مندرجات کا رخ کریں

سید عباس الموسوی

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 22:58، 28 ستمبر 2025ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''سید عباس الموسوی''' == صہیونی حکومت ناکامیوں پر سیخ پا، نتن یاہو کی دھمکیوں کو امریکی آشیرباد حاصل ہے == تحریک نجباء عراق کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ صہیونی حکومت کو کئی میدانوں میں مقاومت کے ہاتھوں رسوا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

سید عباس الموسوی

صہیونی حکومت ناکامیوں پر سیخ پا، نتن یاہو کی دھمکیوں کو امریکی آشیرباد حاصل ہے

تحریک نجباء عراق کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ صہیونی حکومت کو کئی میدانوں میں مقاومت کے ہاتھوں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد امریکہ کے سہارے دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔

مشرق وسطی میں اسرائیل اور امریکہ کی مداخلت اور جارحانہ پالیسیوں نے خطے کو مسلسل عدم استحکام سے دوچار کر رکھا ہے۔ فلسطین، لبنان، یمن اور عراق میں مزاحمتی تحریکیں ان سامراجی عزائم کے خلاف صف آرا ہیں۔ اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم نتانیاہو نے عراق کی مزاحمتی قوتوں کو براہ راست دھمکی دی، جسے عراق کی خودمختاری پر حملہ تصور کیا گیا۔ عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے اس دھمکی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی عراقی شہری پر حملہ پورے عراق پر حملے کے مترادف ہوگا۔

یہ دھمکی ایسے وقت میں دی گئی جب مزاحمتی بلاک کے شہید رہنما سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی قریب تھی، جس نے مزاحمت کے حوصلے کو مزید بلند کیا۔ عراق کی مزاحمتی تحریکیں اعلان کرچکی ہیں کہ وہ فتح یا شہادت کے راستے پر ثابت قدمی سے آگے بڑھتی رہیں گی، اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم انہیں مزید تجربہ کار، منظم اور طاقتور بنائے گا۔ اسی تناظر میں، مہر نیوز نے تحریک نجباء عراق کے سیکریٹری جنرل سید عباس موسوی سے خصوصی گفتگو کی، جس کی تفصیلات پیش کی جاتی ہیں۔

نتانیاہو نے اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کا آغاز ایران اور مزاحمتی گروہوں جیسے حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور خاص طور پر عراق کی مزاحمت کو دھمکیاں دے کر کیوں کیا؟

سید عباس موسوی: عراق کی عوام اور مزاحمتی گروہ نتانیاہو کی دھمکی کو باعث فخر سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عراقی مزاحمت نے فلسطین کی حمایت میں گزشتہ دو سالوں میں اسرائیل کے فوجی، سیکیورٹی اور حساس مراکز پر بحر مردار، حیفا اور اسرائیل کے قلب میں جو حملے کیے، وہ حملے دشمن کے لیے نہایت تکلیف دہ اور مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔ یہ حملے تاریخ میں درج ہوچکے ہیں اور صہیونی دشمن ان سے بخوبی واقف ہے۔ قابض صہیونی حکومت جانتی ہے کہ عراقی اسلامی مزاحمتی جماعتیں مسلسل ترقی کر رہی ہیں، ان کی طاقت اور تنظیمی ہم آہنگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی گروہ اس جعلی حکومت کے اسٹریٹجک خواب "نیل سے فرات تک" کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

عراق کی عوام اور مزاحمتی گروہوں کا نتن یاہو کی دھمکی پر کیا مؤقف ہے؟

سید عباس موسوی: عراق کی عوام اور مزاحمتی گروہوں کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ نتانیاہو کی جانب سے عراق کی مزاحمت کو دی گئی دھمکی عراق کی قومی خودمختاری اور اس کے باعزت عوام پر کھلی جارحیت ہے۔ دوسری بات عراقی عوام اور مزاحمتی گروہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ دھمکی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کی اجازت کے تحت دی گئی ہے۔ چاہے یہ دھمکی عملی شکل اختیار کرے یا نہ کرے، یہ دھمکی عراق کی اسلامی مزاحمت، اس کے حامیوں، اور خود عراق کی حاکمیت و عوام پر حملہ تصور کی جائے گی، جس کا جواب مناسب وقت پر دیا جائے گا۔ یہ معمولی سی دھمکی کبھی بھی عراق کی مزاحمت کو تنہا نہیں کرے گی، بلکہ اس کے برعکس، مزاحمت مزید جوش و خروش، طاقت اور استقلال کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔

یہ دھمکی کس موقع پر دی گئی اور اس کا کیا اثر ہو سکتا ہے؟

سید عباس موسوی: یہ دھمکی ایسے وقت میں دی گئی جب اسلامی مزاحمت کے شہید رہنما سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی قریب ہے۔ انہوں نے اصولوں اور اعلی آرمانوں کی راہ میں جان دی، اور یہی ان کے پیروکاروں کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ مزاحمتی گروہ شہید نصراللہ کے راستے پر چلتے رہیں گے اور ان کے مقاصد کے لیے اپنی جانیں قربان کریں گے، تاکہ دو میں سے ایک منزل حاصل ہو: فتح یا شہادت۔

نتانیاہو کی دھمکی کے بعد عراق کی مزاحمت کا مستقبل آپ کیسے دیکھتے ہیں؟

سید عباس موسوی: ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم عراق کی مزاحمتی جماعتوں کو مزید تجربہ کار اور ماہر بنائے گا، اور ان کا مستقبل ہر سطح پر روشن اور امید افزا ہوگا۔ ہم جانی نقصانات اور بعض رہنماؤں و ذمہ داران کی شہادت قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، جو کہ ہر معرکے میں ایک فطری امر ہے، خاص طور پر ان قوتوں کے خلاف جو ظلم و شر کی نمائندگی کرتی ہیں۔ لیکن آخرکار، اللہ کے حکم سے فتح ہماری ہوگی۔ ہماری ثقافت اور عقیدے میں یہ بات راسخ ہے کہ شہداء کا خون ہمارے راستے کو روشن کرتا ہے، ہمیں برکت عطا کرتا ہے، اور روح میں روشنی پیدا کرتا ہے۔ اصل کامیابی جس سے حقیقی فتح حاصل ہوتی ہے، وہ مزاحمتی گروہوں کی بقا، ثابت قدمی اور استقامت ہے[1]۔

  1. صہیونی حکومت ناکامیوں پر سیخ پا، نتن یاہو کی دھمکیوں کو امریکی آشیرباد حاصل ہے- شائع شدہ از: 28 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 ستمبر 2025ء