مندرجات کا رخ کریں

"علی لاریجانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
م Saeedi نے صفحہ مسودہ:علی لاریجانی کو علی لاریجانی کی جانب منتقل کیا
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 39: سطر 39:
== 1400شمسی کے انتخابات میں حصہ==
== 1400شمسی کے انتخابات میں حصہ==
وہ شمسی سال ۱۴۰۰ کے صدارتی انتخابات کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ پر وزارت داخلہ گئے اور باضابطہ طور پر امیدوار بن گئے۔ اس انتخابی دور میں، بعض سیاسی رجحانات نے انہیں اصول پسندوں (اصولگرا) کے امیدوار کے مقابلے میں ایک متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔<ref>[https://www.tabnak.ir/fa/tags/1681/1/%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%84%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%8C علی لاریجانی کے بارے میں تابناک ویب سائٹ](زبان فارسی)</ref>
وہ شمسی سال ۱۴۰۰ کے صدارتی انتخابات کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ پر وزارت داخلہ گئے اور باضابطہ طور پر امیدوار بن گئے۔ اس انتخابی دور میں، بعض سیاسی رجحانات نے انہیں اصول پسندوں (اصولگرا) کے امیدوار کے مقابلے میں ایک متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔<ref>[https://www.tabnak.ir/fa/tags/1681/1/%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%84%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%8C علی لاریجانی کے بارے میں تابناک ویب سائٹ](زبان فارسی)</ref>
== اسلام آباد کو "وائٹ کارڈ" دینے کو تیار ہیں / پاکستان کے ساتھ تعاون کی کوئی حد نہیں ==
ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے پاکستان کے دورے کے دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر، نائب وزیراعظم۔ وزیر داخلہ اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی لاریجانی نے اعلان کیا کہ صدر کے حکم پر سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا: [[ایران]]، [[پاکستان]] کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم اسلام آباد کو "وائٹ کارڈ" دینے کو تیار ہیں تاکہ جب بھی ضرورت ہو وہ اسے استعمال کر سکیں۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے کہا: پاکستان اور [[افغانستان]] کے درمیان اختلافات ہمارے لیے باعث تشویش ہیں، اختلافات کے حل کے لیے ہر راستہ اختیار کریں گے، جب بھی پاکستان کہے گا، تعاون کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی لاریجانی نےکہا: فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ملاقات میں پاک ایران اسٹریٹجک شراکت داری پر تفصیلی بات ہوئی ہے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور ایران بھی اپنے باہمی حالات اور ضروریات کے مطابق ایک مخصوص اور جامع اسٹریٹجک فریم ورک طے کریں۔
انہوں نے کہا: پاکستان اورایران میں انٹیلی جینس شیئرنگ باہمی تعاون کا حصہ ہے، اگر کہا گیا تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان مثبت کردار ادا کرنےکو تیار ہیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا: ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرچکا، اگر رکاوٹیں نہ ہوتیں تو آج پاکستانی گھرانے ایرانی گیس استعمال کر رہے ہوتے۔ امید ہے کہ گیس پائپ لائن کے معاملےکا جلد حل نکل آئے گا۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری نے کہا: پاکستان نے امریکا سے اچھےتعلقات کے باوجود ہماری حمایت کی، اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان کا غزہ میں کسی فورس میں شمولیت کا فیصلہ خود پاکستان پر منحصر ہے، بین الاقوامی امن فورس جیسے حل دیرپا نہیں ہوتے اور مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: دہشت گرد گروہ دونوں ممالک کے لیے مشترکہ چیلنج ہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے سرحد پار دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور فیصلہ کن کارروائی ناگزیر ہے، داعش کو مغربی ممالک نے بنایا تھا، مختلف دہشت گرد گروپوں کو مختلف انٹیلی جینس ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر علی لاریجانی کے دورہ پاکستان کے دوران، ایران اور پاکستان نے بارٹر تجارت میں تیزی لانے اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی سے سنجیدگی سے نمٹنے پر بھی زور دیا<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/413792/%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D9%88%D8%A7%D8%A6%D9%B9-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DA%88-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE اسلام آباد کو "وائٹ کارڈ" دینے کو تیار ہیں / پاکستان کے ساتھ تعاون کی کوئی حد نہیں]- شائع شدہ از: 27 نومبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 نومبر 2025ء</ref>۔


==متعلقه تلاشیں==
==متعلقه تلاشیں==

حالیہ نسخہ بمطابق 20:57، 28 نومبر 2025ء

ڈاکٹر علی لاریجانی
پورا نامعلی لاریجانی
دوسرے ناماردشیر علی لاریجانی
ذاتی معلومات
یوم پیدائش13 خرداد
پیدائش کی جگہنجف عراق
مذہباسلام، شیعہ
اثراتکانٹ کے فلسفے میں مابعد الطبیعیات اور علوم دقیق، کانٹ کے فلسفے میں ریاضیاتی طریقہ، جدید ریاست، انسان کے ساتھ ایک معاہدہ، تازہ ہوا۔
مناصب
  • ثقافت اور اسلامی رہنمائی کے وزیر، ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن ادارے کے چیئرمین، سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری، اسلامی مشاورتی اسمبلی کے چیئرمین، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے رکن

علی لاریجانی ایک سیاست دان ہیں، اور وہ آٹھویں، نویں، اور دسویں ادوار میں اسلامی مشاورتی اسمبلی (مجلس شورای اسلامی) کے نمائندے اور اس کے اسپیکر (رئیس) رہ چکے ہیں۔ فی الحال، وہ نظام کی مصلحت کی تشخیص کی کونسل (مجمع تشخیص مصلحت نظام) کے رکن ہیں اور انہیں صدر مسعود پزشکیان کے حکم سے قومی سلامتی اعلیٰ کونسل (شورای عالی امنیت ملی) کا سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔

سوانح حیات

علی اردشیر لاریجانی ۳ جون ۱۹۵۷ ءکو نجف میں ایک مشہور مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شیعہ مراجع تقلید میں سے ایک، آیت اللہ مرزا ہاشم آملی تھے۔ انہوں نے اپنی پرائمری تعلیم مدرسہ ادیب میں اور سیکنڈری تعلیم قم کے صدر ہائی اسکول میں مکمل کی۔

تعلیم

لاریجانی نے اپنی بیچلر کی ڈگری (لیسانس) شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے ریاضی اور کمپیوٹر سائنسز میں اول پوزیشن کے ساتھ حاصل کی۔ اس کے بعد، انہوں نے تہران یونیورسٹی سے فلسفہ میں اپنی تعلیم جاری رکھی اور فلسفہ میں اپنی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اس وقت تہران یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبر ہیں، اور استاد شہید مرتضیٰ مطہری کے شاگرد اور ان کے داماد بھی ہیں۔ ایران کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن ادارے(سازمان صدا و سیما) کے سربراہی ڈاکٹر لاریجانی ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک 'صدا و سیما' (ریڈیو اور ٹیلی ویژن ادارے) کے سربراہ رہے۔ اس دور میں، صوبائی چینلز (شبکہ ہائے استانی)، نیوز چینل (شبکۀ خبر)، قرآن چینل (شبکہ قرآن)، العالم اور الکوثر قائم ہوئے، اور 'ولایت عشق' اور 'مریم مقدس' جیسے معیاری سیریلز (ڈرامے) تیار کیے گئے۔

اسلامی انقلاب کی ابتدائی دنوں میں

انہوں نے اسلامی انقلاب کی ابتدائی دنوں میں، شہید مطہری کے ساتھ مشورے کے بعد صدا و سیما (ریڈیو اور ٹیلی ویژن آرگنائزیشن) میں شمولیت اختیار کی اور وہاں اپنی سرگرمیاں شروع کیں۔ دفاعِ مقدس (ایران-عراق جنگ) کے دوران، وہ سپاہ پاسداران (پاسداران انقلاب کی فوج) میں شامل ہوئے اور ۱۳۷۱ ہجری شمسی (1992ء) تک سپاہ کے نائب اور سپاہ پاسداران کے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی کے عہدوں پر خدمات انجام دیے۔

سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل

سال ۲۰۰۵ء میں، انہیں وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کے حکم پر سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا سیکرٹری مقرر کیا گیا اور وہ ایران کے جوہری پروگرام کی رہنمائی کے ذمہ دار تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ایران کے جوہری مسئلے کی اسٹریٹیجک اہمیت کا موازنہ تیل کی صنعت کو قومیانے سے کیا جانا چاہیے۔

مجلس شورائے اسلامی میں نمایندگی اور صدارت

لاریجانی قم کے لوگوں کے ووٹ سے آٹھویں مجلس میں داخل ہوئے اور آٹھویں مجلس کے نمائندوں کی اکثریت کے فیصلے پر اس دور میں اسلامی مشاورتی اسمبلی کے سپیکر (رئیس مجلس شورای اسلامی) کے طور پر منتخب ہوئے۔ انہوں نے نویں اور دسویں مجلس میں بھی قم کے لوگوں کی اکثریت کا ووٹ حاصل کیا اور ان مجالس کی صدارت (ریاست) سنبھالی۔

تصنیفات

لاریجانی نے فلسفہ کانٹ میں مابعد الطبیعات اور دقیق علوم (Metaphysics and Exact Sciences in Kant's Philosophy) اور فلسفہ کانٹ میں ریاضیاتی طریقہ (Mathematical Method in Kant's Philosophy) کے عنوانات سے دو علمی کتابیں، اور ایک اور کتاب 'جدید ریاست؛ عوام کے ساتھ ایک معاہدہ' (Modern State; A Covenant with the People) لکھی ہے، نیز مختلف سائنسی موضوعات پر پندرہ تحقیقی مقالے بھی تحریر کیے ہیں۔

1400شمسی کے انتخابات میں حصہ

وہ شمسی سال ۱۴۰۰ کے صدارتی انتخابات کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ پر وزارت داخلہ گئے اور باضابطہ طور پر امیدوار بن گئے۔ اس انتخابی دور میں، بعض سیاسی رجحانات نے انہیں اصول پسندوں (اصولگرا) کے امیدوار کے مقابلے میں ایک متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔[1]

اسلام آباد کو "وائٹ کارڈ" دینے کو تیار ہیں / پاکستان کے ساتھ تعاون کی کوئی حد نہیں

ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے پاکستان کے دورے کے دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر، نائب وزیراعظم۔ وزیر داخلہ اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی لاریجانی نے اعلان کیا کہ صدر کے حکم پر سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا: ایران، پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم اسلام آباد کو "وائٹ کارڈ" دینے کو تیار ہیں تاکہ جب بھی ضرورت ہو وہ اسے استعمال کر سکیں۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے کہا: پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات ہمارے لیے باعث تشویش ہیں، اختلافات کے حل کے لیے ہر راستہ اختیار کریں گے، جب بھی پاکستان کہے گا، تعاون کریں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی لاریجانی نےکہا: فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ملاقات میں پاک ایران اسٹریٹجک شراکت داری پر تفصیلی بات ہوئی ہے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور ایران بھی اپنے باہمی حالات اور ضروریات کے مطابق ایک مخصوص اور جامع اسٹریٹجک فریم ورک طے کریں۔

انہوں نے کہا: پاکستان اورایران میں انٹیلی جینس شیئرنگ باہمی تعاون کا حصہ ہے، اگر کہا گیا تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان مثبت کردار ادا کرنےکو تیار ہیں۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا: ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرچکا، اگر رکاوٹیں نہ ہوتیں تو آج پاکستانی گھرانے ایرانی گیس استعمال کر رہے ہوتے۔ امید ہے کہ گیس پائپ لائن کے معاملےکا جلد حل نکل آئے گا۔

ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری نے کہا: پاکستان نے امریکا سے اچھےتعلقات کے باوجود ہماری حمایت کی، اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان کا غزہ میں کسی فورس میں شمولیت کا فیصلہ خود پاکستان پر منحصر ہے، بین الاقوامی امن فورس جیسے حل دیرپا نہیں ہوتے اور مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: دہشت گرد گروہ دونوں ممالک کے لیے مشترکہ چیلنج ہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے سرحد پار دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور فیصلہ کن کارروائی ناگزیر ہے، داعش کو مغربی ممالک نے بنایا تھا، مختلف دہشت گرد گروپوں کو مختلف انٹیلی جینس ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر علی لاریجانی کے دورہ پاکستان کے دوران، ایران اور پاکستان نے بارٹر تجارت میں تیزی لانے اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی سے سنجیدگی سے نمٹنے پر بھی زور دیا[2]۔

متعلقه تلاشیں

حوالہ جات