بہائی

نظرثانی بتاریخ 23:46، 28 جنوری 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''بہائی''' فرقہ ایران سے شروع ہوا اور اس فرقہ کے بانی کا نام سید علی محمد باب ہے ان کے یوم موعود سے مراد ۲۳ مئی ۱۸۴۴ ء ہے اس دن باپ نے اعلان ماموریت کیا۔ == سید محمد علی باب == سید محمد جو بعد میں '''باب''' کے لقب سے مشہور ہوئے پہلی محرم ۱۳۳۵ھ۱۲۰ اکتوب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

بہائی فرقہ ایران سے شروع ہوا اور اس فرقہ کے بانی کا نام سید علی محمد باب ہے ان کے یوم موعود سے مراد ۲۳ مئی ۱۸۴۴ ء ہے اس دن باپ نے اعلان ماموریت کیا۔

سید محمد علی باب

سید محمد جو بعد میں باب کے لقب سے مشہور ہوئے پہلی محرم ۱۳۳۵ھ۱۲۰ اکتوبر ۱۸۱۶ء کو ایران کے ایک شہر شیراز میں حسنی حسینی سید گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید محمد رضا اور والدہ کا نام فاطمہ بیگم تھا۔ (باب کا لفظی معنی دروازہ) اور بہائی کی تاریخ ۲۳ کی ۱۸۳۳ مئی شروع ہوئی۔

اعلان ظہور

سید علی محمد باب نے ۲۳ مئی ۱۸۳ء کی شام جب سورج کو غروب ہوئے دو گھنٹے گیارہ منٹ ہوئے تھے کہ سید علی محمد نے ملا حسین بشروئی کے سامنے امام مہدی اور قائم آل محمد ہونے کا دعوی کیا یہ اعلان خفی تھا جو اس نے اپنے گھر میں کیا۔ چند ماہ بعد وہ حج کو گئے جہاں اعلان کیا اس مسال حج اکبر تھا حاجی مکہ میں آئے ہوئے تھے باب نے خانہ کعبہ کے دروازے کی کنڈی کو تھام کر تین مرتبہ بلند آواز میں اعلان کیا" اے لوگوں میں وہی قائم (مہدی ) ہوں جس کے تم منتظر ہو اور کہا میں ایک عظیم الشان ظہور یعنی ظہور اعظم الہی مسیح موعود کا پیشرو اور مبشر ہوں جو ابھی پردہ جلال میں مخفی ہے باب ( سید علی محمد ) ایران کے شہر شیراز کے خانوادہ سادات کے نجیب الطرفین فرزند تھے اور باب اپنا سلسلہ نسب نامہ نواسہ رسول حضرت امام حسین سے ملاتے ہیں اعلان ظہور کے وقت باب کی عمر پچیس سال کے قریب تھی اس وقت باب پر ایمان لائے والے پہلے اٹھارہ شاگرد اور خود باب انیسویں تھے یہ اتھارہ شاگرد حروف حئی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان تمام اولین کو حروف حئی کا لقب دیا باب (سید علی محمد ) نے حروف حئی کو اعلان ظہور کی خاطر مختلف علاقوں کی طرف روانہ کیا بہت سے لوگ ایمان لے آئے ۔ باب کی تعلیمات کی چند کتابوں کے مجموعہ ہیں جن کا نام (بیآن) رکھا گیا ہے اس کی تعلیم کا خاص موضوع یہ تھا کہ خدا تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی انسان صرف کسی مقرر کئے ہوئے درمیانی کے ذریعہ خدا تک باریابی حاصل کر سکتا ہے۔

نظریہ

جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام کے آنے سے پہلے حضرت یوحنا نے بشارت دی تھی کہ میرے بعد حضرت عیسی آنے والے ہیں اسی طرح بہائی نظریہ یہ ہے کہ سید علی محمد (باب) نے اپنے بعد آنے والے بہاء اللہ کی بشارت دی ۔ ح باب اور بہاء اللہ کی اگرچہ اس دنیا میں کبھی بالمشافہ ملاقات نہ ہو سکی لیکن باب نے بہاء اللہ کی آمد کے لئے راہ ہموار کی اور بہاء اللہ کے ظہور کی بشارت دی ۔ البتہ بہاء اللہ باب پر ایمان لائے اور ان کے امر کی تبلیغ کرتے رہے۔ بہاء اللہ نے اور یا نوپل (بغداد) میں قیام کے دوران اعلان ظہور کیا بابیوں کی غالب اکثریت بہاء اللہ پر ایمان لے آئی جو ہابی بہاء اللہ پر ایمان لے آئے اب وہ بابی کی بجائے بہائی کہلانے لگے اور اڈریا نوپل کے عام باشندے، علماء عمائدین شہر بہاء اللہ کے گرویدہ ہو گئے۔ یادر ہے کہ بہاء اللہ کو ایران سے عراق پھر ترکی اور پھر ارض اقدس فسلطین جلا وطن کیا گیا تھا۔

باب کی وفات

ستمبر ۱۸۸۸ء میں محمد شاہ قاچار وفات پا گیا اور پھر اُس کا بیٹا ناصر الدین شاہ قاچار تخت نشین ہوا مرز اتقی خان نے باب کو قتل کر کے باہیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی باب کو ۹ جولائی ۱۸۵۰ء کو تبریز میں سات سو پچاس گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا سید علی محمد (باب) کے ماننے والوں کو ہابی کہتے تھے۔ بہائی فرقہ ایران سے شروع ہوا اور اس فرقہ کے بانی کا نام حضرت سید علی محمد باب ہے ان کے یوم موعود سے مراد ۲۳ مئی ۱۸۴۴ ء ہے اس دن باپ نے اعلان ماموریت کیا۔ ۲۱ اپریل ۱۸۶۳ء کے دن بہاء اللہ نے بغداد میں اعلان مظہریت کیا بہاء اللہ کے دور کو یوم الموعود کہا گیا ہے ۔ یوم الموجود کو مسکرت میں یک کہا جاتا ہے یعنی است یک ( سنہری دور ) بہاء اللہ کے اعلان ماموریت کے وقت جو مذاہب دُنیا میں موجود تھے اُن کے پیروکار آئے دن آپس میں لڑتے رہتے تھے۔ لیکن بہاء اللہ نے سارے مذاہب کے لوگوں کو امر بہائی میں جمع کرکے وحدت و محبت کا پرچم بلند کر دیا۔ اس فرقہ بہائی میں مسلمان، یہودی، صابی، عیسائی، زرتشی اور ہندوؤں کو ایک ہونے کا درس دیا گیا ہے۔ بہائی فرقہ کا عقیدہ ہے کہ جب دنیا میں بحران اور قوموں میں فساد پیدا ہوتا ہے تو خدا اوشنو ( ہندوؤں کی اصطلاح میں ) کا روپ دھار کر ظہور کرتا ہے اور فساد و بربادی کو ختم کر دیتا ہے۔ بہائی عقیدہ کے مطابق بہاء اللہ کے ظہور کے بارے میں تو رات میں سے بشاراتین پیش کی گئی ہیں۔ بہاء اللہ تو رات ( یرمیاہ ۳:۹) کے مطابق پیدا ہوئے " جو لوگ تاریکی میں چلتے تھے انہوں نے بڑی روشنی دیکھی جو موت کے سایہ کے ملک میں رہتے تھے ان پر پر نور چمکا اس آیت کی روشنی میں نور سے مراد بہاء اللہ کی ذات ہے۔ قرآن سے بہاء اللہ اپنے آپ کو ثابت کرتے ہیں پہلے تو رات سے ثابت کیا تھا قرآن کی سورۃ الاسرا آیت 71 پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ دن ہو گا جب ہم تمام لوگوں کو ان کے ایک عظیم امام کے ذریعے دعوت حق دیں گے۔ بہائی ثابت کرتے ہیں کہ ان آیات مبارکہ کی رو سے بخوبی ثابت ہو جاتا ہے کہ بہاء اللہ ہی وہ ہیں جس نے ظہور ہو کر تمام اقوام عالم اور قبائل جہان کو ایک کلمہ توحید پر جمع کر دیا اب سارے مذاہب عالم گیر امر بہائی میں متحد ہو رہے ہیں۔

بہاء نام

عربی زبان میں بہاء اللہ کا ترجمہ خدا کا جلال ہے بہاء اللہ نام میں اسم اعظم پوشیدہ ہے بہاء اللہ نے اس کی تصدیق کی ہے کہ اسم اعظم بہار ہے۔ لفظ بہاء کے مشتقات بھی اسم اعظم شمار ہوتے ہیں اسم اعظم بہاء اللہ کا نام ہے۔ یا بھا انہی ایک استقبالیہ کلمہ ہے جس کا مطلب ہے " اے نور انوار " " اللہ انہی اے سب سے زیادہ نور والے خدا۔ ان دونوں کی نسبت بہا اللہ سے ہے اسم اعظم کا مطلب یہ ہے کہ بہاء اللہ خدا کے اسم اعظم میں ظہور فرما ہوئے ہیں یا دوسرے لفظوں میں آپ ظہور اعظم الہی ہیں۔ جس کے دور میں دنیا میں امن وامان صحیح طور پر قائم ہو گا یہ اعلان لاثانی اور بے نظیر ہے

بہاء اللہ

بہاء اللہ ۱۲ نومبر ۱۸۱۷ء کو طہران میں پیدا ہوئے بہاء اللہ کا ذاتی نام میرزا حسین علی تھا بعد میں بہاء اللہ کے آسمانی لقب سے مشہور ہوئے۔ بہا اللہ کا آسمانی لقب باب نے عطا کیا تھا بہاء اللہ مرزا مہاتی نوری کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ معروف بہ مرزا بزرگ وزیر نوری ایران کے قدیم شاہی خاندان ( کیانی ) سے تعلق رکھتے تھے۔ بہاء اللہ کا آبائی وطن نور تھا اپنا سلسلہ نسب ابراہیم سے ملاتے ہیں۔ سارہ کے مرنے کے بعد