاقوں پر کم از کم 250 راکٹ فائر کیے گئے ہیں [4]۔

مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے

لبنان کی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے راستے کو نہیں روکا جا سکتا اور حزب اللہ صہیونی دشمن کے خلاف اپنی میزائل طاقت میں اضافہ کر رہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کی انتظامی کونسل کے سربراہ "ہاشم صفی الدین" نے تاکید کی ہے ہم اب بھی صہیونی دشمن کے ساتھ جوابی کارروائی کی مساوات پر قائم ہیں اور مزاحمت جاری ہے کیونکہ اسے ایک ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ ایک ناقابل اعتماد دشمن کے خلاف لڑنے کے لئے ہم شمشیر بکف ہیں۔

سید صفی الدین نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں مزاحمت اقدامی پوزیشن میں ہے اور ملک اور اپنے عوام کی حمایت کے لیے میدان میں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے ثابت کر دیا کہ ہم دنیا کی کسی بھی طاقت پر بھروسہ نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارا ساتھ دے کیونکہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو کسی بھی اصول کا پابند نہیں ہے۔

سید صفی الدین نے واضح کیا کہ امریکہ نے دشمن کو سیاسی تحفظ دیا ہے تاکہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے اور غزہ کی ہر چیز کو نشانہ بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی ہمارے ہتھیاروں اور ہمارے خون کی بدولت ممکن ہے۔ اگر دشمن غزہ میں اپنے جرائم کا ارتکاب کر کے ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ ان تصاویر کو دیکھ کر لوگ مزید مزاحمت کی طرف مائل ہو جائیں گے کیونکہ یہ دشمن کے خلاف استقامت کا باعث ہے۔

حزب اللہ کے رہنما نے تاکید کی کہ دشمن لبنان کو تباہ کرنے اور اس ملک سے انتقام لینے میں کبھی دریغ نہیں کرے گا لیکن اسے ایسا کرنے نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اسے مزاحمت کے دندان شکن جواب کا سامنا ہے۔ غزہ کے تجربے نے ثابت کیا کہ دشمن کے خلاف مزاحمت زیادہ موثر اور مفید ہے۔ دشمن کو ہمارا جواب ہماری میزائل فورسز کو مضبوط کرنا ہے۔

سید ہاشم صفی الدین نے مزید کہا کہ اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ حماس یا دیگر مزاحمتی گروپوں کو تباہ کر سکتا ہے تو وہ خام خیالی کا شکار ہے۔" مزاحمت مزید مضبوط اور پھیل گئی ہے۔ حماس اور مزاحمتی قوتیں پہلے سے زیادہ مضبوط رہیں گی اور عمارتیں اور ہسپتال دوبارہ تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ مزاحمت ہے جو سلامتی کی ضمانت دیتی ہے، اور دو ریاستی حل کو فروغ دینے والے ممالک پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ غزہ کے مجاہدین اور بہادر جوان ہیں جو حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں۔ ہیرو جو غضب ناک شیر کی طرح دشمن کے ٹینکوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہیں۔ وہ میدان عمل میں جنگ اور بہتر حالات کے ساتھ مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔ ہمارے خطے میں مزاحمت کی اس مضبوط لائن کی توسیع کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے[5]۔


حوالہ جات

  1. اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟- etvbharat.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  2. نصراللہ کے جانشین کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا، حزب اللہ-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  3. نصراللہ کے جانشین کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا، حزب اللہ-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  4. تل ابیب کے ایسے مقامات کو ہدف بنائیں گے جس کا صیہونیوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا، حزب اللہ- شائع شدہ از: 4 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  5. مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے، حزب اللہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 12 نومبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ : 2 اکتوبر 2024ء۔